• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ فرما دیں مشرق و مغرب ﷲ ہی کے لئے ہے

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
بسم اللہ الرحمن الرحیم

آپ فرما دیں مشرق و مغرب ﷲ ہی کے لئے ہے


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

٢٠٠٩ میں کسی جگہ تھریڈز پر جواب میں میں نے ایک مراسلہ لگایا تھا جس کا عنوان تھا " مشرق کی سمت کہاں ھے قرآن سے " اس میں نہ تو سائنس کا سہارہ لیا گیا اور نہ ہی گوگل کا، تصاویر جو خود کے کیمرہ سے نہیں لی جا سکتیں وہ نٹ سے حاصل کی گئی تھیں اور اس میں میں نے جو کچھ بھی پیش کیا وہ بھی آپکے سامنے لاؤں گا اس کے لئے لنک نہیں میں اپنا پورا مراسلہ یہاں پر کاپی کروں گا تاکہ ہمارے ساتھی محترم طالب نے جو عنوان اور تمہید مجھ پر باندھی ھے اس کا اندازہ ہو سکے کہ وہ کہاں تک درست ھے اس کے بعد ان کے رد پر بھی معلومات فراہم کروں گا اور پھر اپنا ویوز بھی ساتھ دوبارہ پیش کروںگا اس کے لئے ممبران سے گزارش ھے کہ جب تک میں اسے مکمل نہیں کرتا تب تک یہاں لکھنے سے گریز کریں جب میں اسے مکمل کر لوں گا تو اس پر یہاں اطلاع بھی دوں گا جس پر گھریلو مصروفیات کی وجہ سے کچھ دن بھی لگ سکتے ہیں، اس کے بعد کوئی بھی اس میں حصہ لے سکتا ھے اور امید کرتا ہوں انتظامیہ بھی اس پر نظر رکھے گے جیسا کہ مجھے الگ سے لکھنے پر درخواست کی۔

میرے مراسلہ کا عنوان "مشرق کی سمت کہاں ھے قرآن سے "

محترم طالب علم کے دھاگہ کا عنوان
مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے
( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)


مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے
( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد) -
تبصرے


مختلف مسلکوں پر خاص کچھ فارمز ایسے بھی ہیں جہاں وہ ایک دوسرے کو فقہی مسائل کو رد کرتے ہیں اور ان کے مسلک پر کسی بات پر کوئی رد پیش کرے تو اس کی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی جاتی ھے، اس مسلک کو ممبر اس فارم میں نہیں لکھ پاتا اور اس فارم کا ممبر اس فارم میں نہیں لکھ پاتا پہلے دونوں کو یہ سوچنا چاہئے کہ وہ "رد کس کا کر رہے ہیں" جب یہ سمجھ آ جائے تو فتنہ پر کچھ حد تک قابو پایا جا سکتا ھے۔

میرے مراسلہ کا عنوان اور طالب علم بھائی کا دھاگہ کا عنوان اسے اندازہ لگایا جا سکتا ھے نہ میں نے پہلے کسی کا رد کیا اور نہ ہی میں اب کسی کا رد کروں گا جیسے پہلے معلومات شیئر کی تھیں ویسے ہی اب بھی اس پر معلومات شیئر کروں گا، اگر کوئی رد پیش کرتا ھے تو ذہن میں رکھے کہ وہ قرآن اور حدیث مبارکہ کر رد کر رہا ھے کیونکہ دونوں اسی کا سہارہ لیتے ہیں اس لئے رد کی جگہ رائے کا لفظ استمعال کرنا بہتر ھے۔

طالب علم بھائی میں اس وقت بہت سے فارمز کی نمائندگی کر رہا ہوں اور میں نے آج تک کبھی ان فارمز کا غلط استعمال نہیں کیا جیسے مسلک، فتنہ، دوسرں کو نیچا کرنے پر کوئی دھاگہ نہیں بنایا اور ان میں میں جہاں تک ممکن ہو دوسرں کو بھی اس سے منع کرتا ہوں اس لئے میں نے آپکو بھی عنوان کے حوالہ سے یادہانی کروائی تھی، یہ دونوں عنوان اس بات کا ثبوت بھی ہیں اور مزید آگے بھی پیش ہونگے جو پر یہ ممعلوماتی دھاگہ کا عنوان بھی آپکے سامنے ھے۔ "آپ فرما دیں مشرق و مغرب ﷲ ہی کے لئے ہے" اور سیکشن حالات حاضرہ۔

(جاری ھے)
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
مشرق کی سمت کہاں ھے قرآن سے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

یہ وہ مراسلہ ھے جس سے ہمارے بھائی متاثر ہوئے۔ اس پر میری طرف سے کوٹ کی گئی عبارت اور اس پر جواب میں میں نے کیا پیش کیا وہ آسانی سے پڑھا اور سمجھا جا سکتا ھے۔ محترم طالب علم بھائی جب کسی پر رد کرنا ہو تو اس مضمون کا سامنے ہونا بھی بہت ضروری ہوتا ھے تاکہ پڑھنے والوں کو معلوم ہو کہ رد میں پیش کی گئی وضاحت میں اسی کا رد ھے بھی یا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

اگر کسی کو ترجمہ پر اعتراض ہو تو نیچے دئے گئے نمبرز سے وہ اپنے پسندیدہ کاری کا ترجمہ تلاش کر کے مطالعہ کر سکتا ھے۔

مشرق کی سمت کہاں ھے قرآن سے

اب اگر آپ گوگل ارتھ یا پھر دورِ حاضر کی جغرافیائی اصطلاحات پر ایمان رکھتے ہیں ، تو یہ بھی مانتے ہوں گے کہ :

عصرِ حاضر میں یوروپ و امریکہ کو "مغرب" کہا جاتا ہے
برصغیر ، جزیرۃ العرب اور دیگر ایشیائی علاقہ جات کے لیے "مشرق" کی اصطلاح متعارف ہے

اس طرح تو اس جدید اصطلاح کے پیش نظر خود مدینہ طیبہ بھی "مشرق" میں آتا ہے ۔۔۔۔ تو کیا آپ نعوذ باللہ مدینہ کو کفر کا سرچشمہ قرار دیں گے؟؟

باذوق بھائی کا یہ پوسٹ تو آپ نے پڑھا ہوگا ۔۔ نہیں تو پڑھ لے پھر دوبارہ سوچ کر پڑھ لے ۔
اگر کسی محدث نے مدینہ منورہ سے عراق کی سمت کا تعین جانب مشرق کیا ہے
صرف کسی محدث نے نہیں ، بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابی اور تابعی نے عراق کی سمت کا تعین مشرق کی جانب کیا ہے۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

