• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
46-بَاب مَا جَاءَ فِي السَّاعَةِ الَّتِي يُسْتَحَبُّ فِيهَا الْقِتَالُ
۴۶-باب: جہادکے مستحب اوقات کا بیان​


1612- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَكَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ أَمْسَكَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ قَاتَلَ، فَإِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ أَمْسَكَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ، فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ قَاتَلَ حَتَّى الْعَصْرِ، ثُمَّ أَمْسَكَ حَتَّى يُصَلِّيَ الْعَصْرَ، ثُمَّ يُقَاتِلُ، قَالَ: وَكَانَ يُقَالُ عِنْدَذَلِكَ تَهِيجُ رِيَاحُ النَّصْرِ وَيَدْعُو الْمُؤْمِنُونَ لِجُيُوشِهِمْ فِي صَلاَتِهِمْ.
قَالَ أَبُوعِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ بِإِسْنَادٍ أَوْصَلَ مِنْ هَذَا، وَقَتَادَةُ لَمْ يُدْرِكْ النُّعْمَانَ بْنَ مُقَرِّنٍ، وَمَاتَ النُّعْمَانُ بْنُ مُقَرِّنٍ فِي خِلاَفَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف وانظر الحدیث الآتي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۴۹)، (ضعیف الإسناد)
(قتادہ کی نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ سے لقاء نہیں اس لیے اس سند میں انقطاع ہے ، اگلی سند سے یہ حدیث صحیح ہے)
۱۶۱۲- نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ جہاد کیا، جب فجر طلوع ہوتی توآپ (قتال سے ) ٹھہرجاتے یہاں تک کہ سورج نکل جاتا، جب سورج نکل جاتا توآپ جہاد میں لگ جاتے، پھر جب دوپہر ہوتی آپ رُک جاتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا، جب سورج ڈھل جاتا تو آپ عصرتک جہاد کرتے ، پھر ٹھہرجاتے یہاں تک کہ عصر پڑھ لیتے، پھر جہاد(شروع) کرتے۔ کہاجاتاتھاکہ اس وقت نصرت الٰہی کی ہواچلتی ہے اور مومن اپنے مجاہدین کے لیے صلاۃ میں دعائیں کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث دوسری سند سے بھی آئی ہے جو موصول ہے، قتادہ کی ملاقات نعمان سے نہیں ہے ، نعمان بن مقرن کی وفات عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت میں ہوئی۔


1613- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ وَالْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُوعِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِاللهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَعَثَ النُّعْمَانَ بْنَ مُقَرِّنٍ إِلَى الْهُرْمُزَانِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، فَقَالَ النُّعْمَانُ بْنُ مُقَرِّنٍ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَكَانَ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَوَّلَ النَّهَارِ انْتَظَرَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ وَتَهُبَّ الرِّيَاحُ وَيَنْزِلَ النَّصْرُ. قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ عَبْدِاللهِ هُوَ أَخُو بَكْرِ بْنِ عَبْدِاللهِ الْمُزَنِيِّ.
* تخريج: خ/الجزیۃ ۱ (۳۱۶۰)، د/الجہاد ۱۱۱ (۲۶۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۰۷) (صحیح)
۱۶۱۳- معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : عمربن خطاب نے نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کو ہرمز ان کے پاس بھیجا، پھر انہوں نے مکمل حدیث بیان کی ، نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ ( کسی غزوہ میں) حاضرہوا، جب آپ دن کے شروع حصہ میں نہیں لڑتے توانتظار کرتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا، ہوا چلنے لگتی اور نصرت الٰہی کا نزول ہوتا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
47-بَاب مَا جَاءَ فِي الطِّيَرَةِ
۴۷- باب: بدشگونی اور بدفالی کا بیان​


