ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
حضرت عثمان غنی نے دیگر چند لوگوں سے مل کر اپنی پسند کا ایک نسخہ تیار کروالیا تھا اس الزام کا ردّ ہم مندرجہ ذیل حقائق کی روشنی میں بھی کرسکتے ہیں۔
(١) حضرت ابو بکر صدیق کے زمانے میں جب حضرت زید بن ثابت نے تدوین قرآن کے کام کا آغاز کیا تو حضرت عمر فاروق نے تدوین قرآن کمیٹی کے سامنے آیت رجم پیش کی۔ لیکن حضرت زید بن ثابت نے اسے قرآن میں شامل نہیں کیا۔اگر معاملہ ایسا ہی ہوتا جیسا کہ مستشرقین بیان کرتے ہیں تو حضرت عمر اپنی حیثیت استعمال کر کے یہ آیت قرآن میں شامل کروا سکتے تھے۔ لیکن یہ آیت چونکہ قرآن کا حصہ نہ تھی اس لئے اسے شامل قرآن نہیں کیا گیا۔(یہ اب منسوخ ہوچکی تھی)
(٢) حضرت زید بن ثابت کہتے ہیں کہ سورۃ التوبہ کی آخری آیت ’’ لَقَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِکُم…‘‘(التوبۃ: ۱۲۸) صرف ایک صحابی سے ملی ۔ لیکن جب تک اس آیت کے بارے میں بھی وہ شرائط پوری نہ ہوئیں جو اس وقت ملحوظ رکھی جا سکتی تھیں اس وقت تک اسے قرآن میں شامل نہیں کیا گیا۔یہی معاملہ عہدحضرت عثمان غنی میں سورۃ الاحزاب کی آیت ’’ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عٰھَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ… ‘‘(الأحزاب: ۲۳) کے ساتھ پیش آیاتھا۔
(١) حضرت ابو بکر صدیق کے زمانے میں جب حضرت زید بن ثابت نے تدوین قرآن کے کام کا آغاز کیا تو حضرت عمر فاروق نے تدوین قرآن کمیٹی کے سامنے آیت رجم پیش کی۔ لیکن حضرت زید بن ثابت نے اسے قرآن میں شامل نہیں کیا۔اگر معاملہ ایسا ہی ہوتا جیسا کہ مستشرقین بیان کرتے ہیں تو حضرت عمر اپنی حیثیت استعمال کر کے یہ آیت قرآن میں شامل کروا سکتے تھے۔ لیکن یہ آیت چونکہ قرآن کا حصہ نہ تھی اس لئے اسے شامل قرآن نہیں کیا گیا۔(یہ اب منسوخ ہوچکی تھی)
(٢) حضرت زید بن ثابت کہتے ہیں کہ سورۃ التوبہ کی آخری آیت ’’ لَقَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِکُم…‘‘(التوبۃ: ۱۲۸) صرف ایک صحابی سے ملی ۔ لیکن جب تک اس آیت کے بارے میں بھی وہ شرائط پوری نہ ہوئیں جو اس وقت ملحوظ رکھی جا سکتی تھیں اس وقت تک اسے قرآن میں شامل نہیں کیا گیا۔یہی معاملہ عہدحضرت عثمان غنی میں سورۃ الاحزاب کی آیت ’’ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عٰھَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ… ‘‘(الأحزاب: ۲۳) کے ساتھ پیش آیاتھا۔