میں نے جو اوپر پوسٹس کے کچھ حصے کوٹ کئے ہیں اس پر کچھ معلومات فراہم کروں گا تاکہ پرانے اور نئے مشرق و مغرب اور اصل مشرق و مغرب کا فرق واضع ہو جائے۔ لیکن جو موضوع چل رہا ھے میں اس سے باہر ہوں اس پر میں کوئی بات نہیں کروں گا۔

ایک بات ذہن نشین کر لیں کے میں نہ تو کوئی فتوی صادر کرتا ہوں نہ کوئی حکم اور نہ ہی میری بات حروف آخر ھے، میں اللہ سبحان تعالی کے عطا کئے ہوئے علم کے مطابق دلائل پیش کرتا ہوں وہ کسی کو سمجھ آئیں یا نہ آئیں یہ ان پر منحصر ھے۔

دور حاضر کا مغرب جو مثال کے طور پر بیان کیا گیا ھے وہ ایک تفصیلی موضوع ھے ابھی اس کو سمجھانے کا وقت نہیں ھے جب کبھی مستقبل میں اس کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس پر بھی بات ہو گی کہ وہ کیا ھے پھر بھی اس مثال کے مطابق ایک نقشہ میں میں نے یورپ کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک دو کمپاس سیٹ کی ہیں جن سے آپ کو یہ اندازہ ہو گا کہ پھر بھی خانہ کعبہ کی سمت مشرق نہیں بنتی۔ امریکہ یورپ میں شامل نہیں ھے اور نہ ہی مغرب ھے۔

نقشہ میں آپ کو دنیا کا ایک عرب ملک جس کا نام ہی مغرب/ "المملکۃ المغربیۃ" ھے اور وہ خانہ کعبہ سے قطب مغرب میں واقع ھے جسے "مراکش" کہتے ہیں، وہ بھی دکھایا جائے گا۔
[SUP]الممکۃ المغربیۃ والوں کو الامارات العربیۃ المتحدہ میں آنے کی اجازت سال 1995 سے سال 2000 کے قریب آنے کی اجازت ملی تھی اس سے پہلے ان کا داخلہ منع تھا۔[/SUP]


میں اپنی اس گفتگو میں نہ تو گوگل ارتھ کا استعمال کرنے کی کوشش کروں گا اور نہ ہی ناسا اور نہ ہی دور حاضر کی جغرافیائی کا تاکہ کچھ مشکوک ممبران کا یہ شک بھی دور ہو جائے۔ ہر بات قرآن سے ثابت کرنے کی کوشش کروں گا اور نقشہ جات سے جو کہ طریقہ ھے جس سے ہر کم تعلیم والے کو بھی سمجھنے میں مدد فراہم کرے گا۔

قطب/ کمپاس کیا ھے آپ کو وہ دکھائیں گے تاکہ آپ کو کی ڈائریکشن/ سمتیں سمجھنے میں آسانی ہو کمپاس کو سمجھنا اور چلانا قدرے مشکل ھے ہر بندے کے بس کی بات نہیں، سرویئر اور کچھ اور شعبہ جات کے روزانہ استعمال کی چیز ھے، یہ ہمشہ قطب شمالی کی طرف سیٹ کی جاتی ھے۔


اب ہم آگے بڑھتے ہیں اور قرآن مجید کی مدد سے کچھ جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں جن پر مشرق معمہ بنا ہوا ھے

[SUP]رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيلًا[/SUP]
وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے ، [SUP]اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، سو اُسی کو (اپنا) کارساز بنا لیں[/SUP]
[SUP]73:09[/SUP]

[SUP]وَلِلّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ فَأَيْنَمَا تُوَلُّواْ فَثَمَّ وَجْهُ اللّهِ إِنَّ اللّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ[/SUP]
اور مشرق و مغرب (سب) اللہ ہی کا ہے، پس تم جدھر بھی رخ کرو ادھر ہی اللہ کی توجہ ہے [SUP](یعنی ہر سمت ہی اللہ کی ذات جلوہ گر ہے)، بیشک اللہ بڑی وسعت والا سب کچھ جاننے والا ہے[/SUP]
[SUP]2:115[/SUP]


ان آیات کی مدد سے ہمیں یہ بات کنفرم ہو گئی کہ آمنے سامنے مشرق اور مغرب دو الگ الگ سمتیں ہیں


[SUP]أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَآجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِـي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِـي وَأُمِيتُ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ[/SUP]
[SUP](اے حبیب!) کیا آپ نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو اس وجہ سے کہ ﷲ نے اسے سلطنت دی تھی ابراہیم (علیہ السلام) سے (خود) اپنے رب (ہی) کے بارے میں جھگڑا کرنے لگا، جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: میرا رب وہ ہے جو زندہ (بھی) کرتا ہے اور مارتا (بھی) ہے، تو (جواباً) کہنے لگا: میں (بھی) زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں،[/SUP] ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: بیشک ﷲ سورج کو مشرق کی طرف سے نکالتا ہے تُو اسے مغرب کی طرف سے نکال لا ! [SUP]سو وہ کافر دہشت زدہ ہو گیا، اور ﷲ ظالم قوم کو حق کی راہ نہیں دکھاتا[/SUP]
[SUP]2:258[/SUP]

قرآن مجید کی اس آیت سے یہ بات کنفرم ہو گئی کہ سورج مشرق سے نکلتا ھے اور مغرب میں غروب ہوتا ھے ، پوری دنیا میں شمال سے جنوب کسی بھی جگہ کسی بھی سمت کھڑے ہو کر کمپاس ہاتھ میں پکڑ لیں سورج مشرق سے ہی نکلتا ھے اور مشرق سے نکلتا ہوا نظر بھی آئے گا اور مغرب میں غروب ہوتا ھے اور غروب ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا، اس آیت سے دوسری یہ بھی بات کنفرم ہو گئی کہ سورج ازل سے حکم الہی مشرق سے نکلے کی ڈیوٹی پر ھے اور مغرب سے غروب ہونے کی ڈیوٹی پر بھی، اور یہ ڈیوٹی حکم الہی اسی طرح جاری رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔

آئیں ایک نظر نقشہ پر ڈالتے ہیں۔


[SUP]
سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلاَّهُمْ عَن قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُواْ عَلَيْهَا قُل لِّلّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اَب بیوقوف لوگ یہ کہیں گے کہ ان (مسلمانوں) کو اپنے اس قبلہ (بیت المقدس) سے کس نے پھیر دیا جس پر وہ (پہلے سے) تھے،[/SUP] آپ فرما دیں مشرق و مغرب (سب) ﷲ ہی کے لئے ہے، [SUP]وہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ پر ڈال دیتا ہے
2:142[/SUP]

قران مجید کی اس آیت سے اللہ سبحان تعالی کا یہ فرمان مل رہا ھے کہ پہلے قبلہ جو بیت المقدس کی طرف تھا اس کا رخ بیت الحرم کی طرف پھیرنا مگر مشرق اور مغرب اللہ ہی کے لئے ھے یہ اسی پوزیشن میں ہیں۔

