- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
وہ احادیث جو الاصلاح پر دلالت کرتی ہیں
1- عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ: اسْتَقْبَلَ وَاللهِ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ مُعَاوِيَةَ بِكَتَائِبَ أَمْثَالِ الْجِبَالِ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِؓ: إِنِّي لَأَرَى كَتَائِبَ لَا تُوَلِّي حَتَّى تَقْتُلَ أَقْرَانَهَا فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ - وَكَانَ وَاللهِ خَيْرَ الرَّجُلَيْنِ- : أَيْ عَمْرُو إِنْ قَتَلَ هَؤُلَاءِ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ هَؤُلَاءِ مَنْ لِي بِأُمُورِ النَّاسِ؟ مَنْ لِي بِنِسَائِهِمْ؟ مَنْ لِي بِضَيْعَتِهِمْ؟ فَبَعَثَ إِلَيْهِ رَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ وَعَبْدَ اللهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ كُرَيْزٍ فَقَالَ: اذْهَبَا إِلَى هَذَاالرَّجُلِ فَاعْرِضَا عَلَيْهِ وَقُولَا لَهُ وَاطْلُبَا إِلَيْهِ فَأَتَيَاهُ فَدَخَلَا عَلَيْهِ فَتَكَلَّمَا وَقَالَا لَهُ فَطَلَبَا إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُمَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ: إِنَّا بَنُو عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَدْ أَصَبْنَا مِنْ هَذَا الْمَالِ وَإِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ قَدْ عَاثَتْ فِي دِمَائِهَا. قَالَا: فَإِنَّهُ يَعْرِضُ عَلَيْكَ كَذَا وَكَذَا وَيَطْلُبُ إِلَيْكَ وَيَسْأَلُكَ قَالَ: فَمَنْ لِي بِهَذَا؟ قَالَا: نَحْنُ لَكَ بِهِ فَمَا سَأَلَهُمَا شَيْئًا إِلَّا قَالَا نَحْنُ لَكَ بِهِ فَصَالَحَهُ فَقَالَ الْحَسَنُ: وَلَقَدْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺعَلَى الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ إِلَى جَنْبِهِ وَهُوَ يُقْبِلُ عَلَى النَّاسِ مَرَّةً وَعَلَيْهِ أُخْرَى وَيَقُولُ: إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ عَظِيمَتَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ. ([1])
(۱)ابو موسیٰ نے بیان کیا کہ میں نے امام حسن بصری سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ اللہ کی قسم! جب حسن بن علی رضی اللہ عنہما معاویہ کے مقابلے میں) پہاڑوں جیسا لشکر لے کر پہنچے تو عمرو بن عاص ؓنے کہا( جو امیر معاویہ ؓکے مشیر خاص تھے) کہ میں ایسا لشکر دیکھ رہا ہوں جو اپنے مقابل کو نیست و نابود کئے بغیر واپس نہ جائے گا۔ معاویہ ؓنے اس پر کہا اور اللہ کی قسم وہ ان دونوں اصحاب میں زیادہ اچھے تھے کہ اے عمرو! اگر اس لشکر نے اس لشکر کو قتل کر دیا یا اس نے اس کوقتل کردیا تو لوگوں کے امور (کی جواب دہی کے لئے) میرے ساتھ کون ذمہ داری لے گا؟ لوگوں کی بیوہ عورتوں کی خبر گیری کے سلسلے میں میرے ساتھ کون ذمہ دار ہوگا؟ لوگوں کی آل اولاد کے سلسلے میں میرے ساتھ کون ذمہ دار ہوگا؟ آخر معاویہ ؓنے حسن ؓکے یہاں قریش کی شاخ بنو عبد شمس کے دو آدمی بھیجے ۔عبدالرحمن بن سمرہ اور عبداللہ بن عامر بن کریز آپ ؓنے ان دونوں سے فرمایا کہ حسن بن علی ؓکے یہاں جاؤ اور ان کے سامنے صلح پیش کرو ان سے اس پر گفتگو کرو اور فیصلہ انہیں کی مرضی پر چھوڑ دو۔ چنانچہ یہ لوگ آئے اور آپ سے گفتگو کی اور فیصلہ آپ ہی کی مرضی پر چھوڑ دیا۔ حسن بن علی ؓنے فرمایا ہم بنو عبدالمطلب کی اولاد ہیں اور ہم کو خلافت کی وجہ سے روپیہ پیسہ خرچ کرنے کی عادت ہو گئی ہے ۔