• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

افضل گورو کی مظلومانہ شہادت سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں بہت زیادہ تیزی آئے گی:حافظ محمد سعید

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم بھائی آپ نے ایک بیان جاری کیا کہ
حافظ سعید صاحب نے فلسطین اور شام میں قتل ہونے والے مظلوم مسلمانوں کے لیے جلوس کیوں نہیں نکالا؟
یعنی آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جس طرح افضل گورو کی حمایت میں جماعۃ الدعوۃ نے جلسے جلوس کیے ہیں۔ اسی طرح فلسطینیوں اور شامیوں کے خلاف بھی اسی وقت نکالتے جب افضل گورو کے خلاف نکالے جارہے تھے۔ آپ کا یہ کہنا کہ ’’ جلوس کیوں نہیں نکالا ‘‘ یہ واضح کرتا ہے کہ آپ اپنے تائیں یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ جماعۃ الدعوۃ والے کشمیر کے مسلمانوں کو تو مسلمان سمجھتے ہیں جس وجہ سے ایک مسلمان کے قتل ہوجانے پر جلسے جلوس نکالے جارہے ہیں لیکن فلسطین اور شام میں روزانہ کتنے مسلمان شہید ہورہے ہیں ان کی حمایت نہیں کرتے۔۔آپ کے اس موقف کا ثبوت آپ کے ہی الفاظ ہیں۔
اگر ایک علاقے میں رہنے والے مسلمان کو ناحق پھانسی دی جا رہی ہے تو اس کی خاطر جلسے جلوس اور غائبانہ نماز جنازہ، لیکن دوسری علاقے میں رہنے والے ہزاروں کی تعداد میں مردوں،عورتوں،بچوں اور بوڑھوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے تو اس کی کے لیے کوئی جلسے جلوس نہیں۔ خیریت کیا کشمیر کی اتنی اہمیت ہے کہ یہاں کا کوئی مسلمان قتل ہو جائے تو اس کے لیے جلسے اور جلوس اور فلسطین اور شام میں اگر ہزاروں کی تعداد میں مسلمان قتل کیے جائیں تو ان کے لیے جلسے جلوس نہیں۔
اس کی وجہ بتائیں گے آپ؟
بس ٹھیک ہے، اچھی بات ہے اگر کوئی فرق نہیں تو۔ویسے آپ کوئی ایسا ثبوت دکھا سکتے ہیں کہ حافظ سعید صاحب نے فلسطین اور شام کے مسلمانوں کے لیے ایسی حمایت کی ہو، تاکہ ہماری معلومات میں اضافہ ہو جائے اور ہمیں بھی پتہ چل جائے کہ حافظ صاحب کے نزدیک تمام مسلمانوں کی اہمیت ہے۔
دیکھیں بھائی ماقبل بیان میں آپ نے جو باتیں کیں ان سے واضح ہوتا ہے کہ آپ کے پاس کوئی ایسا قوی ثبوت ہے کہ جماعۃ الدعوۃ والے کشمیر کے مسلمانوں میں اور باقی جہاں جہاں مسلمان ظلم کی چکی میں پیس رہے ہیں فرق کرتے ہیں۔۔ اب ثبوت اس فرق کا تو آپ کو پیش کرنا ہوگا۔۔ کیونکہ آپ ہی فرق کا بیان جاری کرچکے ہیں۔