1614- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ ابْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الطِّيَرَةُ مِنَ الشِّرْكِ وَمَا مِنَّا وَلَكِنَّ اللهَ يُذْهِبُهُ بِالتَّوَكُّلِ".
قَالَ أَبُوعِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَحَابِسٍ التَّمِيمِيِّ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَسَعْدٍ.
وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ. وَرَوَى شُعْبَةُ أَيْضًا عَنْ سَلَمَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: كَانَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ يَقُولُ فِي هَذَاالْحَدِيثِ: وَمَا مِنَّا وَلَكِنَّ اللهَ يُذْهِبُهُ بِالتَّوَكُّلِ، قَالَ سُلَيْمَانُ : هَذَا عِنْدِي قَوْلُ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَمَا مِنَّا.
* تخريج: د/الطب ۲۴ (۳۹۱۰)، ق/الطب ۴۳ (۳۵۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۰۷) (صحیح)
۱۶۱۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بدفالی شرک ہے '' ۱؎ ۔
(ابن مسعود کہتے ہیں:) ہم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جس کے دل میں اس کا وہم و خیال نہ پیداہو، لیکن اللہ تعالیٰ اس وہم و خیال کو توکل کی وجہ سے زائل کردیتاہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ہم اسے صرف سلمہ بن کہیل کی روایت سے جانتے ہیں ، ۲-شعبہ نے بھی سلمہ سے اس حدیث کی روایت کی ہے ، ۳- امام ترمذی کہتے ہیں: میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: سلیمان بن حرب اس حدیث میں ''وَمَا مِنَّا وَلَكِنَّ اللهَ يُذْهِبُهُ بِالتَّوَكُّلِ'' کی بابت کہتے تھے کہ ''وَمَا مِنَّا'' میرے نزدیک عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے ،۴- اس باب میں ابوہریرہ ، حابس تمیمی، عائشہ ، ابن عمراورسعد رضی اللہ عنہم سے بھی روایتیں ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہ اعتقاد رکھنا کہ طیرہ یعنی بدفالی نفع یا نقصان پہنچانے میں موثر ہے شرک ہے، اور اس عقیدے کے ساتھ اس پر عمل کرنا اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے، اس لیے اس طرح کا خیال آنے پر ''لا إله إلا الله'' پڑھنا بہتر ہوگا، کیوں کہ جسے بھی بدشگونی کا خیال آئے تو اسے پڑھنے اور اللہ پر توکل کرنے کی وجہ سے اللہ یہ خیال اس سے دور فرمادے گا۔


1615- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ وَأُحِبُّ الْفَأْلَ"، قَالُوا: يَارَسُولَ اللهِ! وَمَا الْفَأْلُ؟ قَالَ: "الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ". قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الطب ۴۴ (۵۷۵۶)، و ۵۴ (۵۷۷۶)، م/السلام ۳۴۲ (۲۲۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۸)، وحم (۳/۱۱۸) (صحیح)
۱۶۱۵- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''ایک کی بیماری دوسرے کولگ جانے اوربدفالی وبدشگونی کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۱؎ اورمجھ کو فال نیک پسندہے ''، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول ! فال نیک کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا:''اچھی بات''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : چھوت چھات یعنی بیماری خود سے متعدی نہیں ہوتی، بلکہ یہ سب کچھ اللہ کے حکم اور اس کی بنائی ہوئی تقدیر پرہوتاہے، البتہ بیماریوں سے بچنے کے لیے اللہ پر توکل کرتے ہوئے اسباب کو اپنانا مستحب ہے۔


1616- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُوعَامِرٍ الْعَقَدِيّ،ُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُعْجِبُهُ إِذَا خَرَجَ لِحَاجَةٍ أَنْ يَسْمَعَ يَا رَاشِدُ يَانَجِيحُ. قَالَ أَبُوعِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۲۴) (صحیح)
۱۶۱۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ کو یہ سننا اچھالگتاتھا کہ جب کسی ضرورت سے نکلیں تو کوئی یاراشدیانجیح کہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : راشد کا مطلب ہے صحیح راستہ اپنانے والا، اور نجیح کا مفہوم ہے جس کی ضرورت پوری کردی گئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
48-بَاب مَا جَاءَ فِي وَصِيَّتِهِ ﷺ فِي الْقِتَالِ
۴۸-باب: جہادکے سلسلے میں نبی اکرمﷺ کی وصیت کا بیان​