[SUP]إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ [/SUP]
بیشک سب سے پہلا گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے لئے بنایا گیا وہی ہے جو مکہّ میں ہے، برکت والا ہے اور سارے جہان والوں کے لئے (مرکزِ) ہدایت ہے
[SUP]3:96[/SUP]

قرآن مجید کی اس آیت سے یہ فرمان ھے کہ دنیا میں سب سے پہلا گھر جو لوگوں کے لئے بنایا وہ مکہ المکرمہ ھے برکتوں والا اور سارے جہاں والوں کے لئے مرکز ہدایت ھے

[SUP]قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَمَا بَيْنَهُمَا إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ
(موسٰی علیہ السلام نے)[/SUP] کہا (وہ) مشرق اور مغرب اور اس (ساری کائنات) کا رب ہے جو ان دونوں کے درمیان ہے اگر تم (کچھ) عقل رکھتے ہو
[SUP]26:28[/SUP]

قرآن مجید کی اس آیت سے یہ ثابت ھے کہ اللہ سبحان تعالی مشرق اور مغرب اور ساری کائنات کا رب ھے جو ان دونوں کے درمیاں ھے اور آگے یہ بھی فرما دیا کہ اگر تم عقل رکھتے ہو۔

قرآن مجید مکہ معظمہ اور مدینہ المنورہ میں نازل ہو رہا تھا مگر مکہ معظمہ پوری دنیا کا مرکز ھے جو قرآن کی اس آیت سے ثابت ہوتا ھے اور اس پر احادیث بھی موجود ہیں اور سائنس بھی اس بات کو تسلیم کر چکی ھے نزول قرآن اگر کوئی قطب موجود نہیں بھی تھی تو قرآن اس کا جواب دیتا ھے کہ سورج مشرق سے نکلنا اور مغرب میں غروب ہونا مکہ المعظمہ دنیا کا مرکز ، اب دنیا کے کسی بھی جگہ شمال سے جنوب کھڑے ہو جائیں سورج مشرق سے ہی نکلتا ھے اور مغرب میں غروب ہوتا دکھائی دے گا جو اللہ کے حکم سے ازل سے وہ اپنی ڈیوٹی دے رہا ھے۔

ایک قطب / کمپاس مدینہ المنورہ سمت میں لگی ہوئی ھے۔ (جو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ المنورہ میں صحابہ رضی اللہ تعالی کو بیان کی تھی) مدینہ المنورہ میں لگی کمپاس کی مدد سے مدینہ المنورہ کے چاروں قطب آسانی سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ تھی میری چھوٹی سی کوشش۔ تصویر کی مدد سے باقی کا ماحول بھی دیکھتے ہیں


واللہ اعلم بالصواب
والسلام
[SUP]اگر آپ انٹرنیٹ پر سرچ کریں تو بہت سی جگہ پر آپ کو ملے گا کہ گوگل ارتھ کی مدد سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ مدینے کا مشرق ریاض اور درعیہ ہیں اور یہی محل فتنہ ہیں جن کی طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث مبارکہ میں اشارہ کیا تھا۔[/SUP]

چاہیے تو یہ تھا کہ گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کیا جاتا لیکن بعض لوگ زبان حال سے موجودہ نقشہ جات کوہی زیادہ قابل اعتماد سمجھتے ہوئے [SUP]محل فتنہ سرزمین ریاض و درعیہ کو گردانتے ہیں۔[/SUP] لہذا میں نے سوچا کہ اس معاملہ کو اگر ماڈرن جیوگرافک انفارمیشن سسٹمز پر جانچنا ہی ہے تو سرسری طور پر ہی کیوں؟؟؟؟ Detail سے کیوں نہیں؟

--------------- لمبی پوسٹ کرنے پر معذرت خواہ ہوں لیکن میری دانست میں detailed post ضروری تھی ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔

طالب علم بھائی آپ نے جو تمہید باندھی ھے اس میں لال رنگ کی عبارت پر غور فرمائیں دوسرں کی سوچ پر پابندی اور خود اس پر آزاد، خیر اس میں میری کسی بھی معلومات پر رد نہیں بلکہ غیر متعلقہ ھے، مشرق و مغرب کا تعین اللہ سبحان تعالی نے قرآن میں پیش کیا ھے اس پر بحث کی کوئی گنجائش نہیں میرا موقف اگر حدیث مبارکہ سے ہو تو مجھے اس سے بھی پیش کرنے میں کوئی دشواری نہیں مگر بہت سے دوست ممبران ناراض ہو جائیں گے اس لئے جو کام پہلے نہیں کیا وہ اب کیوں۔ آپ نے جو دھاگہ بنایا ھے اس میں آپ نے کیا ثابت کیا ھے اب اس کے اہم حصوں پر ڈسکس کریں گے۔ اتنا طویل Detail دھاگہ کہ عام ممبر کو شائد سمجھنے میں دشواری ہو۔


والسلام

[SUP](جاری ھے)[/SUP]
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
ابراہیم نے کہا بیشک ﷲ سورج کو مشرق کی طرف سے نکالتا ہے تُو اسے مغرب کی طرف سے نکال لا سو وہ کافر دہشت زدہ ہو گیا


بسم اللہ الرحمن الرحیم


ابراہیم نے کہا بیشک ﷲ سورج کو مشرق کی طرف سے نکالتا ہے
تُو اسے مغرب کی طرف سے نکال لا
سو وہ کافر دہشت زدہ ہو گیا

[SUP] ٢:٢٥٨[/SUP]
[SUP]-----[/SUP]​

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکتہ

اس مرحلہ میں ہم اپنے محسن کی طرف سے رد میں پیش کی جانے والی پوسٹوں کا جائزہ لیں گے اور وعدہ کے مطابق ایسا کوئی بھی لفظ استعمال میں نہیں لائیں گے کہ جس سے توازن ٹوٹے حالنکہ اس کے بغیر بات سمجھنا مشکل ھے مگر پھر بھی ہم اپنا فوکس پوسٹوں پر ہی رکھیں گے خیال رہے کہ میری طرف سے "رد" نہیں "رائے" ھے۔ چاہوں تو میں اپنے ایک لیکچر سے اس پر مکمل روشنی ڈال سکتا ہوں مگر پھر بعد میں کوئی نئی بات سامنے نہ آ جائے اس لئے تمام پوسٹوں پر مرحلہ وار روشنی ڈالنے کی کوشش کروں گا تاکہ ہر انگل سے بات سمجھی جا سکے۔




[SUP]اس ثبوت کو دلائل کی کسوٹی پر پرکھنے کے لیے میں نے بہت س حرکات شمس کی تصاویر کا سہارا لیا ہے تاکہ جانبداری کا امکان کم سے کم تر رہے۔

