• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احناف کا امام بخاری رحم اللہ سے بغض اور ان پر الزام

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
دلائل نہیں پہنچنے سے مطلب مجتہد کے دلائل نہیں پہنچنا ہے۔
مثال کے طور پر آیت قرآنی تو ہر جگہ موجود ہے لیکن اس سے امام شافعی رح نے الگ انداز سے استدلال کیا ہے اور ابو حنیفہ رح نے الگ انداز سے۔ اب جس کے پاس ابو حنیفہ رح کا طرز استدلال نہیں پہنچے گا وہ ان کے حاصل کیے ہوئے مسئلہ کو غلط سمجھے گا۔
اس کی مثال یہ ہے کہ امام شافعی رح آیت قرآنی سے حاصل شدہ مسئلہ میں خبر واحد سے اضافہ درست سمجھتے ہیں۔ اس لیے وضو میں تسمیہ کو فرض قرار دیتے ہیں۔
جب کہ احناف اسے درست نہیں سمجھتے اس لیے تسمیہ کو سنت قرار دیتے ہیں۔

یہ بات کرنا کہ کسی امام کے پاس دلائل نہیں پہنچے ہوں گے درست نہیں۔ شاذ و نادر ہی ایسا ہوتا ہے۔
کمال ہے کہ دلائل پہنچانے کا میڈیم تو وہی تھا نا؟
احادیث کے لئے سفر کرتے تھے لوگ ۔ جبکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے بسند صحیح ایسے سفر کرنا بھی ثابت نہیں۔ آج بھی جبکہ ذرائع ابلاغ اپنے کمال کو پہنچ چکے، کئی احادیث تک رسائی حاصل ہونے سے رہ جاتی ہے۔ تو کیسے فرض کیا جا سکتا ہے کہ اُس دور میں ہر امام کو تمام دلائل پہنچتے تھے۔ خیر، یہ جملہ معترضہ تھا آپ اصل موضوع پر بات جاری رکھ سکتے ہیں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
کمال ہے کہ دلائل پہنچانے کا میڈیم تو وہی تھا نا؟
احادیث کے لئے سفر کرتے تھے لوگ ۔ جبکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے بسند صحیح ایسے سفر کرنا بھی ثابت نہیں۔ آج بھی جبکہ ذرائع ابلاغ اپنے کمال کو پہنچ چکے، کئی احادیث تک رسائی حاصل ہونے سے رہ جاتی ہے۔ تو کیسے فرض کیا جا سکتا ہے کہ اُس دور میں ہر امام کو تمام دلائل پہنچتے تھے۔ خیر، یہ جملہ معترضہ تھا آپ اصل موضوع پر بات جاری رکھ سکتے ہیں۔

اس زمانے میں عمل سب سے بڑا ذریعہ تھا۔ علماء کرام کسی مسئلہ پر عمل کرتے تھے تو اس کے لیے دلائل بھی یاد رکھتے تھے۔ پھر کوفہ اور بغداد تو ویسے بھی صحابہ کرام کا مسکن رہے تھے دار الحکومت ہونے کی وجہ سے۔
ابو حنیفہ رح سب سے زیادہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے علم سے استفادہ کرتے ہیں الا یہ کہ کوئی اور دلیل اس کے خلاف قوی مل جائے۔ اور ان کا مسکن بھی یہیں تھا۔

