• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام احمد کا تقلید کے بارے میں قول اور غیر مقلدوں کے لئے لمحہ فکریہ

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ایک امام کا مطلب یہ نہیں ہوتاہے کہ ہربات میں ایک ہی امام کی پیروی کی جائے بلکہ ایک امام سے مطلب ایک مکتبہ فکر ہوتاہے۔جس میں دیگر فقہاء اورعلماء کی کاوشیں اورکوششیں اورجدوجہدشامل ہوتی ہے۔اورجولوگوں کو یہ "نکتہ کی بات"سکھاتاہے کہ ائمہ اجتہاد کی پیروی اورتقلید مطلقاغلط ہے وہ یقینابے علمی اورجہالت کی بات کرتاہے ۔
بھیا ..اگر برا نہ مانیں تو پھر ذرا ان سوالوں کا جواب بھی دے دیجیے-

کیا یہ مکتبہ فکر صرف چار ائمہ تک ہی محدود ہے قیامت تک کے لئے ؟؟ کیا اب یہ اہلیت کسی میں نہیں کہ وہ اجتہاد کر سکے اور اپنا مکتبہ فکر قائم کر سکے؟؟ -

فاروقی یا صدیقی مکتبہ فکر کیوں منظر عام پر نہیں آ سکے -کیا صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کا اجتہاد یا فہم پیروی کے قابل نہیں ؟؟ جب کہ وہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم سے براہ رلست قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کرنے والے تھے -

دور جدید کے مسائل آپ اپنے امام کی فاقہ کہ ذریے کسطر ح حل کروا سکیں گے ؟؟

حضرت عیسیٰ علیہ سلام کا دوبارہ نزول ہو گا تووہ آپ کے نزدیک کس مکتبہ فکر کی تقلید کریں گے -حنفی مالکی حنبلی یا شافعی ؟؟ اگر وہ خود مجتہد ہوے تو کیا پھر بھی آپ اپنے امام فقہاء اورعلماء کی پیروی (تقلید) ہی کرتے رہیں گے -

جب آپ کے نزدیک صرف اپنے امام فقہاء اورعلماء کے اجتہاد پر عمل لازم ہے تو اس کا مطلب ہے باقی مکتبہ فکر علماہ کی راے آپ کے نزدیک کسی اہمیت کی حامل نہیں تو پھر آپ یہ کیوں کہتے ہیں کہ باقی مسالک بھی اپنی اپنی جگہہ صحیح ہیں -؟؟

آپ کہتے ہیں "۔اورجولوگوں کو یہ "نکتہ کی بات"سکھاتاہے کہ ائمہ اجتہاد کی پیروی اورتقلید مطلقاغلط ہے وہ یقینابے علمی اورجہالت کی بات کرتاہے" ۔ آپ کے اپنے امام کا اس قول کے بارے میں کیا نظریہ تھا -کیوں کہ وہ خود تو غیر مقلد تھے ؟؟

جوابات کا انتظار رہے گا
وسلام
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
لگتاہے کہ اپ نے تحفظ سنت کانفرنس اوراس میں قرارداد کا غلط مطلب اخذ کیاہے۔ مطلب یہ ہے کہ آپ کے ہم مسلکوں نے جو احناف بالخصوص حلقہ دیوبند کے خلاف سعودی وغیرہ میں گرد ڑائی ہے اورجس کی بنیاد پر وہاں کے کچھ لوگ ان سے بدظن ہیں ان کے سامنےا صل حقیقت لاکر اس بدگمانی کو دور کیاجائے۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ ان سے آپ کی طرح زرسیاہ حاصل کیاجائے
اگر علماء دیوبند پٹرول والوں کے واری واری جاکر بھی پٹرولیے نہیں بنتے بلکہ عمل بر سنت نبوی (حنفی اور سنت نبوی ۔۔۔ سبحان اللہ ! ) ہے تو جناب کسی اور کو کیوں حق نہیں سنت نبوی پر عمل کرنے کا ؟
تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہی تیرگی جو میرے نامہ سیاہ میں تھی

یہ بات آپ کے علم میں ضرور ہوگی کہ اسی طرح کی گرد آپ کے پیشرو اوراس معاملہ میں معنوی رہنما احمد رضاخان نے بھی اڑائی تھی اورغلط سلط عقائد دیوبندیوں کے ذمہ لگایاتھا۔اس میں اصل حقیقت کو واضح کرنے کیلئے حسام الحرمین لکھ کرواضح کیاگیااورحرمین شریفین کے علماء کی بدگمانی دور کی گئی تھی۔ اب یہی کام اپ کے کچھ علماء نے انجام دیاہے اورکمال یہ ہے کہ اسی احمد رضاخان کے ایک پیروکار ارشدالقادری نے جوکتاب لکھی اس کا چربہ عربی میں تیار کردیااوراس میں فقط اتناکام زیادہ کیاکہ اس میں سعودی کے علماء کے فتاوی کا اضافہ کردیا اورکرامات سے عقائد کشید کرلیا۔اب ظاہرسی بات ہے کہ اس طرح کی کتابوں سے جولوگوں کے دلوں میں بدگمانیاں ہوئی ہوں گی اس کی تردید توضروری ہے اورسنت نبوی پر عمل ہے ۔
کسی جگہ ناقل کی نقل پر شبہ کا اظہار ہے کہیں مترجم ترجمہ صحیح نہیں کرسکا ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا کیا بہانے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کا آسان حل یہ ہے کہ آپ کی اپنی معتمد کتاب المہند ( عقائد علمائے دیوبند ) موجود ہے اس کو جسطرح مصنف نے لکھا تھا اور مصدقین نے جس چیزکی تصدیق کی تھی من وعن پیش کردیں سعودی عرب کے ہیئۃ کبار العلماء کے ہاں ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر مزے لیں کشف حقیقت کے ۔
آخر اگر آپ کو سنت نبوی پر عمل کرنے کا شوق پیدا ہو ہی گیا ہے تو پھر ایسا کرنے میں کیا حرج ہے ؟

لماء دیوبند نے کسی امام حرم کو مشبہ اورمجمسہ کہاہوایسی بات میرے علم میں نہیں ہے۔اگرآپ کے علم میں ہوتومیری معلومات میں اضافہ کریں۔جامعہ اسلامیہ کو فتنہ وفساد کی جڑ کس نے کہاہے اس کے بارے میں بھی میرے علم میں اضافہ کریں۔
کیا مطلب ایسا نہیں ہے ؟؟؟

جہالت ایسے ہی کرشمے دکھایاکرتی ہے۔اس طرح کا مجمل کلام ارشاد فرماناکسی کیلئے بھی آسان ہے جامعہ اسلامیہ میں پڑھ کر بھی اگراسی طرح کے مجمل کلام کی عادت رہی ہے توپھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذراتفصیل سے بتاتے کہ کتنے فیصد کا فرق رہاہے اورمسائل میں کیاتناسب اورکیاتوازن رہاہے۔تاکہ ہمیں بھی علم ہوتاکہ اہل الرائے اورظاہریہ کے تعلق سے آپ کی معلومات کا دائرہ کتناتنگ ہے؟اس کی پوشیدگی کیلئے ہی آپ نے اس طرح کا مجمل کلام پسند فرمایاہے۔
قلت معلومات کامجھے اعتراف ہے ۔ آپ اپنی وسیع تر معلومات کے سہارے سے اس بات کو غلط ثابت کرکے دکھائیں تو ہمیں رجوع کرنے میں کوئی تأمل نہیں ہوگا ۔