اور محض گوگل ارتھ ہی نہیں بلکہ چند دوسری ویب سائٹس سے ڈیٹا لے کر اس کو یہاں پر دکھایا ہے کہ حق واضح ہوجائے، باذن اللہ۔

اگر آپ اوپر والی تصویر دیکھیں تو اس میں مدینہ کے دائیں طرف بالکل سیدھ میں سورج کو دکھا کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ ہی مدینہ کا مشرق ہے

آئیے غیر جانبدار ہو کر اس دعویٰ کا جائزہ لیتے ہیں: جیسا کہ آپ جانتے ہوں گے کہ سورج ہر روز نئے مقام سے طلوع اور نئے مقام پر غروب ہوتا ہے۔ بعینہ یہ معاملہ مدینہ منورہ کے ساتھ بھی ہے۔ پہلے ہم تصاویر ڈیٹا کی مدد سے مدینہ میں طلوع شمس کا جائزہ لیں گے اور پھر بریلوی دعویٰ کی authenticity پر غور کریں گے۔ ان شاء اللہ

تصویر نمبر 1: 23 مارچ 2012 کو سورج صبح 5 بجکر 0 منٹ پر کہاں تھا timeanddate ویب سائٹ کے مطابق[/SUP]

یہ تصاویر جو اس ویب سائٹس سے حاصل کی گئی ہیں اس پر یہ معلوم ہونا چاہئے کہ یہ ایک پروگرام کے تحت سوفٹ ویئر ھے نہ کہ لائیو/ سیٹلائٹ سے منسلک۔ اگر اس ویب سائٹس پر تھوڑی سرچ کی جاتی تو مزید اس پر انہیں رزلٹ مل جاتے تو شائد یہ ان کے علم میں مزید اضافہ ہوتا۔

تصاویر کہیں سے بھی حاصل کی جا سکتی ھے مگر جو اس ویب سائٹس سے لی ہیں چاہئے تو یہ تھا کہ اس پر مکمل روشنی ڈالی جاتی تاکہ سادہ لوح بندہ کو بھی سمجھنے میں آسانی ہوتی کہ اس سے کیا دکھایا اور سمجھایا جا سکتا ھے۔



اس تصویر میں یہ دکھایا گیا ھے کہ زمین کا جو حصہ سورج کے سامنے ھے وہاں روشنی ھے اور جو حصہ سورج سے ہٹ کر ھے وہاں اندھیرا ھے۔ تو تفصیلی سمجھنے کے لئے میں نے اس میں سورج کے ساتھ کچھ لائنیں لگائی ہیں تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔ سورج کی روشنی جوں جوں آگے بڑھے گے اس کا مقام A پیچھے سے غریب آفتاب ہوتا جائے گا اور مقام B آگے سے طلوع آفتاب ہوتا جائے گا۔ اس تصوریر سے سمت نہیں معلوم کی جا سکتی بلکہ طلوع و غروب آفتاب پر روشنی ڈالی جا سکتی ھے۔

[SUP]وقت کی کمی کی وجہ سے آہستہ آہستہ جاری ھے[/SUP]
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
ابراہیم نے کہا بیشک ﷲ سورج کو مشرق کی طرف سے نکالتا ہے تُو اسے مغرب کی طرف سے نکال لا سو وہ کافر دہشت زدہ ہو گیا

تصویر نمبر 5: پورے سال کے دوران سور ج کا راستہ دکھاتی ہوئی تصویر جبکہ curve یعنی قوس ٢٣ مارچ ٢٠١٢ کے دوران سورج کا راستہ دکھا رہی ہے Suncalc.net ویب سائٹ کے مطابق جبکہ پوائنٹ آف ریفرنس مدینہ منورہ ہے

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکتہ

ایک اندازہ کے مطابق نقشوں کی خصوصیات اور انہیں ریڈ کرنے میں علمی/ لاعلمی۔

آسان الفاظ میں فلیٹ میپ اور گلوب میپ دونوں الگ الگ قسمیں ہیں مگر اوپر رد میں پیش کیا جانے والا نقشہ میں فلیٹ میپ جو اوریجنل ھے مگر اس پر گول دائرہ اور لائنیں ڈرا کر کے اپنا مقصد حاصل کیا گیا ھے جس پر میں صاحب مراسل کی لاعلمی اور لاتجربہ سمجھتا ہوں۔

آگے نقشوں میں دکھایا جائے گا کہ فلیٹ میپ اور گلوب میپ پر لوکیشن کس طرح ہوتی ہیں۔



اس تصویر میں فلیٹ اور گلوب میپ دونوں اکٹھے دکھائے گئے ہیں دونوں کی حالتیں آپ کے سامنے ہیں اور یہ تصویر آنکھ سے بالکل سامنے والے زاویہ سے لی گئی ھے اس تصویر کے مطابق گلاب میپ کی لائنیں بھی سیدھی نظر آ رہی ھے اور اگر انہیں بائیں طرف سے بھی دیکھیں تو بھی لاینیں سیدھی نظر آئیں گی، گلوب میپ میں جہاں زاویہ بدلے گا لائنیں بھی دیکھنے میں بدلے زاویہ پر نظر آئیں گی۔ پھر جیسا میرے محسن نے جو تصویر شائع کی ھے فلیٹ میپ میں گول دائرہ لگا کے وہ بھی دائرہ سامنے سے ھے مگر لائنیں میں زاویہ بدلا ہوا ھے اس لئے چاہئے تھا کہ نٹ سے کسی گلوب میپ کی اوریجنل تصویر حاصل کی جاتی مگر ایسا نہیں ہوا اس لئے شائد یہ علمی/ لا علمی, تجربہ/ لا تجربہ ہو۔

یہ ایک ٹیمپریری تصویر ھے فلیٹ اور گلوب کو سمجھنے کے لئے۔


ایک ہی طرح کے دو میپس ایک طویل فرق کے ساتھ


[SUP]بقیہ کل
جاری ھے[/SUP]
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
ابراہیم نے کہا بیشک ﷲ سورج کو مشرق کی طرف سے نکالتا ہے تُو اسے مغرب کی طرف سے نکال لا سو وہ کافر دہشت زدہ ہو گیا



بَلْ كَذَّبُوا بِمَا لَمْ يُحِيطُوا بِعِلْمِهِ وَلَمَّا يَأْتِهِمْ تَأْوِيلُهُ كَذَلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ

بلکہ جس چیز کے علم پر یہ قابو نہ پا سکے، اس کو جھٹلا دیا حالانکہ ابھی اس کی حقیقت ان پر کھلی ہی نہیں۔ اسی طرح ان سے پہلے لوگ بھی جھٹلاتے رہے۔
[SUP](یونس 10 : 39)[/SUP]

