• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ کے سوالات اور ان کے مختصر جوابات

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
سوال(1) : کیا نبی ﷺنے کھانا کھاتے ہوئے کسی مخصوص انداز میں بیٹھنے کی تعلیم دی ہے ؟
جواب: نبی ﷺ بیٹھ کر کھانا کھاتے اور کھڑے ہوکر یا ٹیک لگاکر کھانے سے منع کیا ہے ، آپ جب بیٹھ کر کھاتے سرین کو زمین اور ایڑیوں سے لگاتے اور دونوں پاؤں کو کھڑا کر لیتے ۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
رأيتُ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ مُقعِيًا ، يأكل تمرًا .(صحيح مسلم:2044)
ترجمہ: میں نے نبی ﷺ کودیکھا سرین کے بل بیٹھے(ایڑیوں میں لگاکر)دونوں پاؤں کو کھڑا کئے ہوئے کھجورکھارہے ہیں ۔
کھانا کھاتے وقت بیٹھنے میں اقعاء کے علاوہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے دو اور کیفیت ذکر کی ہے ۔
پہلا:دو زانو ہوکر دونوں پیر پر بیٹھ کر کھانا
دوسر: دایاں پاؤں کھڑا کرکے بائیں پاؤں پر بیٹھ کر کھانا

سوال(2): حضرت علی علیہ السلام کہنا کیسا ہے ؟
جواب : "علیہ السلام" ایک دعائیہ کلمہ ہے جس کا استعمال انبیاء کے ساتھ معروف ہے اور صحابہ کے لئے رضی اللہ عنہ معروف ہے ،اس لئے بطور خاص علی بن ابی طالب کے لئے علیہ السلام استعمال کرنا درست نہیں ہے ، ان کے لئے بھی عام صحابہ کی طرح رضی اللہ عنہ لکھا جائے ۔

سوال(3): کیا کوئی شخص فوت شدہ والد کی طرف سے عمرہ کرسکتا ہے ،اگر ہاں تو اس کی نیت، دعا اور طریقہ کار کیا ہے ؟
جواب : ہاں ، ایک شخص اپنے فوت شدہ والد کی طرف سے عمرہ کرسکتا ہے ، میقات پہ عمرہ کی نیت کرتے وقت لبیک عمرہ عن فلاں یعنی فلاں کی جگہ میت کا نام لیں ۔ دل میں میت کا ارادہ بھی کافی ہے زبان سے لبیک عمرہ کہیں ۔ اس کے بعد اسی طرح عمرہ کریں جس طرح عمرہ کیا جاتا ہے ،میت کے لئے عمرہ کا الگ سے طریقہ نہیں ہے ۔ دوران عمرہ میت کے لئے کثرت سے دعا کریں ۔

سوال(4): کیا شعبان میں مغرب کی نماز کے بعد نوافل پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے ؟
جواب : ماہ شعبان میں بہت سارے بدعی اعمال لوگوں میں مشہور ہیں ان میں سے مغرب کی نماز کے بعد چھ رکعات نوافل پڑھنا ہے ۔یہ چھ نوافل کی مخصوص رکعات جو مخصوص طریقے سے پڑھی جاتی ہے ۔ اس میں ہررکعت کی مخصوص نیت ، متعدد مرتبہ سورہ فاتحہ، متعدد مرتبہ سورہ اخلاص، سورت یسین اور پھر مروجہ مصنوعی دعائے نصف شعبان پڑھی جاتی ہے ۔ یہ سارے بناوٹی اعمال ہیں، ان کا شریعت سے کوئی واسطہ نہیں ۔

سوال(5) : کوئی آدمی دریا یا سمندر میں ڈوب گیا ، اس کی لاش نہیں ملی تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں ؟
جواب : سب سے پہلی بات یہ ہے کہ جو دریا یا سمندر میں ڈوب جائے وہ شہید کے حکم میں ہے ، نبی ﷺ کا فرمان ہے :
الشُّهداءُ خَمسةٌ : المطعونُ ، والمبطونُ ، والغرِقُ ، وصاحبُ الهدمِ ، والشَّهيدُ في سبيلِ اللهِ(صحيح البخاري:2829)
ترجمہ: شہید پانچ ہیں،مطعون(طاعون کا مریض)، اورپیٹ کی بیماری سے مرنے والا، اورڈوب کر مرنے والا ، اورملبے میں دب کر مرنے والا، اوراللہ کی راہ میں شہید ہونے والا۔
جو شخص سمندر میں ڈوب کر مرجائے اور اس کی لاش نہیں ملے تو اس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی جائے جیساکہ نبی ﷺ نے نجاشی کی موت کی خبر سن کر پڑھا تھا ۔ حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ نعى النجاشيَّ في اليومِ الذي مات فيهِ ، خرج إلى المُصلَّى ، فصَفَّ بهم ، وكَبَّرَ أربعًا .( صحيح البخاري:1245)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی وفات کی خبر اسی دن دی جس دن اس کی وفات ہوئی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کی جگہ گئےاور لوگوں کے ساتھ صف باندھ کر(جنازہ کی نماز میں) چار تکبیریں کہیں۔


