• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس تصویرکاجواب درکارہے۔

ابو تراب

مبتدی
شمولیت
مارچ 29، 2011
پیغامات
102
ری ایکشن اسکور
537
پوائنٹ
0
سلام الہ علیہ

مجھے نہیں پتا کہ آپ کے دوست کی "ثقاہت" کی گواہی کتنے لوگ دے سکتے ہیں؟
اگر ایسا ہی ہے کہ بس ایک دو لوگوں کی بات "معتبر" بن جاتی ہو تو پھر میری گواہی بھی سن لیں کہ میں کوئی دیڑھ دو دہے سے یہاں سعودی عرب میں مقیم ہوں اور آج کی تاریخ تک میں نے نہ دیکھا ، نہ سنا اور نہ پڑھا کہ روضہ نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے اندر کسی کو جانے کی اجازت ملی ہو یا وہ اندر گیا ہو۔
سال بھر پہلے کسی نے ایک اخبار کا تراشہ بھیجا تھا جس میں لکھا تھا کہ ایک صاحب کو روضہ نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے غلاف کا ٹکڑا کسی سعودی شہزادے سے ملا اور وہ جگہ جگہ اسکی نمائش کرتے پھر رہے ہیں۔ اول تو اس بات کا ثبوت ہی نہیں کہ روضہ نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) پر کوئی "غلاف" چڑھایا جاتا ہو ، جبکہ کعبۃ اللہ کے غلاف کی تفصیل تو [LINK=[URL]http://factory.gph.gov.sa/index.cfm?do=cms.cat&categoryid=903]یہاں[/URL][/LINK] ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔

پھر یہی بات میں نے مکہ المکرمہ میں مقیم اپنے دوست عکاشہ بھائی سے دریافت کی۔ انہوں نے یہ جواب ارسال کیا تھا :


عکاشہ بھائی بھی اس فورم پر موجود ہیں ، ان کی نظر سے یہ مراسلہ گزرے تو گذارش ہے کہ اس کی دوبارہ تصدیق کر دیں۔ جزاک اللہ خیرا
لیکن میں نے تو سنا ہے کہ جالی سے تینوں قبریں نظر آتی ھیں، کیونکہ میرے والد صاحب قریباً تیس پینتیس سال پہلے حج کے لئے گئے تھے، وہ بتاتے ھیں کہ اس وقت جالی سے تینوں قبریں نظر آتی تھیں اب کا پتہ نہیں- آپ دیواروں کی بارے میں ذرا مزید وضاحت کے ساتھ بتا دیں، نیز یہ بھی پوٖچھنا تھا کہ کیا روضہ مبارک کے اندر دو قبروں کی جگہ ابھی سے ہی رکھی ہوئی ہے(امام مہدی علیہ السلام اور سیدنا عیسی علیہ السلام کے لئے)؟؟لوگ کہتے ھیں کہ وہاں صرف پانچ قبریں بننی ھیں، کیا احادیث سے ان چیزوں کے ثبوت ھیں؟؟ کیونکہ سیدنا حسن علیہ السلام بھی آپ صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کے ساتھ دفن ہونا چاہتے تھے، ام المومنین عائشہ سلام اللہ علیھا نے اجازت مانگنے پر رضامندی کا اظہار کیا، مگر مروان خبیث نے دفن ہونے نہ دیا اور جنازہ پر تیروں سے حملہ بھی کروایا۔ وضاحت فرمادیں-

جزاکم اللہ

انتظامیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس مراسلے سے شروع ہونے والا ایک نیا موضوع درج ذیل الگ لڑی میں پرو دیا گیا ہے :
’’سلام اللہ علیہ ‘‘ کہنا انبیاء و رسل کے ساتھ خاص ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انتظامیہ
 
Last edited by a moderator:

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بھائی اگر اس تصویر کو درست مان بھی لیا جاے تو اس میں تو وہ دعا کر رہے ہیں،،
تو کیا قبر پر دعا کنے سے ہی منع تو نہیں،
[LINK=http://www.kitabosunnat.com/kutub-library/article/urdu-islami-kutub/5-eeman-o-aqaid/1471-fiker-o-aqeeda-ki-gumrahiyan-aur-siraate-mustakeemkey-taqazey.html]فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے[/LINK]
 