حقیقت یہ ہے کہ سائنس کے نظریات ہر دور میں بدلتے رہتے ہیں۔ ایک دور میں ایک نظریہ قبول عام کا شرف حاصل کرتا ہے تو تھوڑی مدت کے بعد اس کی تردید شروع ہو جاتی ہے۔ پھر ایک تیسرا نظریہ سامنے آتا ہے۔

لہذا جدید نظریات صرف اسی صورت میں قابل قبول سمجھے جائیں گے جب کہ وہ وحی سے مطابقت رکھتے ہوں۔
[SUP](عبدالرحمٰن کیلانی)[/SUP]

زمانہ قدیم سے لوگ صرف انہی سات سیاروں سے واقف تھے، ان میں مشتری، زہرہ، مریخ، جوپیٹر، سیٹرن، چاند اور سورج شامل تھے۔

ابتدائی نظریہ یہی تھا کہ زمین ساکن ہے اور یہ سب زمین کے گرد گردش کرتے ہیں۔ چناچہ تقریباً 350 سال قبل مسیح میں
یونان کے فلاسفر ارسطو [SUP](Aristotle)[/SUP] نے یہی نظریہ پیش کیا تھا کہ زمین ساکن ہے اور سورج سمیت تمام سیارے اس کے گرد حرکت کرتے ہیں۔

پھر 250 سال قبل مسیح میں یونان کے ایک اور فلاسفر اور ہیئت دان فیثاغورث [SUP](Aristarchus)[/SUP] نے ارسطو کے نظریے کی مخالفت کرتے ہوئے یہ نظریہ پیش کیا کہ سورج ساکن ہے اور ہماری زمین اس کے گرد گھوم رہی ہے۔ نیز ہماری زمین کے علاوہ اوربھی بہت سے سیارے ہیں جو سورج کے گرد گھوم رہے ہیں۔ فیثا غورث ہی وہ پہلا شخص ہے کہ جس نے سورج کے ساکن ہونے کا نظریہ پیش کیا تھا مگر یہ نظریہ زیادہ مقبول نہ ہوا اور لوگوں کے ذہنوں پر ارسطو کا نظریہ چھایا رہا۔

بعد ازں 140 میں یونان کے فلاسفر بطلیموس [SUP](Ptolemy[/SUP]) نے علم ہیئت کے متعلق وہی پہلا نظریہ پیش کیا کہ حقیقت میں ہماری زمین ساکن ہے اور سورج اس کے گرد گھوم رہا ہے۔ یہی وہی نظریہ تھا جو ارسطو نے پیش کیا تھا۔ بطلیموس علم ہندسہ ، ہیئت اور نجوم میں استاد وقت اور یکتائے روزگار تھا۔ اس نے اجرام فلکی کی تحقیق کے لیے ایک رصد گاہ بھی تیارکی ہوئی تھی۔ علم ہیئت پر اس کی کتاب '' مجسطی '' نہایت معتبر سمجھی جاتی تھی۔ چناچہ ارسطو اور بطلیموس کا پیش کردہ نظریہ 1800 سال تک دنیا بھر میں مشہور ومقبول رہا۔

بالآخر یورپ کے ایک ہیئت دان کوپرنیکس (١٤٧٣۔ ١٥٤٣ء) نے سولہویں صدی میں یہ نظریہ پیش کیا کہ سورج متحرک نہیں بلکہ ساکن ہے اور ہماری زمین اپنے محور کے گرد بھی گھومتی ہے اور سورج کے گرد بھی سال بھر میں ایک چکر لگاتی ہے لیکن کوپر نیکس کے بعد ڈنمارک کے ہیئت دان ٹیکو براہی
([SUP]Tycho Brahe[/SUP] ١٦٠١ ۔ ١٥٤٦ء) نے کوپر نیکس کے نظریے کو رد کر دیا اور تھوڑی سی ترمیم کے بعد اسی پہلے بطلیموسی نظریے کو ہی صحیح قرار دیا۔ جس کے مطابق زمین ساکن اور سورج نیز دوسرے تمام سیارے اس کے گرد حرکت کر رہے ہیں۔ بعد ازں'ٹیکوبراہی کے اسسٹنٹ کیپلر([SUP]Kepler[/SUP] ١٥٦٤ ۔ ١٦٣٠ء ) ، اٹلی کے ہیئت دان گلیلیو ([SUP]Galile[/SUP] ١٥٧١ ۔ ١٦٤٢ء) اور نیوٹن ([SUP]Newton[/SUP] ١٦٤٢۔ ١٧٢٧ء) نے اپنی تحقیقات کے ذریعے کوپرنیکس کے نظریے کی حمایت کی (کہ سورج ساکن ہے اور زمین سمیت تمام سیارے اس کے گرد گھوم رہے ہیں) اور جدید فلکیات کی بنیاد رکھی جسے کوپرنیکس تحریک [SUP](Copernican Revolution)[/SUP] کا نام دیا گیا۔

بعد ازں کئی ہیئت دانوں نے اس نظریہ کی تائید جاری رکھی تاآنکہ 1915 ء میں مشہور سائنسدان البرٹ آئن سٹائن نے نظریہ اضافیت [SUP](Theory of Relativity)[/SUP] پیش کیا۔ اس تھیوری کی رو سے تمام اجرام ِسماوی خواہ وہ ستارے ہوں یا سیارے وہ گردش میں ہیں۔

چناچہ آج جدید نظریہ یہی ہے کہ سورج متحرک ہے اور آٹھ سیارے اس کے گرد محو گردش ہیں اور ہمارا سورج اپنے پورے خاندان (نظام شمسی ) سمیت ملکی وے کہکشاں کے مرکزکے گرد گھوم رہا ہے

جبکہ سورج کے متعلق کتاب وسنت میں بالصراحت مذکور ہے کہ وہ حرکت کر رہا ہے اور اس حرکت سے مراد محض محوری گردش ہی نہیں۔ بلکہ جریان یا سبح کے الفاظ سے ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرنا اور کرتے جانا مراد ہے۔

یاد رہے کہ اسلامی اندلس کے نامور سائنسدان ابو اسحاق ابراہیم بن یحییٰ زرقالی قرطبی [SUP](Arzachel)[/SUP] نے 1080 ء میں سورج اور زمین ، دونوں کے محوِحرکت ہونے کا نظریہ پیش کیا تھا، اس کے مطابق سورج اور زمین میں سے کوئی بھی مزکزِ کائنات نہیں اور زمین سمیت تمام سیارے سورج کے گرد بیضوی مداروں میں حرکت کرتے ہیں مگر یورپ نے اس نظریہ کو کوئی اہمیت نہیں دی تھی۔

1781ء میں یورنیس سیارے کو دریافت کیا گیا جبکہ ٹیلی سکوپ کی ایجاد کے بعد 1846ء میں نیپچون کو دریافت کیا گیا 1930ء میں پلوٹو کو دریافت کیا گیا تھا مگر اب سائنسدانوں نے اُسے نظام شمسی کے سیاروں میں سے نکال دیا ہے )۔ یوں ہمارے نظام شمسی میں سورج کے گرد گردش کرنے والے سیاروں کی تعداد آٹھ رہ گئی ہے۔

