• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

17رمضان المبارک: یوم وفات سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
امّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا خلیفۂ اوّل سیّدنا ابو بکر صدیق اکبر کی بیٹی ہیں ، ان کی ماں کا نام امِّ رومان زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہے ان کا سلسلہ بھی نسبِ نبوی میں کنانہ سے جاملتا ہے، آپ کا نکاح شوال 10؁ ھ نبوت (یعنی اعلان کے دسویں سال) مکہ معظمہ میں ہوا اور رخصتی شوال 11 ؁ھ میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔امّہات المومنین میں یہی وہ خاتون ہیں جن کی اسلامی خون سے ولادت اور اسلامی شیر (دودھ) سے پرورش ہوئی اور امّہات المومنین میں یہی وہ طیبہ طاہرہ ہیں جن کا پہلا نکاح نبی ﷺ سے ہوا تھا اور نبی ﷺ نے اس نکاح کو من جانب اللہ قرار دیا تھا۔صحیح بخاری میں حضرت ابو موسیٰ اشعری سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا’’ مردوں میں بہت سے لوگ تکمیل کے درجے کو پہنچتے مگر عورتوں کے اندر صرف مریم بنت عمران اور آسیہ زوجہ فرعون ہی تکمیل کو پہنچی۔ اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو تو سب عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسے ثرید کو سب کھانوں پر ہے‘‘ اسی میں حضرت امِّ المومنین امِّ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ’’ یہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی ہے کہ میں اس کے لحاف میں ہوتا ہوں تو اس وقت بھی وحی کا نزول ہوتا ہے مگر دیگر ازواج کے بستروں پر کبھی ایسا نہ ہوا‘‘۔
یہی وجہ تھی کہ حضور اقدس ﷺ نے سیّدہ فاطمۃ الزہرا ٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے فرمایا ’’ پیاری بیٹی! جس سے میں محبت کرتا ہوں کیاتو اس سے محبت نہیں رکھتی، عرض کیا ضرور یہی ہوگا، ارشاد فرمایا کہ تب تو بھی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے محبت رکھا کر‘‘ (بخاری ومسلم)حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے کمالاتِ عالیہ پر یہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جیسے بخار ی و مسلم میں روایت کیا گیا ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا ’’یہ جبریل ہیں اور تم کو سلام کہتے ہیں ‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب میں فرمایا کہ ان پر بھی اللہ کی سلامتی اور رحمتِ ہو۔
جنگِ بدر میں جس نشان کے تحت ملائکہ نے خدمتِ اسلام ادا کی اور جس نشان پر اللہ کی اوّلین نصرت و فتح نازل ہوئی وہ نشان حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی اوڑھنی کا بنایا گیا تھا اور یہ امر آپ کی بڑی فضیلت کو ظاہر کرتا ہے (سیرتِ جلی)۔
جن دنوں جنگِ جمل کی ابتداء تھی حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجدِ کوفہ میں مولیٰ علی مرتضیٰ ٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جاں نثاروں کے سامنے فرمایا کہ ’’ میں جانتا ہوں کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی ﷺ کی زوجۂ مبارکہ ہیں دنیا و آخرت میں ‘‘۔
ایک غزوہ میں آپ کی سواری کیمپ میں دیر سے پہنچی تو اس پر منافقین نے ان کی شان پاک میں گستاخانہ کلمات کہے، چند مسلمان بھی ان کے بھّرے میں آگئے جنسِ لطیف وصنفِ نازک کے لیے ایسا موقع سخت پریشان کن ہوتا ہے لیکن اس وقت بھی ان کی قوت ایمانیہ اور پاکی فطرت کی عجیب شانِ نظر آئی ، خود فرماتی ہیں کہ مجھے اپنی پاکدامنی کی وجہ سے یقینِ کامل تھا کہ میری طہارت و پاکیزگی کے بارے میں حضور ﷺ کو خواب میں بتا دیا جائے گا مگر اس کا مجھے شان گمان بھی نہ تھا کہ میرے حق میں وحی الٰہی نزول ہوگا۔
علمائے کرام فرماتے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ السّلام کو دودھ پیتے بچے اور حضرت مریم کو حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی گواہی سے لوگوں کی بد گمانی سے نجات بخشی اور جب حضرت صدیقہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا طیبہ پر بہتان اٹھا تو خود ان کی پاکدامنی کی گواہی اللہ نے دی اور 17آیتیں نازل فرمائیں اگر وہ چاہتا ایک ایک درخت اور پتھر سے گواہی ولواتا مگر منظور یہ ہوا کہ محبوبۂ محبوب کی طہارت و پاکدامنی پر خود اللہ گواہی دیں اور عزت و امتیاز ان کا بڑھائیں (تجلی الیقین) قرآن پاک اترا مولائے کریم نے صدیقہ کی نصرت فرمائی، بے قصوری ظاہر کی، ان کو طیبہ ٹھہرایا اور خبر دی کہ مغفرت اور رزقِ کریم ان ہی کے لیے ہے۔
غرض یہ وہ ہیں کہ ان کی پاکیزگی اور پاکدامنی کی آواز سے زمین و آسمان گونج اٹھے اور وہ وحی اتری جس کی قیامت تک نمازوں میں اور محرابوں میں تلاوت کی جائے گی۔ پھر جو تَفَقّہ انہوں نے دین میں پایا اور جو تبلیغ انہوں نے امت کو فرمائی اور علم نبوت کی اشاعت میں جو کوششیں انہوں نے فرمائیں اور جو علمی خزانے اور گنجینے انہوں نے فرزندانِ امتِ مرحومہ کو پہنچائے و ہ ایسی فضیلت ہے جو ازواج میں سے کسی دوسری ام المومنین کو نصیب نہیں ۔
کتبِ احادیث میں ان کی روایات کی تعداد 2210 ہے ۔ فتاویٰ شرعیہ اور علمی دقائق کا حل اور دوسری علمی خدمات کا شمار ان کے علاوہ ہے۔
صدیقہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے 62 سال کی عمر میں 17 رمضان المبارک 57؁ کومدینہ طیبہ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں استراحت فرمائی۔

شکریہ لنک
 
Top