• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ فرما دیں مشرق و مغرب ﷲ ہی کے لئے ہے

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
مراسلہ نمبر٣

آئیے گوگل ارتھ کی مدد سے موجودہ سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض کے مضافاتی علاقے عیینہ کا زاویہ یعنی angle نکالتے ہیں۔ یہ زاویہ قریبا 86 درجے بنتا ہے۔ عیینہ محمد بن عبدالوہاب تمیمی رحمتہ اللہ علیہ کے جائے پیدائش ہے۔ جبکہ عیینہ کےکوآرڈی نیٹس 19 54 24 درجہ North اور 29 23 46 درجہ East ہیں۔
السلام علیکم

آپکی طرف سے پیش کردہ نقشہ پر تھوڑا سا کام کیا ھے تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔


آگے کا نقشہ کفایت صاحب کے مراسلہ سے لیا ھے اس پر ان کا شکریہ، باقی اس پر کچھ کام کیا ھے




نجد کسی گلی محلہ کا نام کا کسی کے گھر کا ایڈریس نہیں نجد بہت بڑی سٹیٹ ھے پھر بھی نجد کے حوالہ سے مراسلہ میں مزید کچھ تفصیل وقت آنے پر آگے بیان کی جائے گی بمعہ پرانے نقشہ کی مدد سے۔


اس نقشہ میں آسانی سے دیکھا جا سکتا ھے کہ مکہ المکرمہ اور مدینہ المنورہ سے ایک طرف مشرقی حدود اور دوسری طرف شمالی حدور واقع ہیں اس پر مزید کمنٹس کرنا شائد ضروری نہیں سمجھتا۔

عزیز برادر کو یہاں ایک بات بتانی ضروری سمجھتا ہوں کہ کعبۃ اللہ اور مسجد نبوی سے تو آپ پوائنٹ نقطہ نما کوٹ کر سکتے ہیں اور یہاں سے دوسری طرف اگر شہر کا نام ھے تو پھر اتنے بڑے شہر میں جہاں شہر کا نام لکھا ہو تو وہ پوائنٹ نقطہ نہیں ہوتا بلکہ پورا شہر ہوتا ھے۔


[SUP](جاری ھے)[/SUP]
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
مراسلہ٣

نیچے پیش کردہ Timezone کے نقشہ جات میں A مدینہ B بغداد اور C ریاض ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ان کا Time Slot ایک ہی ہے۔ یعنی وقت کی دنیا کے خطوں میں جو ماڈرن سکیم وضع کی گئی ہے اس کی رو سے یہ تینوں شہر ایک ہی Timeline یعنی گرین وچ کے ٹائم کے ساتھ 3+ والی سلاٹ میں آ رہے ہیں

السلام علیکم

وقت پر بھی معلومات دیکھتے ہیں کہ کیا اور کس طرح کام کرتی ھے۔


اس نقشہ پر کچھ کام کے بعد سلال اور ملکوں کی بانڈری آسانی سے دیکھی جا سکتی ھیں، سعودی عرب سلاٹوں سے باہر ھے اور اس کے علاوہ دونوں سلاٹوں کے اندر آنے والے ملک ان سلاٹوں سے باہر بھی جا رہے ہیں اور کچھ ملک جو ان سلاٹوں سے باہر ہیں وہ ان سلاٹوں میں سموئے ہوئے ہیں تو اس پر وقت کیسے معلوم ہو گا آپکو آگے دکھائیں گے۔


اس نقشہ میں مزید آپ دومیانی سلاٹ میں آنے والے ملک اور اس سے باہر نکلنے والے اور کچھ مزید باہر والے ان کو ہائی لائٹ کیا گیا ھے جن میں گرینچ وقت کے مطابق ٣ گھنٹہ کا فرق کن کو افیکٹ کرتا ھے آسانی سے دیکھا جا سکتا ھے۔


اب یہاں پر کچھ تفصیل کے ساتھ یہاں وقت کا سمتوں سے کیا تعلق ھے یہ تو واضع نہیں مگر ورلڈ ٹائم اٹلس جسے گرینچ کے مطابق پوری دنیا کو وقت دئے گئے ہیں جنہوں نے سیٹ اپ کیا ہوا ھے انہوں نے ان ملکوں کی ترتیب بھی خود ہی تیار کی ہوئی ھے۔ ایک چھوٹے سے گلوب میں نارتھ پول سے ساؤتھ پول پر کھینچی جانے والی میریڈین لائنیں جو ہمیں ایک ترتیب سے نظر آ رہی ہوتی ہیں وہ اور ٹائم لائن سلاٹ جو سیٹ اپ کی گئی ہیں ان میں بہت فرق ھے۔