فقہ حنفی صرف امام اعظم رح کے اقوال نہیں ہیں بلکہ اس کی بنیاد ائمہ ثلاثہ یعنی امام ابو حنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد پر ہے اور مزید ائمہ کے اقوال بھی اس میں آتے ہیں۔
اور امام محمد رح امام مالک کے شاگرد بھی ہیں اور علم حدیث کو جمع کرنے والے بھی۔ اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ فقہ حنفی امام رح نے اپنی رائے کے مطابق ترتیب دیا ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,477
پوائنٹ
964
محترم اشماریہ صاحب !
میرے خیال سے راجا بھائی نے درست نکتہ اٹھایا ہے ۔ پہلے آپ کا موقف تھا کہ
بخاری رح احناف کا ذکر اس طرح کیوں کرتے ہیں اور احناف کے بارے میں ان میں اتنی سختی کیوں ہے تو اس کی وجہ اس زمانے کے حالات ہیں۔ اس زمانے میں ایک موقف ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچتے پہنچتے کافی بدل جاتا تھا۔ دلائل بھی نہیں پہنچتے تھے جس کی وجہ سے ایک مجتہد کے دلائل کمزور لگتے تھے۔ اس کے علاوہ معتزلہ کے خلق قرآن جیسی بہت سی آفات گزر چکی تھیں جن کی وجہ سے یہ وضاحت مشکل ہوتی تھی کہ کس شخص کا کیا مسلک ہے۔
پھر نے آپ نے فرمایا :
دلائل نہیں پہنچنے سے مطلب مجتہد کے دلائل نہیں پہنچنا ہے۔
مثال کے طور پر آیت قرآنی تو ہر جگہ موجود ہے لیکن اس سے امام شافعی رح نے الگ انداز سے استدلال کیا ہے اور ابو حنیفہ رح نے الگ انداز سے۔ اب جس کے پاس ابو حنیفہ رح کا طرز استدلال نہیں پہنچے گا وہ ان کے حاصل کیے ہوئے مسئلہ کو غلط سمجھے گا۔
اور آپ نے اب جو موقف اپنایا ہے مجھے خدشہ ہے کہ اس پر بھی قائم نہیں رہ سکیں گے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ قرآن وسنت کے دلائل تک تو باآسانی رسائی ہوجاتی ہے یا تھی لیکن آئمہ کے اقوال اور ان کے مستدلات سے واقفیت ایک مشکل امر ہے یا تھا ۔ لہذا اصل کو چھوڑ کر فرع کی طرف جانا وہ بھی اس صورت میں کہ اصل میسر الوصول اور فرع معسر الحصول ہو کہاں کی عقلمندی ہے ۔
بہت پہلے علامہ محمد بن إسماعیل الصنعانی کا ایک اقتباس فورم پر لگایا تھا ، اہل دانش کے لیے غور وفکر کے بہت سے پہلو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
محترم اشماریہ صاحب !
میرے خیال سے راجا بھائی نے درست نکتہ اٹھایا ہے ۔ پہلے آپ کا موقف تھا کہ

پھر نے آپ نے فرمایا :

اور آپ نے اب جو موقف اپنایا ہے مجھے خدشہ ہے کہ اس پر بھی قائم نہیں رہ سکیں گے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ قرآن وسنت کے دلائل تک تو باآسانی رسائی ہوجاتی ہے یا تھی لیکن آئمہ کے اقوال اور ان کے مستدلات سے واقفیت ایک مشکل امر ہے یا تھا ۔ لہذا اصل کو چھوڑ کر فرع کی طرف جانا وہ بھی اس صورت میں کہ اصل میسر الوصول اور فرع معسر الحصول ہو کہاں کی عقلمندی ہے ۔
بہت پہلے علامہ محمد بن إسماعیل الصنعانی کا ایک اقتباس فورم پر لگایا تھا ، اہل دانش کے لیے غور وفکر کے بہت سے پہلو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے ۔

خضر حیات بھائی۔ میری پہلے والی پوسٹ کا مذکورہ مقام دوبارہ پڑھیے۔ میں نے موقف پہنچنے کی بات کی ہے۔ پھر دلائل کی اور پھر مجتہد کے دلائل کمزور لگنے کا کہا ہے۔ مراد دلائل سے مجتہد کے دلائل ہی ہیں۔
پھر مزید میں نے واضح بھی کر دیا ہے کہ میری مراد کیا ہے جب کہ قائل بھی میں خود ہی ہوں۔ اگر میں ایک مقام پر کوئی لفظ نہیں لکھتا اور اس سے کسی دوسرے معنی کا وہم ہوتا ہے اور مجھ سے پوچھے جانے پر اگر اس جگہ کی وضاحت کے ساتھ بات کر دیتا ہوں تو میرے خیال میں قبول ہونی چاہیے۔ آپ کا کیا خیال ہے؟

باقی اس موقف کو میں اپنی فہم و سمجھ کی حد تک اور اپنی ناقص تحقیق کی حد تک اپنائے ہوئے ہوں۔ میں اس میں غلطی پر بھی ہو سکتا ہوں۔ لہذا اگر آپ میری اصلاح فرما دیں گے اور مجھے قائل کر دیں گے تو میں اپنی رائے تبدیل کر لوں گا۔ آخر میری رائے کوئی نص شرعی تو نہیں کہ تبدیل نہ ہو سکے۔
آپ میرے لیے بہت قابل احترام ہیں لہذا بلا کسی تردد کے مجھے ٹوک سکتے ہیں۔