1617- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ ابْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا بَعَثَ أَمِيرًا عَلَى جَيْشٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّةِ نَفْسِهِ بِتَقْوَى اللهِ وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا وَقَالَ: "اغْزُوا بِسْمِ اللهِ، وَفِي سَبِيلِ اللهِ، قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللهِ، وَلاَ تَغُلُّوا وَلاَ تَغْدِرُوا وَلاَ تُمَثِّلُوا وَلاَ تَقْتُلُوا وَلِيدًا، فَإِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَادْعُهُمْ إِلَى إِحْدَى ثَلاَثِ خِصَالٍ (أَوْ خِلاَلٍ)، أَيَّتُهَا أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ وَادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَالتَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ، وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ إِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ فَإِنَّ لَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ، وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ، وَإِنْ أَبَوْا أَنْ يَتَحَوَّلُوا، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُوا كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ، يَجْرِي عَلَيْهِمْ مَا يَجْرِي عَلَى الأَعْرَابِ، لَيْسَ لَهُمْ فِي الْغَنِيمَةِ وَالْفَيْئِ شَيْئٌ إِلاَّ أَنْ يُجَاهِدُوا، فَإِنْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللهِ عَلَيْهِمْ وَقَاتِلْهُمْ، وَإِذَا حَاصَرْتَ حِصْنًا فَأَرَادُوكَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللهِ وَذِمَّةَ نَبِيِّهِ، فَلاَتَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللهِ وَلاَذِمَّةَ نَبِيِّهِ، وَاجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَكَ وَذِمَمَ أَصْحَابِكَ لأَنَّكُمْ إِنْ تَخْفِرُوا ذِمَّتَكُمْ وَذِمَمَ أَصْحَابِكُمْ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَخْفِرُوا ذِمَّةَاللهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ، وَإِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تُنْزِلَهُمْ عَلَى حُكْمِ اللهِ فَلاَتُنْزِلُوهُمْ، وَلَكِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِكَ فَإِنَّكَ لاَتَدْرِي أَتُصِيبُ حُكْمَ اللهِ فِيهِمْ أَمْ لاَ" أَوْنَحْوَ هَذَا. قَالَ أَبُوعِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ، وَحَدِيثُ بُرَيْدَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الجہاد ۲ (۱۷۳۱)، د/الجہاد ۹۰ (۲۶۱۲)، ق/الجہاد ۳۸ (۲۸۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۲۹)، وحم (۵/۳۵۲، ۳۵۸)، دي/السیر ۵ (۳۴۸۳) (صحیح)
1617/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُوأَحْمَدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ وَزَادَ فِيهِ، فَإِنْ أَبَوْا فَخُذْ مِنْهُمْ الْجِزْيَةَ فَإِنْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللهِ عَلَيْهِمْ.
قَالَ أَبُوعِيسَى: هَكَذَا رَوَاهُ وَكِيعٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سُفْيَانَ. وَرَوَى غَيْرُ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ وَذَكَرَ فِيهِ أَمْرَ الْجِزْيَةِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۶۱۷- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :رسول اللہ ﷺ جب کسی لشکر پر امیرمقرر کرتے تو اسے خاص اپنے نفس کے بارے میں سے اللہ سے ڈرنے اورجومسلمان ان کے ساتھ ہوتے ان کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت کرتے تھے، اس کے بعدآپ فرماتے: اللہ کے نام سے اورا س کے راستے میں جہادکرو، ان لوگوں سے جو اللہ کا انکار کرنے والے ہیں، مال غنیمت میں خیانت نہ کرو، عہد نہ توڑو، مثلہ نہ کرو، بچوں کو قتل نہ کرو اور جب تم اپنے مشرک دشمنوں کے سامنے جاؤ تو ان کو تین میں سے کسی ایک بات کی دعوت دو ان میں سے جسے وہ مان لیں قبول کرلو اوران کے ساتھ لڑائی سے بازرہو: ان کو اسلام لانے اوراپنے وطن سے مہاجرین کے وطن کی طرف ہجرت کرنے کی دعوت دو، اوران کو بتادوکہ اگر انہوں نے ایسا کرلیاتو ان کے لیے وہی حقوق ہیں جو مہاجرین کے لیے ہیں اور ان کے اوپر وہی ذمہ داریاں ہیں جو مہاجرین پر ہیں، اوراگروہ ہجرت کرنے سے انکارکریں تو ان کو بتادو کہ وہ بدوی مسلمانوں کی طرح ہوں گے ، ان کے اوپروہی احکام جاری ہوں گے جو بدوی مسلمانوں پر جاری ہوتے ہیں: مال غنیمت اورفئی میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے مگر یہ کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر جہاد کریں ، پھر اگروہ ایساکرنے سے انکار کریں تو ان پر فتح یاب ہو نے کے لیے اللہ سے مددطلب کرو اور ان سے جہاد شروع کردو، جب تم کسی قلعہ کا محاصرہ کرو اور وہ چاہیں کہ تم ان کو اللہ اوراس کے نبی کی پناہ دوتو تم ان کو اللہ اور اس کے نبی کی پناہ نہ دو، بلکہ تم اپنی اور اپنے ساتھیوں کی پناہ دو، (اس کے خلاف نہ کرنا) اس لیے کہ اگر تم اپنااوراپنے ساتھیوں کاعہدتوڑتے ہو تو یہ زیادہ بہترہے اس سے کہ تم اللہ اوراس کے رسول کا عہدتوڑو ، اورجب تم کسی قلعے والے کا محاصرہ کرو اوروہ چاہیں کہ تم ان کو اللہ کے فیصلہ پر اتارو تو ان کو اللہ کے فیصلہ پرمت اتارو بلکہ اپنے فیصلہ پر اتارو، اس لیے کہ تم نہیں جانتے کہ ان کے سلسلے میں اللہ کے فیصلہ پر پہنچ سگو گے یا نہیں''، آپ نے اسی طرح کچھ اور بھی فرمایا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- بریدہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
۱۶۱۷/م- اس سند سے بھی بریدہ رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ اس میں یہ اضافہ ہے : ''فَإِنْ أَبَوْا فَخُذْ مِنْهُمْ الْجِزْيَةَ فَإِنْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللهِ عَلَيْهِمْ'' یعنی اگروہ اسلام لانے سے انکارکریں تو ان سے جزیہ لو، پھر اگر (جزیہ دینے سے بھی) انکار کریں تو ان پرفتح یاب ہونے کے لیے اللہ سے مددطلب کرو''۔
وکیع اورکئی لوگوں نے سفیان سے اسی طرح روایت کی ہے ، محمدبن بشارکے علاوہ دوسرے لوگوں نے عبدالرحمن بن مہدی سے روایت کی ہے اوراس میں جزیہ کا حکم بیان کیا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اگر کفار ومشرکین غیر مشروط طور پر بغیر کسی معین شرط اور پختہ عہد کے اپنے آپ کو امیر لشکر کے حوالہ کرنے پر تیار ہوں تو بہتر ، ورنہ صرف اللہ کے حکم کے مطابق امیر سے معاملہ کرناچاہیں تو امیر کو ایسا نہیں کرنا ہے، کیوں کہ اسے نہیں معلوم کہ اللہ نے ان کے بارے میں کیا فیصلہ کیا ہے، یہ حدیث اصول جہاد کے بڑے معتبر اصولوں پر مشتمل ہے جو معمولی سے غور وتامل سے واضح ہوجاتے ہیں۔ حدیث میں موجود نصوص کو مطلق طورپر اپنانا بحث ومباحثہ میں جانے سے کہیں بہتر ہے۔