کواخود کو گوراسمجھنے لگے تواس کا علاج کیاہے؟اہل ظاہر بھی خود کو آپ سے زیادہ برسرحق سمجھتے تھے لیکن ان کے بذات خود سمجھنے سے کوئی فرق نہیں پڑا۔صحابہ کرام میں مختلف طبقات تھے ایک طبقہ اگریہ سمجھتاتھاکہ حضور نے حکم دیاکہ ہم بنی قریظہ میں جاکر عصر کی نماز اداکریں تووہیں اداکریں اوردوسراسمجھتاتھاکہ اس سے حضور کی مراد تعجیل تھی اوراس لئے راستے میں ہی نماز پڑھ لیتاہے۔
سوال گندم اور جواب چنا ۔۔۔۔۔ بہر صورت پھر بھی صحابہ کرام میں ایسا طبقہ کوئی بھی نہیں تھا جو چودہ چودہ سال غور و فکر میں مبتلا رہے حدیث سے جان چھڑانے کے لیے ۔
میں نے لکھا تھا :
گویا مقلدین کا اختلاف فہم نصوص مذہب میں ہوتا ہے جبکہ اہل حدیث کا اختلاف فہم نصوص کتاب وسنت میں ہوتا ہے اسی لیے ہمیں صحابہ کی یاد آتی ہے کہ صحابہ کااختلاف بھی اسی نوعیت کا تھا ۔ آپ کو بھی اگر صحابہ کی یاد ستاتی ہے تو ذرا سنگ دل ہو کر صنمِ تقلید کے پرخچے اڑا دیں اور وصال کے مزے لوٹیں ۔
میں نے تو یہ وضاحت کی تھی کہ اہل حدیث کو صحابہ کی یاد کیونکر آتی ہے اور مقلدین اس سے محروم کیوں ہیں ؟ لیکن جمشید صاحب شاید اس صدمے کو برداشت نہیں کرسکتے اس لیے توجہ دینا ہی مناسب نہیں سمجھا ۔

جمشید صاحب نے ایک اچھی بات کا اعتراف کیا تھا کہ کچھ لوگ قرآن وسنت میں رائے چلاتے ہیں اور کچھ قرآن وسنت سے ہٹ کر رائے چلاتے ہیں جس پر ہم نےکچھ وضاحت کی تھی کہ یہ لوگ کون ہیں ملاحظہ فرمائیں میری مشارکت :
یہ آپ کی بات بالکل درست ہے کہ صحابہ کرام بھی قرآن وسنت کا اصل مقصد معلوم کرنے کےلیے رائے چلاتے تھے اور فقہاء و مجتہدین بھی اور اہل حدیث کا بھی الحمد للہ یہی منہج ہے ۔
البتہ کتاب وسنت کو چھوڑ کر اپنی رائے چلانے والے بدقسمت کوئی ہیں تو ماشاء اللہ مقلدین ہیں جو قرآن وسنت کو ایک طرف رکھ کر امام صاحب کے اقوال پر طبع آزمائی کرتے رہتے ہیں ۔ اسی وجہ سے بعض لوگوں کے نزدیک آئمہ اربعہ کے بعد ابھی تک مجتہد مطلق کوئی پیدا ہی نہیں ہوا ۔ بلکہ طرح طرح کی تقسیمات ہیں مجتہد فی المذہب ، مجتہدفی الفروع ، اصحاب التخریج ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا کیا ناٹک کر رکھے ہیں قرآن وسنت کوچھوڑ کر رائے زنی کرنے کے ۔ جمشید صاحب آپ نے بڑی اچھی بات کی ہے لیکن اس مغالطے کا مکتشف آپ کو نہیں سمجھا جاسکتا بلکہ بہت پہلےعلماء اس بات کا رونا روتے آئے ہیں ذرا ملاحظہ کریں
یہاں صرف یہ وضاحت تھی کہ قرآن وسنت میں کوں رائے چلاتا ہے اور قرآن وسنت سے ہٹ کر رائے چلانے کے ہتکھنڈے کون استعمال کرتا ہے لیکن جمشید صاحب کے ہاں شاید حقیقت قبول کرنےکی ہمت نہیں تو بات کو پتہ نہیں کہاں سے کہاں تک لے گئے ہیں ملاحظہ فرمائیں :
یہ بھی آپ نے اپنی جہالت کا اظہار فرمایاہے کہ اجتہاد کی طرح طرح کی تقسیم۔ جب مختلف علوم میں مختلف مراتب کی تقسیم ہوسکتی ہے توکیاصرف اجتہاد ہی ایسی اچھوت چیز ہے جس میں کوئی تقسیم نہ ہوسکے اورہرایک کو مجتہد مطلق قراردے دیاجائے۔خضرحیات صاحب کا موقف گویاہے کہ یاتوآدمی جاہل مطلق ہویامجتہد مطلق ہو درمیان میں کچھ مراتب اوردرجہ بندی نہیں ہونی چاہئے یاتوآپ رعایاہیں یاسیدھے صدرجمہوریہ اوروزیراعظم ہیں ممبراسمبلی، ممبرپارلیمنٹ اوردیگرعہدوں تک کی کوئی ضرورت نہیں۔ سیدھے ایک چھلانگ میں سارے قصے تمام۔بقول اقبال
عشق کی ایک جست نے طے کردیاقصہ تمام
اس زمین وآسمان کو بے کراں سمجھاتھامیں
یہ اجتہاد کی فراوانی اورارزانی آپ اورآپ کی جماعت کو مبارک۔اسی جہالت کی آمیزش والے اجہتاد کی برکات ہم اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ کیسے کیسے فتنے اٹھ رہے ہیں اورپتہ نہیں ابھی اورکیسے کیسے نئے فتنے اٹھیں گے ایسے ہی جاہل مجتہدین کے تعلق سے اقبال نے بہت پہلے کہاتھا
زاجتہادعالمان کم نظر
اقتداربارفتگاں اولی تراست
نہ تو ہم نے اجتہاد کی اہمیت سے انکار کیا اور نہ ہی ہم مجتہدین کے تفاوت درجات کے منکر ہیں اورنہ ہی ہم نے کسی کو اجتہاد کی کسی دکان کا مشورہ دیا ہے کہ آپ جاکر پسندیدہ اجتہاد خرید سکتے ہیں ۔ ہم نے تو صرف یہ وضاحت کی تھی کہ قرآن و سنت میں کون غور وفکر کرتا ہے اور قرآن وسنت کو چھوڑ کر کون غور و فکر کرتا ہے ۔
بہر صورت ہم تو پہلےہی اعتراف کر چکے ہیں کہ غیر متعلق بات کو موضوع میں داخل کرنا یا موضوع کی بنیاد ہی غیر متعلق بنیاد پر رکھ لینا یہ جمشید صاحب کا فن دلپسند ہے ۔
جمشید صاحب کہتے ہیں :
اورجوکچھ آنجناب نے امیرصنعانی کا کمال ارشاد فرمایاہے وہ کوئی خاص وقعت نہیں رکھتا۔ اس طرح کی بات قبل ازیں ابن حزم ،ابن قیم وغیرہ کہہ چکے ہیں لیکن اس کے بالمقابل دیگر علماء نے بھی اس کی تردید کی ہے اوراجتہاد کے سلسلہ میں مختلف شروط وقیود رکھے ہیں۔ان سب کو چھوڑ کر اس شرذمہ قلیلہ کی ہی بات کا اعتبار کرلینادلائل سے قطع نظر کیوں کر رواہوسکتاہے۔
امام صنعانی کی بات تو آنجناب کے اعتراف کی تائید میں ہی نقل کی تھی تاکہ آپ کسی زعم باطل میں مبتلا نہ ہوجائیں کہ آپ نے یہ نکتہ فریدہ ارشاد فرمایا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہر صورت اگر آپ اپنی بات سے رجوع کرتے ہیں امام صنعانی وغیرہ کو آپ کی تائید میں واقعتا پیش نہیں کیا جاسکتا ہاں البتہ دیگر اعتبارت سے پیش کرتے رہیں گے ۔
آخر میں تمام باتوں کا خلاصہ :
جمشید صاحب نے دو اعتراض کیے تھے
١۔ اہل حدیث کے سعودیہ سےتعلقات کا مقصد مادیت کا حصول بتایا تھا ۔
٢۔ اہل حدیث کے آپسی اختلاف اور مقلدین کے آپسی اختلافات کو ایک طرح قرار دینے کی کوشش کی تھی ۔