جیسا کہ موصوف نے اپنے پیش کردہ نقشہ سے A مدینہ B بغداد اور C ریاض کو ٣ گھنٹوں والی سلاٹ سے ایک وقت بتایا ھے مگر جو میں نے یہ نقشہ پیش کیا ھے اس میں ٹائم لائن سلاٹ کو لال رنگ کی لائنوں سے ظاہر کیا گیا ھے اور پھر تمام ممالک کے وقت بھی ان میں دکھائے گئے ہیں جو میریڈئن لائنوں میں آنے والے ممالک سے مختلف ہیں اور وقت کا ان لائنوں سے کوئی تعلق بنتا نظر نہیں آتا۔

اسے مزید اسطرح سمجھتے ہیں کہ انڈیا اور پاکستان طالب علم بھائی کے قول کے مطابق [SUP](A مدینہ B بغداد اور C ریاض )[/SUP] انڈیا اور پاکستان ایک ہی میریڈئن پر آ رہے ہیں جبکہ انڈیا بڑا ہونے کی وجہ سے مزید دوسرے لائنیں بھی کور اپ کر رہا ھے اب یہاں غور فرمائیں کہ انڈیا اور پاکستان کا وقت ایک نہیں بلکہ آدھا گھنٹہ کا فرق ھے اور اتنا بڑا انڈیا جو بہت سے لائنوں کے اندر آ رہا ھے مگر اس سب کا وقت بھی ایک ہی ھے، پاکستان کا گرئینچ سے ٥ گھنٹہ اور انڈیا کا ساڑھے ٥ گھنٹہ وقت نظر آ رہا ھے اب اس میں ٹائم سلاٹوں کو دیکھیں تو وہ ٹائم دینے والے ملک نے سیٹ کی ہوئی ہیں۔

مزید پاکستان میں کراچی سے آزار کشمیر کنٹرول لائن تک ہر شہر میں سورج نکلنے اور غروب ہونے کے اوقات میں فرق ضرور ہوتا ھے مگر وقت نہیں بدلتا وہ پورے پاکستان میں ایک ہی رہتا ھے۔

اس ک سمتوں سے یا سمت مشرق پر کیا افیکٹ ھے یہ تو طالب علم بھائی ہی بہتر جانتے ہونگے پھر بھی اگر ہو سکے تو یہاں بھی ایک سوال پیدا ہوتا ھے جو آسان ھے مگر دیکھتے ہیں وہ اس کا جواب دے پاتے ہیں یا نہیں، بھائی سورج مشرق سے نکلتا ھے اور مغرب کی طرف بڑھتا ھے مگر جو گرینچ وقت پر اپ نے نقشہ پیش کیا تھا اس میں وقت گرینچ سے مشرق کی طرف بڑھ رہا ھے اور گرینچ سے مغرب کی طرف کم ہو رہا ھے، ایسا کیوں؟


[SUP]جاری ھے[/SUP]
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
مراسلہ نمبر ٥

اگر ہم جیومیٹری کے اصولوں کو ہی لے کر چلیں تو ایک دائرہ میں ٣٦٠ ڈگری زاویے یعنی angles ہوتے ہیں۔ (بشکریہ mathisfun.com)

اور قائمۃ الزاویہ یعنی right angle کی کچھ وضاحت

آئیے اب مدینہ سے اٹھ کر مکہ چلتے ہیں اور معاملے کو ایک دوسری طرح سے دیکھتے ہیں، کعبہ کا دیا گیا نقشہ دیکھیے۔ ( حجر اسود سے اگلا کونا رکن عراقی کہلاتا ہے، تصویر میں اس کو ١١ نمبر سے ظاہر کیا گیا ہے)

آئیے اب visualization کے لیے خانہ کعبہ کا ariel view دیکھتے ہیں، بشکریہ، ویب

آئیے اب گوگل ارتھ پر رکن عراقی دیکتھے ہیں

جیسا کہ آپ اوپر پیش کردہ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ رکن عراقی سے عراق کی طرف ایک لائن کھینچی گئی تو گوگل ارتھ پر زاویہ قریبا ١٩ ڈگری بنا اگر آپ اس میں ٥-١٠ درجہ پیمائش کی غلطی بھی تصور کر لیں تب بھی یہ 0, 90, 180, 270 یا 360 میں سے کوئی بھی زاویہ نہیں بنا رہا۔ دوسرے لفظوں مٰیں اگر میں یہ کہوں کہ رکن عراقی قریب قریب عراق کی جانب ہے تو کیا غلط ہوگا ؟؟؟؟ ۔ بعینہ یہی معاملہ رکن شامی اور رکن یمانی کے ساتھ بھی ہے۔

نیچے ملاحظہ ہو وکی پیڈیا پر کعبہ کے ارکان عراقی، شامی و یمانی کے بارے میں بیان کہ یہ ارکان roughly یعنی تقریبا ان ممالک کی طرف نشاندہی کرتے ہیں۔

اگلی پوسٹ میں ہم دوبارہ سے مدینہ کے مشرق کے بارے میں اپنے دلائل کو جاری رکھیں گے۔ شکریہ!

