• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

20ہزار کی تعداد میں 17شیعہ ملیشیاؤں نے عراق کے سنی اکثریت شہر فلوجہ پر حملہ کر دیا ہے

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فلوجہ پر حملہ ....اس کے بعد بھی اگر کوئی کہے کہ مغرب میں انسانیت باقی ہے...تھذیب موجود ہے ......تو اس کی عقل کا علاج ہونا ضروری ہے...جی ہاں "قتل حسین " کا بدلہ لینے کا نعرہ لگاتے حملہ آوروں کو مکمل امریکی سپورٹ حاصل ہے....جن کا نشانہ مظلوم اور نہتے سنی ہیں...اور مقصد آبادی کا تناسب بدلنا

ابوبکرقدوسی

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ستم ظريفی ديکھيں کہ وہی راۓ دہندگان جو مسلسل آئ ايس آئ ايس کے دہشت گردوں کے خلاف امريکی حکومت کے عزم کے حوالے سے شکوک وشہبات کا ذکر کرتے ہيں اور اس ضمن ميں آئ ايس آئ ايس کے ٹھکانوں پر امريکی فضائ حملوں کی ويڈيوز کو بھی بطور ثبوت ماننے سے انکار کر ديتے ہيں، وہی اب يہ الزام دھر رہے ہيں کہ ہم آئ ايس آئ ايس کے خطرے سے نبردآزما ہونے کے ليے ديگر گروپوں کو اسلحے کی فراہمی کے عمل کا بھی حصہ ہيں۔

سب سے پہلے تو يہ واضح رہے کہ امريکی حکومت جو لاجسٹک سپورٹ اور فوجی سازوسامان فراہم کر رہی ہے وہ عراق کی حکومت کے توسط سے فراہم کيا جا رہا ہے۔ يہ درست ہے کہ امريکہ اس وقت عراق اور شام ميں داعش کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے ليے جاری فضائ بمباری کی مہم ميں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے تاہم يہ عراق کی حکومت ہی ہے جو مجموعی حکمت عملی، فوجيوں کی نقل وحرکت اور مختلف گروہوں کو مسلح کرنے جيسے معاملات کے ليے ذمہ دار ہے۔

پينٹا گان کے افسران نے واضح کر ديا ہے کہ فلوجہ سے داعش کو بے دخل کرنے کے ليے عراقی فوجی کے جاری آپريشن کے ضمن ميں زمين پر امريکی عسکری ماہرين کی موجودگی کا کوئ امکان نہيں ہے۔

فلوجہ ميں امريکی فوج کے کردار کا تعين بالکل واضح طور پر بيان کر ديا گيا ہے

"يہ تمام تر کوشش عراقی زير قيادت کی جاۓ گی اور وہی واقعات کے تسلسل اور پيش رفت کا تعين کريں گے۔ اور اس ضمن ميں ہم انھيں تعاون فراہم کريں گے"۔


يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ يہ امريکی فوجی نہيں ہيں جو آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے خلاف لڑ رہے ہيں۔ يہ عراقی حکومت اور فوج ہے جو زمين پر آئ ايس آئ ايس کے خلاف براہراست برسرپيکار ہيں۔ اس تناظر ميں يہ فيصلہ اور ذمہ داری کہ عراقی حکومت کی جانب سے آئ ايس آئ ايس سے جاری تنازعے کے ضمن ميں عراقی فوج کی مدد کے ليے کس مسلح گروہ کو اسلحہ فراہم کرنا ہے، مقامی انتظاميہ کی ہے۔ اس ضمن ميں امريکی حکومت کا کوئ کردار نہيں ہے۔ حتمی تجزيے ميں اپنے شہريوں کو آئ ايس آئ ايس کی دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری عراقی حکومت اور ان کی فوج کی ہے۔

شروع دن سے امريکہ اس موقف پر قائم ہے کہ آئ ايس کے خلاف کامياب حکمت عملی فقط امريکہ کی مرہون منت ممکن نہيں ہے۔ اس کا دارومدار خطے کے عوام اور حکومتوں اور ان کے ليے جانے والے فيصلوں پر ہے۔ تاہم صدر اوبامہ نے يہ بھی واضح کيا ہے کہ امريکہ آئ ايس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے ليے عراق اور شام سميت ہر اس جگہ کردار ادا کرنے کے ليے پرعزم ہے جہاں پر اس تنظيم کا وجود ہے

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
Top