قارئین اور کاتبین اگر ان دوباتون کی بنیاد پر گفتگو کو دیکھیں گے تو وقت بچ سکتا ہے ۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اگر علماء دیوبند پٹرول والوں کے واری واری جاکر بھی پٹرولیے نہیں بنتے بلکہ عمل بر سنت نبوی (حنفی اور سنت نبوی ۔۔۔ سبحان اللہ ! ) ہے تو جناب کسی اور کو کیوں حق نہیں سنت نبوی پر عمل کرنے کا ؟
تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہی تیرگی جو میرے نامہ سیاہ میں تھی
حضرت آپ اورآپ کے تمام ہم جماعت کو یہ معلوم ہوناچاہئے کہ دارالعلوم دیوبند کے تمام اخراجات ہندوستان سے ہی پورے ہوجاتے ہیں۔ دیارغیر میں جاکر کسی سے عرض ومعروض کرنے کی ضرورت نہیں۔
جہاں تک بات پٹرول والوں کے جاکر واری نیاری بننے کی ہے تواس کی وضاحت ماقبل میں ہوچکی ہے کہ کس نے سعودیوں کے بدلنے کے ساتھ خود بھی بدلاہے۔ زیادہ وضاحت کی ضرورت نہیں ہے۔
یہاں صرف یہ وضاحت تھی کہ قرآن وسنت میں کوں رائے چلاتا ہے اور قرآن وسنت سے ہٹ کر رائے چلانے کے ہتکھنڈے کون استعمال کرتا ہے لیکن جمشید صاحب کے ہاں شاید حقیقت قبول کرنےکی ہمت نہیں تو بات کو پتہ نہیں کہاں سے کہاں تک لے گئے ہیں ملاحظہ فرمائیں :
کیامیں نے کوئی ایسی بات کی جوآپ نے نہ فرمائی ہو۔ مجتہدین کے درجات کی تقسیم کو آپ ناٹک قراردیتے ہیں اورجب اس پر کچھ عرض کیاجاتاہے تومعصومیت سے فرماتے ہیں بات کو کہاں سے کہاں لے گئے۔
بہر صورت ہم تو پہلےہی اعتراف کر چکے ہیں کہ غیر متعلق بات کو موضوع میں داخل کرنا یا موضوع کی بنیاد ہی غیر متعلق بنیاد پر رکھ لینا یہ جمشید صاحب کا فن دلپسند ہے
کچھ مزید امور کے اعتراف کا حوصلہ آنجناب کو ہوتاتوآپ کے اعتراف کا اعتراف کرلیتے۔
میں نے تو یہ وضاحت کی تھی کہ اہل حدیث کو صحابہ کی یاد کیونکر آتی ہے اور مقلدین اس سے محروم کیوں ہیں ؟ لیکن جمشید صاحب شاید اس صدمے کو برداشت نہیں کرسکتے اس لیے توجہ دینا ہی مناسب نہیں سمجھا ۔
جمشید صاحب نے دو اعتراض کیے تھے
١۔ اہل حدیث کے سعودیہ سےتعلقات کا مقصد مادیت کا حصول بتایا تھا ۔
٢۔ اہل حدیث کے آپسی اختلاف اور مقلدین کے آپسی اختلافات کو ایک طرح قرار دینے کی کوشش کی تھی ۔
یہ اعتراض نہیں نفس واقعہ کابیان تھا۔اب ظاہر سی بات ہے کہ کچھ لوگ حقیقت کو جھٹلاناچاہیں تویہ کرسکتے ہیں زبان اورقلم کی طاقت ہرایک کے پاس ہے۔ لیکن اس سے حقیقت کی صداقت مشتبہ نہیں ہواکرتی ۔اب آپ کہیں توہم مان لیں گے کہ چلو ان کے تعلقات میں کسی مادی منافع کے حصول کو دخول نہیں بلکہ روحانی برکات سے تمتع ہے لیکن دنیابھرسے کیوں کر یہ بات منوائی جائے گی جب کہ لوگ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔
پروپیگنڈہ کا زور ہمیں تسلیم ہے لیکن اس قدر بھی نہیں!
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اس کا آسان حل یہ ہے کہ آپ کی اپنی معتمد کتاب المہند ( عقائد علمائے دیوبند ) موجود ہے اس کو جسطرح مصنف نے لکھا تھا اور مصدقین نے جس چیزکی تصدیق کی تھی من وعن پیش کردیں سعودی عرب کے ہیئۃ کبار العلماء کے ہاں ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر مزے لیں کشف حقیقت کے ۔
آخر اگر آپ کو سنت نبوی پر عمل کرنے کا شوق پیدا ہو ہی گیا ہے تو پھر ایسا کرنے میں کیا حرج ہے ؟
اس کتاب کی تصدیقات علمائے حرمین نے بھی کی ہے اوریہ اس وقت کی بات ہے جب شیخ عبدالوہاب صاحب شیخ الاسلام کے مرتبہ پر عمومی طورپر فائز نہیں ہوئے تھے!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اس کتاب کی تصدیقات علمائے حرمین نے بھی کی ہے اوریہ اس وقت کی بات ہے جب شیخ عبدالوہاب صاحب شیخ الاسلام کے مرتبہ پر عمومی طورپر فائز نہیں ہوئے تھے!
(تصحیح فرمالیں : شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ تعالی ۔)
پھر تو آپ کو یہ کتاب اپنی صفائی میں پیش کرتے ہوئے بالکل بھی جھجکنا نہیں چاہیے ۔ جناب تاخیر نہ کریں اور لوگوں نے آپ کے بارے میں جو غلط باتیں پھیلائی ہوئی ہیں ان کی تردید کرکے کشف حقیقت کا فریضہ سر انجام دیں ۔ اور پھر کشف حقیقت کے مزے لیں ۔
حضرت آپ اورآپ کے تمام ہم جماعت کو یہ معلوم ہوناچاہئے کہ دارالعلوم دیوبند کے تمام اخراجات ہندوستان سے ہی پورے ہوجاتے ہیں۔ دیارغیر میں جاکر کسی سے عرض ومعروض کرنے کی ضرورت نہیں۔
جہاں تک بات پٹرول والوں کے جاکر واری نیاری بننے کی ہے تواس کی وضاحت ماقبل میں ہوچکی ہے کہ کس نے سعودیوں کے بدلنے کے ساتھ خود بھی بدلاہے۔ زیادہ وضاحت کی ضرورت نہیں ہے۔
زیادہ وضاحت کی ضرورت نہیں کہ وضاحت سے کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آجاتے ہیں ۔یہ بات آپ کو پہلے سوچنا چاہیے تھی اب جب سب پول کھل گیا ہے تو اب تو لا محالہ ضرورت باقی نہیں رہنی چاہیے ۔
نہ تم صدمے ہمیں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز سر بستہ نہ یوں رسوائیاں ہوتیں
اور اہل حدیث کے سعودیہ کے ساتھ تعلقات کے بارے میں مزید سن لیں کہ یہ زمانہ پٹرول سے پہلے کے ہیں حتی کہ سعودیہ جب مالی لحاظ سے زیادہ مضبوط نہیں تھا اکابرین اہل حدیث وہاں کے مدارس کے لیے چندہ اکٹھا کرکے بھیجتے رہے ہیں ۔

