• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الرد الشیعہ الرافضہ ایمان ابو طالب

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
الذین امنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم میں صحابہ نے عام ظلم سمجھا تھا مگر قرآن نے ان الشرک لظلم عظیم کے تحت ظلم سے مراد سب سے بڑا ظلم یعنی شرک لیا تھا
اسی طرح آپ نے نفع سے عام نفع مراد لیا مگر میں نے لہا کہ قرآن کی آیت فمن زحزح عن النار و ادخل الجنۃ فقد فاز کے تحت سب سے بڑا نفع یعنی جہنم سے چھٹکارا مراد ہے
اب بتائیں کس کی بات ٹھیک ہے
جناب ابو طالب کے لئے نفع کی تشریح خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی ہے اس بات پر غور کریں
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اس کے لئے آپ کو دلیل دینی پڑی گی کہ ابولہب نے بھی وہی الفاظ ادا کئے ہوں جو جناب ابوطالب نے ادا کئے اور پھر ابو لہب کا کفر دوسرے قرائن سے ثابت ہے اس لئے کوئی دلیل دینا عبث ہوگا
کیا اگر الفاظ ایک جیسے ہوں تب ہی کفر ثابت ہو گا ؟؟ کفر تو کفر ہوتا ہے چاہے ابو لہب کرے یا ابو طالب -اگر خیر قرون ہی شفاعت و نجاعت و ایمان کی دلیل ہوتی - تو الله حضرت نوح علیہ سلام کے بیٹے اور حضرت لوط علیہ سلام کی بیوی کو بھی ایمان پر موت دیتا - لیکن دونوں انبیاء کی ان کے لئے مغفرت کی درخواست الله نے رد کر دی - اور وجہ صریح احکامات سے کفر تھا - لہذا خیر قرون سے وابستگی جہنم سے نجاعت کی دلیل نہیں بن سکتی -
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا

إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ.
''اے نوح! بے شک وہ تیرے گھر والوں میں شامل نہیں کیوں کہ اس کے عمل اچھے نہ تھے''۔
سورہ ھود
آیۃ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مومن و کافر کا نسب قطع فرما دیا۔ اور حدیث میں ہے
نحن بنو نضر بن کنانه لا منتقی من ابيينا.
''ہم نضر بن کنانہ کے بیٹے ہیں، ہم اپنے باپ سے اپنا نسب جدا نہیں کرتے''۔

اس کے علاوہ صحیح بخاری میں بیان ہوا کہ جنگ حنین کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس طرح رجز پڑھ رھے تھے
انا النبی لا کذب انا ابن عبدالمطلب.
''میں نبی ہوں کچھ جھوٹ نہیں، میں عبدالمطلب کابیٹا ہوں''۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے آپ کو فخریہ انداز میں حضرت عبدالمطلب بیٹا کہنا اس بات کی دلیل ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے نسب کو حضرت عبدالمطلب سے جدا نہ کیا اس سے معلوم ہوا کہ حضرت عبد المطلب مومن ہیں اور جناب ابو طالب عبد المطلب والی ملت پر ہیں یہ جناب ابو طالب کے آخری الفاظ ہیں
والسلام
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہ بات اہلسنت والجماعت کے سارے فرقوں کی سمجھ میں آگئی۔۔۔
لیکن رافضیوں کی سمجھ میں آج تک نہیں آئی۔۔۔
فؤل تو نہ کھیلیں وہابی ہیں وہابی ہی رہیں اہل سنت والجماعت کا پردہ ڈالنے کی کوشش نہ کریں زیادہ سے ذیادہ سلفی یا اہل حدیث کہہ لیں اس میں کوئی حرج نہیں جہاں تک بات ہے اہل سنت والجماعت کی تو ان کا کیا عقیدہ ہے اس بارے وہ اس پمفلٹ سے ظاہر ہوجائے گا
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
فؤل تو نہ کھیلیں وہابی ہیں وہابی ہی رہیں اہل سنت والجماعت کا پردہ ڈالنے کی کوشش نہ کریں زیادہ سے ذیادہ سلفی یا اہل حدیث کہہ لیں اس میں کوئی حرج نہیں جہاں تک بات ہے اہل سنت والجماعت کی تو ان کا کیا عقیدہ ہے اس بارے وہ اس پمفلٹ سے ظاہر ہوجائے گا
یہ تو ابوجہل کا بھی اسلام ثابت کردے۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
پردے ہزار ۔۔ ۔۔ ۔۔ خندہ پیہم کے ڈالیے
غم وہ گناہ ہے کہ چھپائے نہیں بنے
مسکراہٹ اس لئے۔۔۔
کے جن قرائن کو آج کے رافضی دیکھ کر فتوٰی دے رہے ہیں۔۔۔
وہ قرائن ابوطالب کو دکھائی نہیں دیئے۔۔۔
یعنی ابوطالب سے زیاد فہم وفراست آج کے رافضی میں ہے۔۔۔ مسکراہٹ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
پہلی بات یہ کہ فائدہ یا نفع کی تشریح میری یا صحابہ کی نہیں بلکہ یہ تشریح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہے جو آپ کے لئے حجت ہے کیونکہ یہ صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں بیان ہوئی
میرے خیال میں آپ سمجھ تو گئے ہیں مگر بار بار وہی چیز پوچھنے سے میں اور دلائل دیتا جاؤں گا تو یہ تو اپنا ہی شیشے کا گھر توڑنے والی بات ہے
منافق کا لفظ قرآن میں بھی آیا ہے اور حدیث میں بھی کیا دونوں کا مفہوم ایک ہے یا اعتقادی منافق اور عملی منافق میں کوئی فرق ہے
میں نے کہا کہ ظلم کا مفہوم عام بھی آیا ہے مگر جب آخرت کی بات کی کامیابی ناکامی کی بات ہوئی تو اسکو ظلم عظیم یعنی شرک میں لیا گیا ہے مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لا یظلمہ والی حدیث میں کیا یہی مفہوم لیا ہے ویاں تو مسلمان کی بات ہو رہی ہے اسی طرح منافق کا جو حدیث میں آپنے مفہوم لیا وہ قرآن والا ہے
اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں عام نفع کی بات کی مگر قرآن میں سب سے بڑے نفع کی بات ہے

