محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
شادی کا ارادہ کرنے والے بہت سے جوڑے ازدواجی زندگی کو اپنی تمنائوں اور خواہشات کی عینک لگا کے دیکھتے ہیں۔ ان کا خیال ہوتا ہے کہ ان کی ازدواجی زندگی میں کسی قسم کی مشکلات نہیں آئیں گی اور میان بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کی خدمت کرتے ہوئے گزارے گا ارو اس کی محبت کے لئے خود کو وقف کر دے گا۔ اور یہ تمنائوں کا ایک ایسا محل ہے جو کبھی بھی زمین بوس ہوسکتا ہے کیونکہ میاں اور بیوی دونوں انسان ہیں، مشینی آلات نہیں جنہیں گھمایا جائے اور کنٹرول کیا جائے۔
دونوں کو چاہیے کہ زندگی کو حقیقت پسندی کی نظر سے دیکھیں اور عقل سے کام لیں کیونکہ زندگی کی ذمہ داریوں اور نتائج کا نام ہے۔ اور جب بھی کوئی دوا اکٹھے رہتے ہیں تو ان کے درمیان کسی قسم کی غلط فہمی کا پیدا ہونا یا زندگی کے پریشر کی بناء پے غیر ارادی طور پے معمولی ناچاقی کا وقوع پذیر ہونا ایک طبعی امر ہے اور بعض اوقات اس کے گھر میں کھچائو کی سی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے جو کہ قدرتی چیز ہے۔ خاص طور پے شادی کے ابتدائی ایام میں کیونکہ ان دنوں میں میاں بیوی ایک دوسرے کے لئے اجنبی ہوتے ہیں لیکن کچھ وقت گزر جانے کے بعد وہ ایک دوسرے کو سمجھنے لگتے ہیں اور ان کے کافی مسائل خود بخود ہی حل ہوجاتے ہیں۔ اس لئے اگر شروع میں کوئی معمولی منہ ماری یا ناچاقی ہوجائے تو میاں بیوی کو اس لیے یہ تاثر نہیں لینا چاہیے کہ انہوں ایک دوسرے کے انتخاب میں غلطی کی اور پھر یہ تاثر آگے جاکے امن کے تعلقات پے اثر انداز ہو۔ نیز دونوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ایسا کوئی گھر نہیں ہے جہاں ایسی چھوٹی موٹی لڑائیوں نہ ہوتی ہوں لیکن اس کا مطلب علیحدگی نہیں ہوتا بلکہ دونون کے درمیان محبت و الفت قائم رہتی ہے۔ سردست مقصود یہ ہے کہ وہ محبت جو فلموں اور ڈراموں میں دکھائی جاتی اور جس کا ذکر ناولوں میں ملتا ہے تو ایسی محبت صرف مصنف کے ذہنی میں ہوئی ہے جس کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہوتا۔ ہاں، شادی کے شروع میں بعض دفعہ ایسی محبت کی مثالیں مل سکتی ہیں۔ ان دنوں میں میاں بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کے پر تکلف انداز میں سب کچھ کرنے کی قسمیں کھا رہا ہوتا ہے لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے ویسے ویسے وقت گزرتا جاتا ہے ویسے ویسے تکلیف کے یہ عارضی بادل محبت کے آسمان نے چھٹنے شروع ہوجاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ فہمی ہے کہ محبت سرے سے ہی غائب ہوجاتی ہے۔ بے شک محبت ہوتی ہے لیکن زندگی ان خیالی تصورات و سنہرے باغات سے قدرے مختلف ہے جو ہمارے ذہنوں میں گھوم رہے ہوتے ہیں۔ کسی بھی چیز کی مثال ہمیشہ وہ چیز ہوتی ہے جس تک پہنچنے کی ہم کوشش کرتے ہیں پھر جب ہم پہنچ جاتے ہیں تو یہی مثال حقیقت بن جاتی ہے۔
دونوں کو چاہیے کہ زندگی کو حقیقت پسندی کی نظر سے دیکھیں اور عقل سے کام لیں کیونکہ زندگی کی ذمہ داریوں اور نتائج کا نام ہے۔ اور جب بھی کوئی دوا اکٹھے رہتے ہیں تو ان کے درمیان کسی قسم کی غلط فہمی کا پیدا ہونا یا زندگی کے پریشر کی بناء پے غیر ارادی طور پے معمولی ناچاقی کا وقوع پذیر ہونا ایک طبعی امر ہے اور بعض اوقات اس کے گھر میں کھچائو کی سی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے جو کہ قدرتی چیز ہے۔ خاص طور پے شادی کے ابتدائی ایام میں کیونکہ ان دنوں میں میاں بیوی ایک دوسرے کے لئے اجنبی ہوتے ہیں لیکن کچھ وقت گزر جانے کے بعد وہ ایک دوسرے کو سمجھنے لگتے ہیں اور ان کے کافی مسائل خود بخود ہی حل ہوجاتے ہیں۔ اس لئے اگر شروع میں کوئی معمولی منہ ماری یا ناچاقی ہوجائے تو میاں بیوی کو اس لیے یہ تاثر نہیں لینا چاہیے کہ انہوں ایک دوسرے کے انتخاب میں غلطی کی اور پھر یہ تاثر آگے جاکے امن کے تعلقات پے اثر انداز ہو۔ نیز دونوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ایسا کوئی گھر نہیں ہے جہاں ایسی چھوٹی موٹی لڑائیوں نہ ہوتی ہوں لیکن اس کا مطلب علیحدگی نہیں ہوتا بلکہ دونون کے درمیان محبت و الفت قائم رہتی ہے۔ سردست مقصود یہ ہے کہ وہ محبت جو فلموں اور ڈراموں میں دکھائی جاتی اور جس کا ذکر ناولوں میں ملتا ہے تو ایسی محبت صرف مصنف کے ذہنی میں ہوئی ہے جس کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہوتا۔ ہاں، شادی کے شروع میں بعض دفعہ ایسی محبت کی مثالیں مل سکتی ہیں۔ ان دنوں میں میاں بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کے پر تکلف انداز میں سب کچھ کرنے کی قسمیں کھا رہا ہوتا ہے لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے ویسے ویسے وقت گزرتا جاتا ہے ویسے ویسے تکلیف کے یہ عارضی بادل محبت کے آسمان نے چھٹنے شروع ہوجاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ فہمی ہے کہ محبت سرے سے ہی غائب ہوجاتی ہے۔ بے شک محبت ہوتی ہے لیکن زندگی ان خیالی تصورات و سنہرے باغات سے قدرے مختلف ہے جو ہمارے ذہنوں میں گھوم رہے ہوتے ہیں۔ کسی بھی چیز کی مثال ہمیشہ وہ چیز ہوتی ہے جس تک پہنچنے کی ہم کوشش کرتے ہیں پھر جب ہم پہنچ جاتے ہیں تو یہی مثال حقیقت بن جاتی ہے۔