آپ نے جو فرمایا کہ ائمہ کے اقوال اور مستدلات سے واقفیت ایک مشکل امر ہے یا تھا تو عرض یہ ہے کہ ایک ہی وقت میں ہر امام کے مستدل کا یہ حال نہیں ہوتا تھا۔ جس کا مذہب موجود اور رائج ہوتا تھا اس کے مذہب پر عمل کر لیا جاتا تھا اور آج کل بھی یہ ہوتا ہے۔ یہ اس کے لیے ہے جو تبحر فی العلم اور اجتہاد (اجتہاد مطلق) کی صلاحیت نہ رکھے۔
آپ نے علماء کرام کے تفردات دیکھے ہوں گے اور یہ بھی دیکھا ہوگا کہ ان تفردات کی وجہ سے انہیں کوئی غیر مقلد نہیں کہتا۔ اس کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے علم کی بنیاد پر مجتہد مقلَد کی رائے سے الگ رائے رکھتے ہیں۔
البتہ اگر کسی کے پاس علم بھی نہ ہو اور نہ صلاحیت استنباط مسائل تو آپ خود اس کے بارے میں کیا کہیں گے؟؟

(میں یہ موقف فورم پر بعض اور مقامات پر بھی لکھ چکا ہوں اور علماء میں سے کثیر کا یہ مسلک ہے۔ اس کے لیے آپ حضرت مفتی تقی عثمانی حفظہ اللہ کی کتاب تقلید کی شرعی حیثیت دیکھ سکتے ہیں۔ بعض علماء اسے نہیں مانتے اپنی رائے کی وجہ سے یا غلو کی وجہ سے۔ غالی افراد تو ہر طبقے میں ہوتے ہیں۔
محترم صنعانی صاحب کا اقتباس آپ نے پیش کیا تو صنعانی رح (جنہیں خیر الدین زرکلی نے مجتہد کہا ہے) نے بھی اجتہاد کے لیے کچھ شروط ذکر کی ہیں ابتدا میں۔ ان کے بغیر ہی اجتہاد کو درست قرار نہیں دے دیا۔ میں فریق ثانی کا موقف وہاں عرض کرتا ہوں۔)
 
شمولیت
جنوری 03، 2014
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
59
اشماریہ بھائی غالبن آپ نے میری اس بات کو غیر متعلقہ سمجھا ہے۔
دوسری بات:کسی کے نام کےساتھ شافعی،مالکی،حنبلی ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ مقلد ہے۔ حوالہ پیش نظر:
سافعی علماء: ابوبکر القفال،ابوعلی اور قاضی حسین سے مروی ہے کہ "اسنا مقلدین للشافعی بل وافق راینا رانہ" ہم امام شافعی کے مقلد نہیں ہیں بلکہ ہماری رائے(اجتہاد کہ وجہ)ان کی رائے کے موافق ہوگئ ہے۔(النافع الکبیر لمن یطالع الجامع الصغیر،طبقالافقھائ ص 7، تقریرات الرافعی ج1ص11)
اس لیے جنہوں نے امام بخاری کی صحیح کی خدمت کی ہے ان کو مقلد ثابت کریں۔ اور آپ نے غیر مقلدیں سے زیادہ کا دعوی کیا ہے اس کو بھی ملحوز خاطر رکھیں۔
عرض یہ ہے کہ عاصم النعام بھائی نے یہ دعوی کیا ہے کہ
اسی نسبت سے اگر دیکھے تو غیر مقلدوں نے بھی کی ہی نہیں
تو اگر وہ صحیح بخاری کے شارعین کے نام بیان کرتے ہیں تو ہر نام کے ساتھ شافعی،مالکی،حنبلی وغیرہ تو ضرور ہوگا یہ بعور کروانے کے لیے کہ یہ سب مقلدیں ہیں۔اوپر والا حوالہ اس لیے ہے کہ اگر یہ مقلدیں ہیں تو اضرہ کرم آپ ان کو مقلد ثابت کریں۔ شافعی مالکی ہونے سے ان کا مقلد ہونا ثابت نہیں ہوتا۔
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
بقول شاعر :
جهلت و لا تدري بأنك جاهل
والی صورت حال پیدا ہوجائے ۔
بحث کرنا طالب علم کے لیے مفید ہے ۔ لیکن صرف بحث کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ۔ بلکہ موضوع سے متعلقہ مواد کا مطالعہ کرنا چاہیے پھر بحث و مباحثہ میں وقت لگانا چاہیے ۔
بہت خوب
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,477
پوائنٹ
964
شاہد نذیر بھائی : ہمارا امام بخاری رحمہ اللہ سے کوئی دشمنی نہیں ، اور امام بخاری رحمہ اللہ کی صحیح کی خدمت مقلدوں (آپ کے نزدیک جاہلوں ) نے زیادہ کی ، اسی نسبت سے اگر دیکھے تو غیر مقلدوں نے بھی کی ہی نہیں ،
حضرات احناف کی خدمت حدیث کا انداز اور مقصد جاننے کے لیے ایک مختصر مضمون :
http://forum.mohaddis.com/threads/اکابرین-دیوبند-کا-انداز-تدریسِ-حدیث.19810/#post-151557
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام و علیکم محترم بھائییوں-

