کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
علامہ محمد ناصر الدین البانی ؒاور ضعیف احادیث
مولانا ارشاد الحق اثری ﷾
۱۹۹۹ء کا یہ سال، عالم اسلام بالعموم اور سلفی حضرات کے لئے بالخصوص’عامِ حزن‘ ہے جس میں یکے بعد دیگرے نامور اسلامی شخصیات اس جہانِ فانی سے رخصت ہو کر اپنے خالق حقیقی کے پاس پہنچ گئیں اور عالم اسلام ان کے علم وفضل سے محروم ہوگیا۔ اناللہ وانا الیہ راجعون!… اسی سال داغِ مفارقت دینے والے حضرات میں حضرت شیخ مصطفی زرقا، شیخ مناع قطان، شیخ عطیہ سالم، شیخ علی طنطاوی، مولانامحمد عبدہ الفلاح، شیخ محمد عمر فلاتہ، شیخ عبدالقادر حبیب اللہ سندھی، شیخ علامہ عبدالعزیز بن باز اور آخر میں محدث العصر حضرت علامہ شیخ الالبانی رحمہم اللہ سرفہرست ہیں۔ ان حضرات نے دین حنیف کی کس قدر خدمات سرانجام دیں، کتاب و سنت کی تعلیمات کو پھیلانے اور مردہ دلوں کو نورِ ایمان سے منور کرنے میں جو سعی ٔبلیغ کی اس کی داستان نہایت طویل ہے۔ ان میں بالخصوص شیخ ابن باز اور شیخ البانی کی خدمات کا دائرہ تو اتنا وسیع ہے کہ ع سفینہ چاہئے اس بحر بے کراں کے لئے!!حدیث و سنت کے باب میں ان کی سب سے بڑی کاوش یہ ہے کہ انہوں نے اس رجحان کی آبیاری کی کہ اَحکام و مسائل میں صحیح اور حسن حدیث کا ہی اہتمام کیا جائے ، ضعیف پر قطعاً عمل نہ کیا جائے ۔ اسی طرح فضائل و مستحبات میں بھی ضعیف پر اعتماد نہ کیا جائے۔ اسی بنا پر انہوں نے ذخیرئہ احادیث میں سے صحیح اور ضعیف روایات کو چھانٹ کر رکھ دیا۔سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ، صحیح جامع الصغیر، ضعیف جامع الصغیر کے علاوہ صحیح ابی داود، ضعیف ابی داود، صحیح الترمذی، ضعیف الترمذی، صحیح النسائی، ضعیف النسائی، صحیح ابن ماجۃ، ضعیف ابن ماجۃ، صحیح الترغیب و الترھیب، ضعیف الترغیب والترھیب، صحیح الأدب المفرد، ضعیف الأدب المفرد اور صحیح الکلم الطیب وغیرہ اسی سلسلۃ الذھب کی کڑیاں ہیں۔ ان کے صحت و ضعف کے حکم پر نقد و تبصرہ اہل علم کا حق ہے۔ کیونکہ شیخ البانی بھی انسان ہیں اور سہو و خطا سے کون انسان ہے جو محفوظ رہا ہو۔ خود راقم الحروف ناچیزبھی کئی مقامات پر شیخ مرحوم سے متفق نہیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں کہ ان کی چند ایسی خطائوں کی بنا پر ان کی خدمات ِجلیلہ کو ہدفِ تنقید بنالیا جائے اور محض معاصرانہ چشمک میں بات کا بتنگڑ بنا دیا جائے۔ مثلا ً یہی دیکھئے کہ شیخ ابوغدہ، شیخ ابو عوامۃ وغیرہ کو الصحیحۃ اور الضعیفۃ کی تقسیم و تفریق ہی نہیں بھاتی۔ جس کی تفصیل ’’أثر الحدیث الشریف فی إختلاف الأئمۃ الفقھاء لأبی عوامۃ اور حواشی ظفر الأمانی لأبی غدۃ میں دیکھی جاسکتی ہے۔زیر نظر تحریرمیں ہم مؤ خر الذکر حضرت شیخ البانی ؒ کے منہج اور حدیث ِنبویﷺ کے حوالہ سے ان کے ایک موقف کی وضاحت کریں گے۔ انہوں نے گو ایک سو سے زائد کتابیں تصنیف کی ہیں اور ہر کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے نادرتحقیقات پر مشتمل ہے مگر ان میں زیادہ مشہور کتب سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ، إرواء الغلیل، صفۃ صلاۃ النبی ﷺ، صحیح جامع الصغیر، ضعیف جامع الصغیر، إتمام المنۃ، غایۃ المرام، أحکام الجنائز اور تحذیر الساجد وغیرہ ہیں۔