ویسے آپ کو خوش کرنے کے لئے وہی مفہوم مان بھی لیں تو میں نے اوپر دوسری صورت بھی بیان کی ہے کہ کیا اس مفہوم میں تخصیص نہیں ہو سکتی جس کا آپ نے جواب ہی نہیں دیا پس پھر بھی آپ کا دال نہیں گلے گی کہ ابو طالب مسلمان تھے

(ترجمہ) گورا رنگ ان کا، وہ حامی یتیموں، بیواؤں کے لوگ ان کے منہ کے صدقے سے پانی مانگتے ہیں۔
یہ اشعار جناب ابو طالب کے ہیں جو صحیح بخاری میں بیان ہوئے ان اشعار پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ کسی ایمان والے کے اشعار ہیں لیکن آج کے وہابی اس بات کے منکر ہیں تو سوال تو وہابیوں کے ایمان پر اٹھانا چاہئے نہ کہ جناب ابو طالب کے ایمان پر
میں تو آپکی ہر بات کا اپنی استطاعت سے جواب دیتا ہوں مگر آپ ہر دفعہ بات موڑ کر نئی لے آتے ہیں پہلے پہلی کا تو اقرار کریں
اس سے بھی اچھی باتیں اور زیادہ باتیں اور اپنے نبی عیسی علیہ السلام سے بھی مؤثر انسان ماننے کی باتیں آک کے دور میں ایک عیسائی نے بھی کی ہیں
مائیکل ہارٹ نے کتاب لکھی 100most influential persons in history
اس میں اسنے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے اوپر لکھا
اب یہ صاحب تو آپکے نزدیک پھر پکے مومن (آپ والے مومن) ہیں
یہ ابو طالب سے بھی زیادہ ہیں کیونکہ ابو طالب کی طرح باتیں تو انھوں نے ان سے زیادہ لکھی ہیں دوسرا انکو اپنے نبی عیسی علیہ اسلام سے پہلے لکھا پس ایسا مومن آپ کو ہی عنایت ہو وھابیوں کو خالی ایسے ایمان کی واقعی ضرورت نہیں اس لئے ہمارے اس طرح کے ایمان پر افسوس نہ کریں

ویسے اب مجھے سمجھ آئی ہے کہ دال میں تو کچھ کالا نہیں البتہ کالا ڈالنے کی کوشش مسلسل کی جا رہی ہے