السلام علیکم

یہ آپکا مراسلہ نمبر ٥ ھے جس میں آپ نے اپنے دلائل میں کچھ خاص نشاندہی نہیں کی کہ آپ اس میں کیا دیکھا اور کیا ہمیں اس پر بتانا چاہتے ہیں۔ ڈگری کے حوالہ سے جو سمجھ آ رہا ھے وہ یہ کہ
رکن عراقی سے عراق کی طرف ایک لائن کھینچی گئی تو گوگل ارتھ پر زاویہ قریبا ١٩ ڈگری بنا اگر آپ اس میں ٥-١٠ درجہ پیمائش کی غلطی بھی تصور کر لیں تب بھی یہ 0, 90, 180, 270 یا 360 میں سے کوئی بھی زاویہ نہیں بنا رہا
اس پر تھوڑی روشنی ڈالیں اپنے مراسلہ سے کہ آپکا اس پر فوکس کیا ھے میں نے نیچے ایک تصویر میں اپنے جواب کے لئے سب کو اکٹھا کر دیا ھے مزید آپ کے جواب کے بعد دیکھیں گے جو بھی لکھیں سوچ سمجھ کر لکھیں، شکریہ!

والسلام
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
نقشہ بشکریہ، اطلس القرآن شایع کردہ دارلسلام



[SUP]عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ، مِنَ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ، مِنْ يَلَمْلَمَ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ، مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْمَشْرِقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ»[سنن ابن ماجه 2/ 972 رقم2915 صحیح بالشواہد، نیزملاحظہ ہو:شرح معاني الآثار (2/ 119)رقم3529]
صحابی جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا اس میں فرمایا

اہل مدینہ کیلئے احرام باندھنے کی جگہ ذوالحلیفہ ہے

اور اہل شام کیلئے جحفہ ہے

اور اہل یمن کیلئے یلملم ہے

اور اہل نجد کیلئے قرآن ہے

اور اہل مشرق کیلئے ذات عرق ہے[/SUP]

اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس علاقہ کو مشرق کہا ہے جہاں‌ کی میقات ’’ذات عرق ‘‘ ہے۔
اور’’ذات عرق‘‘ عراق والوں کی میقات ہے۔

یہ حدیث پڑھیں :

[SUP]جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ فَقَالَ: سَمِعْتُ - أَحْسَبُهُ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَقَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَالطَّرِيقُ الْآخَرُ الْجُحْفَةُ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ»[صحيح مسلم 2/ 841 رقم (1183)]
صحابی جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حج یا عمرہ کا احرام باندھنے کی جگہوں یعنی میقات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ

مدینہ منورہ والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذی الحلیفہ ہے اور دوسرا راستہ جحفہ ہے

عراق والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق ہے


اور نجد والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ قرن ہے

جبکہ یمن کے رہنے والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ یلملم ہے۔[/SUP]

یہ دونوں احادیث ایک ہی راوی جابر رضی اللہ عنہ سے منقو ل ہیں
ایک میں ہے کہ اہل مشرق کی میقات ذات عرق ہے ۔
اوردوسری میں ہے کہ عراق کی میقات ذات عرق ہے۔



----- جاری ہے - - - --- - -- - --- - -

نوٹ: ابھی اس موضوع پر نجد اور احادیث میں بیان کیے گئے مشرق پر لکھنا باقی ہے ان شاء اللہ اس پر جلد ہی لکھوں گا
السلام علیکم

اوپر مراسلہ میں جو پوائنٹس نوٹ کئے گئے ہیں اسی سے گفتگو کا آغاز کرتے ہیں وہ یہ ہیں


یہ دونوں احادیث ایک ہی راوی جابر رضی اللہ عنہ سے منقو ل ہیں

ایک میں ہے کہ
اہل مشرق کی میقات ذات عرق ہے ۔

اوردوسری میں ہے کہ
عراق کی میقات ذات عرق ہے۔
یہ احادیث مبارکہ جس دھاگہ میں لگی ہوئی ہیں اس میں نہ تو کسی کا رد ھے اور نہ ہی چیلنج بلکہ وہ ایک عام معلومات کے لئے بنایا گیا تھا سامنے والے کی مرضی ھے اس میں حصہ لے یا نہیں اس پر آپ نے اسے وہاں سے کوٹ کیا مگر رزلٹ اپنا نہیں پیش کیا جیسا وہاں تھا ویسا ہی اسے یہاں لگا دیا، نہ جانے یہاں برادر محترم ایک غلطی کیوں کر گئے اس کو بھی ساتھ ملاتے ہیں تاکہ بات واضع ہو۔

یہ دونوں احادیث ایک ہی راوی جابر رضی اللہ عنہ سے منقو ل ہیں

ایک حدیث مبارکہ میں ھے کہ

اور اہل نجد کیلئے قرن ہے

اور اہل مشرق کیلئے ذات عرق ہے

دوسری حدیث مبارکہ میں ھے کہ

عراق والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق ہے

اور نجد والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ قرن ہے

------------------

اور اہل نجد کیلئے قرن ہے
اور نجد والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ قرن ہے

