• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ کے مسائل اور ان کا شرعی حل

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
آپ کے مسائل اور ان کا شرعی حل

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبر کاتہ
شیخ میرے کچھ سوالات ہیں جن کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں چاہئے ۔
1/جو دو رکعت یا ایک رکعت والی نماز ہے اس میں تورک کیا جائے گا یا نہیں ؟
2/فجر کی سنت کے بعد مسجد میں لیٹ سکتے ہیں یا نہیں اور فجر کی نماز کے بعد سونے کا حکم بھی بتادیں؟
3/مسجد میں کسی بیمار کی شفایابی کے لئے دعا کا اعلان کر سکتے ہیں کہ نہیں ؟
4/ناپاکی کی حالت میں اگر پورے دن کی نماز بھول کرپڑھ لئےاور آخر میں ناپاک ہونے کا علم ہوا تو کیا ان نمازوں کو لوٹائیں گے،ناپاکی کپڑے میں نجاست لگنے کی صورت میں ہو یا اور کوئی دوسری وجہ سے ہو؟
شیخ ان سوالوں کاجواب مطلوب ہے ،اللہ آپ کے علم و عمل اور صحت و تندرستی میں برکت عطا فرمائے۔
سائل : حمید اللہ سلفی ایس نگر یوپی، واٹس ایپ گروپ "اسلامیات " کا ادنی ممبر

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جواب (1): اس موقف میں علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے اور دلائل کی رو سے ہر نماز کے آخری قعدہ میں تورک کرنا مسنون معلوم ہوتا ہے ۔ اس وجہ سے دو رکعت یا ایک رکعت والی نماز کے قعدہ میں بھی میں تورک کرنا چاہئے ۔
جواب (2):
فجر کی نماز سے پہلے دو رکعت سنت کی ادائیگی کے بعد رسول اللہ ﷺ سے اپنے گھر میں تھوڑی دیر آرام کے لئے لیٹنا ثابت ہے ، اس لئے کوئی اس پر عمل کرنا چاہے تو اپنے گھر میں عمل کرسکتا ہے مسجد میں نہیں ۔ مسجد میں اس عمل کا ثبوت نہیں ہے ۔ ایک اور بات یہ ہے کہ دورکعت سنت کے بعد لیٹنا دراصل تہجد سے تھکاوٹ کی بناپر ہو اس شرط کے ساتھ کہ اس پر نیند غالب ہونے کا گما ن نہ ہو۔
اورفجر بعد سونے کی ممانعت کے ثبوت میں کوئی صحیح حدیث نہیں ہے ، بعض ضعیف روایت میں ذکر ہے کہ فجر کے بعد سونے سے رزق سے محرومی ہوتی ہے مگر صحیح حدیث میں ممنوع نہ ہونے کے سبب فجر کے بعد سونے میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ دو باتوں کا خیال کیا جائے ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ فجر کی نماز پڑھ کے سویاجائے اور دوسری بات یہ ہے کہ رات میں نیند پوری ہوگئی ہوتو بلاضرورت فجر کے بعد نہ سوئے ۔ زیادہ سونے سےسستی پیدا ہوتی ہے اور صبح کے وقت میں برکت ہے اس سے مستفید ہوا جائے ۔ کوئی یہ نہ سوچے کہ اس وقت میرے پاس کوئی کام نہیں ہے تو سوناہی افضل ہے ۔ نہیں، بہت سارے کام ہیں، تدبر کےساتھ قرآن کی تلاوت،حفظ قرآن وحدیث اورحفظ ادعیہ، ذکرواذکار، دینی کتابوں کامطالعہ ، مسجد، مدرسہ، ادارہ یا گھر میں لوگوں کے درمیان وعظ ونصیحت وغیرہ۔ کتنی عجیب بات ہے دنیاکے کاموں کے لئے ہمارے پاس کافی وقت ہےمگر دین کے لئے کوئی وقت نہیں ۔کم از کم اس وقت کو تو دین کے لئے نکال لیں ہوسکتا ہے اسی کی برکت سے دنیا بھی مزید سنور جائے اور آخرت تو ان شاء اللہ سنور ے گی ہی۔
جواب (3): مریض کی شفایابی کے لئے مسجد میں اعلان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، یہ اپنےمریض مسلمان بھائی کے ساتھ تعاون ہے، اس اعلان کے سبب بہت سے لوگ دعائیں دیں گے ، بہت سے عیادت کو جائیں گے اور بہت سے مادی اور معنوی طور پر مدد بھی کریں گے ۔ تاہم نماز کے بعد امام کا دعا کرنا اور سارے مقتدی کا آمین کہنا اس بات کی دلیل نہیں ہے ، انفرادی طور پر دعا کی جائے ۔
جواب (4): اگر ناپاکی کپڑوں میں لگی تھی اور بھول کر اس کپڑے میں پورے دن کی نماز ادا کر لی گئی پھر بعد میں معلوم ہوا کہ کپڑے میں نجاست لگی تھی تو ان نمازوں کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے ، نماز صحیح ہے ۔ اور اگر طہارت کی ضرورت تھی مگر یاد نہیں رہا اور بغیر غسل کے دن بھر کی نماز ادا کر لی تو ان ساری نمازوں کو دہرانا ہوگا کیونکہ نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ بغیر طہارت کے نماز قبول نہیں ہوگی ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی
 
Last edited:
Top