محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۳۔تالیف قلوب اور اجتماع کلمہ
﴿ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوْا بَيْنَ اَخَوَيْكُمْ ﴾(الحجرات:۱۰)
'' مومن سب آپس میں بھائی بھائی ہیں لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کروا دیا کرو۔''
شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں :رسول اللہ ﷺنے فرمایا''ایک مومن دوسرے مومن کے لیے اس عمارت کی طرح ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو مضبوط کرتا ہے۔''(بخاری ۔ح۔۶۰۲۶۔مسلم ح۔۲۵۸۵)
(( تعلمون أن من القواعد العظیمۃ التي ھي من جماع الدین: تألیف القلوب، واجتماع الکلمۃ، وصلاح ذات البین، فان اللہ تعالیٰ یقول: ﴿ فَاتَّقُوا اللہَ وَاَصْلِحُوْا ذَاتَ بَيْنِكُمْ۰۠ ﴾ (الانفال:۱)
وأمثال ذلک من النصوص التي تأمر بالجماعۃ والا ئتلاف، وتنھیٰ عن الفرقۃ والاختلاف، وأ ھل ھذا الأصل: ھم أھل الجماعۃ، کما أن الخار جین عنہ ھم أھل الفرقۃ، وجماع السنۃ: طاعۃ الرسول...واني لاأحب أن یؤذیٰ أحد من عموم المسلمین،فضلاًعن أصحابنا،بشيء أصلاً: لاباطنًا ولاظاھرًا۔ ولا عندي عتب علیٰ أحدمنھم ولا لوم أصلاً۔بل لھم عندي من الکرامۃ والاجلال والمحبۃ والتعظیم أضعاف أضعاف ما کان، کل بحسبہ، ولا یخلوالرجل : اما أن یکون مجتحدًا مصیبًا، أومخطئًا، أومذنبًا فالأول: مأجور مشکور، والثاني: مع أجرہ علیٰ الاجتھاد فمعفو عنہ مغفورلہ، والثالث: فاللہ یغفر لنا ولہ ولسائر المؤمنین...))
''دین''کی وحدت واجتماعیت کی عظیم الشان بنیادوں میں سے یہ بھی ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں تالیف و شیرازہ بندی کی جائے ،ان کے کلمہ کو جمع رکھااوران کے مابین اندرونی طور پر صلح وصفائی اور پیار ومحبت کی فضا پیدا کی جائے ۔
اللہ عزوجل کاحکم ہے :﴿ فَاتَّقُوا اللہَ وَاَصْلِحُوْا ذَاتَ بَيْنِكُمْ۰۠ ﴾(الانفال:۱)
''اللہ سے ڈرتے رہو اور آپس میں صلح واصلاح کرتے رہو۔''
اس طرح کی اور بہت سی نصوص ملتی ہیں جن میں جماعت ،اجتماعیت اور شیرازہ بندی پر زور دیا گیا ہے اور تفرقہ واختلاف سے منع کیا گیا ہے اس ''اصل عظیم''کے حاملین ''اہل جماعت''ہیں جبکہ اس سے خارج ہونے والے اہل تفرقہ ہیں ۔جبکہ ''مذہب سنت''کی بنیاد اطاعت رسول ہے ...
اختلاف کی صورت میں مسلمان کی تین صورتیں ہوسکتی ہیں :
۱۔ وہ مجتہد صائب الرائے ہوگا
۲۔اس کا اجتہاد غلط ہوگا
۳۔ گناہ گار ہوگا
جہاں تک درست اور صائب اجتہاد کرنے والے کا تعلق ہے تو اس کو اجر بھی دوگنا ملتا ہے اور دین میں وہ قابل قدر بھی ہوتا ہے، جہاں تک اجتہاد میں غلطی کرنے والے کا تعلق ہے تو اس کو بھی اجر ملتا ہے اس کی غلطی بھی معاف ہوتی ہے اور اس سے مغفرت کا وعدہ بھی ہے ،رہا تیسراشخص تو اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں ، اسے اورتمام مسلمانوں کو معاف اور درگزر کرے ...(مجموع الفتاویٰ ج۲۸ص۵۰)