ایک مثال دیتا ہوں شاید سمجھ آجائے۔۔۔(صرف مثال ہے مثال کومثال تک ہی رکھنا بھائی ۔۔تھوڑی سی بھی حقیقت ڈال کر لڑنا نہیں۔ اگر مثال بری بھی لگے تو پیشگی معذرت)
اگر اللہ نہ کرے اللہ نہ کرے اللہ نہ کرے ایک رات آپ کے گھر میں ڈاکہ پڑ جاتا ہے۔۔اور اسی رات آپ کے شہر کے کسی کونے میں کسی اور کے گھر ڈاکہ پڑ جاتا ہے تو آپ کا زیادہ ایکشن کس پر ہوگا ؟ اپنے گھر وال واقعہ پر یا شہر کے کسی کونے میں واقعہ گھر پر ؟
اگر ایکشن میں دونوں کو برابر رکھیں گے ( جو کہ ناممکن ہے) پھر میں نہیں کہتا لیکن اگر کوئی فرق رکھیں گے تو پھر میں کہوں گا کہ خیریت ہے ؟ کیامسئلہ ہے کہ ان کا گھر بھی ڈاکہ کرنے والوں نے بے دردی سے لوٹ لیا ہے۔ لیکن آپ نے کوئی ایکشن نہیں لیا کیا آپ مجھے وجہ بتا سکتے ہیں ؟
محترم بھائی آپ افسوس کریں گے اور جو آپ سے ہوسکتاہوگا آپ کریں گے لیکن دونوں معاملہ میں فطرتی طور فرق ضرور ہوگا۔۔جس نقطہ نظر سے آپ افضل گورو والے مسئلہ کو لے رہے ہیں اسی نقطہ کو سمجھانے کےلیے آپ کو مثال دی ہے۔۔ باقی میرے علم میں یہ بات نہیں کہ جماعۃ الدعوۃ والے کشمیریوں کے مسلمانوں کو دوسرے ملک کےمسلمانوں پر فوقیت دیتے ہیں۔۔ اگر آپ کے علم میں ہیں تو ثبوت پیش کیجیے۔ ۔۔والسلام
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
دیکھیں بھائی ماقبل بیان میں آپ نے جو باتیں کیں ان سے واضح ہوتا ہے کہ آپ کے پاس کوئی ایسا قوی ثبوت ہے کہ جماعۃ الدعوۃ والے کشمیر کے مسلمانوں میں اور باقی جہاں جہاں مسلمان ظلم کی چکی میں پیس رہے ہیں فرق کرتے ہیں۔۔ اب ثبوت اس فرق کا تو آپ کو پیش کرنا ہوگا۔۔ کیونکہ آپ ہی فرق کا بیان جاری کرچکے ہیں۔
میں نے ایسا کوئی واقعہ ہوتے دیکھا ہی نہیں اسی لیے تو آپ سے پوچھ رہا ہوں، اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ جماعۃ الدعوۃ نے ماضی قریب میں ہونے والے فلسطین اور شام کے لوگوں پر ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے تو میں یہ اعتراض کیوں کروں؟
ایک مثال دیتا ہوں شاید سمجھ آجائے۔۔۔(صرف مثال ہے مثال کومثال تک ہی رکھنا بھائی ۔۔تھوڑی سی بھی حقیقت ڈال کر لڑنا نہیں۔ اگر مثال بری بھی لگے تو پیشگی معذرت)
آپ نے مثال دی، میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھے اور آپ کو اورتمام مسلمانوں کو ان آفتوں اور مصیبتوں سے دور رکھے آمین
جہاں تک مثال کا تعلق ہے تو غور کریں جب ڈاکہ پڑا اور ساتھ میں ہمسائے کا بھی ڈاکہ پڑا تو میں زیادہ زور شور سے ڈاکے کے خلاف آواز اٹھاؤں گا نہ کہ صرف اپنے گھر میں پڑنے والے ڈاکے کے خلاف۔ مثال آپ کو دینا نہیں آئی، میں آپ کو مثال دیتا ہوں
فرض کریں گڈ مسلم بھائی کے دو ہمسایوں کے گھر ڈاکہ پڑ جاتا ہے ہمسایہ کچھ زیادہ دور ہے، کچھ دنوں کے بعد ایک اور ہمسائے کے گھر ڈاکہ پڑتا ہے اور یہ ہمسایہ تھوڑا سا دور ہے اب گڈ مسلم صرف اپنے گھر کے ساتھ والے ہمسائے کے گھر پڑنے والے ڈاکے کے خلاف تو مذمت کرتے ہیں اور ڈاکوؤں کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن دوسرے ہمسائے کے گھر جب ڈاکہ پڑا تو گڈ مسلم خاموش ہیں تو دیکھنے والا تو اعتراض کرے گا نہ کہ جناب گڈ مسلم آپ کیسے ہمسائے ہیں ایک ڈاکے کے خلاف تو بولتے ہیں دوسرے کے نہیں، اور پھر گڈ مسلم جواب میں کہتے ہیں کہ جناب مجھے گھر کے ساتھ والے کی فکر کرنی چاہیے، دور والے کی نہیں۔ یہی حال آپ کی باتوں اور جماعۃ الدعوۃ کا عمل ہے۔
باقی میرے علم میں یہ بات نہیں کہ جماعۃ الدعوۃ والے کشمیریوں کے مسلمانوں کو دوسرے ملک کےمسلمانوں پر فوقیت دیتے ہیں۔۔ اگر آپ کے علم میں ہیں تو ثبوت پیش کیجیے۔ ۔۔والسلام
جناب میں نے تو اعتراض کیا ہے، ثبوت تو آپ کو دینا ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کشمیری اور فلسطین و شام کے مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں رکھتی۔
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
میری سمجھ میں ایک بات نہیں آئی کہ حافظ محمد سعید صاحب نے اجمل قصاب رحمہ اللہ کی پھانسی پر کوئی احتجاج نہیں کیا جبکہ اجمل قصاب رحمہ اللہ کا تعلق جماعۃ الدعوۃ سے تھا۔ نہ ہی ان کی غائبانہ نماز جنازہ کو میڈیا کے سامنے ادا کیا گیا جس طرح سے افضل گورو رحمہ اللہ کے لئے جماعۃ الدعوۃ کی طرف سے ایک احتجاج دیکھنے میں آرہا ہے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
میں نے ایسا کوئی واقعہ ہوتے دیکھا ہی نہیں اسی لیے تو آپ سے پوچھ رہا ہوں، اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ جماعۃ الدعوۃ نے ماضی قریب میں ہونے والے فلسطین اور شام کے لوگوں پر ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے تو میں یہ اعتراض کیوں کروں؟
محترم بھائی اب اگر آپ اپنی معلومات کو ہی اپ ڈیٹ نہ کریں تو اس میں جماعت الدعوۃ کا کیا قصور ہے۔؟ آپ نے پوسٹ نمبر10 میں کہا کہ
ویسے آپ کوئی ایسا ثبوت دکھا سکتے ہیں کہ حافظ سعید صاحب نے فلسطین اور شام کے مسلمانوں کے لیے ایسی حمایت کی ہو، تاکہ ہماری معلومات میں اضافہ ہو جائے اور ہمیں بھی پتہ چل جائے کہ حافظ صاحب کے نزدیک تمام مسلمانوں کی اہمیت ہے۔
تو لیجیے جناب ثبوت۔۔ فی الحال صرف ایک ہی ثبوت دے رہا ہوں، حق کو قبول کرنے والوں کےلیے ایک ہی ثبوت کافی ہوتا ہے۔ لیکن جن میں میں نہ مانوں کی سوچ جنم لے چکی ہو ان کے سامنے ثبوتوں کے انبار بھی لگا دو تو تسلیم نہیں کریں گے۔۔ ویسے آپ کو کھلی چھٹی ہے آپ مزید ثبوت بھی طلب کرسکتے ہیں۔ اگر آپ نے طلب کرلیے تو ان شاءاللہ بہت جلد ٹھوس ثبوت بھی پیش کردونگا۔۔