جدید سائنس نے آج معلوم کیا ہے کہ سورج اپنے محور کے گرد ایک چکر تقریباً 25 دن میں مکمل کرتا ہے جبکہ سورج کی اپنے مرکز کے گرد گھومنے کی رفتار 220 کلو میٹر فی سیکنڈ ہے۔ اور ہماری کہکشاں کے مرکز کے گرد ایک چکر مکمل کرنے کے لیے سورج کو25 کروڑ سال لگتے ہیں۔ قرآن مجید میں درج ذیل آیت میں سورج اور دوسرے سیاروں کی حرکت کے متعلق بیان کیا گیا ہے۔

وَ ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ الَّیْلَ وَالنَّھَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ط کُلّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ
اور وہ اللہ ہی ہے جس نے رات اور دن بنائے اورسورج اور چاند کو پیدا کیا۔ سب ایک ایک فلک میں تیر رہے ہیں
[SUP](الانبیاء 21 : 33)[/SUP]

[SUP](طارق اقبال چوھدری)[/SUP]

[SUP](ضرورت کے مطابق اتنا حصہ نقل کیا گیا ھے جس کی یہاں سمجھنے کے لئے ضرورت ھے)[/SUP]
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
ابراہیم نے کہا بیشک ﷲ سورج کو مشرق کی طرف سے نکالتا ہے تُو اسے مغرب کی طرف سے نکال لا سو وہ کافر دہشت زدہ ہو گیا

تصویر نمبر 6: Gaisma.com سے مدینہ شریف میں سارے سال کے دوران سورج کے طلوع و غروب ہونے کا گراف۔ آپ دیکھ سکتے ہیں سارا سال سورج ایک ہی جگہ سے یعنی ایک ہی زاویہ سے طلوع ہوتا ہے اور نہ ہی غروب

السلام علیکم

جو ان رجسٹرڈ تصویر لگائی گئی ھے اس پر اگر تھوڑی تفصیل بیان کی جاتی تو پڑھنے والوں کے لئے کافی آسانی ہوتی کہ آپکا اس پر کیا نقطہ نظر ھے اور کس طرح اس سے ثابت ہوتا ھے کہ سورج دونوں طرف سمت مخالف ھے اور اگر مخالف ھے تو پھر اس سمت کا کیا نام ھے یعنی مشرق اور مغرب کی بجائے اور جو بھی سمت ھے وہ نہیں لکھی اس پر کنفرم ہونے کے بعد دیکھیں گے۔ اس پر ایک بات کا خیال رہے آپکی باری آنے پر بہت وقت ھے اس لئے سوچ سمجھ کر جواب پیش کرنا، ناممکن کی صورت میں کوئی زبردستی نہیں۔



دائرہ بنا کر شائد مدینہ منورہ کو مرکز بنایا گیا ھے اور دائرہ شکل میں نارتھ اور ساؤتھ پول اس پوزیشن میں ظاہر ہونگے۔


نیچے پیش کی گئی رجسٹرڈ تصویراس کا ایک ویؤوز ایسا بھی ہوتا ھے جیسا آپ کے دائرہ سے ظاہر ہو رہا ھے۔


دائرہ نما گلوب میپ کے حوالہ سے کسی بھی ممبر کو اس پر سمجھنے میں اگر مشکل پیش ہو اس کے لئے مزید اس کو کھولیں تو نارتھ پول سے لی گئی تصویر جو استوائی دائرہ تک محیط ھے سے باقی حصہ دیکھے اور سمجھے جا سکتے ہیں۔


اور اس مراسلہ کے آخر میں ان رجسٹرڈ اور رجسٹرڈ تصویر میں پوزیشن آپکے سامنے ھے یہ تصویر سامنے سے نہیں ھے بلکہ تھوڑا اوپر سے ھے مگر دونوں میں لوکیشن سمجھنے کے لئے بہتر ھے۔


ہو سکے تو اس پر کوئی بہتر تصویر سرچ کریں اور خود ڈرا کر کے سائٹیفکٹ طریقہ سے اپنا نقطہ نظر اس پر بیان کریں۔


[SUP](جاری ھے)[/SUP]
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521

معزز قارئین سے گزارش ہے کہ ایک منٹ کے لیے رکیں اور غور کریں کہ بریلوی حضرات نے گوگل ارتھ کی تصویر میں جو سورج ریاض کی سیدھ میں نصب کیا ہے کیا سارا سال یہی پوزیشن ہوتی ہے ؟ اور کیا سورج جب مشرق سے نمودار ہوتا ہے تو اس کی پوزیشن یہی ہوتی ہے؟؟؟؟ غور طلب بات ہے،
السلام علیکم

ذاتی کیمرہ سے لی گئی ان تصاویر سے ہمیں کیسے معلوم ہو گا کہ کہاں سے کونسی سمت ھے اس لئے اس پر ایک مرتبہ پھر کوشش کرنے کی تکلیف دوں گا آپکو۔

نیچے ایک کیمرہ سٹینڈ دکھایا گیا ھے اس میں لیول اور کمپاس فٹنگنز ھے، اب مسجد نبوی کے قریب جہاں سورج غروب ہو رہا ہو وہاں اس سٹینڈ کو لگائیں اور اس کی تین لیگز سے لیول اڈجسٹ کریں اور سورج غروب ہوتے وقت ایک تصویر اس کیمرہ سے لیں اور دوسری تصویر دوسرے کیمرہ سے ان سٹینڈ میں کمپاس کی لیں جس سے معلوم ہو کہ مسجد نبوی سے سورج غروب ہونے کی کیا سمت کمپاس میں شو ہو رہی ھے، کیا ایسا کر پائیں گے اگر ایسا سٹینڈ نہ ملے تو پھر پاکٹ لیول اور کمپاس الگ سے لے لیں اور لیول سے ککیمرہ سٹینڈ کو سیدھا سیٹ کریں پھر اس میں کیمرہ لگائیں اور کمپاس کو کیمرہ کے اوپر لگائیں یہ طریقہ آسان ھے۔

خیال رہے سورج غروب ہونے کے وقت تصویر لینی ھے جب ٤٥ ڈگری پر ہو اس وقت نہیں۔ ہماری موضوع طلوع اور غروب پر ھے ڈرائیو پر نہیں۔


والسلام
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
پہلے کچھ نقاط کو سمجھ لیا جائے



اوپر پیش کردہ نقشہ کو مدنظر رکھتے ہوئے چند اصلاحات کا تعارف۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ زمین پر کسی مقام کی تلاش کو آسان بنانے کے لیے زمین پر فرضی لائنیں کھینچی گئی ہیں جو کہ longitude اور latitude کہلاتی ہیں۔