کیامیں نے کوئی ایسی بات کی جوآپ نے نہ فرمائی ہو۔ مجتہدین کے درجات کی تقسیم کو آپ ناٹک قراردیتے ہیں اورجب اس پر کچھ عرض کیاجاتاہے تومعصومیت سے فرماتے ہیں بات کو کہاں سے کہاں لے گئے۔
میں اس تقسیم کو ناٹک قرار دیتا ہوں جس میں قرآن وسنت سے ہٹ کر کسی اور چیز میں اجتہاد شروع ہو جاتا ہے ۔ باقی مجتہدین کے تفاوت درجات کا کون منکر ہوسکتا ہے یہ تو ایک فطری چیز ہے ۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
پھر تو آپ کو یہ کتاب اپنی صفائی میں پیش کرتے ہوئے بالکل بھی جھجکنا نہیں چاہیے ۔ جناب تاخیر نہ کریں اور لوگوں نے آپ کے بارے میں جو غلط باتیں پھیلائی ہوئی ہیں ان کی تردید کرکے کشف حقیقت کا فریضہ سر انجام دیں ۔ اور پھر کشف حقیقت کے مزے لیں ۔
چھپنااورچھپاناہماراشیوہ نہیں ہے۔ یہ کتاب پہلے بھی شائع ہوتی تھی اب بھی شائع ہوتی ہے اورشائع ہوتی رہے گی۔ آپ کی طرح نہیں کہ جن کتابوں میں نواب صدیق حسن خان نے محمد بن عبدالوہاب (تصحیح کا شکریہ)کا "ذکرخیر"کیاہے ان کی اشاعت کی نوبت ہی نہ آئے اورآپ کے جن اکابرین نے ابن عربی کو شیخ اکبر تسلیم کیاہے ان کتابوں کو سربستہ راز بنایاجائے۔اورتصوف کے تعلق سے آپ کے جن علماء نے بات کی ہے اس کو بالکل مخفی رکھاجائے۔
کچھ حوصلہ آپ بھی کریں ۔ان چیزوں کا انکار ضرور کریں لیکن انہیں بتادیں کہ ہمارے اکابرین ان امور کے قائل اورمعترف تھے؟یہ بتانے میں کیاچیز مانع ہے اوررکاوٹ کیاہے؟
زیادہ وضاحت کی ضرورت نہیں کہ وضاحت سے کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آجاتے ہیں ۔یہ بات آپ کو پہلے سوچنا چاہیے تھی اب جب سب پول کھل گیا ہے تو اب تو لا محالہ ضرورت باقی نہیں رہنی چاہیے ۔
آپ جب وضاحت کے خواہشمند ہیں ہی توعرض کردوں!
اگرکل کلاں کوسعودی والوں کا تیل نکل جاتاہے یعنی تیل کی دولت ختم ہوجاتی ہے توآپ کی جماعت کے آدھے سے زیادہ مدارس بند ہوجائیں گےاس کاشاید آپ کو بھی اعتراف ہو؟لیکن یہ ظاہر ہے کہ احناف کاحال آپ کی طرح نہیں ہوگا۔
اور اہل حدیث کے سعودیہ کے ساتھ تعلقات کے بارے میں مزید سن لیں کہ یہ زمانہ پٹرول سے پہلے کے ہیں حتی کہ سعودیہ جب مالی لحاظ سے زیادہ مضبوط نہیں تھا اکابرین اہل حدیث وہاں کے مدارس کے لیے چندہ اکٹھا کرکے بھیجتے رہے ہیں ۔
کتناچندہ بھیجاہے؟غریبوں کی امداد کیلئے کچھ رقم بھیجنے سے یہ ثابت نہیں ہوتاکہ یہ تعلقات کی بات ہے۔ حیدرآباد میں کبھی جاکر دیکھیں چارمینار کے نہایت متصل مارکیٹ میں ایک "مدینہ مارکیٹ ہے اس کی پوری آمدنی اہل مدینہ کیلئے وقف تھی توکیااس کو تعلقات نہ سمجھاجائے۔ اس زمانے میں ہرصاحب خیر اہل حرمین کی مالی امداد واعانت کیاکرتاتھا آپ کی جماعت نے اس میں کون ساخصوصی تیر مارلیا۔ویسے بھی تمام غیرمقلدین بشمول نوابین بھوپال نے مل کر اتنااہل حرمین اوراہل عرب پر خرچ نہیں کیاہوگاجتناکہ اکیلے نوابین حیدرآباد نے کیاہے۔
میں اس تقسیم کو ناٹک قرار دیتا ہوں جس میں قرآن وسنت سے ہٹ کر کسی اور چیز میں اجتہاد شروع ہو جاتا ہے ۔ باقی مجتہدین کے تفاوت درجات کا کون منکر ہوسکتا ہے یہ تو ایک فطری چیز ہے ۔
میراخیال ہے کہ آپ نے نہایت صاف لفظوں میں مجتہدین کی تقسیم کو ناٹک قراردیاہے۔
اسی وجہ سے بعض لوگوں کے نزدیک آئمہ اربعہ کے بعد ابھی تک مجتہد مطلق کوئی پیدا ہی نہیں ہوا ۔ بلکہ طرح طرح کی تقسیمات ہیں مجتہد فی المذہب ، مجتہدفی الفروع ، اصحاب التخریج ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا کیا ناٹک کر رکھے ہیں قرآن وسنت کوچھوڑ کر رائے زنی کرنے کے
لیکن اگرآپ اس سے رجوع کررہے ہیں توہمیں بہرحال خوشی ہوگی۔