پیر, 19 نومبر 2012 18:25

کراچی، غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف جماعة الدعوة کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ دہشت گرد اسرائیل کو امریکی صدر اوبامہ اور اقوام متحدہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ مشرق وسطیٰ کے اسلامی ممالک غزہ کے مہاجرین کے لیے اپنی سرحدیں کھول دیں۔پاکستان کو مصراور ترکی کی پیش کش کا بھرپور جواب دیتے ہوئے فلسطینیوں کو اسرائیل کی دہشت گردی سے بچانے کے لیے عسکری تعاون سمیت ہر ممکن مدد کرنا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار جماعة الدعوة کراچی کے امیر انجینئر نوید قمر، حافظ کلیم اللہ، بلال حیدر ، قاری امجداور عبداللہ رحمانی نے اپنے خطابات کے دوران کیا۔ نہتے فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے انجینئر نوید قمر کی قیادت میں کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی، مظاہرے کے شرکاءنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے جملے درج تھے۔ مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور اسرائیلی و امریکی پرچم بھی نذر آتش کئے۔ مظاہرے کے دوران فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اردو کے علاوہ عربی زبان میں بھی تقاریر کی گئیں۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر نوید قمر نے کہا کہ اسرائیل کا ناپاک وجود مشرق وسطیٰ کے مسلمانوں کے لیے ایک مصیبت بنا ہوا ہے۔ اسرائیل امریکی شہ پر معصوم بچوں اور خواتین کو خاک و خون میں نہلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کا اپنے دفاع میں جدوجہد کرنادہشت گردی نہیں بلکہ جہادہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عالم اسلام پر ایک بے حسی کی لہر چھائی ہوئی ہے غزہ میں جاری اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف عالم اسلام کو جس طرح آواز اٹھانی چاہیے تھی اس طرح اٹھائی نہیں جا رہی۔ او آئی سی ، عرب لیگ و دیگر مسلمان ملکوں کے ادارے و حکمران کھل کر مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ مصر اور ترکی پیش کش کا بھرپور جواب دیتے ہوئے فلسطینی مسلمانوں کو اسرائیلی ظلم سے بچانے کے لیے عسکری، اخلاقی لحاظ سے ہر ممکن مدد کریں۔

انجینئر نوید قمر نے کہا کہ جس دن پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تھے اس دن فلسطین کی گلیوں میں بھی جشن منایا جا رہا تھا کیوں کہ وہاں کے عوام پاکستان یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ قبلہ اول بیت المقدس اور مظلوم فلسطینیوں کو یہودیوں کے تسلط سے آزاد کر وانے کا کام پاکستان ہی کرسکے گا۔ پاکستان کا ایٹم بم عالم اسلام کا محافظ بن جائے گا۔ پاکستان کی حکومت اور فوج کو چاہیے کہ وہ فلسطینیوں کے دفاع کے لیے عملی اقدامات کریں۔

انجینئر نوید قمر نے کراچی کے حالات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اصل حالات سے توجہ ہٹانے اور ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے فرقہ وارانہ دہشت گردی کروائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی چاہیے لسانی ہو یا مذہبی وہ کسی بھی صورت میں پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔کراچی کا امن پاکستان کا استحکام ہے اور پاکستان کا استحکام عالم اسلام کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعلان کیا کہ عاشورہ کے بعد کراچی میں قیام امن کے لیے بڑی ریلی نکالی جائے گی۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ کلیم اللہ نے کہا کہ غزہ کے مظلوم و محصور عوام کی اس وقت مدد کرنا مسلمانوں کا دینی ، شرعی و اخلاقی فریضہ ہے۔ عالم اسلام کے تمام علما اسرائیل کے خلاف اعلان جہاد کریں، امریکہ و یورپ، اسرائیل کی پشت پناہی کر کے صرف مشر ق وسطیٰ ہی نہیں پوری دنیا کے امن کو شدید خطرات سے دو چار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم فلسطینی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے بدترین مظالم پر اقوام متحدہ، سلامتی کونسل و حقوق انسانی کے نام نہاد دیگر عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی ان کی انصاف پسندی کے منہ پر بد ترین طمانچہ ہے۔ ان کا جانبدارانہ کردار ایک بار پھر کھل کر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔

ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری محمد بلال حیدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ عرب لیگ، او آئی سی اور مسلم ملکوں کے حکمران غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لئے نکلیں وگرنہ عالم اسلام کے بڑھتے ہوئے قدموں کو پھر کوئی نہیں روک سکے گا۔ سلامتی کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی حقوق انسانی کی تنظیمیں فلسطینی مسلمانوں پر بدترین ظلم وستم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں جس سے ان کا دوہرا معیار کھل کر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویت یونین کی طرح امریکہ بھی جلد تباہی کے دہانے پر پہنچنے والا ہے پھر مٹھی بھر یہودیوں کی پشت پناہی کرنے والا دنیا میں کوئی نہیں بچے گا۔ اس دن دنیا کا ہر مسلمان فلسطینی بن کر یہودیوں سے انتقام لے گا۔ فلسطینی مسلمان ہمارے بھائی ہیں پاکستانی مسلمان ان کے تحفظ کے لئے اپنے بھائی بیٹے، جان ومال سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہیں ۔....... لنک