Longitudes: عمودی یعنی vertical لائنیں longitudes کہلاتی ہیں، یہ east یا west میں کسی مقام کو ظاہر کرتی ہیں یہ تعداد میں ١٨٠ ہیں
Prime Meridian کا longitude 0 ہوتا ہے

Latitudes: افقی یعنی horizontal لائنیں latitudes کہلاتی ہیں یہ north یا south میں کسی مقام کو ظاہر کرتی ہیں یہ تعداد میں ٣٦٠ ہیں۔
Equator کا Latitude صفر ہوتا ہے



وکی پیڈیا پر دی گئی directions یعنی سمتوں کی ایک تصویر
السلام علیکم

میرے دوست تصاویریں دکھانے سے سمتیں نہیں بدلتیں ان تصاویروں پر روشنی ڈالنی بھی بہت ضروری تھی جو آپ نہیں کر پائے۔

عرضِ بَلد، LATITUDE ، طول البلد، لمبائی LONGITUDE پر جو چھوٹی تصویر پیش کی گئی ھے اس میں نارتھ اور ساؤتھ پول پر جو لکیریں کھینچی گئی ہیں وہ یہاں نارتھ اور ساؤتھ پر اکٹھی ہوتی ہیں اور ایسٹ اور ویسٹ پر جو لکیریں کھینچی گئی ہیں وہ جہاں سے شروع ہوتے ہیں اپنا دائرہ مکمل کر کے پھر اسی جگہ پر آ کے مل جاتی ہیں وہ کیوں آزاد ہیں انہیں کیوں نہیں اکٹھا کیا گیا اس پر کوئی خبر نہیں دی آپ نے؟

پرائم میریڈین کیا ھے اور اس پر درجے کیا ھیں اس پر کوئی خبر نہیں اور سمت میں تبدیلی ممکن کرنے کی کوشش۔


پوری دنیا کا سورج مشرق سے نکلتا ھے اور مغرب میں غروب ہوتا ھے اس لئے درجوں سے سورج کا طلوع و غروب میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

پنجابی کا ایک محاورہ ھے " جدے کر نے دانے ، اوناں دے کملے وی سیانے" جس کے گھر کھانے کو فروانی ہو ان کے پاگل بھی سیانے ہوتے ہیں۔

جن کے پاس دولت، طاقت اور عقل کی فروانی تھی انہوں نے اس کا جائز/ناجائز استعمال کیا اور قانون بھی اپنے متعارف کروائے۔

یونائیٹڈ کنگڈم کی اسٹیٹ انگلینڈ کا شہر لندن کا ایک علاقہ جس کا نام گرینیچ ھے اسے دنیا کا مرکز ثابت کیا اور پھر اسی کے مطابق "وقت" بھی اور اسی کے مطابق دنیا کو دوسرے ممالک کو وقت بھی دیا۔

نقشہ میں پرائم میریڈین جو لندن کے کسی ایریا جو گرینیچ نام سے جانا جاتا ھے ھے اس سے گزرتی ھے جس کا صفر درجہ ھے اور دنیا کا مرکز بھی۔



اس نقشہ کو مزید یہاں سے زوم کر کے بھی دیکھا جا سکتا ھے

Prime Meridian
ایک نصف النہار
جس سے مشرق اور مغرب کا
طول بلد شمار کیا جاتا ہے۔










ویزیٹرز یہاں دیکھنے آتے ہیں اور ایک پاؤں ایسٹ کی طرف اور دوسرا ویسٹ کی طرف رکھ کے اپنی تصاویر اترواتے ہیں یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ان کا ایک قدم زمین کے ایک حصہ مشرق کی طرف ھے اور دوسرا، دوسرے حصہ مغرب کی طرف۔

دنیا کا مرکز گرینیچ جو انہوں نے سیٹ اپ کیا اور پھر اسے کے مطابق اس پر طول بلد، عرض بلد، درجے کوٹ کئے۔ شمال سے جنوب پرائم میریڈین کھینچی جسے صفر درجہ قرار دیا اور اس میں جو گلوب نظر آ رہا ھے اسے دنیا کا مرکز۔ درمیان میں جو لائن ھے وہ پرائم میریڈین ھے جس سے دنیا کا آدھا حصہ مشرق کی طرف اور آدھا حصہ مغرب کی طرف دکھایا گیا ھے۔ میرے محترم برادر طالب نے اوپر ان کی کوٹ میں میپ سے درجوں اور لیٹیٹیوڈ اور لونگیٹیوڈ سے سعودی عرب کو ایک درجہ پر رکھا اور اپنی علم سے سمت کی تبدیلی پر کوشش کی، اگر میں یہ پوچھوں کہ نقشہ میں لندن کا گرینیچ کسی بھی طرح مرکز نہیں نظر آ رہا کیونکہ پرائم میریڈین تو صفر درجہ پر درمیان میں نظر آ رہی ھے مگر نقشہ کے مطابق مرکز، تو وہاں بن رہا ھے جہاں پر پرائممیریڈین اور ایکویٹر خط اُستوا دونوں طرف سے صفر درجے پر آپس میں مل رہے ہیں وہ مرکز بن رہا ھے اور وہ تو سمندر کے اندر دکھائی دے رہا ھے تو پھر کیا ہو گا مگر میں پوچھتا نہیں بلکہ ان کو غور کرنے پر لکھ رہا ہوں۔ جن کے پاس طاقت تھی انہوں نے ہی اسے مرکز ٹھہرایا اور اسے کے مطابق درجے بھی سیٹ اپ کئے۔ دنیا کا مرکز کعبۃاللہ اس پر ایک مسلمان سائینسدان نے اس پر جو کام کیا ھے اگر موڈ ہوا تو سب سے آخر میں اس کو تفصیلی پیش کروں گا اس میں پوری پیمائشیں بھی ہونگی موڈ کی بات ھے، ابھی جو رد ھے اس پر ہی فوکس درست رہے گا۔


اس کوٹ پر باقی جواب اگلے مراسلہ میں۔

جاری ھے
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521

یہ جو آپ نے تصویر پیش کی ھے سی۔ڈائریکشنل کی اس کا معمولی تعارف بھی ضروری تھا کہ یہ کیا اور کہاں کس لئے استمعال میں لائی جاتی ھے۔ جیسے نقشوں پر اکثر یا تو یہ مکمل لوگو ہوتا ھے یا نقشہ کے اوپر کی طرف صرف N لکھا ہوتا ھے یا N کے ساتھ چھوٹا سا تیر کا نشان جس میں کراس اوپر کی طرف ہوتا ھے یا ایک تکون جو لمبائی میں ہوتی ھے اور اس کی نوک اوپر کو ہوتی ھے اور اس پر کبھی N اوپر کو ہوتا ھے اور کبھی تکون اس کے بغیر ہوتی ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ نقشہ میں اس کا ہونا سمتیں ظاہر کرتا ھے۔ صرف N اگر اکیلا ہو تو یہ بتاتا ھے کہ اس پورے نقشہ میں شمال اوپر کی طرف ھے اور شمال کے سامنے جنوب ہوتا ھے جو نیچے کو ہوگا اور دائیں مشرق اور بائیں مغرب۔ جب یہ معلوم ہو تو پھر اپنی طرف سے انہیں بدلا نہیں جا سکتا یہی اصول ابھی تک چل رہے ہیں جو میرے یا کسی اور کے کہنے سے بدلے نہیں جا سکتے اس لئے سمتیں اسی فارمولہ سے جانی اور پہچانی جائیں گی۔