قرآن وسنت پر کسی مخصوص فرقہ کی جاگیرداری نہیں ہے کہ اس نے جوسمجھ لیاوہ حرف آخراوراس جماعت سے ہٹ کر قرآن وحدیث کا کوئی دوسرامطلب اورمعنی نہیں ہوسکتا۔کچھ جاہل اوربے وقوف قسم کے لوگ یہ خیال رکھتے ہیں کہ اہل حدیث حضرات نے جوکچھ سمجھ لیاہے بس وہی حرف آخر ہے لیکن یہ ایک قسم کی خوش فہمی کے سواکچھ اورنہیں ہے۔ہاں کسی کواسی خوش فہمی میں خوشی ملتی ہے تواللہ کرے اورزیادہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔والسلام
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
چھپنااورچھپاناہماراشیوہ نہیں ہے۔ یہ کتاب پہلے بھی شائع ہوتی تھی اب بھی شائع ہوتی ہے اورشائع ہوتی رہے گی۔ آپ کی طرح نہیں کہ جن کتابوں میں نواب صدیق حسن خان نے محمد بن عبدالوہاب (تصحیح کا شکریہ)کا "ذکرخیر"کیاہے ان کی اشاعت کی نوبت ہی نہ آئے اورآپ کے جن اکابرین نے ابن عربی کو شیخ اکبر تسلیم کیاہے ان کتابوں کو سربستہ راز بنایاجائے۔اورتصوف کے تعلق سے آپ کے جن علماء نے بات کی ہے اس کو بالکل مخفی رکھاجائے۔
کچھ حوصلہ آپ بھی کریں ۔ان چیزوں کا انکار ضرور کریں لیکن انہیں بتادیں کہ ہمارے اکابرین ان امور کے قائل اورمعترف تھے؟یہ بتانے میں کیاچیز مانع ہے اوررکاوٹ کیاہے؟
اہل حدیث کے بارے میں ساری دنیا جانتی ہے کہ ان کے عقائد کیاہیں اور ان کا منہج کیا ہے ؟ اور یہ کہ یہ قرآن وسنت کے سوا کسی اور کے بارےمیں معصوم عن الخطأ ہونے کا عقیدہ نہیں رکھتے ۔ اسی وجہ سے ہر منہج صحیح رکھنے والا شخص ان سے محبت کا اظہار کرتا ہے ۔ اور ان سے بغض رکھنا اہل بدعت کی نشانی بن چکا ہے ۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ہم نے کوئی چیز چھپا کر رکھی ہے تو آپ ہماری طرف سے اس کو بیان کردیں ۔ اور علمائے دیوبند سے گزارش کریں کہ غلط فہمی دور کرنے کے لیے المہند کا ایک نسخہ ساتھ ضرور بھیجیں ۔ فإن لم تفعلوا و لن تفعلوا فاتقوا ۔۔
حتی یلج الجمل فی سم الخیاط ۔۔۔
اگرکل کلاں کوسعودی والوں کا تیل نکل جاتاہے یعنی تیل کی دولت ختم ہوجاتی ہے توآپ کی جماعت کے آدھے سے زیادہ مدارس بند ہوجائیں گےاس کاشاید آپ کو بھی اعتراف ہو؟لیکن یہ ظاہر ہے کہ احناف کاحال آپ کی طرح نہیں ہوگا۔
سعودیہ سے پہلے بھی مدارس چلتے رہے ہیں جناب ۔۔۔۔۔ کسی کے ساتھ مناقشہ کرتے ہوئے کم از کم صحت عقیدہ کی نعمت سے محروم نہیں ہونا چاہیے ۔

کتناچندہ بھیجاہے؟غریبوں کی امداد کیلئے کچھ رقم بھیجنے سے یہ ثابت نہیں ہوتاکہ یہ تعلقات کی بات ہے۔ حیدرآباد میں کبھی جاکر دیکھیں چارمینار کے نہایت متصل مارکیٹ میں ایک "مدینہ مارکیٹ ہے اس کی پوری آمدنی اہل مدینہ کیلئے وقف تھی توکیااس کو تعلقات نہ سمجھاجائے۔ اس زمانے میں ہرصاحب خیر اہل حرمین کی مالی امداد واعانت کیاکرتاتھا آپ کی جماعت نے اس میں کون ساخصوصی تیر مارلیا۔ویسے بھی تمام غیرمقلدین بشمول نوابین بھوپال نے مل کر اتنااہل حرمین اوراہل عرب پر خرچ نہیں کیاہوگاجتناکہ اکیلے نوابین حیدرآباد نے کیاہے
یہی بات تو ہم آپ کو سمجھانا چاہ رہے ہیں کہ اصل تعلق مادہ پرستی کی بنیاد پر نہیں ہے ۔ بلکہ اصل تعلق دین اسلام اور مذہب سلف سے محبت کی بنیاد پر ہے ۔ ورنہ جب وہ لوگ مالدار نہیں تھے تو ان سے کوئی تعلق نہ رکھتا ۔
شکرہے کچھ نہ کچھ تو سمجھ آئی ہے جناب کو ۔

قرآن وسنت پر کسی مخصوص فرقہ کی جاگیرداری نہیں ہے کہ اس نے جوسمجھ لیاوہ حرف آخراوراس جماعت سے ہٹ کر قرآن وحدیث کا کوئی دوسرامطلب اورمعنی نہیں ہوسکتا۔کچھ جاہل اوربے وقوف قسم کے لوگ یہ خیال رکھتے ہیں کہ اہل حدیث حضرات نے جوکچھ سمجھ لیاہے بس وہی حرف آخر ہے لیکن یہ ایک قسم کی خوش فہمی کے سواکچھ اورنہیں ہے۔ہاں کسی کواسی خوش فہمی میں خوشی ملتی ہے تواللہ کرے اورزیادہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔والسلام
اگر آپ اس بات کو صحیح سمجھتے ہوتے تو کبھی بھی مجتہد کو مذہب حنفی میں غور و فکر کا پابند نہ کرتے ۔ کبھی بھی مجتہد کو فروع حنفیہ کے کنوئیں میں نہ پھینکتے ۔ کسی بھی شخص کو کسی مذہب کا پابند بنادینا یہ اس بات کا اعلان نہیں ہے کہ قرآن وحدیث اسی مذہب میں محصور ہے ؟
کیا ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کرکے آپ اس بات کا لا شعوری طور پر اقرار نہیں کرتے کہ دیگر لوگ قرآن وسنت کو سمجھ ہی نہیں سکے ؟
فہم قرآن وسنت کا سرٹیفکیٹ صرف علمائے حنفیہ کو کہاں سے جاری ہوا ہے ؟