آپ نے مثال دی، میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھے اور آپ کو اورتمام مسلمانوں کو ان آفتوں اور مصیبتوں سے دور رکھے آمین
آمین ثم آمین
جہاں تک مثال کا تعلق ہے تو غور کریں جب ڈاکہ پڑا اور ساتھ میں ہمسائے کا بھی ڈاکہ پڑا تو میں زیادہ زور شور سے ڈاکے کے خلاف آواز اٹھاؤں گا نہ کہ صرف اپنے گھر میں پڑنے والے ڈاکے کے خلاف۔
آپ کو سمجھنے میں غلطی لگی ہے۔ میں نے ڈاکہ پر شور کی بات نہیں کی تھی۔ میں نے ایکشن کی بات کی تھی۔ کہ آپ کا رد عمل اپنے گھر پر زیادہ ہوگا یا دوسرے کے گھر پر۔؟ (محترم بھائی فطرتی بات ہے جس سے کوئی انکار کرہی نہیں سکتا کہ آدمی کا جب اپنا نقصان ہو تو بہت زیادہ صدمہ ہوتا ہے، لیکن اگر وہی نقصان کسی اور کا ہوجائے تو صدمہ تو ہوتا ہے لیکن دونوں میں فرق ہوتا ہے)۔ اور میں نے مثال کیوں، کس مقصد کےلیے اور کیا بات سمجھانے کےلیے دی ۔ شاید یہ بات بھی اوپر سے گزر گئی ۔۔
مثال آپ کو دینا نہیں آئی،
محترم بھائی میں نے مثال ٹھیک اور درست دی ہے، آپ کو سمجھنے میں غلطی لگی ہے۔
میں آپ کو مثال دیتا ہوں
فرض کریں گڈ مسلم بھائی کے دو ہمسایوں کے گھر ڈاکہ پڑ جاتا ہے ہمسایہ کچھ زیادہ دور ہے، کچھ دنوں کے بعد ایک اور ہمسائے کے گھر ڈاکہ پڑتا ہے اور یہ ہمسایہ تھوڑا سا دور ہے اب گڈ مسلم صرف اپنے گھر کے ساتھ والے ہمسائے کے گھر پڑنے والے ڈاکے کے خلاف تو مذمت کرتے ہیں اور ڈاکوؤں کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن دوسرے ہمسائے کے گھر جب ڈاکہ پڑا تو گڈ مسلم خاموش ہیں تو دیکھنے والا تو اعتراض کرے گا نہ کہ جناب گڈ مسلم آپ کیسے ہمسائے ہیں ایک ڈاکے کے خلاف تو بولتے ہیں دوسرے کے نہیں، اور پھر گڈ مسلم جواب میں کہتے ہیں کہ جناب مجھے گھر کے ساتھ والے کی فکر کرنی چاہیے، دور والے کی نہیں۔
میری مثال پر اگر آپ غور کرلیتے تو مثال میں تبدیلی وغیرہ کرکے دوبارہ بیان کرنے کی نوبت ہی نہ آتی۔ آپ نے مثال میں ایک واقعہ پہلے کروایا اور دوسرا کچھ دنوں بعد کروایا۔۔ حالانکہ ایسا ہے نہیں۔ صورت حال کچھ یوں ہے کہ جس وقت افضل گورو کے حوالے سے جماعتی سطح پہ مظاہرے اور جلسے جلوس نکالے جارہے تھے۔ اس وقت فلسطین اور شام میں نہ جہاد بند ہوا تھا۔اور نہ ظلم وستم کم۔۔ بلکہ پہلے کی طرح جاری تھا۔۔ اس لیے تو آپ نے بھی سوال کر ڈالا کہ
حافظ سعید صاحب نے فلسطین اور شام میں قتل ہونے والے مظلوم مسلمانوں کے لیے جلوس کیوں نہیں نکالا؟
یعنی آپ بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ اگر افضل گورو کی حمایت میں جلسے جلوس نکالے جارہے ہیں تو پھر فلسطین اور شام کی حمایت میں بھی جلسے جلوس نکالے جاتے۔ کیونکہ اگر ظلم اورزیادتی یہاں ہوئی ہے تو یہی ظلم اور زیادتی فلسطین اور شام میں ہوئی تھی، اور ہو رہی ہے ۔ اس لیے میں نے بھی ایک رات ڈاکہ پڑنے کی مثال دی۔۔۔ امید ہے کافی حد تک سمجھ آ گئی ہوگی۔۔ ان شاءاللہ
یہی حال آپ کی باتوں اور جماعۃ الدعوۃ کا عمل ہے۔
یہی حال نہ میری باتوں کا ہے اور نہ ہی جماعت الدعوۃ کا۔۔۔ لوگوں کا حال یہ ہوتا ہے خود کچھ کرنا نہیں ہوتا لیکن جو لوگ کررہے ہوتے ہیں ان کے خلاف بس باتیں کرنا اور باتیں بنانا ہوتا ہے۔۔۔ آپ مجھے بتائیں کہ کشمیر کی حمایت میں اور پھر ساتھ فلسطین اور شام کی حمایت میں سوائے چند دعائیہ کلمات کے اور کیا کیا ہے آپ نے آج تک؟ ۔۔۔ اس لیے میرے بھائی اگر ہم نے کچھ نہیں کرنا تو جو لوگ کررہے ہیں کم از کم ہمیں ان کے راستے کا روڑا تو نہیں بننا چاہیے۔۔
جناب میں نے تو اعتراض کیا ہے، ثبوت تو آپ کو دینا ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کشمیری اور فلسطین و شام کے مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں رکھتی۔
فلسطین کے حوالے سے ثبوت پیش کردیا گیا ہے۔۔۔ اگر مطمئن ہوجائیں تو مزید بھی ثبوت فلسطینیوں اور شامیوں کے بارے میں پیش کیے جائیں گے۔ لیکن اگر آپ اس ثبوت پر بھی مطمئن نہ ہوئے تو مزید ثبوت پیش کرنا عبث ہوگا۔۔ والسلام
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
گڈ مسلم بھائی آپ کی پوسٹ میں صرف اور صرف فلسطین کا ذکر ہے جبکہ شام کا ذکر سرے سے ندارت ہے ۔ شام میں جو مسلمان رافضیوں اور نصیریوں کے ہاتھوں قتل ہورہے ہیں ان کا جماعۃ الدعوۃ نے کبھی بھی ذکر نہیں کیا اور نہ ہی کوئی احتجاج کیا ہے۔بلکہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جماعۃ الدعوۃ کے امیر حافظ سعید صاحب نے تو یہ ارشاد فرمایا ہے :
کہ یہاں شیعہ سنی کا کوئی جھگڑا نہیں پیچھے بیٹھا دشمن فائدہ اٹھا رہا ہے۔ کراچی کے واقعات کے پیچھے شکست خوردہ عالمی طاقت کا ہاتھ ہے،حافظ سعید
شام کا ذکر کیوں نہیں کیا اس کی اس ناچیز کی سمجھ میں ایک ہی وجہ آتی ہے کہ شام میں جو سنی مجاہدین رافضیوں سے لڑرہے ہیں وہ القاعدہ سے تعلق رکھتے ہیں تو اگر ان کی حمایت کی گئی تو مسئلہ گڑبڑ ہوجائے گا کیونکہ پاکستان میں تو انہیں تکفیری اور خارجی گردانا جاتا ہے اور اگر شام میں ان کو جماعۃ الدعوۃ کی جانب سے مجاہدین قرار دیا جائے گا تو مسئلہ گھمبیر ہوجائے گا۔ شاید یہی وجہ ہو شام میں مجاہدین کی حمایت نہ کرنے کی اور اس سلسلے میں احتجاج نہ کرنے کی ۔ واللہ اعلم
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
فی الحال صرف ایک ہی ثبوت دے رہا ہوں، حق کو قبول کرنے والوں کےلیے ایک ہی ثبوت کافی ہوتا ہے۔
الحمدللہ، ہم حق کو قبول کرنے والے لوگ ہیں، آپ سے صرف ثبوت کہا تھا جو آپ نے دے دیا لیکن ساتھ میں بدگمانی کا موقع بھی ہاتھ سے نہ جانے دیا۔ معلوم ہوتا ہے کہ جماعت الدعوۃ کی کاروائیوں پر ثبوت مانگنا آپ کو اچھا معلوم نہیں ہوا۔
لیکن جن میں میں نہ مانوں کی سوچ جنم لے چکی ہو ان کے سامنے ثبوتوں کے انبار بھی لگا دو تو تسلیم نہیں کریں گے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرً‌ا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ۔۔۔﴿١٢﴾۔۔۔سورۃ الحجرات