سوال(6) کیا دعا تقدیر کو بدل سکتی ہے اور اگر تقدیر میں لکھے جنت وجہنم کو تبدیل کرسکتے ہیں ؟
جواب : ایمان کے ارکان میں ایک رکن یہ بھی ہے کہ ہم اچھی بری تقدیر پر ایمان لائیں ۔ اللہ تعالی نے تقدیر لکھ رکھی ہے ،تقدیر کی اچھائی یا برائی اسی حساب سے وقوع پذیر ہوتی ہے ، تقدیر لکھنے کا یہ معنی نہیں کہ ہم اسباب اپنانا چھوڑ دیں ، جس طرح کھانا کھانا ہماری تقدیر میں لکھا ہواہے مگر جب بھوک لگتی ہےتو تقدیر کے سہارے نہیں بیٹھتے بلکہ کھاناکھاتے ہیں ۔چونکہ تقدیر لکھی جا چکی ہے اس لئے وہ نہیں بدلتی اور تقدیر ہے ہی اس چیز کا نام جو ہم کرنے والے ہیں پھر اس میں تبدیلی کیا معنی ؟ دعا کرنا بھی اسباب اپنانے میں سے ہے ہمیں دعا کرنا چاہئے بسا اوقات بعض تقدیریں اسباب پر معلق ہوتی ہیں وہ ہماری دعاؤں سے بدل جاتی ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
لا يردُّ القضاءَ إلَّا الدُّعاءُ ، ولا يزيدُ في العمرِ إلَّا البرُّ(صحيح الترمذي:2139)
ترجمہ: دعا کے سوا کوئی چیز تقدیر کو نہیں ٹالتی ہےاور نیکی کے سوا کوئی چیز عمر میں اضافہ نہیں کرتی ہے۔

ہمیں نہیں معلوم کہ کون سی تقدیر معلق ہے لہذا ہمیں تقدیر پر ایمان لانا چاہئے اور نیک عمل کرتے رہنا چاہئے ،جو نیک عمل کرتا ہے اور نیکی(ایمان) پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے وہ اللہ کی توفیق سے جہنم میں جانے سے بچ جائے گا اور جنت میں داخل کیا جائے گا۔

سوال(7) : نماز تسبیح کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
جواب : نماز تسبیح کے متعلق علماء کا اختلاف ہے ، بعض نے جائز کہا ہے اور بعض نے ناجائز کہا ہے ۔ اس اختلاف کی وجہ تسبیح سے متعلق وارد روایات میں صحت وضعف کا اختلاف ہے ۔ جو تسبیح والی روایت کو صحیح قرار دیتے ہیں وہ جائز کہتے اور جو ضعیف قرار دیتے وہ ناجائز کہتے ہیں ۔ شیخ محمد صالح العثیمین رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
وقد اختلف الناس في صلاة التسبيح في صحة حديثها والعمل به:فمنهم من صحَّحه، ومنهم من حسَّنه، ومنهم من ضعَّفه ومنهم من جعله في الموضوعات، وقد ذكر "ابن الجوزي" أحاديث صلاة التسبيح وطرقها وضعَّفها كلها، وبين ضعفها وذكره في كتابه الموضوعات.(مجموع فتاوى ورسائل الشيخ محمد صالح العثيمين - المجلد الرابع عشر - باب صلاة التطوع)
ترجمہ: اور لوگوں نے نماز تسبیح والی حدیث کی صحت اور اس پر عمل کرنے کے متعلق اختلاف کیا ہے ۔ ان میں سے بعض نے اسے صحیح کہاہے ، بعض نے حسن قرار دیا ہے، بعض نے ضعیف کہا ہے اور بعض نے اس حدیث کو موضوعات میں شمار کیا ہے ۔ ابن الجوزی نے تسبیح والی نماز کی احادیث اور ان کے طرق کو جمع کیا ہے اور تمام کی تمام کو ضعیف قرار دیا ہے اور انہیں اپنی کتاب "الموضوعات" میں ذکر کیا ہے ۔

راحج یہی معلوم ہوتا ہے کہ نماز تسبیح والی احادیث ضعیف ہونے کی وجہ سے اس پر عمل نہیں کرنا چاہئے ۔

سوال (8) : کیا حمار وحشی زیبرا کو کہا جاتا ہے ؟
جواب : نہیں حمار وحشی یعنی جنگلی گدھا زیبرا کو نہیں کہا جاتا بلکہ نیل گائے کو کہاجاتا ہے جسے کھانا حلال ہے ۔