گزارش ہے کہ بحث و مباحثے میں بہت لڑائی جھگڑے سے پرہیز کریں تو بہتر ہو گا خاص کر جب مباحثہ اسلامی شخصیات سے متعلق ہو - قرآن میں ہے کہ :


تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ سوره البقرہ ١٤١
وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی ان کے لیے ان کے عمل ہیں اور تمہارے لیے تمہارے عمل ہیں اور تم سے ان کے اعمال کی نسبت نہیں پوچھا جائے گا-


اور نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا فرمان ہے:
ایک مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کو نہ تو ذلیل کرتا ہے اور نہ ہی اس سے بلا وجہ لڑائی جھگڑا کرتا ہے اور نہ ہی حق بات سے پیچھے ہٹتا ہے -

ا تباع صرف اسی کی واجب ہے جو الله کے احکام اور اسوہ نبوی پر چلنے والا اور اس کی طرف دعوت دینے والا ہے -

فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا سوره النساء ٥٩
پس اگر آپس میں کسی معاملے میں جھگڑا ہو جائے تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف پھیر دو- اگر تم الله اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے
-

امام احمد بن حنبل رح جس زمانے میں خلق قرآن کے فتنے سے نبرد آزما تھے - اس دوران ایک شخص آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا -

شخص : آپ مجھ سے خلق قرآن کے مسلے پر مناظرہ کر لیں -
امام احمد بن حنبل رح : اس سے کیا ہو گا -

شخص : میں اپنے دلائل سے آپ کو قائل کرلوں گا -
امام احمد بن حنبل رح : اس سے کیا ہو گا -

شخص : اس کے بعد آپ میرے ہمنوا بن جائیں گے -
امام احمد بن حنبل رح : کل کو کوئی تیسرا شخص آتا ہے اور ہم دونوں کو اپنے دلائل سے قائل کر لیتا ہے پھر تم کیا کرو گے - میرے دوست ہمارا دین دین حق ہے یہ مناظروں کا پابند نہیں ہے - حق خود اپنے آپ کو ظاہر کرتا ہے -دل کو مثبت رکھ کر حق کو پہچاننے کی کوشش کرو ان شاء الله ضرور منزل پر پہنچو گے -

یہ سن کر وہ شخص خاموشی سے واپس چلا گیا -

الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے- آمین
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
حضر حیات صاحب : مضمون تو میں مطالعہ کرلوں گا لیکن یہ میرے کہے کا جواب نہیں ،میں مقلدوں کا لفظ استعمال کیا ہے نہ کہ دیوبندیوں کا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,477
پوائنٹ
964
حضر حیات صاحب : مضمون تو میں مطالعہ کرلوں گا لیکن یہ میرے کہے کا جواب نہیں ،میں مقلدوں کا لفظ استعمال کیا ہے نہ کہ دیوبندیوں کا
دیوبندی بھی تو مقلدین ہی ہیں نا محترم بھائی ۔ ویسے اس میں ملا علی قاری کا بھی حوالہ موجود ہے ۔ اب یہ آپ بہتر جانتےہیں کہ وہ دیوبندی تھے کہ نہیں ؟
مجھے یہ اعتراف ہے کہ ’’ اہل دیوبند ‘‘ کے تحت تمام مقلدین نہیں آتے البتہ یہ ضرور ہے کہ دیوبندی بھی مقلدین ہی ہیں ۔
 
Top