لوگوں کا حال یہ ہوتا ہے خود کچھ کرنا نہیں ہوتا لیکن جو لوگ کررہے ہوتے ہیں ان کے خلاف بس باتیں کرنا اور باتیں بنانا ہوتا ہے۔۔۔ آپ مجھے بتائیں کہ کشمیر کی حمایت میں اور پھر ساتھ فلسطین اور شام کی حمایت میں سوائے چند دعائیہ کلمات کے اور کیا کیا ہے آپ نے آج تک؟
استغفراللہ واتوب الیہ

آپ سے اس بات کی امید نہیں تھی۔ ہمیں جو اللہ نے توفیق دی ہے ہم وہ کر رہے ہیں۔الحمدللہ

آپ کے لہجے کی کرختگی سے معلوم ہو رہا ہے کہ جماعت الدعوۃ بہت کچھ کر رہی ہے اور ہم اسے تسلیم نہیں کر رہے؟ ذرا بتانا پسند کریں گے آخر اتنے سالوں میں ہوا کیا ہے، فلاحی کاموں سے ہٹ کر دین کی خدمت کے حوالے سے عقائد کی درستگی کے حوالے سے، عقیدہ الولاء والبراء کے حوالے سے۔
جو امیر حمزہ مزارات کے رد میں کتابیں لکھا کرتا تھا آج وہی امیر حمزہ مزاروں پر جا کر تقریریں کرتا ہے؟ کیا یہی کچھ ہوا ہے؟

