خضر حیات صاحب اپ نے یہ سنت کی یہ دو اقسام اور ان کے معنے لکھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ادھ بار کرنے سے یہ سنتے بن رہی ہے، یا کبھی نہین کرنے سے بھی یہ سنتیں رہی گی؟؟ وضاحت کردے۔۔۔سنت بمعنی مستحب
سنت یعنی جائز ۔
خضر حیات صاحب ! اپ نے جو اصول بیان کیا کہ، احادیث سے قبر کے پاس دعا کرنے کا جواز ثابت ہو رہا ہے، اب چاہے کوئی ہاتھ اٹھا کر کرے، یا ہاتھ باندھ کر، یا ہاتھ چھوڑ کر۔۔۔ سب طریقے جاءز ہے، چاہے کسی صحابی نے کءے ہو یا نہیں۔۔ کیا میں سہی ہو؟؟اوپر بیان کردہ احادیث سے قبر کے پاس دعا کرنے کا جواز ثابت ہورہا ہے ، اب قبر سے کتنے سینٹی میٹر کے فاصلے پر کھڑأ ہونا ہے ، منہ کس طرف کرنا ؟ ہاتھ اٹھانے ہیں یا نہیں اٹھانے ؟ ان میں سے کسی چیز کی تحدید نہیں ،لہذا کسی بھی طرح دعا کی جاسکتی ہے ، جب تک کہ اس میں کوئی شرعی محظور نہ ہو ۔