• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

القراء ات والقراء

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ یحییٰ بن معین فرماتے ہیں:
’’کان إمام أہل المدینۃ في القرائۃ فسمي القاري بذلک، وکان ثقۃ قلیل الحدیث۔‘‘
ابن ابی حاتم نے صالح الحدیث کہا ہے اور اپنے دور میں عبدالرحمن بن ہرمز الاعرج پر مقدم سمجھے جاتے تھے۔
ذہبی رحمہ اللہ کا قول ہے:
’’ ابو جعفررحمہ اللہ کی قراء ۃ کا مدار احمد یزید الحلوانی پر ہے یعنی أحمد بن یزید عن قالون عن عیسیٰ بن وردان عن أبي جعفر‘‘
٭ ابن الجزری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
أستاذ أبو عبداﷲ القصاع نے اپنی کتاب ’المغني‘ میں ابو جعفر کی قراء ت کو نافع کی روایت سے بالاسناد بیان کیا ہے، لہٰذا ان کی قراء ت پر طعن اور اس کو شاذ کہنے کی کوئی وجہ نہیں ہے بلکہ سبعہ کے معیار پر ہے ۔
٭ چنانچہ ابن الجزري المحدث رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’والعجب ممن یطعن في ہذہ القرائۃ ویجعلہا من الشواذ وہي لم یکن بینہا وبین غیرہا من السبع فرق کما بیناہ في کتابنا النجد۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ترجمہ
طبقات ابن سعد: ۶؍۳۵۲، تاریخ خلیفہ: ۴۰۵، التاریخ الکبیر: ۸؍۳۵۳، الجرح والتعدیل: ۷؍۲۸۴، تہذیب الکمال: ۱۵۹۳، وفیات: ۶؍۲۷۴، طبقات القرائ: ۲؍۳۸۲، تہذیب التہذیب: ۱۲؍۵۸
(4) الحسن البصری رحمہ اللہ الامام المشہور المتوفی ۱۱۰ھ
ہو أبو سعید الحسن بن أبي الحسن یسار البصري مولی أنس بن مالک من کبار التابعین۔
علم وعمل میں اپنے زمانے کے امام ہوگزرے ہیں قراء ت میں ان کی اَسانید معروف ہیں۔
(1) أعطان بن عبداﷲ الرقاشي عن أبی موسیٰ الاشعري رضی اللہ عنہ
(2) أبي العالیۃ عن أبي وزید بن ثابت وعمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تلامذہ
(1) أبو عمر بن العلاء رحمہ اللہ (2) سلام بن سلیمان الطویل رحمہ اللہ
(3) یونس بن عبید رحمہ اللہ (4) عاصم الجحدري البصري رحمہ اللہ
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
إسناد الأہوزي
عن شجاع البلخی قرء علی عیسیٰ بن عمر النحوی وہو علی الحسن ابن الجزری لکھتے ہیں:
’’ شجاع کا عیسیٰ سے سماع ثابت ہے اور عیسیٰ کا حسن سے لیکن یہ معلوم نہیں کہ انہوں نے قرآن بھی ایک دوسرے پر پیش کیا ہے یا نہیں عین ممکن ہے کہ روایتاً سماع ہو عرضاً روایت نہ ہو۔‘‘
٭ امام شافعی رحمہ اللہ حسن بصری رحمہ اللہ کی فصاحت وبلاغت کی تعریف لکھتے ہیں:
’’ میں کہہ سکتا ہوں کہ قرآن حسن بصری کی زبان پر نازل ہواہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ترجمہ
طبقات القراء: ۱؍۲۳۵، طبقات ابن سعد: ۷؍۱۵۶، تاریخ البخاري: ۲؍۲۸۹، أخبار القضاۃ: ۲؍۳، طبقات القراء للشیرازي: ۸۷
(5) محمد بن عبدالرحمن المعروف بابن المحیصن رحمہ اللہ المتوفی ۱۳۳ھ
ہو محمد بن عبدالرحمن بن محیصن السہمي مولاہم المکي مقرئ أہل مکۃ مع ابن کثیر ثقۃ روی لہ مسلم۔