گڈ مسلم آپ مجھے مزید دو سوالوں کے جواب دینا پسند کریں گے
اللہ کی راہ میں کیے گئے جہاد سے بہت فائدہ ملتا ہے آدمی شہید ہو جائے تو سبحان اللہ، جنت میں جاتا ہے اور اگر زندہ بچ جائے تو بھی اسے جہاد کے ثمرات حاصل ہوتے ہیں۔ آپ مجھے بتائیں کہ جہاد کشمیر سے وہ فوائد حاصل کیوں نہیں ہو رہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کو ہوتے تھے۔
دوسری بات آپ نے خود کتنی بار جہاد کشمیر میں حصہ لیا ہے۔کتنی بار آپ نے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو ظالم انڈیا کے قبضے سے چھڑانے کے لیے بندوق اٹھائی ہے، اگر ایسا نہیں کیا تو اس کی کیا وجہ ہے؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم بھائی باطل شکن بھائی کی پوسٹ پر آپ نے کہا تھا کہ
حافظ سعید صاحب نے فلسطین اور شام میں قتل ہونے والے مظلوم مسلمانوں کے لیے جلوس کیوں نہیں نکالا؟
اس پر میں نے لکھا تھا کہ بھائی حمایت کرنا جلسے جلوس تک ہی محدود ہے یا کوئی اور طریقے بھی ہوتے ہیں۔؟ آپ نے اس کا جواب دیا کہ ’’حمایت کے مختلف طریقوں پر بات نہیں ہو رہی‘‘ میرے سوال کا جواب نہ دینے کی تین وجہیں ہوسکتی ہیں، ایک حمایت کو جلسے جلوس تک ہی محدود سمجھنا، دوسری سوال کو بحث سے غیر متعلق سمجھنا، تیسری سوال کا جواب دے کر بات کو تسلیم نہ کرنا اور بات آگے بڑھاتے جانا۔ اب آپ ہی اس بات کی وضاحت پیش کرسکتے ہیں کہ آپ نے کس وجہ سے جواب نہیں دیا تھا۔؟ کیوں کہ قول آپ کا ہے۔ اس لیے تشریح آپ ہی کریں تو بہتر بھی ہوگی اور معتبر بھی۔ کیونکہ قائل اپنے قول کی جو تشریح کرے وہی مانی جاتی ہے۔
الحمدللہ، ہم حق کو قبول کرنے والے لوگ ہیں،
جزاکم اللہ خیرا ... ہر انسان میں یہ صفت ہی ہونی چاہیے۔۔ جب حقائق کو بادلائل ثابت کردیا جائے اور اٹھنے والے تمام شکوک وشبہات دور کردیئے جائیں تب انکار کرنا ایسی قابل نفرت حرکت ہوتی ہے، جس سے جتنی نفرت کی جائے اتنا ہی کم ہے۔
آپ سے صرف ثبوت کہا تھا جو آپ نے دے دیا
میرے ثبوت دینے کا اعتراف ہی آپ کی طرف سے کافی ہے یا آپ کا تسلیم کرنا بھی کوئی معنیٰ رکھتا ہے۔؟
لیکن ساتھ میں بدگمانی کا موقع بھی ہاتھ سے نہ جانے دیا۔
یہ آپ کی طرف سے پروپیگنڈہ سمجھوں ؟ فریق مخالف کا جوابی پوسٹ میں ہر بات اپنی طرف موڑ لینا اور اپنے پہ فٹ کرتے جانا اور اس کا مصداق خود کو سمجھتے جانا اچھا عمل نہیں۔بلکہ نفسیاتی مرض میں اس عمل کا شمار ہوتا ہے۔ بسااوقات مبہم بات کرکے کئی ایسے لوگوں کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہوتا ہے۔ جو کی گئی بات کے عین مصداق ہوتے ہیں۔۔ جن میرے الفاظ سے آپ نے بدگمانی کا نشان حیدر مجھے دیا وہ دوبارہ دیکھیں
’’ حق کو قبول کرنے والوں کےلیے ایک ہی ثبوت کافی ہوتا ہے۔ لیکن جن میں میں نہ مانوں کی سوچ جنم لے چکی ہو ان کے سامنے ثبوتوں کے انبار بھی لگا دو تو تسلیم نہیں کریں گے ‘‘
کیا آپ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ان الفاظ کا مصداق میں نے آپ کو ہی ٹھہرایا تھا ؟ میں حلفاً کہنے کو تیار ہوں کہ جب میں یہ الفاظ لکھ رہا تھا۔ تب بھی میرے ذہن میں ایسی کوئی بات نہیں تھی، جس کو آپ نے اپنی چادر سمجھا اور جوابی طور مجھے بدگمانی کرنے والا بنا دیا۔۔۔ جناب مثبت سوچ رکھا کریں اور کبھی ایسی حرکت نہ کیا کریں جس پر شرمندہ ہونا پڑے۔۔ شکریہ
اور پھر آپ کی طرف سے مجھے دیا گیا بدگمانی والے طمغے کا رد میرے ان الفاظ میں بھی موجود ہے۔ ’’ آپ کو کھلی چھٹی ہے آپ مزید ثبوت بھی طلب کرسکتے ہیں۔‘‘ یہ الفاظ اس بات پر صریح ہیں کہ قطعی طور میرے الفاظ کا اشارہ آپ کی طرف نہیں تھا۔۔
باقی نہ کوئی کسی کی زبان باندھ سکتا ہے اور نہ قلم توڑ سکتا ہے۔۔ ہر کسی کو حق ہوتا ہے جو مرضی کہے۔۔ لیکن جو کہا جائے وہ بھی ایسا کہا جائے کہ کم از کم بعد میں شرمندہ نہ ہونا پڑے۔۔ لیکن جن لوگوں میں حیاء وغیرت ختم ہوجاتی ہے تو ان بارے شریعت ہماری اس طرح رہنمائی کرتی ہے۔(میرے ان الفاظ کا مصداق آپ قطعی طور نہیں۔ وہ تمام لوگ مراد ہیں جن میں یہ دونوں صفتیں نہ ہوں)