طالب علم بھائی صاحب جس نجد کو آپ نے عراق میں ثابت کرنے کے لئے اتنے انگلز استعمال کئے وہ سب اس حدیث مبارکہ نے ہی رد کر دئے ان دونوں احادیث مبارکہ سے یہ بات تو ثابت ہو گئی کہ سعودی عرب کا جو علاقہ ھے وہی نجد ھے جسے آپ نے آسانی سے اگنور کر دیا۔

دوسرا حصہ

اور اہل مشرق کیلئے ذات عرق ہے

عراق والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق ہے


محترم ایک حدیث مبارکہ میں ھے اھل مشرق کے لئے ذات عرق یہاں عراق کا نام نہیں لیا گیا

دوسری حدیث مبارکہ میں عراق والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق اس میں صرف عراق کی ذکر ھے بالکل ایسے ہی جیسے دوسری جگہوں کا ذکر کیا گیا ھے۔

اب ان دونوں کو اکٹھا کر کے آپ کو اگر عراق کو مشرق سمت کہنا ھے تو پھر ایسا کریں مکمل دلیل سے نقشہ کو بھی سامنے رکھ کر ١٤٠٠ سال پہلے کا مشرق عراق کی سمت ثابت کریں اگر کر سکتے ہیں تو، ورنہ میری طرف سے کوئی زبردستی نہیں۔ اس مراسلہ کے آخر میں میں آپکو ایک حدیث مبارکہ سے کچھ دکھاؤں گا جو مطالعہ کے لئے بھی مفید ہو گی اور اپنے اس قول پر بھی جو دو ان سے اخذ کئے گئے ہیں۔ ابھی اس پر مزید لکھنا باقی ھے۔





اسے اسطرح لگانا ضروری ھے تاکہ اس نقشہ سے تریب سمجھنے میں آسانی ہو۔



اوپر جو تصویر آپ دیکھ رہے ہیں جس میں سمتیوں کے ساتھ کچھ ترتیب دکھائی گئی ھے اسے کسی عربی فارم سے حاصل کیا گیا ھے،
طالب بھائی کی طرف سے مشرق اور عراق اکٹھا دیکھنے کے بعد تبادلہ خیال کریں گے۔

اوپر جو میں نے لکھا تھا اسے میں اگلے مراسلہ میں ابھی اگر وقت ملا نہیں تو کل پیش کروں گا۔

والسلام

[SUP]جاری ھے[/SUP]
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
بسم الله الرحمن الرحيم​

قبل فترة استقبلت عبر البريد رابط لمقطع فيديو من موقع يوتيوب، عنوان المقطع" الأقمار الصناعية تشهد بصدق النبي محمد صلى الله عليه وسلم"، وهو عبارة عن بحث للشيخ عبد المجيد الزنداني حفظه الله - حسب ما يظهر في المقطع- حول حديث في المعجم الأوسط للطبراني مفاده أن النبي صلى الله عليه وسلم أرسل صحابيا اسمه وبر بن يحنس الخزاعي إلى صنعاء وأمره ببناء مسجد في مكان حدده النبي صلى الله عليه وسلم وأن يجعل قبلته جبلا يسمى بجبل ضين، فامتثل لأمره وبنى المسجد بالمواصفات التي حددها النبي صلى الله عليه وسلم، ثم اكتشف في هذا العصر -عصر الأقمار الصناعية- أن المسجد والجبل والكعبة في خط مستقيم بمنتهى الدقة، وهذا يشهد بصدق النبي صلى الله عليه وسلم.

بعد ما رأيت المقطع بحثت عن الحديث فوجدته في المعجم الأوسط للطبراني ولكني لم أظفر بحكم الحديث من حيث الصحة والضعف، والرجاء ممن عنده باع في دراسة الأسانيد أو ممن وقف على حكم الحديث لأحد من أهل التحقيق أن يسعفني بما عنده وله جزيل الشكر والدعاء. إليكم الحديث

قال الطبراني في المعجم الأوسط:
حدثنا أحمد بن يحيى الحلواني قال حدثنا إبراهيم بن محمد بن عرعرة قال حدثنا عبد الملك بن عبد الرحمن الذماري عن النعمان بن برزخ قال حدثني بن رمانة قال قال وبر بن يحنس الخزاعي قال لي رسول الله : " إذا بنيت مسجد صنعاء فاجعله عن يمين جبل يقال له ضين" لا يروي هذا الحديث عن وبر بن يحنس إلا بهذا الإسناد تفرد به عبد الملك الذماري
[SUP]اهـ
المعجم الأوسط للطبراني 1/253 رقم الحديث 831[/SUP]

وهذا رابط المقطع في موقع يوتيوب
YouTube - Satellites witness truth of Muhammad

نوٹ: المعجم الطبراني الأوسط میں ان صحابی کا نام "وبر بن عيسى" اور كتاب الإصابة سماه الحافظ میں ان صحابی کا نام "وبر بن يحنس" درج ہے۔ واللہ اعلم

قال الحافظ الرازي(11) في كتابه (تاريخ صنعاء).
أن رسول الله (أمر وبر بن يُحنس الأنصاري حين أرسله إلى صنعاء والياً عليها فقال: (ادعهم إلى الإيمان فإن اطاعوا لك به فاشرع الصلاة فإذا أطاعوا لك بها فمر ببناء المسجد لهم في بستان باذان من الصخرة التي في أصل غمدان واستقبل به الجبل الذي يقال له ضين).

