اس مضمون کو پڑھنے کے بعد مجھے بعض بھائیوں کا ذکر کردہ امین صفدرؒ والا طرز ہی مناسب لگ رہا ہے کہ آگے سے سوال کروں کہ آپ تو اہل حدیث ہیں اس لیے ہر مسئلہ کے رد میں ایک ایک صحیح صریح غیر معارض حدیث لکھ دیں۔ اور اس کا صحیح ہونا بھی نبی ﷺ سے ثابت کر دیں۔
یار آپ نے عبد الحئی لکھنوی ؒ کی عبارت کا نہ تو مکمل ترجمہ کیا پہلی تصویر میں اور جو کیا ہے وہ بھی درست نہیں کیا۔
دوسری تصویر میں نیچے صاحب ہدایہ نے ایک حدیث ذکر کی ہے اس کی آپ نے نہ کوئی تحقیق کی اور نہ ہی کوئی ذکر کیا۔
باقیوں میں بھی ایسا ہی ہوگا امید ہے۔
اس طرح تو میں کبھی بالکل ہی فارغ بیٹھا ہوں گا تو اس کا جواب دے سکوں گا۔
ویسے یہ اچھا طریقہ ہے۔ کیوں کہ اس طرح جب مخالف اتنی تفصیل بتانے کا وقت نہیں پائے گا تو معترض بآسانی کہہ سکے گا کہ لاجواب کر دیا۔