اہل حدیث الحمد للہ خوش فہمی میں مبتلا نہیں بلکہ حقیقی خوشی کے مستحق ہیں جنہوں نے قرآن وسنت کو تمام آئمہ سلف کی مدد سے سمجھا ہے نہ کہ کسی ایک مذہب کی عینک چڑھا کر ۔ اور اس بات پر ہم جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے کہ الحمد للہ قرآن وسنت کے چشمہ صافی سے سیراب ہوتے ہیں ۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

صوفی بھائی معذرت کے ساتھ جب دو فریقین آپس میں بات کر رہے ہوں تو بلا اجازت درمیان میں نہیں آنا چاہئے ہو سکتا ھے وہ دونوں آپس میں دوست ہی ہوں اور نظریاتی اختلاف کی وجہ سے آپس میں بات کر رہے ہوں،

دوسرا اگر بہت مجبوری ھے کہ ضرور حصہ لینا ھے تو پھر تھرڈ پرسن کو کوشش کرنی چاہئے کہ موضوع پر بات کی جائے، کسی کے فقہ یا مسلک پر نہیں اسطرح بات کسی نتیجہ تک پہنچے یا نہ پہنچے مگر بگڑنے کا امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

امید ھے آپ میری درخواست پر غور فرمائیں گے۔

والسلام
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اہل حدیث کے بارے میں ساری دنیا جانتی ہے کہ ان کے عقائد کیاہیں اور ان کا منہج کیا ہے ؟ اور یہ کہ یہ قرآن وسنت کے سوا کسی اور کے بارےمیں معصوم عن الخطأ ہونے کا عقیدہ نہیں رکھتے ۔ اسی وجہ سے ہر منہج صحیح رکھنے والا شخص ان سے محبت کا اظہار کرتا ہے ۔ اور ان سے بغض رکھنا اہل بدعت کی نشانی بن چکا ہے ۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ہم نے کوئی چیز چھپا کر رکھی ہے تو آپ ہماری طرف سے اس کو بیان کردیں ۔ اور علمائے دیوبند سے گزارش کریں کہ غلط فہمی دور کرنے کے لیے المہند کا ایک نسخہ ساتھ ضرور بھیجیں ۔ فإن لم تفعلوا و لن تفعلوا فاتقوا ۔۔حتی یلج الجمل فی سم الخیاط ۔۔۔
جامعہ اسلامیہ کے طالب علم کا اصول بحث ملاحظہ ہو۔
المہند کے عقائد کو سعودی علماء سے ہم دریافت کریں۔
غیرمقلدین کے بزرگوں نے جوکچھ لکھاجوکھاہے اس کو بھی ہم ہی دریافت کریں۔
اورانہوں نے ظاہریہ اوراہل رائے میں غلطی کے تناسب اورفیصد کی بات کی تھی جب اس تعلق سے سوال کیاگیاکہ وہ تناسب اورفیصد کی وضاحت کریں اورمجمل کلام نہ کریں توارشاد ہوا۔
پ اپنی وسیع تر معلومات کے سہارے سے اس بات کو غلط ثابت کرکے دکھائیں تو ہمیں رجوع کرنے میں کوئی تأمل نہیں ہوگا ۔
یعنی دعویٰ وہ کریں دلیل ہم تلاش کریں۔
یہ انوکھا،نرالااورالبیلاطرزکہیں آپ حضرات نے دیکھاہے؟یقینانہیں دیکھاہوگا۔ایسے حضرات فوری خضرحیات صاحب کے مراسلوں خی جانب توجہ کریں۔
۔ اسی وجہ سے ہر منہج صحیح رکھنے والا شخص ان سے محبت کا اظہار کرتا ہے ۔ اور ان سے بغض رکھنا اہل بدعت کی نشانی بن چکا ہے ۔
یہ عبارت بالواسطہ یہ بھی کہہ رہی ہے کہ صحیح منہج کا معیار یہ ہے کہ وہ ان حضرات سے محبت رکھے ورنہ ان کا منہج صحیح نہیں۔ اورصحیح منہج صرف وہی ہے جو ان سے محبت رکھے ورنہ نہیں۔عوام کے طبقہ میں اس طرح کی کلیت پسندی پر ان الفاظ میں طنز کیاجاتاہے
جوکالاوہ میرے باپ کا سالا
اس طرح کاکلیہ بول دینا توبڑاآسان ہے لیکن اس کو ثابت کرناکارے دارد۔ ان کے پاس اثبات میں ہے کیا۔نہ کوئی قول رسول ہے نہ کوئی قول صحابی ہے لے دے کر امام احمد بن حنبل اورکچھ اسی طرح کے محدثین کے کچھ اقوال ہیں جس میں انہوں نے حضرات محدثین کی فضیلت ومنقبت پر کچھ باتیں کہی ہیں۔ انہی چیزوں سے ان لوگوں نے یہ سمجھ لیاہے کہ یہ ہمارے معیار حق وصداقت ہونے کی دلیل ہوگئی۔ پتہ نہیں اقوال رجال کب سے ان کے نزدیک معیار حق وصداقت ہوگئے۔ ویسے یہ ان کی پرانی عادت ہے جب چاہاکسی چیز سے استدلال کرلیااورجب چاہااسی چیز کو متروک قراردے دیا۔ امام احمد بن حنبل اسی بارے میں کہتے ہیں۔
قَالَ أَبُو داود: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ: أهل الحديث إذا شاءوا احتجُّوا بعَمْرو بْن شُعَيْب، وإذا شاءوا تركوه [5] .7/434تاریخ الاسلام
ابودائود کہتے ہیں کہ میں نے احمد بن حنبل کو یہ کہتے سناکہ اہل حدیث جب چاہتے ہیں عمروبن شعیب سے استدلال کرلیتے ہیں اورجب چاہتے ہیں اس کو ترک کردیتے ہیں۔
یہی حال ان کا اقوال رجال کے بارے میں ہے جب مرضی نہ ہوگی توکہیں گے اللہ کے رسول کے سواکسی کی بات قابل حجت نہیں اورجب مرضی ہوگی توکچھ محدثین کے فضائل ومناقب والے اقوال کو حجت بناکر پیش کرتے پھریں گے۔
سعودیہ سے پہلے بھی مدارس چلتے رہے ہیں جناب ۔۔۔۔۔ کسی کے ساتھ مناقشہ کرتے ہوئے کم از کم صحت عقیدہ کی نعمت سے محروم نہیں ہونا چاہیے ۔
