ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
اخبار الجامعہ
محمود اَحمد سیاف، اَرسلان ظفر
قراء ات میں اِنقلابی اِرتقائی اَقداماتجامعہ لاہور الاسلامیہ، المعروف جامعہ رحمانیہ، عرصہ دراز سے علمی میدان میں سرگرم عمل ہے اور علم قراء ات میں منفرد حیثیت کا حامل ہے۔جامعہ ہذا کے زِیر اِہتمام درسِ نظامی اور علوم عصریہ کے ساتھ ساتھ علم قراء ات پر خاصی توجہ دی جاتی ہے جس میں روز بروز اِرتقاء ہورہا ہے۔ الحمدﷲ یہ جامعہ ہذا کا اِمتیاز ہے کہ جس کی بدولت ملک بھر میں علم قرائات کی درس و تدریس کا بھرپور آغاز ہوچکا ہے۔
آج علم قراء ات کی حجیت کسی جاہل پر پوشیدہ ہو تو ہو، اَصحاب علم و دانش خواہ وہ کسی بھی مسلک سے منسلک ہوں قراء اتِ متواترہ کے منزل من اللہ ہونے کے قائل ہیں۔ جس کے لیے ماہنامہ ’رُشد قراء ات نمبر‘ حصہ اول ودوم کا مطالعہ موزوں ہے۔ آج علم قراء ات میں قاری ابراہیم میر محمدی﷾ کا نام کس پر پوشیدہ ہے؟ کلیّۃ القرآن الکریم جامعہ لاہور الاسلامیہ اور بونگہ بلوچاں کے بانی ہیں، بلکہ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ پاکستان بھر میں جہاں بھی علم قراء ات کی تدریس ہورہی ہے اُس کا تعلق قاری صاحب سے ضرور ہے۔ ’’بارک اﷲ فی علمہ و عملہ۔‘‘