ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
قرائے عشرہ اور ان کے رواۃ کی ثقاہت
ائمہ جرح وتعدیل کے اقوال کی روشنی میں
ائمہ جرح وتعدیل کے اقوال کی روشنی میں
ابن بشیر الحسینوي
اِمام نافع بن عبدالرحمن المدنیمختصر مگر جامع تبصرہ جرح و تعدیل کے لحاظ سے پیش خدمت ہے جس سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ امام نافع کس درجے کے قاری ہیں۔
1۔امام مالک نے کہا: نافع إمام الناس في القراء ۃ ’’نافع قراء ت میں لوگوں کے امام ہیں۔‘‘ (معرفۃ الکبار للذہبی: ۱؍۸۹، سیر أعلام النبلاء للذہبي: ۷؍۳۳۷)
2۔امام مالک فرماتے ہیں: نافع ثبت في القراء ۃ ’’نافع قراء ت میں پختہ ہیں۔‘‘ (میزان الإعتدال للذہبي: ۴؍۲۴، لسان المیزان لابن حجر: ۹؍۲۲۶)
3۔امام اصمعی نے کہا: کان نافع من القراء العباد الفقھاء الستۃ ’’نافع چھ فقہاء ، عبادت گزار قاریوں میں سے تھے۔‘‘ (معرفۃ القراء الکبار للذہبي: ۱؍۲۴۴)
4۔امام یحییٰ بن معین نے کہا: ’ثقہ‘ (تہذیب الکمال: ۱۹؍۲۳)
5۔امام ابوحاتم نے ’صدوق‘ کہا ہے۔ (معرفۃ القراء الکبار: ۱؍۲۴۶)
6۔ امام ابن حبان نے ثقات میں ذکر کیا ہے۔
7۔امام نسائی نے کہا: ’لیس بہ بأس‘ (تہذیب الکمال: ۱۹؍۲۳)
8۔ابن سعد نے کہا: ’کان ثبتاً‘ ثقہ تھے۔ (تہذیب التہذیب: ۱۰؍۳۶۴)
9۔قالون نے کہا: ’’امام نافع لوگوں میں سے اخلاق کے لحاظ سے سب سے اچھے تھے۔ آپ زاہد اور بہت بڑے قاری تھے آپ نے مسجد نبوی میں ساٹھ سال نماز پڑھی۔‘‘ (صبح الأعشی للقلقشندي: ۱؍۲۱۶)
10۔امام ابن سعد نے کہا: أدرکت أھل المدینۃ وھم یقولون قراء ۃ نافع سنۃ ’’میں نے مدینہ والوں کو پایا ہے وہ کہتے تھے کہ امام نافع کی قراء ت سنت ہے۔‘‘ (تہذیب التہذیب: ۱۰؍۳۶۳)