فلما ألقى اليهم وبر هذه الصفة من النبي صلى الله عليه وسلم: (في المسجد قدِم أبان بن سعيد فأسس المسجد على هذه الصفة في بستان باذان في أصل الصخرة واستقبل به ضيناً).

وقال الرازي : كتب رسول الله صلى الله عليه وسلم(إلى وبر يبني حائط باذان مسجداً ويجعله من الصخرة إلى موضع جدره ويستقبل بقبلته ضيناً).

وقول الرسول صلى الله عليه وسلم(فمر ببناء المسجد لهم في بستان باذان من الصخرة التي في أصل غمدان) وما جاء في كتاب النبي صلى الله عليه وسلم إلى وبر (يبني حائط باذان مسجداً ويجعله من الصخرة إلى موضع جدره) هو تحديد دقيق لموضع المسجد ومكانه.

وقول الرسول صلى الله عليه وسلم : (واستقبل به الجبل الذي يقال له ضين) وقوله أيضاً: (واستقبل به ضيناً) هو تحديد دقيق لجهة القبلة.

----------------

وَمَا یَنطِقُ عَنِ الھَوٰی
اِن ھُوَ اِلَّا وَحیُ یُّوحٰی



ہجرتِ مدینہ کے بعد جب اسلام پھیلنا شروع ہوا تو یمن کے چند قبائل نے بھی اسلام قبول کیا۔

نبی مکرّم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکی اسلامی تربیت کے لیے سیّدُنا علی المرتضٰیؓ کو ہمدان کی طرف بھیجا

اور معاذ ابن جبل انصاریؓ کو جَنَد کی طرف بھیجا۔

کچھ حضرات کو صنعاء (یمن) کی طرف بھی بھیجا جن میں ایک وبر ابن یحنس الخزاعیؓ بھی تھے۔ انکو وہاں جا کر ایک مسجد بنانے کا حکم دیا گیا۔

الطبرانی کی روایت کے مطابق وبر ابن یحنس الخزاعیؓ فرماتے ہیں کہ رسولِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" جب تم مسجد بنانے لگو تو ضِین نامی پہاڑ کی دائیں طرف بنانا"۔

حافظ الرازی اپنی کتاب تاریخ الصنعاء میں لکھتے ہیں۔ " محمد الرّسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب وبر ابن یحنس الانصاریؓ کو جب "والیٔ صنعاء" بنا کر بھیجا تو حکم دیا کہ انکو ایمان کی طرف بلانا اگر وہ تمہاری اتباع کریں تو انہیں نماز شروع کرانا اگر مان لیں تو باذان باغ میں ایک مسجد بنانا جس کا قبلہ رخ ضِین پہاڑ کی طرف رکھنا"۔

الرازیؒ فرماتے ہیں کہ: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وبرؓ کی طرف خط لکھا کہ باذان باغ میں مسجد بناؤ جس کے پتھر (قبلہ سمت کے لیے) کا رخ ضین پہاڑ کی طرف رکھو۔

ان روایات کو مختصراً دیکھا جائے تو نبی مکرّم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے دو حصے نظر آتے ہیں۔

۱) باذان باغ میں مسجد بناتے وقت ضین پہاڑ کو دائیں طرف رکھنا

۲) قبلہ رخ ضین پہاڑ کی چوٹی کی طرف رکھنا۔

اب دیکھیے گوگل اَرتھ کے ذریعے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم بھی باقی احکام کی طرح حرف بہ حرف سچا ہے اور بلاشبہ یہ ایک بہت بڑا معجزہ ہے کہ سینکڑوں کلومیٹر دور سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی سمت کا درست تعین فرمایا۔



یہ میٹیریل دو مختلف مراسلوں سے نقل کیا گیا ھے

طالب علم بھائی آپ نے اوپر جن دو حدیث مبارکہ سے عراق اور مشرق اکٹھا کیا ھے اگر ہو سکے تو اس طرح اسے ثابت کر کے دکھائیں۔

[SUP]جاری ھے[/SUP]
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
ELEVATION

السلام علیکم

نیچے کچھ مراسلے اکٹھے کوٹ کئے ہیں اس پر جوابات اس مراسلہ میں پیش نہیں کئے جا سکتے کیونکہ مراسلہ میں سکرین شاٹ کی لمیٹڈ سپیس ھے اس لئے ان کا تعلق ایک ہونے سے انہیں اکٹھا کیا گیا ھے دوسرا مصروفیات اور وقت کی کمی کے پیش نظر اس پر جوابات ترتیب سے پیش ہوتے رہیں گے یعنی وقت ملنے پر جتنا لکھا گیا اتنا پیش کیا جائے گا۔

