• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الٹا پیدا ہونے والے بچے کے متعلق عوامی عقیدہ

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
لوگوں میں خاص طور سے عورتوں میں ایسا عقیدہ پایا جاتا ہے کہ جو ماں کے پیٹ سے الٹا پیدا ہو یعنی پیدائش کے وقت جس کا پیر پہلے نکلے وہ کسی مریض کو پاؤں سے چھودے تو ٹھیک ہوجاتا ہے ۔ لوگوں کا عام تاثر یہ ہے کہ واقعی ایسا ہوتا ہے ۔
اس عقیدہ کو جب ہم قرآن و سنت کی کسوٹی پہ پرکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ فاسد عقیدہ ہے ۔ چنانچہ اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام کی زبانی قرآن میں ارشاد فرمایا :
وَإِذَا مَرِضتُ فَهُوَ يَشفِينِ [الشعراء:80]
ترجمہ : اور جب میں بیمار ہو جاتا ہوں تو وہی اللہ مجھ کو شفادیتا ہے۔
اس سے بھی واضح انداز میں اللہ نے یہ فیصلہ سنا دیا کہ جسے لوگ نفع و نقصان کا مالک سمجھتے ہیں وہ خود کے لئے بھی دفع ضرر اور جلب نفع کا ذرہ برابر بھی اختیار نہیں رکھتے تو دوسروں کا کیا کرسکتے ؟
اللہ تعالی کا فرمان ہے: قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ قُلِ اللَّهُ قُلْ أَفَاتَّخَذْتُمْ مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ لَا يَمْلِكُونَ لِأَنْفُسِهِمْ نَفْعًا وَلَا ضَرًّا [الرعد: 16]
ترجمہ : آپ پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے؟ کہہ دیجئے! اللہ۔ کہہ دیجئے! کیا تم پھر بھی اس کے سوا اوروں کو حمایتی بنا رہے ہو جو خود اپنی جان کے بھی بھلے برے کا اختیار نہیں رکھتے۔
اس سے بڑھ کر اور کیا چاہئے کہ مالک الملک نے نبی آخرالزماں محمد ﷺ کو مخاطب کرکے فرمایاکہ آپ کے اختیار میں بھی کچھ نہیں ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ[آل عمران: 128]
ترجمہ : (اے پیغمبر! ) آپ کے اختیار میں کچھ نہیں۔
اس سلسلے میں بہت سی احادیث بھی ہیں ۔ ایک ہی حدیث کافی وافی ہوجائے گی ۔
صحیحین کی روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس کوئی بیماری کی شکایت لیکر آتا تو آپ دائیں ہاتھ سے اسے چھوتے اور یہ دعا پڑھتے :
اللَّهُمَّ ربَّ النَّاسِ ، أَذْهِب الْبَأسَ ، واشْفِ ، أَنْتَ الشَّافي لا شِفَاءَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ ، شِفاءً لا يُغَادِرُ سقَماً( صحیح البخاری :5750 صحیح مسلم : 2191)
ترجمہ : اے لوگوں کے پروردگار تکلیف کو دور کر دے اورشفا دے تو ہی شفا دینے والا ہے تیری ہی شفا شفا ہے ایسی شفا دے جو مرض کو نہ چھوڑے۔

اس لئے مسلمان کو بیماری کے وقت صحیح علاج کرانا چاہئے اور اللہ پہ بھروسہ رکھتے ہوئے اسی سے شفا کی امید رکھنی چاہئے ۔

 
Top