مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 461
- پوائنٹ
- 209
علی: بہت بلند، عظیم الشرف، شریف اور سخت کے معنی میں آتا ہے ۔ اور علی اسمائے حسنی میں سے ہے ۔ قرآن میں متعدد آیات میں اللہ تعالی کے لئے استعمال ہوا ہے ۔
چند آیات دیکھیں :
(1) اللہ کا فرمان :وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ [الحج: 62]
ترجمہ : اور بے شک اللہ ہی بلندی والا کبریائی والا ہے ۔
(2) اللہ کا فرمان :وَلا يَؤُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ[البقرة:255]
ترجمہ : اور اللہ تعالی ان کی حفاظت سے نہ تھکتا اور نہ اکتاتا ہے ، وہ تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے ۔
(3) اللہ کا فرمان :لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ [الشورى:4]
ترجمہ: آسمانوں کی (تمام) چیزیں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے وہ برتر اور عظیم الشان ہے ۔
یہ لفظ اللہ کے لئے حدیث میں بھی وارد ہے ۔
(لا إِلَهَ إِلا اللهُ العليُّ العظيمُ، لا إِلهَ إِلا اللهُ الحليمُ الكريمُ، لا إِلهَ إِلا اللهُ ربُّ العرشِ العظيم، لا إله إلا الله رب السماوات السبع ورب العرش العظيم ) [متفق عليه]
اس لحاظ سے اللہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے عبدالعلی نام رکھا جاسکتا ہےمگر اس نام سے ایک اشتباہ پیدا ہوتا ہے وہ یہ کہ شیعہ کے یہاں عبدالعلی ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے نام رکھاجاتاہے جیسے عبدالحسن اور عبدالحسین حسن وحسین کی طرف نسبت کرتے ہوئے رکھتے ہیں۔ یہ سراسرغیراللہ کی طرف انتساب ہے ۔ اسی طرح اس نام سے ایک صوفی بزرگ بھی گذرے ہیں۔ لہذا اس نام سے اشتباہ کی بنیاد پہ بچاجائے تو اچھا ہے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ [البقرة:104]
ترجمہ: اے ایمان والو! تم (نبی ﷺ کو) "راعنا" نہ کہاکروبلکہ "انظرنا" کہویعنی ہماری طرف دیکھیئے اورسنتے رہاکرواور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے ۔
اور جلیل القدر صحابی رسول ، خلیفہ چہارم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے علی نام رکھنا صحیح ہے ۔
واللہ اعلم
چند آیات دیکھیں :
(1) اللہ کا فرمان :وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ [الحج: 62]
ترجمہ : اور بے شک اللہ ہی بلندی والا کبریائی والا ہے ۔
(2) اللہ کا فرمان :وَلا يَؤُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ[البقرة:255]
ترجمہ : اور اللہ تعالی ان کی حفاظت سے نہ تھکتا اور نہ اکتاتا ہے ، وہ تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے ۔
(3) اللہ کا فرمان :لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ [الشورى:4]
ترجمہ: آسمانوں کی (تمام) چیزیں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے وہ برتر اور عظیم الشان ہے ۔
یہ لفظ اللہ کے لئے حدیث میں بھی وارد ہے ۔
(لا إِلَهَ إِلا اللهُ العليُّ العظيمُ، لا إِلهَ إِلا اللهُ الحليمُ الكريمُ، لا إِلهَ إِلا اللهُ ربُّ العرشِ العظيم، لا إله إلا الله رب السماوات السبع ورب العرش العظيم ) [متفق عليه]
اس لحاظ سے اللہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے عبدالعلی نام رکھا جاسکتا ہےمگر اس نام سے ایک اشتباہ پیدا ہوتا ہے وہ یہ کہ شیعہ کے یہاں عبدالعلی ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے نام رکھاجاتاہے جیسے عبدالحسن اور عبدالحسین حسن وحسین کی طرف نسبت کرتے ہوئے رکھتے ہیں۔ یہ سراسرغیراللہ کی طرف انتساب ہے ۔ اسی طرح اس نام سے ایک صوفی بزرگ بھی گذرے ہیں۔ لہذا اس نام سے اشتباہ کی بنیاد پہ بچاجائے تو اچھا ہے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ [البقرة:104]
ترجمہ: اے ایمان والو! تم (نبی ﷺ کو) "راعنا" نہ کہاکروبلکہ "انظرنا" کہویعنی ہماری طرف دیکھیئے اورسنتے رہاکرواور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے ۔
اور جلیل القدر صحابی رسول ، خلیفہ چہارم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے علی نام رکھنا صحیح ہے ۔
واللہ اعلم