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
جواب کہیں بھی نہیں ہے؟؟؟
بدعت یا سنت؟؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
جواب کہیں بھی نہیں ہے؟؟؟
بدعت یا سنت؟؟؟
اس کا جواب اوپر موجود ہے :
1۔ پہلی بات اس تصویر کے درست ہونے میں ہی کلام ہے ۔
2۔ اگر تصویر درست بھی ہے تو ملک عبد اللہ کی حیثیت یہ نہیں کہ اس کے کسی فعل سے کسی چیز کے درست نادرست ہونے کا فیصلہ کیا جائے ۔
3۔ قبر پر کھڑے ہو کر دعا مانگنا جائز ہے ۔
4۔ عام لوگوں کو قبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر زیادہ دیر کھڑے ہونے کی اجازت اس لیے نہیں ہوتی کیونکہ لوگ وہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا مانگتے ہیں ، جو کہ صراحتا شرک ہے ۔ شريعت میں اس طرح کی پابندی کو ’’ سد الذریعۃ ‘‘ کا نام دیا جاتا ہے ۔
ملک عبد اللہ وغیرہ کو اگر نہیں روکا گیا تو اس لیے کہ انہیں اعتماد تھا کہ وہ یہاں صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دعا مانگیں گے ، شرک یا بدعت والا کام نہیں کریں گے ۔
5۔ عام لوگوں کو وہاں زیادہ دیر کھڑے ہونے کی اجازت نہ دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ بہت زیادہ ہوتے ہیں ، وہاں جگہ تنگ ہے ، ہزاروں ، لاکھوں لوگ وہاں آتے ہیں ، اگر ہر کوئی وہاں رکنا شروع کردے تو رش زیادہ ہوجاتا ہے، اور حادثے کا بھی خدشہ ہے ۔
 
Last edited:

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
اس کا جواب اوپر موجود ہے :
1۔ پہلی بات اس تصویر کے درست ہونے میں ہی کلام ہے ۔
2۔ اگر تصویر درست بھی ہے تو ملک عبد اللہ کی حیثیت یہ نہیں کہ اس کے کسی فعل سے کسی چیز کے درست نادرست ہونے کا فیصلہ کیا جائے ۔
3۔ قبر پر کھڑے ہو کر دعا مانگنا جائز ہے ۔
4۔ عام لوگوں کو قبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر زیادہ دیر کھڑے ہونے کی اجازت اس لیے نہیں ہوتی کیونکہ لوگ وہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا مانگتے ہیں ، جو کہ صراحتا شرک ہے ۔ شريعت میں اس طرح کی پابندی کو ’’ سد الذریعۃ ‘‘ کا نام دیا جاتا ہے ۔
ملک عبد اللہ وغیرہ کو اگر نہیں روکا گیا تو اس لیے کہ انہیں اعتماد تھا کہ وہ یہاں صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دعا مانگیں گے ، شرک یا بدعت والا کام نہیں کریں گے ۔
5۔ عام لوگوں کو وہاں زیادہ دیر کھڑے ہونے کی اجازت نہ دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ بہت زیادہ ہوتے ہیں ، وہاں جگہ تنگ ہے ، ہزاروں ، لاکھوں لوگ وہاں آتے ہیں ، اگر ہر کوئی وہاں رکنا شروع کردے تو رش زیادہ ہوجاتا ہے، اور حادثے کا بھی خدشہ ہے ۔
چھوٹی سی بات پوچھی ہے۔۔۔ سنت یا بدعت؟؟؟ یہ اب بھی نہیں لکھ پائے اپ۔۔۔ ایسا ظلم کیو
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
ہا ہا ہا
سوال کا جواب ملنے پر اس قدر ’’ منہ کھولنے ‘‘ کا مطلب ؟
چلو سنتِ عبداللہ کو صحیح مرفوع حدیث سے بھی ثابت کردو۔۔۔
ہم پہلے عرض کر چکے ہیں کہ ملک عبد اللہ کی یہ حیثیت نہیں کہ ہم اس کے اقوال و افعال کو دار و مدار بناکر اس کی تائید و تردید کو زیر بحث لائیں ۔
قبروں کے پاس کھڑے ہو کر دعا کرنا جائز ہے ۔ اس کی دلیل سن لیں :
عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرِ، فَكَانَ قَائِلُهُمْ يَقُولُ - فِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ -: السَّلَامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ، - وَفِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ -: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا، إِنْ شَاءَ اللهُ لَلَاحِقُونَ، أَسْأَلُ اللهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ "
صحابہ کرام جب قبروں کی طرف نکلتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں وہاں دعا مذکور پڑھنے کی تعلیم دیا کرتے تھے ۔
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قبر ستان میں دعا کی جاسکتی ہے ، قبلہ رخ ہوکر کرنی ہے ، قبر کی طرف منہ کرنا ، اس کی کوئی وضاحت نہیں ، گویا دونوں طرح جائز ہے ۔
عن عثمان بن عفان رضي الله عنه قال : كان النبي صلى الله عليه وسلم : (إِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ وَقَفَ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ ، وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ ، فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ

ابو داؤد (3221) کی اس حدیث سے ثابت ہے کہ حضور میت کو دفن کرنے کے بعد اس کی قبر پر کھڑے ہو کر دعا کیا کرتے تھے ۔
امید یہی ہے کہ آپ ان احادیث رسول کر دیکھ کر مزید منہ کھولیں گے ، کہ وہابی ان احادیث کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمیں قبر رسول پر کھڑے کیوں نہیں ہونے دیتے ؟
ایسی بات کرنے سے پہلے پوسٹ نمبر 14 میں 4 نمبر وضاحت کو دیکھ کر منہ کھولیں تو زیادہ مناسب ہے ۔
 

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
ظاہر سی بات ہے مزاق کرو گے تو لوگ ہنسے گے ہی۔۔۔ اس میں چرنے والی کیا بات ہے، جناب۔۔۔

سنت یعنی جائز ۔
میں پوچھا۔۔۔ اس سنت کو ثابت کرو، جس کا مطلب اسان تھا، کہ کس کی سنت ہے؟ کس صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضے کی طرف منہ کر کے ہاتھ اٹھا کر دعا کری؟؟
لیکن اپ نے سنت کو ثابت کر نے دلیلوں کے بجائے، یہ حدیثیں لکھ دی۔۔۔
سوال کا جواب ملنے پر اس قدر ’’ منہ کھولنے ‘‘ کا مطلب ؟

ہم پہلے عرض کر چکے ہیں کہ ملک عبد اللہ کی یہ حیثیت نہیں کہ ہم اس کے اقوال و افعال کو دار و مدار بناکر اس کی تائید و تردید کو زیر بحث لائیں ۔
قبروں کے پاس کھڑے ہو کر دعا کرنا جائز ہے ۔ اس کی دلیل سن لیں :
عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرِ، فَكَانَ قَائِلُهُمْ يَقُولُ - فِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ -: السَّلَامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ، - وَفِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ -: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا، إِنْ شَاءَ اللهُ لَلَاحِقُونَ، أَسْأَلُ اللهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ "
صحابہ کرام جب قبروں کی طرف نکلتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں وہاں دعا مذکور پڑھنے کی تعلیم دیا کرتے تھے ۔
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قبر ستان میں دعا کی جاسکتی ہے ، قبلہ رخ ہوکر کرنی ہے ، قبر کی طرف منہ کرنا ، اس کی کوئی وضاحت نہیں ، گویا دونوں طرح جائز ہے ۔
عن عثمان بن عفان رضي الله عنه قال : كان النبي صلى الله عليه وسلم : (إِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ وَقَفَ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ ، وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ ، فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ

ابو داؤد (3221) کی اس حدیث سے ثابت ہے کہ حضور میت کو دفن کرنے کے بعد اس کی قبر پر کھڑے ہو کر دعا کیا کرتے تھے ۔
انصاف سے بتائے، کیا ان حدیثوں میں تصویر میں کی ہوئی سنت ثابت ہو رہی ہے؟؟ کیوں کہ اپنے تصویر والے عمل کو سنت کہ دیا ہے۔۔ یاد رہے
جیسے
۱) روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منہ کرنا
2) ہاتھ اٹھانا
3)دعا کرنا