1618- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلَُ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ لاَ يُغِيرُ إِلاَّ عِنْدَ صَلاَةِ الْفَجْرِ، فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَإِلاَّ أَغَارَ، فَاسْتَمَعَ ذَاتَ يَوْمٍ فَسَمِعَ رَجُلاً يَقُولُ اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ، فَقَالَ: خَرَجْتَ مِنَ النَّارِ. قَالَ الْحَسَنُ: وَحَدَّثَنَا أَبُوالْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
قَالَ أَبُوعِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الصلاۃ ۶ (۳۸۲)، د/الجہاد ۱۰۰ (۲۶۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۲) (صحیح)
۱۶۱۸- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ صلاۃ فجرکے وقت ہی حملہ کرتے تھے، اگر آپ اذان سن لیتے تو رک جاتے ورنہ حملہ کردیتے ، ایک دن آپ نے کان لگایا تو ایک آدمی کو کہتے سنا: '' الله أكبر الله أكبر''، آپ نے فرمایا: ''فطرت (دین اسلام) پر ہے ، جب اس نے '' أشهد أن لا إله إلا الله'' کہا، تو آپ نے فرمایا:'' تو جہنم سے نکل گیا۔
۱۶۱۸/م- حسن کہتے ہیں: ہم سے ابوالولیدنے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے حماد بن سلمہ نے اسی سند سے اسی کے مثل بیان کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔


* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

20- كِتَاب فَضَائِلِ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۲۰- کتاب :فضائلِ جہاد


1- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْجِهَادِ
۱-باب: جہادکی فضیلت کا بیان​


1619- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللهِ مَا يَعْدِلُ الْجِهَادَ؟ قَالَ: "إِنَّكُمْ لاَتَسْتَطِيعُونَهُ" فَرَدُّوا عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ: "لاَ تَسْتَطِيعُونَهُ، فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ: مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللهِ مَثَلُ الْقَائِمِ الصَّائِمِ الَّذِي لاَ يَفْتُرُ مِنْ صَلاَةٍ وَلاَصِيَامٍ حَتَّى يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللهِ".
وَفِي الْبَاب عَنْ الشِّفَائِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ وَأَبِي مُوسَى وَأَبِي سَعِيدٍ وَأُمِّ مَالِكٍ الْبَهْزِيَّةِ وَأَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: م/الإمارۃ ۲۹ (۱۸۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۹۱)، وحم (۲/۴۲۴، ۴۳۸، ۴۶۵) (صحیح) (وانظر أیضا: خ/الجہاد ۲ ۲۷۸۷)، و ن/الجہاد ۱۴ (۳۱۲۶)
۱۶۱۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کہاگیا: اللہ کے رسول! کون ساعمل (اجروثواب میں) جہادکے برابرہے؟ آپ نے فرمایا: ''تم لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے'' ، صحابہ نے دویاتین مرتبہ آپ کے سامنے یہی سوال دہرایا، آپ ہرمرتبہ کہتے: '' تم لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے''، تیسری مرتبہ آپ نے فرمایا:'' اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس مصلی اورصائم کی ہے جو صلاۃ اورصوم سے نہیں رکتا (یہ دونوں عمل مسلسل کرتاہی چلاجاتا) ہے یہاں تک کہ اللہ کی راہ کا مجاہد واپس آجائے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابوہریرہ کے واسطے سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے، ۳- اس باب میں شفاء ، عبداللہ بن حُبشی، ابوموسیٰ ، ابوسعید، ام مالک بہزیہ اورانس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جس طرح اللہ کی عبادت میں ہرآن اور ہر گھڑی مشغول رہنے والے صائم اور مصلی کا ثواب برابر جاری رہتاہے، اسی طرح اللہ کی راہ کے مجاہد کاکوئی وقت ثواب سے خالی نہیں جاتا۔


1620- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي مَرْزُوقٌ أَبُوبَكْرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "-يَعْنِي يَقُولُ اللهُ عَزَّوَجَلَّ:- الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللهِ هُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ إِنْ قَبَضْتُهُ أَوْرَثْتُهُ الْجَنَّةَ وَإِنْ رَجَعْتُهُ رَجَعْتُهُ بِأَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ". قَالَ هُوَ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۲) (صحیح)
۱۶۲۰- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ''اللہ عزوجل فرماتاہے : اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کاضامن میں ہوں ، اگرمیں اس کی روح قبض کروں تو اس کو جنت کا وارث بناؤں گا، اوراگرمیں اسے(اس کے گھر) واپس بھیجوں تو اجر یاغنیمت کے ساتھ واپس بھیجوں گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سندسے صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
2- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ مَاتَ مُرَابِطًا
۲-باب: مرابط(سرحدکی پاسبانی کرنے والے) کی موت کی فضیلت کا بیان​


