یہ باور کرایا جاتا ہے کہ قرآن ظنی الدلالہ ہے، یعنی اس کی ایک ہی عبارت کے مختلف مطالب ہو سکتے ہیں)۔ چنانچہ کسی ایک مفہوم کے تعین کے لیے حدیث (خبرِ احاد) سے فیصلہ کرایا جانا ضروری قراد دے دیا گیا۔ جب کہ خود احادیث سے علمِ ظنی (یعنی احتمالی، غیر یقینی علم) حاصل ہوتا ہے۔ گویا ظنی سے ظنی کی قطعیت طے...