• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

القراء ات والقراء

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ترجمہ:
ابن الجزري: ۱؍۲۶۱، ۲۶۳، شذرات: ۱؍۲۴۰، تہذیب التہذیب: ۳؍۲۷، وفیات الأعیان: ۲؍۲۱۶، میزان الاعتدال: ۱؍۲۸۴
(7) عاصم بن ابی النجود الاسدی رحمہ اللہ المتوفی ۱۲۷ھ
اسنادہ: قرأ علی زر بن حبیش علی عبداﷲ بن مسعود وأبي عبدالرحمن السلمي وہو معدود في صغار التابعین۔
٭ ابن الجزری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’ہو عاصم بن بہدلہ أبي النجود، أبوبکر الأسدي مولاہم الکوفي الحناط، شیخ الأقراء بالکوفۃ وأحد القراء السبعۃ۔‘‘
یہ قراء ۃ کے مسلم امام ہیں ابو عبدالرحمن السلمی کے بعد رئاسۃ الأقراء ان تک منتہی ہوتی ہے۔فصاحت وبلاغت اور تحریر وتقریر کے جامع تھے اور بہترین آواز کے ساتھ قرآن پڑھتے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ أبو إسحاق السبیعي فرماتے ہیں:
’’مارأیت أحدا أقرأ للقرآن من عاصم بن أبي النجود۔‘‘
نہایت فصیح وبلیغ تھے جب کلام کرتے تو بڑے باوقارلہجہ میں کلام کرتے تابعین میں شمار ہوتے ہیں أبورمثۃ رفاعۃ تمیمي اور حارث بن حسان بکری سے روایت کی ہے اور یہ دونوں صحابی ہیں ابو رمنہ کی روایت مسند احمد بن حنبل میں ہے اور حارث کی روایت ابو عبید قاسم بن سلام کی کتاب میں ہے۔
٭ نعیم بن حماد عن سفیان عن عاصم نقل کرتے ہیں کہ عاصم رحمہ اللہ نے کہا:
’’قرأت علی أنس بن مالک ’’ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِھِمَا ‘‘ فقال: أن لا یطوفا بہما۔‘‘
پھر میں نے کئی بار اس کلمہ کو لوٹایا مگر اس نے وہی جواب دیا عاصم نے عرضاً بہت سے قراء سے قراء ت حاصل کی جن میں سے بعض کے نام یہ ہیں:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(1) زر بن حبیش رضی اللہ عنہ (2) أبو عبدالرحمن السلمي رضی اللہ عنہ
(3) أبو عمرو الشیباني رضی اللہ عنہ
بعض کا بیان ہے کہ عاصم رحمہ اللہ نے مجھ سے کہا:
’’ما کان من القراء ۃ التي أقرأتک فہي القراء ۃ التي قرأت بہا علی أبي عبدالرحمن السلمي وما کان من القراء ۃ التي بہا أبابکر بن عیاش فہي القرا ۃ التي کنت أعرضہا علی زر بن حبیش عن ابن مسعود رضی للہ عنہ۔‘‘
٭ اِمام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اصل قراء ۃ تو اہل مدینہ کی ہے اور اس کے نہ ملنے کی صورت میں عاصم کی قراء ۃ پسند کرتا ہوں۔‘‘
عاصم ’آلم‘ وغیرہ حروف مقطعات کو آیت شمار نہ کرتا اس کے برعکس کوفی اس کو آیت شمار کرتے ہیں۔۱۲۷ھ یا ۱۲۸ھ کو فوت ہوا اور سماوۃ میں مدفون ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(8) علی بن حمزہ الکسائی رحمہ اللہ المتوفی ۱۸۹ھ
ابن مجاہدرحمہ اللہ نے یعقوب الحضرمی رحمہ اللہ کی بجائے ساتواں قاری علی بن حمزہ الکسائی رحمہ اللہ کو شمار کیا ہے جو کوفی ہیں جبکہ یعقوب بصری رحمہ اللہ ہیں۔ ابن مجاہدرحمہ اللہ نے بصرہ کے ایک ہی قاری پر اکتفاء کیا ہے جبکہ کوفہ کے تین قراء کوشامل کیا ہے یعنی حمزہ رحمہ اللہ، عاصم رحمہ اللہ اور الکسائی رحمہ اللہ اور پھر ان قراء میں خالص عربی صرف دو قاری ہیں ابن عامررحمہ اللہ اور ابو عمرو رحمہ اللہ باقی عجمی اور موالی ہیں کما أشرنا إلیہ فیما مضی۔