" عن أبي مسعود رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : "إن مما أدرك الناس من كلام النبوة الأولى : إذا لم تستح فاصنع ما شئت" رواه البخاري"
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جب انسان بےحیا او ربےغیرت ہوجائے تو جو کچھ مرضی کرتا پھرے۔ کیونکہ حیاء اور غیرت ہی ایسی چیز ہوتی ہے جو انسان کو کنٹرول میں رکھتی ہیں، لیکن اگر یہ دونوں ہی ختم ہوجائیں تو پھر انسان انسان نہیں جانور ہوجاتا ہے۔
یہ ساری باتیں سخت لہجے میں کہنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ سے بات چیت میں اگر فریق کوئی اس طرح کی بات بھی کردے جس کی حد میں آپ دور دور تک بھی نہ آتے ہوں، آپ وہی بات اپنے پہ فٹ کردیتے ہیں۔ ثبوت کےلیے آپ اس پوسٹ اور اس کےجواب میں آپ کی طرف سے کی جانے والی پوسٹ کو پڑھ لیں۔
محترم تمام وہ باتیں جو مشتبہ ہوں، ذو معنیٰ ہوں، مبہم ہوں۔ ان کا منفی مطلب لے کر اپنے پہ فٹ کردینا درست عمل نہیں۔ مثال کے طور پر میری کسی سے بحث ہوتی ہے اور میں لفظ بولتا ہوں ’’ قروء ‘‘ اس لفظ کے علماء نے دو مطلب بیان کیے ہیں۔ جب تک فریق مخالف مجھ سے جان نہیں لے گا کہ اس ذو مطلب لفظ سے آپ کونسا مطلب لے رہے ہیں۔ تب تک کسی ایک مطلب کو لے کر میری طرف کوئی بھی بات منسوب نہیں کرسکتا۔
اور شاید آپ کو اس اصول کا بھی پتا ہوگا۔ اگر نہیں پتہ تو جان لیں کہ قائل اگر ایسے الفاظ بولتا ہے جن کے کئی مطالب لیے جاسکتے ہیں۔ تو پھر قائل سے ہی وضاحت طلب کرنا ضروری ہوتا ہے۔۔ اس لیے محترم کبھی بھی مدمقابل کے اس قبیل کے الفاظ پکڑ کر بدگمانی کا طمغہ دینا مناسب امر نہیں ۔۔
معلوم ہوتا ہے کہ جماعت الدعوۃ کی کاروائیوں پر ثبوت مانگنا آپ کو اچھا معلوم نہیں ہوا۔
آپ کی معلومات غلط ہیں۔۔ پلیز درست کرلیں۔۔شکریہ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرً‌ا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ۔۔۔﴿١٢﴾۔۔۔سورۃ الحجرات
ایسے دروس کا کچھ حصہ انسان اپنے لیے بھی چھوڑ دے تو ’’ لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ ‘‘ کے ذمرےمیں نہیں آتا۔۔۔ مجھے تو بدگمانی کے بارے درس دیا جارہا ہے۔ لیکن آپ نے میرے بارے میں جو خوبصورت سے خوبصورت الفاظ میں بدگمانی کی (بدگمانی کا موقع بھی ہاتھ سے نہ جانے دیا۔) وہ کس کھاتے میں جائے گی۔؟ اگر مجھے ایسے ظنون سے بچنے کا درس دیئے جارہے ہو جو اثم میں آتے ہیں تو پہلے خود بھی ایسے ظنون سے بچو جو اس قبیل کے ہوں....اگر آپ کہیں کہ میں نے ایسا ظن کسی کے بارے میں کیا ہی نہیں تو مجھے بتاؤ مجھے بدگمانی کرنے والا بتانا ایسا ظن نہیں جو اثم میں آتا ہو؟
استغفراللہ واتوب الیہ
مجھے معلوم ہے کہ جن الفاظ کو پڑھ کر آپ نے استغفراللہ واتوب الیہ کی صدائیں بلند کی ہیں۔۔ گزارش ہے کہ الفاظ دوبارہ پیش کیےجاتے ہیں۔ دوبارہ پڑھیں۔
’’ لوگوں کا حال یہ ہوتا ہے خود کچھ کرنا نہیں ہوتا لیکن جو لوگ کررہے ہوتے ہیں ان کے خلاف بس باتیں کرنا اور باتیں بنانا ہوتا ہے ‘‘
پہلی بات کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں نے یہ الفاظ کیوں اور کن کے خلاف لکھے ہیں۔؟ ....اگر معلوم ہیں تو بتائیں اور اگر معلوم نہیں تو پھر حرکت میں آنے کی وجہ ؟؟ دوسری بات میرے یہ الفاظ کسی خاص کےلیے ہیں ہی نہیں۔الفاظ میں عموم ہے اور اس عموم میں ہر وہ بندہ شامل ہے جو ایسا کررہا ہوں۔۔ چاہےوہ آپ ہوں یا کوئی دوسرا تیسرا۔۔ اگر آپ ایسا نہیں کررہے ( اور یقیناً نہیں کررہے کیونکہ میں آپ کو اچھی طرح جانتا ہوں اگر کسی جگہ آپ کا اختلاف بھی ہے تو وجوہات آڑے ہیں۔) تو پھر آپ اپنے آپ کو ان الفاظ کا مصداق کیوں ٹھہرا رہے ہیں؟ کیا اس کی وجہ میں جان سکتا ہوں۔؟
آپ سے اس بات کی امید نہیں تھی۔
اور آپ سے بھی مجھے یہ امید نہیں تھی کہ آپ مجھے بدگمانی کرنے والا بتلائیں۔۔۔ تفصیلی وضاحت کردی ہے۔ امید ہے سمجھ آجائے گی۔ ان شاءاللہ
ہمیں جو اللہ نے توفیق دی ہے ہم وہ کر رہے ہیں۔الحمدللہ
