ساتواں انسان
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 05، 2020
- پیغامات
- 88
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 17
علی بن ابی طالب {رض} سے مروی ہے کہ اللہ نے ابراہیم {ع} کو وحی فرمائی تھی کہ کعبتہ اللہ بیت معمور کے عین مقابل اور سامنے ہے ۔ بیت معمور آسمانوں میں فرشتوں کے لیے بیت اللہ و کعبتہ اللہ ہے جس کے ارد گرد ہر آن میں ستر ہزار فرشتے طواف کرتے ہیں اور پھر کسی فرشتے کی دوبارہ قیامت تک طواف کی باری نہیں آتی تو اس بیت معمور کے مقابل زمین پر کعبتہ اللہ ہے
اسی طرح ساتوں آسمانوں میں عبادت خانے یعنی مساجد ہیں جیسا کہ بعض بزرگوں نے بیان فرمایا کہ ہر آسمان میں ایک گھر ہے جس میں آسمان والے عبادت کرتے ہیں اور بیت معمور آسمانوں میں ایسے ہی ہے جیسے زمین پر کعبتہ اللہ ۔ واللہ اعلم
پھر اللہ نے ابراہیم {ع} کو حکم فرمایا کہ فرشتوں کے عبادت گھروں جیسا ایک گھر زمین والوں کے لیے زمین میں بناؤ ۔ پھر اللہ تعالی نے ابراہیم {ع} کو بیت اللہ کی پہلے سے متعین جگہ سمجھا دی جو آسمانوں اور زمین کے پیدائش کے وقت سے متعین تھی ۔
رسول اللہ {ص} سے کہیں بھی مروی نہیں ہے کہ بیت اللہ ابراہیم {ع} کے بنانے سے قبل تعمیر شدہ تھا
اور جن لوگوں کا یہ خیال ہے کہ بیت اللہ بنا ہوا تھا انہوں نے مَكَانَ الْبَيْتِ سے استدلال کیا یعنی اس کا مطلب لیا کہ پہلے سے وہاں عمارت یا گھر تھا
لیکن یہ مطلب صحیح نہیں ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے وہاں عمارت کی جگہ پہلے سے اللہ کے علم اور ارادے میں بیت اللہ کے لیے مقرر تھی اور حضرت آدم {ع} سے ابراہیم {ع} تک تمام کے نزدیک وہ جگہ مبارک اور عظمت والی تھی ۔ واللہ اعلم
اسی طرح ساتوں آسمانوں میں عبادت خانے یعنی مساجد ہیں جیسا کہ بعض بزرگوں نے بیان فرمایا کہ ہر آسمان میں ایک گھر ہے جس میں آسمان والے عبادت کرتے ہیں اور بیت معمور آسمانوں میں ایسے ہی ہے جیسے زمین پر کعبتہ اللہ ۔ واللہ اعلم
پھر اللہ نے ابراہیم {ع} کو حکم فرمایا کہ فرشتوں کے عبادت گھروں جیسا ایک گھر زمین والوں کے لیے زمین میں بناؤ ۔ پھر اللہ تعالی نے ابراہیم {ع} کو بیت اللہ کی پہلے سے متعین جگہ سمجھا دی جو آسمانوں اور زمین کے پیدائش کے وقت سے متعین تھی ۔
رسول اللہ {ص} سے کہیں بھی مروی نہیں ہے کہ بیت اللہ ابراہیم {ع} کے بنانے سے قبل تعمیر شدہ تھا
اور جن لوگوں کا یہ خیال ہے کہ بیت اللہ بنا ہوا تھا انہوں نے مَكَانَ الْبَيْتِ سے استدلال کیا یعنی اس کا مطلب لیا کہ پہلے سے وہاں عمارت یا گھر تھا
لیکن یہ مطلب صحیح نہیں ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے وہاں عمارت کی جگہ پہلے سے اللہ کے علم اور ارادے میں بیت اللہ کے لیے مقرر تھی اور حضرت آدم {ع} سے ابراہیم {ع} تک تمام کے نزدیک وہ جگہ مبارک اور عظمت والی تھی ۔ واللہ اعلم