پورے مجموعے کو اپنے سنت کہا ہے۔۔۔ اب اپ پر لازم ہے کہ اسے کسی دلیل سے ثابت کرے۔۔۔ جس میں صحابی نے یہ عمل کیا ہو، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے کو کہا ہو۔۔۔
امید یہی ہے کہ آپ ان احادیث رسول کر دیکھ کر مزید منہ کھولیں گے ، کہ وہابی ان احادیث کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمیں قبر رسول پر کھڑے کیوں نہیں ہونے دیتے ؟
ایسی بات کرنے سے پہلے پوسٹ نمبر 14 میں 4 نمبر وضاحت کو دیکھ کر منہ کھولیں تو زیادہ مناسب ہے ۔
اپکی غلط فہمی تھی۔۔۔۔

ہم پہلے عرض کر چکے ہیں کہ ملک عبد اللہ کی یہ حیثیت نہیں کہ ہم اس کے اقوال و افعال کو دار و مدار بناکر اس کی تائید و تردید کو زیر بحث لائیں ۔
صرف عمل کا پوچھا ہے، کہ بدعت یا سنت۔۔۔ اس میں بحث کی کیا بات ہے؟؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
صرف عمل کا پوچھا ہے، کہ بدعت یا سنت۔۔۔ اس میں بحث کی کیا بات ہے؟؟؟
گزارش کر تو چکا ہوں کہ شاہ عبد اللہ کا یہ عمل جائز ہے ۔ لیکن میں نے صرف ’’ جائز ‘‘ اس لیے نہیں کہا تھا کہ آپ نے پھر شور کرنا تھا، یہ بتائیں بدعت ہے یا سنت ؟
لیکن اس کے باوجود آپ نے غلط رد عمل کا اظہار کیا اور ہاہاہا کیا اور مزید لکھ دیا کہ
ظاہر سی بات ہے مزاق کرو گے تو لوگ ہنسے گے ہی۔۔۔ اس میں چرنے والی کیا بات ہے، جناب۔۔۔
آپ کا یہ منہ ضرورت سے زیادہ اس لیے کھلا تھا کیونکہ آپ ’’ سنت ‘‘ کے معنی و مفہوم سے نابلد ہیں ،
سنت بمعنی مستحب
سنت بمعنی طریقہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ( جو کہ فرض بھی ہوسکتا ہے )
اور اسی طرح سنت ، بدعت کی ضد کے طور بھی بولا جاتا ہے ۔ یعنی جائز کے معنی میں ۔
قبر کے پاس دعا مانگنے کوسنت اسی معنی میں کہا ہے کہ جائز ہے ، بدعت نہیں ۔
انصاف سے بتائے، کیا ان حدیثوں میں تصویر میں کی ہوئی سنت ثابت ہو رہی ہے؟؟ کیوں کہ اپنے تصویر والے عمل کو سنت کہ دیا ہے۔۔ یاد رہے
جیسے
۱) روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منہ کرنا
2) ہاتھ اٹھانا
3)دعا کرنا

پورے مجموعے کو اپنے سنت کہا ہے۔۔۔ اب اپ پر لازم ہے کہ اسے کسی دلیل سے ثابت کرے۔۔۔ جس میں صحابی نے یہ عمل کیا ہو، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے کو کہا ہو۔۔۔
اوپر بیان کردہ احادیث سے قبر کے پاس دعا کرنے کا جواز ثابت ہورہا ہے ، اب قبر سے کتنے سینٹی میٹر کے فاصلے پر کھڑأ ہونا ہے ، منہ کس طرف کرنا ؟ ہاتھ اٹھانے ہیں یا نہیں اٹھانے ؟ ان میں سے کسی چیز کی تحدید نہیں ،لہذا کسی بھی طرح دعا کی جاسکتی ہے ، جب تک کہ اس میں کوئی شرعی محظور نہ ہو ۔
 
Top