دوسری بات یہ کہ کیا کافر کا نیک عمل اس کو آخرت میں فائدہ دے سکتا ہے ؟؟؟؟
اور وہ لوگ آپ ے غم میں نہ ڈال دیں جو کفر کی طرف دوڑتے ہیں وہ الله کا کچھ نہیں بگاڑیں گے الله ارادہ کرتا ہے کہ آخرت میں انہیں کوئی حصہ نہ دے اوران کے لیے بڑا عذاب ہے
آل عمران
کیا فائدہ دے سکتا ہے کیا نہیں اسکا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے اب اگر اللہ نے ایک دفعہ کسی چیز کا انکار کیا تو کیا وہ اللہ کا اصول بن گیا اللہ اب اسکی تخصیص نہیں کر سکتا
اس تخصیص پر تو اوپر آپکو عقلی دلائل بھی دئے تھے اگر پھر ڈوز کی ضرورت ہے تو فرصت کا انتظار کریں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
میرے خیال میں آپ سمجھ تو گئے ہیں مگر بار بار وہی چیز پوچھنے سے میں اور دلائل دیتا جاؤں گا تو یہ تو اپنا ہی شیشے کا گھر توڑنے والی بات ہے
منافق کا لفظ قرآن میں بھی آیا ہے اور حدیث میں بھی کیا دونوں کا مفہوم ایک ہے یا اعتقادی منافق اور عملی منافق میں کوئی فرق ہے
میں نے کہا کہ ظلم کا مفہوم عام بھی آیا ہے مگر جب آخرت کی بات کی کامیابی ناکامی کی بات ہوئی تو اسکو ظلم عظیم یعنی شرک میں لیا گیا ہے مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لا یظلمہ والی حدیث میں کیا یہی مفہوم لیا ہے ویاں تو مسلمان کی بات ہو رہی ہے اسی طرح منافق کا جو حدیث میں آپنے مفہوم لیا وہ قرآن والا ہے
اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں عام نفع کی بات کی مگر قرآن میں سب سے بڑے نفع کی بات ہے

ویسے آپ کو خوش کرنے کے لئے وہی مفہوم مان بھی لیں تو میں نے اوپر دوسری صورت بھی بیان کی ہے کہ کیا اس مفہوم میں تخصیص نہیں ہو سکتی جس کا آپ نے جواب ہی نہیں دیا پس پھر بھی آپ کا دال نہیں گلے گی کہ ابو طالب مسلمان تھے



میں تو آپکی ہر بات کا اپنی استطاعت سے جواب دیتا ہوں مگر آپ ہر دفعہ بات موڑ کر نئی لے آتے ہیں پہلے پہلی کا تو اقرار کریں
اس سے بھی اچھی باتیں اور زیادہ باتیں اور اپنے نبی عیسی علیہ السلام سے بھی مؤثر انسان ماننے کی باتیں آک کے دور میں ایک عیسائی نے بھی کی ہیں
مائیکل ہارٹ نے کتاب لکھی 100most influential persons in history
اس میں اسنے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے اوپر لکھا
اب یہ صاحب تو آپکے نزدیک پھر پکے مومن (آپ والے مومن) ہیں
یہ ابو طالب سے بھی زیادہ ہیں کیونکہ ابو طالب کی طرح باتیں تو انھوں نے ان سے زیادہ لکھی ہیں دوسرا انکو اپنے نبی عیسی علیہ اسلام سے پہلے لکھا پس ایسا مومن آپ کو ہی عنایت ہو وھابیوں کو خالی ایسے ایمان کی واقعی ضرورت نہیں اس لئے ہمارے اس طرح کے ایمان پر افسوس نہ کریں

ویسے اب مجھے سمجھ آئی ہے کہ دال میں تو کچھ کالا نہیں البتہ کالا ڈالنے کی کوشش مسلسل کی جا رہی ہے



کیا فائدہ دے سکتا ہے کیا نہیں اسکا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے اب اگر اللہ نے ایک دفعہ کسی چیز کا انکار کیا تو کیا وہ اللہ کا اصول بن گیا اللہ اب اسکی تخصیص نہیں کر سکتا
اس تخصیص پر تو اوپر آپکو عقلی دلائل بھی دئے تھے اگر پھر ڈوز کی ضرورت ہے تو فرصت کا انتظار کریں
یہ کیا آپ قرآن و حدیث کے دلائل کے جواب میں منکر حدیث کی طرح عقلی دلیل عنایت فرمارہے ہیں اور اس کا برملا اظہار بھی فرمارہے ہیں
چلیں پھر انتظار کرلیتے ہیں آپ کی فرصت کا لیکن یاد رہے صرف عقلی دلیل سے کام نہیں چلے گا انتظار ہے آپ کے سو کال ڈوز کا
 
Top