یہ بھی آج کل کے غیرمقلدین کی لاعلمی کی ایک مثال ہے ۔ اگرکوئی ظاہری اسباب پر نگاہ کرتے ہوئے کچھ کہتاہے تواس کو سیدھے عقیدہ سے جوڑدیاجاتاہے۔ ظاہری اسباب پر نگاہ کرتے ہوئے کسی چیز کے بارے میں ناامیدی کا اظہار کرناعقیدہ کے منافی نہیں ہے۔ بلکہ خود احادیث میں اس تعلق سے رہنمائی ملتی ہے کہ ظاہری اسباب کو نگاہ میں رکھ کر اس طرح کی بات کی جاسکتی ہے۔ غزوہ بدر میں مشرکین مکہ کی طاقت وشوکت اورمسلمانوں کی قلت تعداد اوربے سروسامانی کو دیکھتے ہوئے حضورپاک نے بارگاہ الہی میں جوالفاظ عرض کئے تھے اس کا ایک ٹکرانقل کرتاہوں شاید آپ کو صحت عقیدہ کا علم ہوجائے کہ ایسی باتیں عقیدہ کی صحت کے خلاف نہیں ہیں۔
اللهُمَّ إِنْ تُهْلِكْ هَذِهِ الْعِصَابَةَ مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ لَا تُعْبَدْ فِي الْأَرْضِ(مسلم ،باب الامداد بالملائکۃ")
اے اللہ اگریہ جماعت اورگروہ مسلمین فناکے گھاٹ اترگئی تو زمین میں تیری پرستش نہیں ہوگی۔
مصنف ابن ابی شیبہ اور مسند احمد اورمسند عبد بن حمید کی روایت میں تو لاتعبد فی الارض کے ساتھ ابدا کا بھی اضافہ ہے یعنی روئے زمین پر پھرکبھی تیری پرستش اورعبادت نہ ہوگی۔
کیااللہ کی قدرت سے یہ بعید تھاکہ اس گروہ مسلمین کی ہلاکت کے بعد بھی اللہ کی پرستش زمین پر کی جائے ۔لیکن حضورپاک نے یہ بات ظاہری اسباب کے اعتبار سے کہی تھی۔
اسی ظاہری اعتبار سے بھی میں نے عرض کیاتھاکہ اگرسعودی سوتے خشک ہوگئے تویہاں کی ندیاں اورنالے بھی خشک ہونے میں دیر نہیں لگائیں گی۔امید ہے کہ میری یہ بات آنجناب کی سمجھ میں آگئی ہوگی۔
یہی بات تو ہم آپ کو سمجھانا چاہ رہے ہیں کہ اصل تعلق مادہ پرستی کی بنیاد پر نہیں ہے ۔ بلکہ اصل تعلق دین اسلام اور مذہب سلف سے محبت کی بنیاد پر ہے ۔ ورنہ جب وہ لوگ مالدار نہیں تھے تو ان سے کوئی تعلق نہ رکھتا ۔شکرہے کچھ نہ کچھ تو سمجھ آئی ہے جناب کو ۔
آپ ہمیں سمجھارہے ہیں یاپھردلیل نہ ملنے پر خود کو تسلی دے رہے ہیں۔آپ نے دعویٰ کیاتھاکہ ہماراتعلق اس وقت سے ہے جب عرب میں پٹرول کاظہورنہیں ہواتھاراقم نے اس دعویٰ دلیل مانگی توآپ نے فرمایاکہ چندہ کرکے بھیجاہے۔جب میں نے یہ کہاہے کہ اس میں تودوسرے بھی شریک رہے ہیں آپ کے تعلق وہ خصوصی نوعیت پٹرول کی دولت سے پہلے کہاں تھی جس کا دعویٰ کیاجارہاہے تو آپ اب فرمارہے ہیں۔
کہ اصل تعلق مادہ پرستی کی بنیاد پر نہیں ہے ۔ بلکہ اصل تعلق دین اسلام اور مذہب سلف سے محبت کی بنیاد پر ہے ۔ ورنہ جب وہ لوگ مالدار نہیں تھے تو ان سے کوئی تعلق نہ رکھتا
اصل پٹرول نکلنے سے پہلے ہندوستان بھر میں کتنے افراد خود کوسلفی اثری اورپتہ نہیں کیاکیاکہنے والے تھے اورکتنے افراد محمد بن عبدالوہاب کو شیخ الاسلام کہتے تھے۔ اگرچاہوں تو وہ تمام اقتباسات نکل کردوں جو آپ کے اکابرین نے اس تعلق سے فرمایاتھاکہ ہمیں وہابی کہناگالی دیناہے اورپتہ نہیں کیاکیا۔
بہرحال اتنی بات اصولی طورپرتسلیم شدہ ہے کہ پٹرول کی دولت کی اپنی طاقت اورکشش اورجذب ہے جس نے ہندوستان میں ایک گروہ کو مستقل اپنی جانب کھینچاہے ۔
خدایاجذبہ دل کی مگر تاثیر الٹی ہے
میں جتناکھینچتاہوں اورکھنچتاجائے ہے مجھ سے
آپ اس بات کو صحیح سمجھتے ہوتے تو کبھی بھی مجتہد کو مذہب حنفی میں غور و فکر کا پابند نہ کرتے ۔ کبھی بھی مجتہد کو فروع حنفیہ کے کنوئیں میں نہ پھینکتے ۔ کسی بھی شخص کو کسی مذہب کا پابند بنادینا یہ اس بات کا اعلان نہیں ہے کہ قرآن وحدیث اسی مذہب میں محصور ہے ؟
میں جانتاتھاکہ اپ آخر اسی میں پر آئیں گے ۔غیرمقلدین کی یہ پرانی عادت ہے جب زیر بحث موضوع پر بات نہیں کرسکتے تویاتوسیدھے امام ابوحنیفہ کی جانب جاتے ہیں یاپھر تقلید پر آجاتے ہیں اوراپناپراناراگ الاپناشروع کردیتے ہیں۔
کسی شخص کو کسی مذہب کا پابند بنادینااس بات کا اعلان ہے کہ اس کے اندر وہ صلاحیت نہیں کہ وہ علی الاطلاق اجتہاد کرسکے۔ اگراس کے اندر جزئی طورپر بعض مسائل میں اجتہاد کرنے کی صلاحیت ہے توکرے ۔کس نے منع کیاہے؟۔متاخرین میں ابن ہمام نے بعض مسائل میں اختلاف کیاہے۔حضرت شاہ ولی اللہ نے بعض مسائل میں اختلاف کیاہے مولانا عبدالحی لکھنوی نے بعض مسائل میں اختلاف کیاہے مولانا تقی عثمانی نے بعض مسائل میں اختلاف کیاہے ۔اگرعلم صلاحیت لیاقت ہے تواجتہاد کیجئے اورجتنی لیاقت اوراستعداد ہے اسی کے حد تک اجتہاد کیجئے۔ اوراگرعلم اورلیاقت نہیں ہے توپھرکسی ایک مجہتد کے پابند رہئے۔یہ توعقل کا فطری تقاضہ ہے۔ لیکن اب کچھ لوگ اس فطری طریقہ کے خلاف ہی اجتہاد کرناچاہیں توان کی مرضی ہے۔