1621- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلاَنِيُّ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ إِلاَّ الَّذِي مَاتَ مُرَابِطًا فِي سَبِيلِ اللهِ، فَإِنَّهُ يُنْمَى لَهُ عَمَلُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَيَأْمَنُ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ"، وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَجَابِرٍ وَحَدِيثُ فَضَالَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الجہاد ۱۶ (۲۵۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۳۲) (صحیح)
۱۶۲۱- فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ہرمیت کے عمل کا سلسلہ بند کردیاجاتا ہے سوائے اس شخص کے جو اللہ کے راستے میں سرحد کی پاسبانی کرتے ہوے مرے، تو اس کا عمل قیامت کے دن تک بڑھایا جاتا رہے گا اوروہ قبرکے فتنہ سے مامون رہے گا، میں نے رسول اللہ ﷺکویہ بھی فرماتے ہوئے سنا: مجاہدوہ ہے جواپنے نفس سے جہادکرے '' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- فضالہ کی حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عقبہ بن عامراورجابر رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی نفس امارہ جوآدمی کو برائی پر ابھارتاہے، وہ اسے کچل کر رکھ دیتاہے، خواہشات نفس کا تابع نہیں ہوتا اور اطاعت الٰہی میں جو مشکلات اور رکاوٹیں آتی ہیں، ان پر صبر کرتاہے، یہی جہاد اکبر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّوْمِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۳-باب: دورانِ جہاد صوم رکھنے کی فضیلت کا بیان​


1622- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَسُلَيْمَانَ ابْنِ يَسَارٍ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللهِ زَحْزَحَهُ اللهُ عَنْ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا"، أَحَدُهُمَا يَقُولُ سَبْعِينَ وَالآخَرُ يَقُولُ أَرْبَعِينَ.
قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو الأَسْوَدِ اسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الأَسَدِيُّ الْمَدَنِيُّ. وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَنَسٍ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَبِي أُمَامَةَ.
* تخريج: ن/الصیام ۴۴ (۲۲۴۶، ۲۲۴۸)، ق/الصیام ۳۴ (۱۷۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۸۶)، وحم (۲/۳۰۰، ۳۵۷) (صحیح)
(اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ''ابن لہیعہ'' ضعیف ہیں)
۱۶۲۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''جوشخص جہاد کرتے وقت ایک دن کا صوم رکھے اللہ تعالیٰ اسے سترسال کی مسافت تک جہنم سے دورکرے گا'' ۱؎ ۔
عروہ بن زبیر اورسلیمان بن یسارمیں سے ایک نے'' ستربرس '' کہا ہے اور دوسرے نے ''چالیس برس''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱ - یہ حدیث اس سندسے غریب ہے ، ۲- راوی ابوالاسود کا نام محمد بن عبدالرحمن بن نوفل اسدی مدنی ہے ،۳- اس باب میں ابوسعید ، انس ، عقبہ بن عامر اورابوامامہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : جہاد کرتے وقت صوم رکھنے کی فضیلت کے حامل وہ مجاہدین ہیں جنہیں صوم رکھ کر کمزوری کا احساس نہ ہو، اورجنہیں کمزوری لاحق ہونے کا خدشہ ہو وہ اس فضیلت کے حامل نہیں ہیں۔


1623- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، قَالَ: و حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ يَصُومُ عَبْدٌ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللهِ إِلاَّ بَاعَدَ ذَلِكَ الْيَوْمُ النَّارَ عَنْ وَجْهِهِ سَبْعِينَ خَرِيفًا". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ .
* تخريج: خ/الجہاد ۳۶ (۲۸۴۰)، م/الصوم ۳۱ (۱۱۵۳)، ن/الصیام ۴۴ (۲۲۴۷)، ۲۲۴۹-۲۲۵۲)، و ۴۵ ۲۲۵۳-۲۲۵۵)، ق/الصوم ۳۴ (۱۷۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۸۸)، وحم (۳/۲۶، ۴۵، ۵۹، ۸۳)، دي/الجہاد ۱۰ (۲۴۰۴) (صحیح)
۱۶۲۳- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''راہِ جہادمیں کوئی بندہ ایک دن بھی صوم رکھتاہے تووہ دن اس کے چہرے سے سترسال کی مسافت تک جہنم کی آگ کو دورکردے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