الحمد للہ ... بہت خوشی ہوئی آپ کی یہ بات پڑھ کر..... لا اکراہ فی الدین .... اور دین میں بھی یہی مطلوب ہے کہ جو انسان کی طاقت میں ہو، اور جو وہ کرسکتا ہو اسے وہ کرنا چاہیے۔۔
آپ کے لہجے کی کرختگی سے معلوم ہو رہا ہے کہ جماعت الدعوۃ بہت کچھ کر رہی ہے اور ہم اسے تسلیم نہیں کر رہے؟
میرے الفاظ میں اگر سختی ہے تو اس کے ذمہ دار آپ ہیں۔۔ اور دوسری بات جماعت الدعوۃ کیا کررہی ہے یا کیا نہیں کررہی مجھے بھی اس سے کوئی غرض نہیں۔۔ آپ نے ایک غلط بات کی میں نے اسی پر لکھا۔۔
ذرا بتانا پسند کریں گے آخر اتنے سالوں میں ہوا کیا ہے، فلاحی کاموں سے ہٹ کر دین کی خدمت کے حوالے سے عقائد کی درستگی کے حوالے سے، عقیدہ الولاء والبراء کے حوالے سے۔
بڑھیا لطیفہ چھوڑا ہے آپ نے ؟ کیا آپ کوئی ایسا ثبوت پیش کرسکتے ہیں کہ جماعت الدعوۃ نے نہ کبھی دین کی خدمت کی ہو ؟ نہ کبھی عقائد کی درستگی پر زور دیا ہو ؟ ۔۔ پھر اس سے بہتر جواب میں آپ کو پہلے دے چکا ہوں کہ مجھے اس طرح کی باتوں سے کوئی غرض نہیں۔۔ آپ کی ایک بات غلط تھی، اسی کو غلط ثابت کرنا تھا۔۔ اور آپ کے ثبوت مانگنے پر کر بھی دیا۔۔۔
دین کی خدمت کی بات کے حوالے کہہ رہا ہوں کہ آپ مجھے بتائیں کہ فلاحی کام کرنا شرعی امر نہیں؟ اور شرعی امر کو پورا کرنا دین کی خدمت نہیں ہوتا ؟ ....
جو امیر حمزہ مزارات کے رد میں کتابیں لکھا کرتا تھا آج وہی امیر حمزہ مزاروں پر جا کر تقریریں کرتا ہے؟ کیا یہی کچھ ہوا ہے؟
اس پر مجھے یہ ثبوت درکار ہیں
1۔ پہلے آپ اس بات کا ثبوت دیں کہ امیر حمزہ صاحب نے مزاروں پر جا کر تقریریں کی ہوں ؟
2۔ یہ ثبوت اگر آپ نے دے دیا تو پھر آپ کو یہ وضاحت کرنا ہوگی کہ امیر حمزہ صاحب نے تقریر کیوں کی؟
3۔ تقریر کیوں کی کا بھی اگر آپ نے جواب دےدیا تو پھر آپ کو ثابت کرنا ہوگا یا وہ تقریر سامنے لانا ہوگی جو امیر حمزہ صاحب نے مزار پر جاکر مزار پر آناجانا، مزار بنانا درست کہا ہو ؟
4۔ اگر آپ یہ بھی ثابت کردیں تو آپ کو بتلانا ہوگا کہ کسی ایک شخص کاعمل پوری جماعت کے آئین کو مسترد کردیتا ہے ؟
اللہ کی راہ میں کیے گئے جہاد سے بہت فائدہ ملتا ہے آدمی شہید ہو جائے تو سبحان اللہ، جنت میں جاتا ہے اور اگر زندہ بچ جائے تو بھی اسے جہاد کے ثمرات حاصل ہوتے ہیں۔ آپ مجھے بتائیں کہ جہاد کشمیر سے وہ فوائد حاصل کیوں نہیں ہو رہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کو ہوتے تھے۔
میری طرف سے بچگانہ سوال کا بہترین جواب یہ ہے کہ آپ جماعت الدعوۃ کے مراکز میں جا کر خود تشفی لیں۔۔۔ اس سوال کا جواب طلب کرنے سے پہلے ذرا اس بات پر بھی غور کرکے جانا کہ ملک پاکستان میں صرف اہل حدیث مدارس سے ہر سال کتنے طلباء فضیلت کی پگڑی پہنتے ہیں۔ لیکن آج تک ملک پاکستان میں نفاذ اسلام کیوں نہیں ہوا ؟
دوسری بات آپ نے خود کتنی بار جہاد کشمیر میں حصہ لیا ہے۔کتنی بار آپ نے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو ظالم انڈیا کے قبضے سے چھڑانے کے لیے بندوق اٹھائی ہے، اگر ایسا نہیں کیا تو اس کی کیا وجہ ہے؟
نیو جواب لکھنے کی تکلیف سے بچنے کےلیے آپ والا جواب پوسٹ کرنا حفاظت سمجھ رہا ہوں
ہمیں جو اللہ نے توفیق دی ہے ہم وہ کر رہے ہیں۔الحمدللہ

نوٹ:
اگر مثبت سوچ رکھ کر بات کرنے کا ارادہ ہو تو ٹھیک ورنہ ’’ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ‘‘
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اب آپ کے پاس لمبی لمبی گفتگو کرنے کے سوا اور کچھ نہیں رہا، بات آپ کے ثبوت دینے پر ختم ہو جاتی اگر آپ اپنی گفتگو کے دوران بھپتیاں نہ کستے تو شاید مجھے بھی یہ لکھنے کی زحمت نہ کرنا پڑتی۔آئندہ گفتگو میں کودنے سے پہلے کچھ سوچ سمجھ لینا۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اب آپ کے پاس لمبی لمبی گفتگو کرنے کے سوا اور کچھ نہیں رہا، بات آپ کے ثبوت دینے پر ختم ہو جاتی اگر آپ اپنی گفتگو کے دوران بھپتیاں نہ کستے تو شاید مجھے بھی یہ لکھنے کی زحمت نہ کرنا پڑتی۔آئندہ گفتگو میں کودنے سے پہلے کچھ سوچ سمجھ لینا۔
پہلے بھی کہا

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top