کسی شخص کو کسی مذہب کا پابند بنادینااس بات کا قطعااعلان نہیں ہے کہ قران وحدیث اسی مذہب میں محصور ہے۔اگرمطالعہ وسیع کریں تو اس تعلق سے علماءے شوافع مالکیہ اورحنابلہ نے جوکچھ لکھاہے اس کو ایک مرتبہ ضرور پڑھ لیں۔ کسی ایک مسلک سے وابستگی اس بات کا قطعااعلان نہیں ہے کہ قرآن وحدیث اسی مذہب میں محصور ہے۔بلکہ یہ ہے کہ جس طرح کسی کام کیلئے ایک چند ٹیمیں بنادی جاتی ہیں اورہرٹیم سے وابستہ شخص کبھی اسبات کا قائل نہیں ہوتاکہ دوسری ٹیم کوئی کام نہیں کررہی ہے عضومعطل ہے۔ اسی طرح کسی مسلک فکر سے وابستہ شخص یہ نہیں سمجھتاکہ قرآن وحدیث اسی میں محصور ہے ہاں یہ خیال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ قرآن وحدیث کوسمجھنے کاسب سے بہتر طریقہ کار اس مسلک کاہے جس سے میں وابستہ ہوں۔
اگرقرآن وحدیث کو کسی ایک مسلک مین محصورقراردیاجاتاتویہ خیال نہ کیاجاتا مذھبناصواب یحتمل الخطاومذہب المخالف خطاءیحتمل الصواب
کیا ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کرکے آپ اس بات کا لا شعوری طور پر اقرار نہیں کرتے کہ دیگر لوگ قرآن وسنت کو سمجھ ہی نہیں سکے ؟
بالکل نہیں !ہم یہ سمجھتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ نے قرآن وحدیث کو سب سے بہتر طریقے پر سمجھاہے یہ نہیں سمجھتے کہ دوسروں نے سمجھاہی نہیں ہے ۔اوردونوں کے درمیان کیافرق ہے اس کو آپ جانتے ہی ہوں گے۔
یہ بالکل ایساہی ہے کہ اگرکوئی اہل حدیث مسلک سے وابستہ ہوتاہے تویہی سوچ کر یہ قرآن وحدیث کو سمجھنے کا بہتر طریقہ ہے یایہ سمجھ کر کہ دوسروں نے قرآن وحدیث سمجھاہی نہیں ہے۔
فہم قرآن وسنت کا سرٹیفکیٹ صرف علمائے حنفیہ کو کہاں سے جاری ہوا ہے ؟
آپ حضرات کو کہاں سے ملاہے؟شوافع کو کہاں سے ملاہے۔ حنابلہ کو کہاں سے ملاہے مالکیہ کو کہاں سے ملاہے۔ جہاں سے سبھی کو ملاہے وہیں سے علمائے احناف کو بھی فہم قرآن وسنت کاسرٹیفکٹ جاری ہواہے۔
اہل حدیث الحمد للہ خوش فہمی میں مبتلا نہیں بلکہ حقیقی خوشی کے مستحق ہیں جنہوں نے قرآن وسنت کو تمام آئمہ سلف کی مدد سے سمجھا ہے نہ کہ کسی ایک مذہب کی عینک چڑھا کر ۔ اور اس بات پر ہم جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے کہ الحمد للہ قرآن وسنت کے چشمہ صافی سے سیراب ہوتے ہیں ۔
یہ بھی ایک لطیفہ ہے۔ کہتے ہیں کہ سلفی وہ ہوتاہے جواسلاف کے متفقہ فہم کا پابند ہوتاہے۔خود محدث فورم کاماٹو ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں فہم کے سلف کے مطابق
سوال یہ ہے کہ فہم سلف کیاچیز ہے؟
اورکتنے مسائل ایسے ہیں جہاں سلف متفق ہیں اورکتنے مسائل ایسے ہیں جہاں سلف کا اختلاف ہے۔ یقینابڑی اوربہت بڑی تعداد ایسے مسائل کی ہے جہاں سلف کااختلاف ہے۔ ایسے موقع پر ضروری ہے کہ وہ کسی ایک سلف کے فہم کوراجح اوردوسرے کو مرجوح قراردیں اوریہی کام فقہ شافعی میں بھی ہوتاہے فقہ مالکی میں بھی ہوتاہے اورفقہ حنبلی اورحنفی میں بھی ہوتاہے لیکن اس کے باوجود ایک خود کو سلفی کہہ دیتاہے اورخود کو سلفی کہہ کر دوسرے کو تقلید کا طعنہ دیتاہے تمام اسلاف کی باتیں بیک وقت توکوئی بھی نہیں مان سکتا۔اگرکوئی کہتاہے تو وہ جھوٹاہے یعنی کہ بیک وقت تین طلاق ایک اورتین طلاق تین نہیں ہوسکتا۔ بیک وقت حیض کی طلاق نافذ اورعدم نافذ نہیں ہوسکتی اسی طرح دیگر مسائل کاحال ہے توسلفیت نے کون سانیاتیرماراہے مختلف فیہ مسائل میں سلفی کے پاس اگرکچھ اسلاف کے نام ہیں تواتنے ہی یاکم وبیش نام ہمارے بھی پاس اسلاف کے ہیں توسلفیت کا وہ جزواعظم کیاہے جس کی بناء پر کوئی خود کو سلفی کہتاہے۔
جہاں تک قرآن وسنت کے چشمہ صافی سے سیراب ہونے کی بات ہے تویہ چشمہ صافی ہرایک کیلئے صاف ہے ۔کسی مخصوص فرقہ کیلئے نہیں ہے۔ جس نے سلف کانام نہاد عینک لگارکھاہے۔
جہاں تک مسائل میں تحقیق اورگنجائش کی بات ہے تو وہ کام ہمارے بزرگ پہلے ہی کرچکے ہیں اورحسب استعداد وصلاحیت اب بھی یہ کام ہورہاہے جیساکہ کچھ مثالیں ماقبل میں دی گئیں لیکن ایک اصول اورضابطہ کے ساتھ۔ بے اصولی اوربے ضابطہ پن نہیں کسی حکیم اورکسی ڈاکٹر جس کو قلم پکڑناآگیاوہ مسائل پر کلام کرنے لگے جیساکہ آپ حضرات کے حکیموں اورڈاکٹروں نے حال کررکھاہے ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جامعہ اسلامیہ کے طالب علم کا اصول بحث ملاحظہ ہو۔
المہند کے عقائد کو سعودی علماء سے ہم دریافت کریں۔بالکل نہیں !ہم یہ سمجھتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ نے قرآن وحدیث کو سب سے بہتر طریقے پر سمجھاہے یہ نہیں سمجھتے کہ دوسروں نے سمجھاہی نہیں ہے ۔اوردونوں کے درمیان کیافرق ہے اس کو آپ جانتے ہی ہوں گے۔
۔[/H2]

یہ بات کس طر ح آپ ثابت کریں گے؟؟
امام ابو حنیفہ رحمللہ تو بار بار اپنے شاگردوں کو یہ کہتے تھے کہ میری کسی بات یا راے کو بغیر تحقیق آگے بیان نہ کرو -ہو سکتا ہے کل میری راے بدل جائے -
 
Top