اس میں ہمارے محسن نے Elevation کی مدد سے رد کرنے کی ایک کوشش کی ھے اس پر یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ Elevation پر مطالعہ کرنے سے انہوں نے ویکی کا استعمال تو کیا مگر سمجھنے سمجھانے کے لئے اس پر اپنے ذاتی مطالعہ سے کوئی مفصل لیکچر نہیں پیش کر پائے اور دوسرا جو آخر میں سکرین شاٹ پیش کرنے کے بعد اس پر جو فائنل رزلٹ میں اپنی رائے پیش کی اس پر مجھے نہیں لگتا کہ وہ خود بھی Elevation کو درست طریقہ سے سمجھ پائے ہوں۔




نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جس نجد کو محل فتنہ اور شیطان کے سینگ کا محل قرار دیا وہ ریاض ہے یا عراق ؟؟؟؟


[SUP]ہر سطح مرتفع اور بلند زمین کو نجد کہتے ہیں (لسان العرب:40/14) بحوالہ کتاب: قیامت کی نشانیاں ، صفحہ: ٨٣

بریلوی ثبوت: ریاض سطح مرتفع ہے یعنی اس کی height above sea level یعنی سطح سمندر سے بلندی ٩٠٠-١٠٠٠ میٹر ہے

الزامی نقشہ بشکریہ ایک بریلوی فورم [/SUP]



[SUP]بریلوی ثبوت: عراق سطح سمندر کے حساب سے ١٠٠-٢٠٠ میٹر سے زیادہ بلند نہیں

الزامی نقشہ بشکریہ ایک بریلوی فورم[/SUP]



[SUP]حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُشِيرُ بِيَدِهِ يَؤُمُّ الْعِرَاقَ: " هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، - ثَلَاثَ مَرَّاتٍ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ " [مسند أحمد ط الرسالة (10/ 391 رقم/6302/ 6129 ) واسنادہصحیح علی شرط الشیخین]

صحابی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ہاتھ سے عراق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتنہ یہاں ہے فتنہ یہاں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسم نے ایسا تین کہا اورفرمایا یہیں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔[/SUP]

ان شآء اللہ گوگل ارتھ کی مدد سے دئیے گئے بریلوی دلائل کا جلد ہی رد کیا جائے گا

بشکریہ وکی پیڈیا

A topographical map is the main type of map used to depict elevation

[SUP]
The elevation of a geographic location is its height above a fixed reference point, most commonly a reference geoid, a mathematical model of the Earth's sea level as an equipotential gravitational surface (see Geodetic system, vertical datum). Elevation, or geometric height, is mainly used when referring to points on the Earth's surface, while altitude or geopotential height is used for points above the surface, such as an aircraft in flight or a spacecraft in orbit, and depth is used for points below the surface.


The geoid is that equipotential surface which would coincide with the mean ocean surface of the Earth, if the oceans and atmosphere were in equilibrium, at rest relative to the rotating Earth


Less commonly, elevation is measured using the center of the Earth as the reference point. Due to equatorial bulge, there is debate as to which of the summits of Mt. Everest or Chimborazo is at the higher elevation,

In topography, a summit is a point on a surface that is higher in elevation than all points immediately adjacent to it.​
[/SUP]

[SUP]مڈل ایسٹ یعنی مشرق وسطیٰ کا ٹوپوگرافک نقشہ: بشکریہ: nabataea.net[/SUP]



اس معاملے کو آگے لے کر چلنے سے پہلے ذرا اوپر پیش کردہ دونوں تصاویر کو غور سے دیکھئے، جن مقامات کی elevation سطح سمندر سے 2000 میٹر بلندی ہے وہ کہاں پر آ رہے ہیں۔ جی ہاں ، آپ میری بات کو سمجھ رہے ہیں کہ سفید و سرمئی رنگ کے علاقے جو کہ موجودہ جغرافیائی حدود کی رو سے سعودی عرب اور یمن میں آ رہے ہیں وہ اس پورے خطہ میں بلند ترین مقامات میں سے ہیں ۔۔۔۔ ۔ ۔۔

یعنی کہ میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ elevation میپ کی مدد سے کسی علاقہ کو نجد پیش کیا جائے تو پھر یہ علاقے نجد ہوں گے کہ یہ بلند ترین ہیں سطح سمندر سے جبکہ یہ علاقے تو ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔

پہلے ہم نجد، حجاز کی جغرافیائی حدود کا جائزہ لیں گے اور زمین کا بھی جائزہ لیں گے کہ وہاں پر صحرا ہیں، پہاڑ ہیں یا کچھ اور
ان شاء اللہ آگے چل کر مذید تفصیل کے ساتھ اپنی بات سمجھانے کی کوشش کروں گا-