سوال (9) : بلی ، کتا ، چوہا خریدوفروخت کا کیا حکم ہے ؟
جواب : بلی اورکتا کی خریدوفروخت جائز نہیں ہےسوائے معلم کتا کے ۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضى اللہ عنہما سے بيان كيا ہے:
أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ نهى عن ثمنِ الكلبِ، والسنورِ، إلا كلبَ صيدٍ(صحیح النسائی : 4682)
ترجمہ:نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كتے اور بلى كى قيمت سے منع فرمايا ہے سوائے شکاری کتے کے۔
اورچوہا کو مارنے کاحکم ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
خمسٌ فواسقٌ يُقتلْنَ في الحلِّ والحرمِ : الحيةُ ، والغرابُ الأبقعُ ، والفارةُ ، والكلبُ العقورُ ، والحُدَيَّا(صحيح مسلم:1198)
ترجمہ: پانچ موذی (جا ندار ) ہیں ۔حل وحرم میں (جہاں بھی مل جا ئیں ) مار دئے جا ئیں۔ سانپ ،کوا (جس کے سر پر سفید نشان ہو تا ہے) چوہا ،پاگل کتا اور چیل ۔

سوال (10): بیوی دیندار ہے مگر شوہر کی زندگی گناہوں میں ڈوبی ہوئی ہے وہ توبہ کرتا ہے پھر بھی گناہ کرتا ہے اس کی توبہ کا کیا حکم ہے اور ایسا کیوں ہوتا ہے کہ کبھی بیوی دیندار تو شوہر گناہگار اور کبھی شوہر دیندار تو بیوی گناہگارجبکہ قرآن میں ہے کہ خبیث عورتیں خبیث مرد کے لئے اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لئے ہے ۔پاک عورتیں پاک مرد وں کے لئے اور پاک مرد پاک عورتوں کے لئے ہے ؟
جواب : انسان کو سچے دل سے توبہ کرنا چاہئے ، سچی توبہ میں ندامت ،ترک گناہ اور دوبارہ نہ کرنے کا عزم مصمم داخل ہے ۔ جب بندہ اس طرح سے توبہ کرے تو کم ہی دوبارہ گناہ میں واقع ہونے کا امکان ہے ۔ اگر پھر بھی گناہ میں واقع ہوجائے تو دوبارہ اسی طرح توبہ کرے ۔ اللہ تعالی سچے دل سے کی گئی توبہ کو پسند کرتا ہے اور گناہگار کے گناہ کو معاف کردیتا ہے ۔ باربار گناہ سرزد ہوجائے تو باربار توبہ کرے اور اللہ سے عفوودرگذر کی امید رکھے ۔ وہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ،نہایت رحم کرنے والا ہے ۔
شادی کے وقت مردو عورت دونوں کو چاہئے کہ جس سے نکاح ہورہاہے وہ دیندار ہو مگر آج کل دینداری نہیں بلکہ خوبصورتی اور مال ودولت دیکھی جاتی ہے جس کے نتیجے میں ازدواجی زندگی میں طرح طرح کی مشکلات پیش آتی ہیں ۔جب اسلامی معیار پر نکاح ہو تو میاں بیوی دونوں دیندار ہوں گے اور ازدواجی زندگی خوشگوار ہوگی ۔ جہاں تک سوال میں اشارہ سورہ نور کی آیت نمبر 26 کی طرف ہے تو اس کا ایک مفہوم یہ ہے کہ زانی مردوعورت ایک دوسرے کے لئے اور پاکدامن مردوعورت ایک دوسرے کے لئے ہیں ۔ ایک دوسرا مفہوم یہ ہے کہ خبیث کلام خبیث مردوعورت کی طرف سے اور پاکیزہ کلام پاکیزہ مردوعورت کی طرف سے ہے ۔ گویا اس آیت سے گناہگار مرد یا عورت کا تعلق نہیں ہے جو اپنے کئے پر شرمندہ ہو اور سچے دل سے توبہ کرے ۔ انسان سے گناہ ہوسکتا ہے ، برا انسان وہ ہے جو اصرار کے ساتھ اور بلاخوف گناہ کرتا رہے اور نہ اپنے گناہوں پر ندامت وشرمندگی محسوس کرے، نہ ہی دل میں اللہ کا ذرہ برابر خوف ہو۔

جوابات از مقبول احمد سلفی
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
محترم شیخ
اوپر دیئے گئے سوال نمبر 3 میں اگر فوت شدہ والد نے اپنی اولاد کو عمرہ یا حج کرنیکی اپنی حیات میں وصیت نا کی هو تو کیا اس صورتحال میں اولاد اپنے والد کا عمرہ یا حج ادا کرسکتی هے؟
وجزاک اللہ خیرا
 
Top