1624- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جَمِيلٍ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللهِ جَعَلَ اللهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ خَنْدَقًا كَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ".
هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي أُمَامَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۰۴) (حسن صحیح)
(شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن صحیح ہے، ورنہ ''ولید'' اور ان کے شیخ میں قدرے کلام ہے، دیکھیے الصحیحۃ رقم ۵۶۳)
۱۶۲۴- ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جہادمیں جوشخص ایک دن صوم رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کے اور آگ کے درمیان اسی طرح کی ایک خندق بنادے گاجیسی زمین وآسمان کے درمیان ہے ''۔
یہ حدیث ابوامامہ کی روایت سے غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
4- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۴-باب: اللہ کی راہ (جہاد) میں خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان​


1625- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنِ الرُّكَيْنِ ابْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يُسَيْرِ بْنِ عَمِيلَةَ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ أَنْفَقَ نَفَقَةً فِي سَبِيلِ اللهِ كُتِبَتْ لَهُ بِسَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الرُّكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ.
* تخريج: ن/الجہاد ۴۵ (۳۱۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۲۶)، وحم (۴/۳۵۲۲، ۳۴۵، ۳۴۶) (صحیح)
۱۶۲۵- خریم بن فاتک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے اللہ کے راستے(جہاد) میں کچھ خرچ کیا اس کے لیے سات سوگنا (ثواب) لکھ لیاگیا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، اس حدیث کوہم رکین بن ربیع ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْخِدْمَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۵-باب: جہاد میں خدمت کرنے کی فضیلت کا بیان​


1626- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللهِ ﷺ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: "خِدْمَةُ عَبْدٍ فِي سَبِيلِ اللهِ أَوْ ظِلُّ فُسْطَاطٍ أَوْ طَرُوقَةُ فَحْلٍ فِي سَبِيلِ اللهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ هَذَا الْحَدِيثُ مُرْسَلاً وَخُولِفَ زَيْدٌ فِي بَعْضِ إِسْنَادِهِ. قَالَ وَرَوَى الْوَلِيدُ بْنُ جَمِيلٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۷۳) (حسن)
۱۶۲۶- عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا: کو ن ساصدقہ افضل ہے ؟آپ نے فرمایا: ''اللہ کے راستے میں(کسی مجاہد کو) غلام کاعطیہ دینا یا(مجاہدین کے لیے) خیمہ کا سایہ کرنا، یا اللہ کے راستے میں جوان اونٹنی دینا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- معاویہ بن صالح سے یہ حدیث مرسل طریقہ سے بھی آئی ہے، ۲- بعض اسناد(طرق) میں زید (بن حباب)کی مخالفت کی گئی ہے ، اس حدیث کو ولید بن جمیل نے قاسم ابوعبدالرحمن سے ، قاسم نے ابوامامہ سے، اورابوامامہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے ، ہم سے اس حدیث کو زیاد بن ایوب نے بیان کیا ہے ۔


1627- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جَمِيلٍ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَفْضَلُ الصَّدَقَاتِ ظِلُّ فُسْطَاطٍ فِي سَبِيلِ اللهِ وَمَنِيحَةُ خَادِمٍ فِي سَبِيلِ اللهِ أَوْ طَرُوقَةُ فَحْلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ. وَهُوَ أَصَحُّ عِنْدِي مِنْ حَدِيثِ مُعَاوِيَةَ ابْنِ صَالِحٍ .
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۹۰۵) (حسن)
۱۶۲۷- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جہاد میں(مجاہدین کے لیے) خیمہ کاسایہ کرنا، خادم کا عطیہ دینااورجوان اونٹنی دینا سب سے افضل و بہتر صدقہ ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ، ۲- میرے نزدیک یہ معاویہ بن صالح کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
6- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا
۶-باب: مجاہداور غازی کا سامان تیارکرنے کی فضیلت کا بیان​