سعودی عرب، عراق، یمن اور شام کی elevation جو کسی بھی ٹوپوگرافک میپ سے ظاہر ہوتی ہے اور اس سے نتیجہ اخذ کر کے کسی علاقے کو نجد قرار دینے پر بات کرنے سے قبل میں آپ کو پاکستان لے کر چلوں گا اور دو مثالوں سے واضح کرنے کی کوشش کروں گا کہ elevation کی مدد سے بریلوی حضرات جو نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ درست نہیں ہے
راول ڈیم کی جھیل: جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ راول ڈیم کی جھیل اسلام آباد میں واقع ہے۔ اس کی گوگل ارتھ سے elevation دیکھی جو کہ 1731 فٹ بن رہی ہے ایک خاص مقام پر اگر اس کو میٹر میں کنورٹ کریں تو 527.6088 meters تقریبا بنتا ہے۔ جبکہ جھیل تو اردگرد کے ماحول کے لحاظ سے بلند نہیں



راوی: آپ اگر لاہور شہر گئے ہیں تو راوی کے پل سے تو گذرے ہوں گے۔ جانتے ہوں گے کہ راوی گہرائی میں ہے لیکن اس کی elevation تقریبا 654 feet یعنی 200 میٹر بن رہی ہے حالانکہ عام شہری کو تو دریائے راوی نشیب میں دکھائی دیتا ہے پھر اس کی elevation دو سو میٹر کیوں ؟؟؟؟؟



قارئین جو بات میں آپ کے سامنے رکھنا چاہ رہا ہوں وہ یہ ہے کہ elevation ایک مخصوص point of reference کی نسبت سے calculate کی جاتی ہے اگر وہ پوائنٹ آف ریفرنس تبدیل ہو جائے تو elevation کی value بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔ جیسا کہ وکی پیڈیا کے حوالے سے اوپر بیان کی گیا ہے کہ " کبھی کبھار، elevation کی پیمائش زمین کے مرکز کو ریفرنس پوائنٹ کے طور پر لیا جاتا ہے"۔
مذید وضاحت کے لیے نیچے پیش کیا گیا histogram دیکھٰیں: بشکریہ وکی پیڈیا



ایک عام انسان کی عقل کیا یہ ماننے کے لیے تیار ہے کہ چوتھی، پانچویں صدی کے عرب سطح سمندر کی elevation سے واقف تھے کہ مکہ مدینہ سطح سمندر سے کتنا بلند ہے یا جو نجد انہوں نے قراردئیے ہوئے ہیں ان کی elevation کیا ہے؟ ذرا غور طلب بات ہے
اگر کسی کو جلدی ھے تو جس کا دل چاہے تو آگے جو چاہے لکھ سکتا ھے یا لگا سکتا ھے مجھے کوئی اعتراض نہیں ہو گا کیونکہ میری طرف سے کسی کا رد نہیں ایک فرینڈلی انفارمیشن ھے اور دوسرا میری درخواست کرنے پر بھی کچھ مراسلے لگ گئے ہیں۔ میرے پاس وقت کی کمی کے وجہ سے جب بھی موقع ملتا رہا معلومات ساتھ ساتھ ملتی رہے گی۔ اس مراسلہ کی معلومات کے بعد ایک اور آخری مراسلہ کوٹ ہو گا پھر اس کے بعد میری طرف سے میرے محسن کی طرف سے رد پر تمام کاروائی مکمل ہو جائے گی۔

والسلام


جاری ھے
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

بشکریہ وکی پیڈیا

ٹوپوگرافک نقشہ ایک ایسا نقشہ ہوتا ہے جو کہ elevation کے اظہار کے لیے استعمال ہوتا ہے

مختصرا: کسی بھی جغرافیائی لوکیشن کی elevation ایک مخصوص ریفرنس پوائنٹ سے اس کی بلندی کو کہا جاتا ہے-

Geoid وہ equipotential سطح ہوتی ہے کہ وسطی سطح سمندر کے ساتھ منطبق ہوتی ہو

ٹوپوگرافی میں summit ایک ایسا پوائنٹ ہوتا ہے جو اپنے بالکل ساتھ موجود باقی پوائنٹس سے بلند ہوتا ہے

قارئین جو بات میں آپ کے سامنے رکھنا چاہ رہا ہوں وہ یہ ہے

کہ elevation ایک مخصوص point of reference کی نسبت سے calculate کی جاتی ہے اگر وہ پوائنٹ آف ریفرنس تبدیل ہو جائے تو elevation کی value بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔

جیسا کہ وکی پیڈیا کے حوالے سے اوپر بیان کی گیا ہے کہ

" کبھی کبھار، elevation کی پیمائش زمین کے مرکز کو ریفرنس پوائنٹ کے طور پر لیا جاتا ہے"۔