ان قرائِ سبعہ کی قراء ات کو بہت شہرت حاصل ہوئی حتیٰ کے بعض نے ازراہ جہالت یہ باور کر لیا کہ حدیث ’’أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف‘‘ سے یہی سات قراء ات مراد ہیں۔ پھر شہرت تو قراء اتِ عشر ہ اور اَربعہ عشرہ کو بھی حاصل ہے لہٰذا مذکورہ قراء کے ساتھ خلف بن ہشام اور یزید بن قعقاع کو ضم کر دیا جائے تو یہ کل دس بن جاتے ہیں۔
پھر ان دس کے ساتھ حسن بصري، محمد بن عبدالرحمن، یحییٰ بن مبارک الیزیدي اور أبوالفرج محمد بن أحمد الشنبوذي کو بھی ملا لیا جائے تو یہ کل ۱۴ قراء بن جاتے ہیں۔سات قراء کا تعارف تو ہم بیان کر چکے ہیں بقیہ سات قراء کے تراجم اور اَسانید پیش خدمت ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(1) علی بن حمزہ الکسائی
ان کا پورا نام ونسب یہ ہے :علی بن حمزہ بن عبداللہ بن بہمن بن فیروز الاسدی مولاہم ابو الحسن الکسائی
٭ أبوبکر السجستاني رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’ کوفہ میں ریاست اقراء ان پر ختم ہے حمزہ کے بعد یہ رئیس الاقراء شمار کیے جاتے ہیں۔انہوں نے حمزہ الزیات پر چار مرتبہ قرآن پیش کیا اور اسی پر وہ اعتماد کرتے ہیں اس کے علاوہ محمد بن ابی لیلیٰ، عیسیٰ بن عمر الھمذانی سے عرضا قراء ت حاصل کی اور ابوبکر بن عیاش سے حروف روایت کیے اسماعیل اور یعقوب کے واسطہ سے عرضا قراء ت حاصل کی اور ابوبکر بن عیاش سے حروف روایت کیے اسماعیل اور یعقوب کے واسطہ سے نافع سے قراء ت اخذ کی لیکن بلاواسطہ نافع سے قراء ت ثابت نہیں ہے۔ علاوہ اَزیں چند اَصحاب سے استفادہ کیا ہے۔ بصرہ میں خلیل سے لغت حاصل کی۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تلامذہ
إبراہیم بن زاذان، إبراہیم العریش، أحمد بن جبیر اور دیگر بہت سے علماء نے ان سے اِستفادہ کیا۔
٭ أبوعمرو الداني رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’ عبداللہ جب دمشق میں آئے تو انہوں نے الکسائي سے حروف کا سماع کیا اور النقاش کا بیان ہے کہ ابن ذکوان الکسائي رحمہ اللہ کے پاس چار ماہ ٹھہرے رہے اور متعدد بار ان پر قرآن پیش کیا لیکن نقاش کا یہ بیان صحیح نہیں ہے۔‘‘
ان کے علاوہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے بھی الکسائي سے روایت کی ہے ۔
٭ امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا ہے:
’’من أراد أن یتبحر في النحو فہو عیال علی الکسائي۔‘‘
٭ ابو عبید کتاب القراء ات میں لکھتے ہیں:
’’کان الکسائي یتخیر القراء ات فأخذ من قراء ۃ حمزہ ببعض وترک بعضا کان من أہل القراء ۃ وہي کانت علمہ وصناعتہ۔‘‘
دراصل یہ علم النحوکے ماہر، غریب القرآن کے اُستاذ اور قرآن پر یکتا تھے موصوف ہمیشہ الکساء اوڑھتے اس لیے الکسائی کے لقب سے مشہور ہوگئے۔ یہ بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں۔ غریب القرآن میں معانی القرآن اور نحو میں کتب النوادر الثلاثۃ معروف ہیں۔ ۱۸۹ھ میں فوت ہوئے اور عجیب اتفاق ہے کہ کسائی اور امام محمد بن الحسن دونوں ہارون الرشید کے ساتھ سفر میں ایک ساتھ فوت ہوئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(2) خلف بن ہشام المتوفی ۲۲۹ھ
٭ ابن الجزری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’ہو أبو محمد الأسدی البغدادی أحد الرواۃ عن سلیم عن حمزۃ المولود ۱۵۰ھ والمتوفی ۲۲۹ھ۔‘‘ (غایۃ النہایۃ: ۱؍۲۷۲)
دس سال کی عمر میں قرآن حفظ کر لیا اور تیرہ سال کی عمر میں طلب علم شروع کی نہایت ثقہ، زاہد، عابد اور عالم تھے حمدان بن ہاني المقري نے کہا کہ میں نے ان سے سنا کہ نحو کا ایک باب مجھ پر مشکل ہوگیا چنانچہ میں نے ۸۰ ہزار درہم خرچ کئے حتیٰ کہ حفظ کر لیا۔