اس پر ایک معلومات اور فراہم کرتا چلوں پہلے ساؤتھ، جنوب S اوپر کو ہوتا تھا اور نارتھ، شمال N نیچے کو ہوتا تھا جسے کسی انسیڈنٹ کے بعد نارتھ N کو بدل کر اوپر کر دیا گیا۔ اب عیسائی پشین گوئی کے مطابق ماھیم کیلنڈر ٢١ دسمبر ٢٠١٢ سے آگے ختم ہو جاتا ھے اور قیامت بھی اسی تاریخ کو ہونی ھے [SUP](یہ قیامت پر ان کی کوئی پہلی اور نئی پشین گوئی نہیں اس پر میرا ایک دھاگہ کہیں لگا ہوا ھے اگر ملا تو آپکی نظر کروں گا کہ اس سے پہلے بھی کم از کام قیامت پر بیس سے زیادہ پشین گوئیاں ہیں)[/SUP] اس پر جو معلومات مجھے ورلڈ نیوز کے ذریعے معلوم ہوئیں اس میں کچھ سائنٹس کا خیال ھے کہ اس مرتبہ پھر پول بدلیں گے شائد، شمال، ناتھ N پول نیچے چلا جائے گا اور جنوب ساؤتھ S پول اوپر چلا جائے گا جس سے بڑی تباہی ہو گی جو قیامت جیسی ہو گی۔ قیامت کا تو اللہ سبحان تعالی کو ہی معلوم ھے اور اس پر مسلمانوں کی احادیث مبارکہ سے بہت سے نشانیاں بتائی گئی ہیں۔ ماھیم کیلنڈر کے مطابق تباہی بھی ایک اشو ھے جس ہارپ ٹیکنالوجی سے پورا کیا جانا ھے یا پول بدلنے ہیں یا کچھ اور اللہ بہتر جانتا ھے۔

نارتھ پول اور ساؤتھ پول اس پر پھر کبھی دھاگہ لائیں گے ابھی اس پر اتنی معلومات ہی ٹھیک ھے۔


یہی کام مسلمانوں سائنس دانوں نے اس سے پہلے ہی مکمل کر لیا ہوا تھا کہ مکہ مکرمہ دنیا کا مرکز ھے مگر وہ اسے دنیا میں رائج نہیں کروا پائے۔


یہ مسلمان سائنس دانوں کا تیار کردہ گلوب ھے جو پیتل اور لکڑی سے شائد بنا ہوا ھے درجے اس میں بھی سیٹ کئے گئے ہیں جو نظر بھی آ رہے ہیں۔ یہ گلوب میپ اس وقت کنگ عبداللہ یونیورسٹی میں ھے اور اس جیسے اور بھی اس وقت کے بنائے گئے گلوبز مختلف ممالک کے پاس ہیں۔ اسی میں قبلہ دنیا کا مرکز ھے۔

جیسا کہ میرے دوست نے لکھا کہ طول بلد درجہ صفر اور مکہ کا درجہ فلاں تو اب میں کچھ مزید میپس پیش کروں گا جس میں مکہ کر دنیا کا مرکز دکھایا گیا ھے اور اس پر پرائم میریڈین پر صفر درجہ ھے یہ سمجھنے کے لئے مفید ھے۔






جاری ھے
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
مراسلہ نمبر٣

آئیے دیکھتے ہیں، گوگل ارتھ کی رو سے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے co-ordinates یعنی longitudes اور latitudes کیا ہیں؟

مسجد نبوی 06 28 24 درجہ North اور 40 36 39 درجہ East پر واقع ہےیعنی گوگل ارتھ کی رو سے مدینہ globe کے north east میں واقعہ ہے۔ یاد رہے کہ یہ co-oridnates ڈگری، منٹ اور سیکنڈ میں ہیں، بعض جگہ پر ڈگری اور منٹ ہی mention کیا جاتا ہے آسانی کے لیے۔

اور یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے روضہ مبارک کے ساتھ متصل ریاض الجنۃ ہے اور ریاض الجنۃ کے بالکل ساتھ منبر رسول واقع تھا۔

السلام علیکم

آپ کے طرف سے پیش کردہ تمام نقشوں میں جو "قطب نما" لگی نظر آ رہی ہیں ان پر غور کرنا بہت ضروری ھے، ورنہ آپکو رد میں کئے گئے کسی ایسے عرب ایکسپرٹ کے نقشے پیش کرنے چاہیں تھے جن میں سمتیں آپکے رد میں کئے گئے قول کو ثابت کرتیں۔

Longitude [SUP](جُغرافِيَہ، عرضِ بَلد، علاقہ، خطہ)[/SUP]، Latitude [SUP](لمبائی، طول البلد)[/SUP] اور Elevation [SUP](اُونچائی، بلندی، عمارت جیسی سامنے سے دیکھنے میں نظر آۓ)[/SUP] سے آپ نے معلوم نہیں کیا ثابت کرنے کی کوشش کی ھے جبکہ اس سے کہیں بھی سمتوں میں فرق نہیں پڑتا، سمتیں وہیں رہیں گی جہاں پر نظر آ رہی ہیں، آپ آگے کے تمام مراسلوں میں مختلف قسم کے نقشے پیش کر کے قطب مشرق واضع نہیں کر پائے اس لئے اس پر مختصر کرتے ہوئے میں کوشش کرون گا کہ چند خاص نقشوں پر رائے پیش کروں تاکہ مزید وقت ضائع نہ ہو اور اگلے دو ہفتوں تک جو چھٹیاں ہوں اس میں اسے اختتامی شکل دے سکوں۔

ندی، دریا، سمندر، بلڈنگ اور پہاڑ جہاں بھی قطب نما رکھیں گے وہ درست سمت ہی بتائیں گے۔ سمندر میں چلنے والے جہاز اور آسمان میں اڑنے والے جہاز اسی قطب نما سے سمتیں تلاش کرتے ہیں اور اس کے ساتھ آسمان میں جو دوسرے سیارے ہیں ان سے بھی مدد لی جاتی ھے اور اس پر انہیں اس کا علم بھی سکھایا جاتا ھے۔


[SUP](جاری ھے)[/SUP]
 
Top