Evelation جو تعریف نقل کی گئی بہتر ھے مگر آپ نے اس سے جو نتیجہ اخذ کیا جسے آپ نے اگلی دو تصاویر سے اسے ثابت کیا ھے اس میں بہت فرق ھے شائد آپ سے یہاں پر ایرر واقع ہوا ھے، اس ساری صورت حال سے مجھے ایسا لگتا ھے کہ آپ خود بھی Evelation کو درست سے سمجھ نہیں پائے اس لئے جتنا سمجھ آیا اتنا تصاویر سے دکھا دیا۔ میں کوشش کروں گا پہلے آپ کو اس ایرر سے آگاہ کروں اور اس کے بعد اس پر ایک نئے سرے سے اس چیپٹر پر اسی کے متعلق جتنی یہاں ضرورت ھے اتنی ہی معلومات فراہم کروں اور اس پر اسے ایک مناسب طریقہ کار سے پیش کیا جائے گا جو ایک عام آدمی کو بھی آسانی سے سمجھنے میں آسانی ہو۔

راول ڈیم کی جھیل: جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ راول ڈیم کی جھیل اسلام آباد میں واقع ہے۔ اس کی گوگل ارتھ سے elevation دیکھی جو کہ 1731 فٹ بن رہی ہے ایک خاص مقام پر اگر اس کو میٹر میں کنورٹ کریں تو 527.6088 meters تقریبا بنتا ہے۔ جبکہ جھیل تو اردگرد کے ماحول کے لحاظ سے بلند نہیں۔



راوی: آپ اگر لاہور شہر گئے ہیں تو راوی کے پل سے تو گذرے ہوں گے۔ جانتے ہوں گے کہ راوی گہرائی میں ہے لیکن اس کی elevation تقریبا 654 feet یعنی 200 میٹر بن رہی ہے حالانکہ عام شہری کو تو دریائے راوی نشیب میں دکھائی دیتا ہے پھر اس کی elevation دو سو میٹر کیوں ؟؟؟؟؟


مختصرا: کسی بھی جغرافیائی لوکیشن کی elevation ایک مخصوص ریفرنس پوائنٹ سے اس کی بلندی کو کہا جاتا ہے-

راول ڈیم کی جھیل: جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ راول ڈیم کی جھیل اسلام آباد میں واقع ہے۔ اس کی گوگل ارتھ سے elevation دیکھی جو کہ 1731 فٹ بن رہی ہے ایک خاص مقام پر اگر اس کو میٹر میں کنورٹ کریں تو 527.6088 meters تقریبا بنتا ہے۔ جبکہ جھیل تو اردگرد کے ماحول کے لحاظ سے بلند نہیں۔

راوی: آپ اگر لاہور شہر گئے ہیں تو راوی کے پل سے تو گذرے ہوں گے۔ جانتے ہوں گے کہ راوی گہرائی میں ہے لیکن اس کی elevation تقریبا 654 feet یعنی 200 میٹر بن رہی ہے حالانکہ عام شہری کو تو دریائے راوی نشیب میں دکھائی دیتا ہے پھر اس کی elevation دو سو میٹر کیوں ؟؟؟؟؟
میں کوشش کروں گا کہ آپ کی کیوں کے علاوہ بھی باقی مانندہ جوابات تفصیل سے پیش کروں۔

جھیل ارد گرد کے موحول سے بلند نہیں پھر بھی ٥٢٧ میٹر
راوی پل سے دریا راوی نشیب میں دکھائی دیتا ھے پھر بھی ٢٠٠ میٹر

Elevation پر آپ کے دو مختلف تجزیہ میں لکھی گئی عبارت سے ایسا لگتا ھے کہ آپ نے دریا اور جھیل کے اندرونی حصہ کو ایک مخصوص ریفرینس پوائنٹ کوٹ کیا اور اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جھیل کی Elevation ٥٢٧ میٹر ھے مگر وہ دیکھنے میں اتنا گہرائی نہیں اور راوی دریا کی Elevation ٢٠٠ میٹر ھے مگر وہ دیکھنے میں بہت گہرا ھے

دوسرا اگر ایسا ھے تو پھر محترم راوی کے پل پر جس کا آپ نے خاص ذکر کیا ھے تو محترم جب آپ نے اسے راوی پل سے دیکھا تو کیا راوی دریا آپ کو ٢٠٠ میٹر گہرہ نظر آتا ھے یا اگر دیکھنے میں گہرائی اگر کم ھے تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ دریا ٢٠٠ میٹر گہرا ہو گا۔ اور جھیل کو آپ جہاں سے دیکھتے ہیں کیا اس کی گہرائی ٥٢٧ میٹر ھے۔ میرے لئے بہت مشکل ھے اس پر کوئی رائے قائم کرنا اس لئے بہتر ھے کہ میں اس پر اپنی معلومات پیش کروں ایک ترتیب سے شروع کروں گا جس میں اوپر کے تینوں مراسلوں کے جوابات آسانی سے سمجھ آئیں گے۔ سارا میٹیریل آج تیار کیا ھے اب لگانے کے لئے اور لیکچر کے لئے وقت کی ضرورت ھے۔


[SUP]جاری ھے[/SUP]
 
Top