محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
ہم میں کون ہوگا جسے تحفے تحائف لینا پسند نہ ہوں۔ اور کون ہوگا جس کا دل تحفہ لینے سے خوش نہ ہوتا ہو تحفہ بہت سے زخموں کا تریاق ہے اور تحفہ وہی پیش کرتا ہے جس کے دل میں محبت رچی بسی ہوتی ہے۔ تحفوں کے تحفے لینے دینے والوں کے درمیان محبت، انیست اور اتحاد و اتفاق پیدا ہوتا ہے اور دل میں اگر کوئی کینہ بغض یا کدورت ہوتی ہے تو وہ جاتی رہتی ہے۔ تحفہ أمی کی دلیل اور الفت و محبت کا پیغام ہوتا ہے۔ اسی لئے ملکہ سبانے اپنے سفیر کے ساتھ تحفہ بھیجا۔۴۰۔ آپس میں ایک دوسرے کو تحفے تحائف دینا
سلیمان علیہ السلام کے لئے اللہ تعالیٰ ملکہ سبا کا قول نقل کرتے ہوئے فرماتا ہے۔ ترجمہ: اور میں ان کی طرف تحفہ بھیج رہی ہوں دیکھتی ہوں میرے سفیر کیا لے کر واپس ہوتے ہیں۔ (۱) (سورۂ نمل آیت ۲۵)
قتادہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اپنے اسلام میں اور اپنے شرک میں کتنی عقلمند تھی اسے پتہ تھا کہ تحفے کا لوگوں پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ (۲) (تفسیر ابن کثیر ج۲ ص ۲۷۵)
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں (۳) (بخاری ، ادب ،فرد، حدیث حسن ہے) ایک دوسرے سے تحفے تحائف کا تبادلہ کرو۔ اس سے تمہارے درمیان محبت اور الفت پیدا ہوگی۔ چنانچہ اگر بیوی گھر میں کوئی اچھا کام کرے مثال کے طور پر گھر کی تربیت یا مہمانوں کے کھانا اچھی طرح سے بنائے اور جو شوہر کو پسند آئے یا اسے کوئی ڈگری، منصب ملے یا ترقی ہوچاہے یا اس کے یہاں بچے کی پیدائش ہو یا وغیرہ وغیرہ کا موقع ہوتو شوہر کو چاہیے کہ ایسے موقع پر بیوی کو تحفہ دے۔
اسی طر ح سے اگر شوہر کی ترقی ہو یا وہ کوئی مرحلہ طے کریے یا اور کوئی موقع ہو تو بیوی کو چاہیے کہ محبت و الفت کے طور پر شوہر کو تحفہ پیش کرے۔ تحفے کا مہنگا یا سستا ہونا اتنا اہم نہیں لیکن اس کا موقع کی مناسبت سے ہونا اصل چیز ہے۔ نیز تحفہ منفرد ہونا چاہیے تاکہ اگلے کے دل میں اثر کرے۔