اور ہمارے ساتھ یہ لوگ ہیں یہ خون خرابہ کرنے میں طاق ہیں بغیر روپیہ دیئے ماننے والے نہیں ۔وہ کہنے لگے امیر معاویہ ؓآپ کو اتنا اتنا روپیہ دینے پر راضی ہیں اور آپ سے صلح چاہتے ہیں۔ فیصلہ آپ کی مرضی پر چھوڑا ہے اور آپ سےپوچھا ہے ۔حسن ؓنے فرمایا کہ اس کی ذمہ داری کون لے گا ؟ان دونوں قاصدوں نے کہا کہ ہم اس کے ذمہ دار ہیں۔آخر آپ نے صلح کر لی پھر فرمایا کہ میں نے ابو بکرہ ؓسے سنا تھا وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو منبر پر یہ فرماتے سنا ہے اور حسن بن علی ؓرسول اللہ ﷺکے پہلو میں تھے آپ کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی حسن ؓکی طرف اور فرماتے کہ میرا یہ بیٹا سردار ہے اور شاید اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے دو عظیم گروہوں میں صلح کرائے گا۔
2- عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَفْضَلَ مِنْ دَرَجَةِ الصِّيَامِ وَالصَّلَاةِ وَالصَّدَقَةِ؟ قَالُوا: بَلَى قَالَ: صَلَاحُ ذَاتِ الْبَيْنِ فَإِنَّ فَسَادَ ذَاتِ الْبَيْنِ هِيَ الْحَالِقَةُ. ([2])
(۲)ابو درداء ؓبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کیا میں تمہیں نماز، روزہ اور صدقے سے اجر کے لحاظ سے بہتر عمل نہ بتاؤں؟ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول کیوں نہیں! آپ ﷺنے فرمایا :لوگوں کے احوال درست کرنا(صلح کرانا) اور آپس میں فساد اعمال کی جڑکاٹ دیتا ہے۔
3- عَنْ زَيْدِ بْنِ مِلْحَةَؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِﷺقَالَ: إِنَّ الدِّينَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْحِجَازِ كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا وَلَيَعْقِلَنَّ الدِّينُ مِنْ الْحِجَازِ مَعْقِلَ الْأُرْوِيَّةِ مِنْ رَأْسِ الْجَبَلِ إِنَّ الدِّينَ بَدَأَ غَرِيبًا وَيَرْجِعُ غَرِيبًا فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ الَّذِينَ يُصْلِحُونَ مَا أَفْسَدَ النَّاسُ مِنْ بَعْدِي مِنْ سُنَّتِي. ([3])
(۳)عمرو بن عوف ؓسے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا بلا شبہ دین (اسلام) حجاز میں سمٹ آئے گا جیسا کہ سانپ اپنے سوراخ میں سمٹ آتا ہے ۔ اور دین (اسلام) حجاز میں محفوظ ہوگا جیسا کہ بکری پہاڑ کی بلندی میں پناہ لیتی ہے۔ بلاشبہ دین( اسلام) کا آغاز اجنبیت میں ہوا اوریقیناً اس کا ٓخر بھی اس کے آغاز کی مانند ہوگا" پس خوشخبری ہے اجنبیوں کے لئے"یہ وہ لوگ ہیں جو میرے بعد میری سنت کی اصلاح کریں گے جس کو لوگ بگاڑ دیں گے۔
[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الصُّلْحِ، بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا...، رقم (2704)، صحيح مسلم رقم (7109)
[2] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (2509)، سنن الترمذى،كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ...، بَاب مَا جَاءَ فِي إِصْلَاحِ ذَاتِ الْبَيْنِ، رقم (2509)
[3] - (ضعيف جدا) وضعيف سنن الترمذي رقم(2630)، سنن الترمذي،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ غَرِيبًا، رقم (2630)
[2] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (2509)، سنن الترمذى،كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ...، بَاب مَا جَاءَ فِي إِصْلَاحِ ذَاتِ الْبَيْنِ، رقم (2509)
[3] - (ضعيف جدا) وضعيف سنن الترمذي رقم(2630)، سنن الترمذي،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ غَرِيبًا، رقم (2630)