کوفہ میں سلیم کے پاس آیا انہوں نے ابوبکر بن عیاش کے پاس بھیج دیا لیکن بعض وجوہ کی بناء پر اس پر قراء ۃ نہ کر سکا چنانچہ میں نے عاصم کی قراء ت یحییٰ بن آدم سے ضبط کر لی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سلسلہ اَسناد
امام مسلم رحمہ اللہ نے الصحیح میں اور ابو داؤد نے سنن میں ان سے روایت کی ہے:
عن سلیم عن عیسیٰ وعبدالرحمن بن أبي حماد عن حمزہ یعقوب بن خلیفۃ الأعشی وأبي زید سعید بن أوس عن المفضل الضبي۔
علاوہ اَزیں إسحاق المسیبي، إسماعیل بن جعفر، عبدالوہاب بن عطاء اور یحییٰ بن آدم سے کچھ حروف روایت کیے۔ وسمع من الکسائي الحروف ولم یقرأ علیہ القرآن مشہور یہی ہے کہ أبوعلی الأہوازي کی روایت کے مطابق الکسائي پر بھی قراء ت کی ہے۔
الکسائي سے أعمش عن زائدۃ بن قدامۃ نے روایت کی ہے اور اس سے احمد بن ابراہیم الوراق نے سماعاً وعرضاً روایت کی ہے جو اس کا وراق بھی تھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ ابن اَشتہ لکھتے ہیں:
’’کان خلف یأخذ بمذہب حمزۃ إلا أنہ خالفہ في مائۃ وعشرین أو مائتي حرف۔‘‘
۲۲۹ھ کو بغدادمیں فوت ہوئے، جبکہ جہمیہ کے خوف سے روپوش تھے۔
٭ علامہ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’ولہ اختیار في الحروف صحیح ثابت لیس بشاذ أصلا ولا یکاد یخرج فیہ عن القرائات السبع، وأخذ منہ خلق لا یحصون۔‘‘
یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے اس کو ثقہ لکھا ہے اور دار قطنی نے عابد اور فاضل کہا ہے امام ، حماد بن زید، ابو عوانہ شریک القاضی، ابو الاحوص اور دیگر اَئمہ سے سماع حدیث کی اور احمد بن یزید الحلوانی، سلمہ بن عاصم اور عمر بن جہم اسمری نے ان سے عرضاً قراء ت کی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ترجمہ
طبقات ابن سعد: ۷؍۳۴۸، تاریخ بغداد: ۸؍۳۲۲، معرفۃ القراء الکبار: ۱؍۱۷۱، العبر: ۱؍۴۰۴، غایۃ النہایۃ: ۱؍۲۸۲، تہذیب التہذیب: ۳؍۱۵۶، شذرات: ۲؍۶۸، التاریخ الکبیر: ۳؍۱۹۶، الجرح والتعدیل: ۳؍۳۷۲
(3) یزید بن القعقاع ابو جعفررحمہ اللہ المتوفی ۱۲۷ھ
ہو یزید بن القعقاع الإمام أبوجعفر المخزومي المدني القاري، أحد القراء العشرۃ في حروف القرائات، تابعي مشہور کبیر القدر۔
بعض نے لکھا ہے کہ ان کانام جندب بن فیروز ہے انہوں نے اپنے مولیٰ عبداللہ بن عیاش بن ابی ربیعہ المخزومی پر قرآن پیش کیا نیز عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے قراء ۃ کی جو کہ اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کے شاگرد تھے اور ان دونوں سے روایت بھی کی ہے، بعض نے لکھا ہے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ پر بھی قرآن پڑھا لیکن علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے لکھا ہے ۔ لم یصح ذلک ولم یدرکہ۔
ابن الجزري نے وروینا عنہ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ بچپن میں حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا فمسحت رأسہ ودعت لہ بالبرکۃ
حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ کیساتھ نماز پڑھی اور واقعہ حرہ سے قبل لوگوں کو قرآن کی تعلیم دیتے رہے۔
نافع بن أبی نعیم، سلیمان بن مسلم بن جماز، عیسیٰ بن وردان، أبوعمرو عبدالرحمن ابن زید بن أسلم وغیرہ نے اس پر قراء ۃ کی ۔
 
Top