• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابوحنیفہ کا فتوی ۔۔۔ جو الله تعالیٰ کو عرش پر نہ مانے وہ کافر ہے

شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
کاش تم لوگ ذرا آگے تو پڑھ لیتے ، کہ اسی حوالے سے الٹا امام اہل حدیث کو کافر سمجھ رہے ، کیونکہ ان کا مسلک ہے کہ اللہ سات آسمانوں کے اوپر عرش پر ہے تو اللہ کے جہت فوق ، اور عرش کا مکانیت ثابت ہورہاہے
آگے کی عبارت ذرا غور سے پڑھیں
لان ھذا القول یوھم ان للحق مکانا معنی اس کا یہ ہے : جو یہ کہے کہ مجھے پتہ نہیں کہ اللہ آسمان میں ہے یا زمین میں ، تو وہ کافر ہے ، کیونکہ اس قائل کے اس طرح کہنے سے یہ وہم ہورہا ہے کہ وہ اللہ کے لئے مکان کو ثابت کر رہا ہے ، جس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ اللہ مکان کا محتاج ہے ۔
حوالہ پیش ہے
Untitled.png
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
کاش تم لوگ ذرا آگے تو پڑھ لیتے ، کہ اسی حوالے سے الٹا امام اہل حدیث کو کافر سمجھ رہے ، کیونکہ ان کا مسلک ہے کہ اللہ سات آسمانوں کے اوپر عرش پر ہے تو اللہ کے جہت فوق ، اور عرش کا مکانیت ثابت ہورہاہے
آگے کی عبارت ذرا غور سے پڑھیں
لان ھذا القول یوھم ان للحق مکانا معنی اس کا یہ ہے : جو یہ کہے کہ مجھے پتہ نہیں کہ اللہ آسمان میں ہے یا زمین میں ، تو وہ کافر ہے ، کیونکہ اس قائل کے اس طرح کہنے سے یہ وہم ہورہا ہے کہ وہ اللہ کے لئے مکان کو ثابت کر رہا ہے ، جس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ اللہ مکان کا محتاج ہے ۔
حوالہ پیش ہے
4849 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

ابو مطیع بلخی کے بارے میں کیا خیال ہے آپ -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
الٹا امام اہل حدیث کو کافر سمجھ رہے ، کیونکہ ان کا مسلک ہے کہ اللہ سات آسمانوں کے اوپر عرش پر ہے تو اللہ کے جہت فوق ، اور عرش کا مکانیت ثابت ہورہاہے
4849 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

اب قرآن کی آیات اور صحیح احادیث کا مطلب بتا دیں
تا کہ ااپ جیسے عالم فاضل سے ہم سب مستفید ھو سکیں

سوره الۡمَعَارِجِ
آیت نمبر ٣ اور ٤
.مِّنَ اللّٰہِ ذِی الۡمَعَارِجِ
تَعۡرُجُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ وَ الرُّوۡحُ اِلَیۡہِ فِیۡ یَوۡمٍ کَانَ مِقۡدَارُہٗ خَمۡسِیۡنَ اَلۡفَ سَنَۃٍ ۚ
اس اللہ کی طرف سے جو سیڑھیوں والا ہے
جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے‏
سوره السجدہ
آیت نمبر ٥
یُدَبِّرُ الۡاَمۡرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَی الۡاَرۡضِ ثُمَّ یَعۡرُجُ اِلَیۡہِ فِیۡ یَوۡمٍ کَانَ مِقۡدَارُہٗۤ اَلۡفَ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوۡنَ
وہ آسمان سے لے کر زمین تک (ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے. پھر (وہ کام) ایک ایسے دن میں اس کی طرف چڑھ جاتا ہے جس کا اندازہ تمہاری گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہے۔
معاویہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں پیش آنے والے اپنے ایک اور واقعہ کا ذکر کیاکہ
میرے پاس ایک باندی ہے جو اُحد (پہاڑ) کے سامنے اور اِرد گِرد میری بکریاں چَرایا کرتی تھی ایک دِن میں نے دیکھا کہ اس کی (نگرانی میں میری )جو بکریاں تھیں اُن میں سے ایک کو بھیڑیا لے گیا ، میں آدم کی اولاد میں سے ایک آدمی ہوں جس طرح باقی سب آدمی غمگین ہوتے ہیں میں بھی اسی طرح غمگین ہوتا ہوں ، لیکن میں نے (اس غم میں ) اسے ایک تھپڑ مار دِیا ، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے پاس آیا کیونکہ اسے تھپڑ مارنا میرے لیے (دِل پر )بڑا (بوجھ)بن گیا تھا ، میں نے عرض کیا '' اے اللہ کے رسول کیا میں اسے آزاد نہ کرو دوں ؟ "
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
ائْتِنِی بہا
اُس باندی کو میرے پاس لاؤ
فَأَتَیْتُہُ بہا
تو میں اس باندی کو لے کر (پھر دوبارہ )حاضر ہوا،

تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا
أَیْنَ اللہ
اللہ کہاں ہے ؟

قالت فی السَّمَاء ِ
اس باندی نے جواباً عرض کیا '' آسمان پر ''

پھر دریافت فرمایا
مَن أنا
میں کون ہوں ؟
قالت أنت رسول اللَّہِ
اس باندی نے جواباً عرض کیا '' آپ اللہ کے رسول ہیں ''
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے مجھے حُکم فرمایا
أَعْتِقْہَا فَإِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ
اِسے آزاد کرو دو یہ اِیمان والی ہے
صحیح مسلم /حدیث 537 /کتاب المساجد و مواضح الصلاۃ / باب7، بَاب تَحْرِیمِ الْکَلَامِ فی الصَّلَاۃِ وَنَسْخِ ما کان من إباحۃ ۔

لونڈی نے کیوں نہیں کہا کہ اللہ تو ہر جگہ موحود ہے
حضور صلی اللہ وسلم نے کیوں نہیں روکا کہ اللہ تو ہر جگہ موجود ہے
آسمان کا ذکر کیوں ہوا

امید ہے کہ آپ قرانی آیات اور حدیث کا مطلب سمجھا دیں گے
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
ویسے بھی تو جھوٹ ہی بولنا ہے - کیا فرق پڑتا ہے اتنے سارے سوالوں سے
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
اتنے سارے سوالات اور وہ بھی ایک ہی مرتبہ میں ؟ابتسامہ




صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2271


احمد، محمد بن ابی بکر مقدمی، حماد بن زید، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ زید بن حارثہ (اپنی بیوی کی) شکایت کرتے ہوئے آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمانے لگے کہ اللہ سے ڈر اور اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن میں کچھ چھپانے والے ہوتے تو اس آیت کو چھپا تے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام بیویوں پر فخر کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ تمہارا نکاح تمہارے گھر والوں نے کیا اور میرا نکاح اللہ تعالی نے سات آسمانوں کے اوپر کیا اور ثابت سے منقول ہے

کہ آیت

وَتُخْــفِيْ فِيْ نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِيْهِ وَتَخْشَى النَّاسَ

33 الاحزاب:37

اور تم اپنے دل میں چھپاتے تھے جس کہ اللہ تعالی ظاہر کرنے والا ہے اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے حضرت زینب اور زید بن حاثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی شان میں نازل ہوئی ہے۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2272



خلاد بن یحیی، عیسیٰ بن طہمان، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک فرماتے ہیں کہ حجاب کی آیت زینب بنت جحش کے متعلق نازل ہوئی اور اس دن آپ نے روٹی اور گوشت ان کے ولیمہ میں کھلایا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام بیویوں پر وہ فخر کیا کرتی تھیں اور کہا کرتی تھیں کہ اللہ تعالی نے میرا نکاح آسمان پر ہی کر دیا ہے۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2274