1628- حَدَّثَنَا أَبُو زَكَرِيَّا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللهِ فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ فَقَدْ غَزَا". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: خ/الجہاد ۳۸ (۲۸۴۳)، م/الإمارۃ ۳۸ (۱۸۹۳)، د/الجہاد (۲۵۰۹)، ن/الجہاد ۴۴ (۳۱۸۲)، ق/الجہاد ۳ (۲۷۵۹) (تحفۃ الأشراف: ۳۷۴۷)، وحم (۴/۱۱۵، ۱۱۶، ۱۱۷)، و (۱۹۲۵، ۱۹۳)، دي/الجہاد ۲۷ (۲۴۶۳) (صحیح)
۱۶۲۸- زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کا سامان سفرتیارکیا حقیقت میں اس نے جہاد کیا اورجس نے غازی کے اہل وعیال میں اس کی جانشینی کی (اس کے اہل وعیال کی خبرگیری کی ) حقیقت میں اس نے جہاد کیا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ، یہ دوسری سندسے بھی آئی ہے ۔


1629- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللهِ أَوْ خَلَفَهُ فِي أَهْلِهِ فَقَدْ غَزَا". قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۳۷۶۱) (صحیح بما قبلہ)
(سند میں ''محمد بن ابی لیلیٰ '' ضعیف ہیں ، مگرپچھلی سند صحیح ہے )
۱۶۲۹- زیدبن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:'' جس نے کسی مجاہد کا سامان سفرتیارکیا ، یا اس کے گھروالے کی خبرگیری کی حقیقت میں اس نے جہاد کیا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔


1630- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۶۳۰- اس سند سے بھی زید بن خالد جہنی سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
1631- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللهِ فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ فَقَدْ غَزَا". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۶۲۸) (صحیح)
۱۶۳۱- زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے کسی مجاہد کا سامان سفرتیارکیا حقیقت میں اس نے جہاد کیا اور جس نے غازی کے گھروالے کی خبرگیری کی حقیقت میں اس نے جہادکیا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۷-باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں غبارآلود قدموں کی فضیلت کا بیان​


1632- حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: لَحِقَنِي عَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، وَأَنَا مَاشٍ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَقَالَ: أَبْشِرْ فَإِنَّ خُطَاكَ هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللهِ، سَمِعْتُ أَبَا عَبْسٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللهِ فَهُمَا حَرَامٌ عَلَى النَّارِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَبْسٍ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَبْرٍ. وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ وَرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ. قَالَ أَبُو عِيسَى وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ رَجُلٌ شَامِيٌّ رَوَى عَنْهُ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ وَيَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ وَبُرَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ كُوفِيٌّ أَبُوهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَاسْمُهُ مَالِكُ بْنُ رَبِيعَةَ وَبُرَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ سَمِعَ مِنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَرَوَى عَنْ يَزِيدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ أَبُوإِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ وَعَطَائُ بْنُ السَّائِبِ وَيُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ وَشُعْبَةُ أَحَادِيثَ .
* تخريج: خ/الجمعۃ ۱۸ (۹۰۷)، والجہاد ۱۶ (۲۸۱۱)، ن/الجہاد ۹ (۳۱۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۹۲)، وحم (۳/۴۷۹) (صحیح)
۱۶۳۲- یزید بن ابی مریم کہتے ہیں: میں جمعہ کے لیے جارہا تھا کہ مجھے عبایہ بن رفاعہ بن رافع ملے ، انہوں نے کہا: خوش ہوجاؤ ، تمہارے یہ قدم اللہ کے راستے میں ہیں، میں نے ابوعبس رضی اللہ عنہ کوکہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس کے دونوں پیر اللہ کے راستے میں غبارآلود ہوں ،انہیں جہنم کی آگ نہیں چھوسکتی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱ - یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے ،۲- ابوعبس کا نام عبدالرحمن بن جبرہے ،۳- اس باب میں ابوبکر اورایک دوسرے صحابی سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 
Top