• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ !

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ



1545739_693566234044982_4987436346776525940_n.jpg


٭ الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ ٭

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے

--------------------------------------------------------
(ترمذي : 1621 ، ، صحيح ابن حبان : 4706 ، ،
الجامع الصغير : 9175 ، ، صحيح الجامع : 6679)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جہاد اكبر اور جہاد اصغر !!!

كيا نفس كے ساتھ جہاد كرنا جہاد اكبر كہلاتا ہے يا كہ ميدان جنگ ميں فعلا لڑائى كرنا جہاد اكبر ہے ؟

الحمد للہ:

جس حديث ميں وارد ہے كہ نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك جنگ سے واپسى پر اپنے صحابہ كرام كو يہ فرمايا:

" ہم جہاد اصغر سے جہاد اكبر كى طرف واپس آ رہے ہيں"

تو صحابہ كرام رضى اللہ عنہم نے عرض كيا:

اور كيا كفار كے ساتھ لڑائى سے بھى كوئى بڑا جہاد ہے؟ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جى ہاں، نفس كے ساتھ جہاد كرنا"

يہ حديث نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے صحيح ثابت نہيں ہے.


اور اس ميں تو كوئى شك و شبہ نہيں كہ نفس كے ساتھ جہاد كرنا كفار كے ساتھ جہاد كرنے سے قبل ہے، يعنى پہلے اپنے نفس كو صحيح راستے پر لگانا ہو گا اور اس كے بعد كفار سے جہاد كرنا پڑے گا.

كيونكہ انسان اپنے نفس كے ساتھ مجاہدہ كرنے كے بعد ہى كفار كے ساتھ جہاد كر سكتا ہے، اس ليے كہ جنگ اور لڑائى كرنا نفس كے ليے ناپسنديدہ چيز ہے.

فرمان بارى تعالى ہے:

{تم پر قتال اور لڑائى فرض كى گئى ہے حالانكہ يہ تمہيں ناپسند ہے، اور ہو سكتا ہے تم كسى چيز كو ناپسند كرتے ہو حالانكہ وہ تمہارے ليے بہتر ہو اور ہو سكتا ہے تم كسى چيز كو پسند كرتے ہو ليكن وہ تمہارے ليے بہتر نہ ہو اوربرى ہو، اللہ تعالى ہى جانتا ہے تم نہيں جانتے} البقرۃ ( 216 )


ديكھيں: فتاوى منار الاسلام للشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى ( 12 / 421 ).

ابن قيم رحمہ اللہ تعالى جہاد كے مراتب اور درجات بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:

جہاد كے چار درجے اور مراتب ہيں:

1 - نفس كے ساتھ جہاد

2 - شيطان كے ساتھ جہاد

3 - كفار كے ساتھ جہاد

4 - منافقوں كے ساتھ جہاد


اور نفس كے ساتھ جہاد يہ ہے كہ اس كے ساتھ ہدايت كا علم حاصل كرنے ميں جہاد كيا جائے، اور علم حاصل كرنے كے بعد عمل كيا جائے، اور اس علم كى دوسرے لوگوں كو دعوت بھى دى جائے، اور دعوت و تبليغ كى مشقت پر صبر و تحمل كا مظاہرہ كيا جائے.

شيطان كے ساتھ جہاد يہ ہے كہ:

شيطان بندے كے ذہن ميں جو ايمان كو ختم كرنے كے سلسلے ميں شكوك و شبہات اور شہوات ڈالتا ہے اسے دور كرنے كى كوشش كى جائے، اور اس كے ساتھ ان فاسد اور غلط ارادوں و شہوات كا مقابلہ كرنے ميں جہاد كيا جائے جو وہ انسان كے ذہن ميں ڈالتا ہے.


اور كفار اور منافقوں كےساتھ جہاد دل و زبان اور مال اورنفس كے ذريعہ جہاد كيا جاتا ہے، كفار كے ساتھ ہاتھ كا جہاد زيادہ خاص ہے، اور منافقوں كے ساتھ زبانى جہاد زيادہ خاص ہے...

وہ كہتے ہيں:

سب سے زيادہ كامل اخلاق والا وہ شخص ہے جس نے جہاد كے سارے مراتب اوردرجات مكمل كيےہوں، اور مخلوق جہاد كے مراتب ميں مختلف ہونى كى بنا پر مرتبہ اور درجات كے اعتبار سے بھى اللہ تعالى كے ہاں مختلف ہيں. اھـ


ديكھيں: زاد المعاد لابن قيم ( 3 / 9 - 12 ).

واللہ اعلم .

شيخ محمد صالح المنجد

http://islamqa.info/ur/10455
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شیخ @کفایت اللہ بھائی کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟
٭ الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ ٭

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے

--------------------------------------------------------
(ترمذي : 1621 ، ، صحيح ابن حبان : 4706 ، ،
الجامع الصغير : 9175 ، ، صحيح الجامع : 6679)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
2- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ مَاتَ مُرَابِطًا


۲-باب: مرابط(سرحدکی پاسبانی کرنے والے) کی موت کی فضیلت کا بیان


1621- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلاَنِيُّ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ إِلاَّ الَّذِي مَاتَ مُرَابِطًا فِي سَبِيلِ اللهِ، فَإِنَّهُ يُنْمَى لَهُ عَمَلُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَيَأْمَنُ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ"، وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَجَابِرٍ وَحَدِيثُ فَضَالَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الجہاد ۱۶ (۲۵۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۳۲) (صحیح)


۱۶۲۱- فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

''ہرمیت کے عمل کا سلسلہ بند کردیاجاتا ہے سوائے اس شخص کے جو اللہ کے راستے میں سرحد کی پاسبانی کرتے ہوے مرے، تو اس کا عمل قیامت کے دن تک بڑھایا جاتا رہے گا اوروہ قبرکے فتنہ سے مامون رہے گا، میں نے رسول اللہ ﷺکویہ بھی فرماتے ہوئے سنا: مجاہدوہ ہے جواپنے نفس سے جہادکرے '' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- فضالہ کی حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عقبہ بن عامراورجابر رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

وضاحت ۱؎ : یعنی نفس امارہ جوآدمی کو برائی پر ابھارتاہے، وہ اسے کچل کر رکھ دیتاہے، خواہشات نفس کا تابع نہیں ہوتا اور اطاعت الٰہی میں جو مشکلات اور رکاوٹیں آتی ہیں، ان پر صبر کرتاہے، یہی جہاد اکبر ہے۔

 

allah ke bande

مبتدی
شمولیت
مارچ 20، 2012
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
25
تو گویا کہ دوسرے مسلمانوں سے جہاد کا کوئی درجہ نہیں ۔ جیسا کہ داعش ثابت کرنا چاہتی ہے
 
Top