ابراہیم بن منذر، محمد فلیح، فلیح، ہلال، عطاء بن یسار، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لایا اور نماز پڑھی اور روزہ رکھا تو اللہ پر حق ہے کہ اس کو جنت میں داخل کر دے، اس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہجرت کی ہو یا جس زمین میں پیدا ہوا وہیں رہ جائے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کو اس بات کی خبر نہ دیں، آپ نے فرمایا جنت میں سو درجے ہیں جو اللہ تعالی نے اپنی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لئے تیار کر رکھے ہیں ہر درجے کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا فاصلہ آسمان اور زمین کے درمیان ہے پس جب تم اللہ سے مانگو تو فردوس مانگو کہ جنت کا درمیانی درجہ ہے اور بلند ترین درجہ ہے اور اس کے اوپر عرش خداوندی ہے اور اس سے جنت کی نہریں پھوٹ کر نکلتی ہیں۔

جہیمیہ کا بیان

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1299



احمد بن حفص، ابراہیم بن طہمان، موسیٰ بن عقبہ، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ مجھے یہ اجازت دی گئی ہے کہ میں اللہ کے عرش کے اٹھانے والے فرشتوں میں سے کسی فرشتے کے بارے میں بیان کروں کہ اس کے کانوں کی لو سے کندھے تک کا درمیانی فاصلہ سات سو سال کی مسافت جتنا ہے۔

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1300



حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يُونُسَ النَّسَائِيُّ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ يَعْنِي ابْنَ عِمْرَانَ حَدَّثَنِي أَبُو يُونُسَ سُلَيْمُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَی أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُکُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَی أَهْلِهَا إِلَی قَوْلِهِ تَعَالَی سَمِيعًا بَصِيرًا قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ إِبْهَامَهُ عَلَی أُذُنِهِ وَالَّتِي تَلِيهَا عَلَی عَيْنِهِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا وَيَضَعُ إِصْبَعَيْهِ قَالَ ابْنُ يُونُسَ قَالَ الْمُقْرِئُ يَعْنِي إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ يَعْنِي أَنَّ لِلَّهِ سَمْعًا وَبَصَرًا
قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا رَدٌّ عَلَی الْجَهْمِيَّةِ

علی بن نصر، محمد بن یونس نسائی، عبداللہ بن یزید مقری، حرملہ ابن عمران، ابویونس سلیم بن مولی، ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا ان اللہ یا مرکم ان تؤدوالامانات الیٰ اھلھا سے اللہ تعالی کے قول ان الہ کان سمیعابصیرا تک پھر ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ اپنا انگوٹھا کان مبارک پر رکھے ہوئے ہیں اور شہادت کی انگلی کو اپنی آنکھ پر رکھے ہوئے ہیں (سمیعا بصیرا پڑھتے وقت اشارہ کرنے کیے لیے اللہ تعالی کی صفت سمع وبصر کی طرف حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ یہ بات پڑھتے ہیں اور اپنی دونوں انگلیاں (کان اور آنکھ پر) رکھتے ہیں۔ محمد بن یونس نے کہا کہ
عبداللہ بن یزید المقری نے فرمایا کہ یہ اشارہ کرنا جہمیہ پر رد ہے
(وہ صفات باری تعالی کے قائل نہیں)


 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
ویسے بھی تو جھوٹ ہی بولنا ہے - کیا فرق پڑتا ہے اتنے سارے سوالوں سے
یار : میں نے ابھی تک جتنے بھی جوابات دیئے ہیں وہ آپ ہی کے مانے ہوئے کتابوں سے دیئے ہیں اگرمیں نے جھوٹ بولا ہے تو مطلب ان لوگوں نے بھی جھوٹ بولا ہوگا ۔
اگر میں نے جھوٹ بولا ہے تو پھر ٹیگ کرکے مجھ سے جواب طلبی چہ معنی دارد
ویسے بھی اہل مناظرہ کے ہاں ایک تاثر ہے کہ جب مدمقا بل غصہ ہو تو سمجھو کہ آدھا مناظرہ آپ جیت چکے ہو ۔ ابتسامہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
آدھا مناظرہ آپ جیت چکے ہو ۔ ابتسامہ

میرے بھائی پلیز اگر آپ کے دل کو ٹھیس پونچی ھو تو میں معذرت چاہتا ہوں - بات جیتنے یا ہارنے کی نہیں ہے - بات قرآن اور صحیح احادیث سے ھو رہی ہے -
 
Top