مجاہد بن جبر، درباس مولیٰ بن عباس اور سعید بن جبیررضی اللہ عنہ پر قرآن پیش کیا۔شبلی بن عبادرحمہ اللہ، ابوعمرو بن العلاء رحمہ اللہ ان کے تلامذہ میں سے ہیں۔ اسماعیل بن مسلم المکی رحمہ اللہ، عیسیٰ بن عمر البصری رحمہ اللہ نے اس سے کچھ حروف حاصل کیے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ ابن مجاہدرحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’کان لم تجرد القرائۃ وقام بہا في عصر ابن کثیر۔‘‘
٭ ابن الجزری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’ولولا ما فیہا من مخالفتہ المصحف لا لحفت بالقرائات المشہورۃ۔‘‘
ابن محیصن قریشی اور نحوی تھے۔ انہوں نے ابن مجاہد پر قرآن کی قراء ت کی ابو عبید کتاب القراء ات میں لکھتے ہیں:
’’مکہ میں تین قاری تھے عبداللہ بن کثیررحمہ اللہ، حمید بن قیس رحمہ اللہ اور محمد محیصن رحمہ اللہ ان میں سے ابن محیصن عربیت میں سب پر قائق تھے۔‘‘
یہ مذاہب عربیہ کے مطابق قراء ات اختیار کرتے اس لیے اہل بلد کے اجماع سے تجاوز کر گئے چنانچہ لوگوں نے ان کی قراء ت سے بے رغبتی کی اور ابن کثیررحمہ اللہ کی قراء ت پر اجماع کر لیا۔۱۲۳ھ کو مکہ میں فوت ہوئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ترجمہ
غایۃ النہایۃ: (۱؍۱۶۷)
(6) ابو الفرج محمد بن احمد الشنبوذی رحمہ اللہ المتوفی۳۸۸ھ
یہ اَصل میں بغدادی ہیں پھر مصر میں سکونت اختیار کر لی ابوطاہر بن ابو ہاشم سے قراء ت حاصل کی اور اس کی کتابوں کا سماع کیا اور حسب ذیل سے روایت کی۔
(1) أبو بکر أحمد بن سلمہ أختلی (2) وعسلج بن أحمد بن دعلج السجستاني
(3) أبو محمد عبید اﷲ محمد بن علي المروزي المعروف بابن الجرادي
علاوہ اَزیں معانی الزجاج کا علی بن حسن الجصاص سے سماع کیا۔ ۳۹۵ھ کو شام میں فوت ہوئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ترجمہ
غایۃ النہایۃ: (۲؍۶۰)
(7) یحییٰ بن المبارک بن المغیرۃ العدوی الامام ابو محمد الیزیدی المقری المعروف بالیزیدی
یہ اصل میں بصری ہیں بغداد میں سکونت اختیار کی ان کا شمار قراء فصحاء میں ہوتا ہے جو عربی اَدب اور نحو کے عالم تھے اور قراء ۃ میں ابو عمرو بن العلاء رحمہ اللہ کے خلف بنے۔ بعض تالیفات بھی یادگار چھوڑیں ۲۰۲ھ میں فوت ہوئے۔ حمزہ کے سامنے کھڑے ہو کر ایک ہی مجلس میں قرآن ختم کیاابن مجاہدرحمہ اللہ کا بیان ہے کہ ہم الیزیدی کی اسی لیے قدر کرتے ہیں حالانکہ ابوعمرورحمہ اللہ کے اصحاب میں ان سے جلیل القدر لوگ موجو دہیں، کیونکہ وہ سب سے زیادہ اَضبط تھے یزید بن منصور الحمیدی رحمہ اللہ کے مصاحب رہنے کی وجہ سے یزیدی مشہور ہوگئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ترجمہ
تاریخ بغداد: ۱۴؍۱۴۶، معجم الأدباء: ۲۰؍۳۰، وفیات: ۶؍۱۸۳، العبر: ۱؍۳۸، طبقات القراء: ۲؍۳۷۵، النجوم الزاہرۃ: ۲؍۱۷۳، شذرات: ۲؍۴

٭_____٭_____٭
 
Top