• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امداد اللہ مہاجر مکی کون ؟ اور ان کا عقیدہ کیا تھا ؟

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
عامر بھائی اس بات کی کیا وضاحت چاہتے ہیں؟
یاد رہے کہ حاجی امداد اللہ رحمہ اللہ کو دیوبندی کہنا اور سمجھنا جناب جیسے کم عقل لوگوں کا کام ہے ۔
جزاک اللہ خیرا محترم بھائی مگر یہ بھی تو آپ کا اصول ہے کہ فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون تو کیا ہم جیسے کم عقل اور کم علم آپ جیسے اھل الذکر سے پوچھ بھی نہیں سکتے

اگر جناب کے پاس کوئی صریح دلیل ہو تو پیش فرمائیں کہ حاجی صاحب "دیوبندی " تھے ؟
محترم بھائی ہمیں حاجی صاحب کے عقائد کا تو کتابوں سے پتا چل چکا ہے مگر کیا وہ عقائد دیوبندیوں کے مطابق ہیں یا مخالف تو اسکے لئے ہی ہمیں وضآحت درکار ہے کہ دیوبندیوں کے عقائد کا ریکارڈ کس کے پاس ہے یا یہ نام کس کے ساتھ رجسٹر ہے تاکہ ہم موازنہ کر سکیں اور یا تو کوئی صریح دلیل ڈھونڈ سکیں یا رجوع کر لیں جزاک اللہ خیرا

اور حاجی صاحب کا یہ قول بابِ عقائد میں سے ہے
انتہائی معذرت کے ساتھ کہیں یہ اس محاورے کے تحت تو نہیں آتا کہ بیگانی شادی میں عبداللہ ---
کیونکہ اگر حاجی صاحب سے آپ کا تعلق ہی نہیں تو انکی غلطی باب عقائد سے ہو یا نہ ہو اس پر میرا بحث میں وقت ضائع کرنے کا کیا فائدہ (جبکہ آپ پہلے ہی اس پر بحث کر رہے ہیں کہ وہ ہم میں سے ہے ہی نہیں)

اور علماء دیوبند نے اس قول کو بطور عقیدہ اپنایا ہوا ہے؟
یہ سوال اوپر کیا ہے کہ کسی چیز کو بطور عقیدہ اپنانے اور عقیدہ نہ اپنانے میں فرق کیا ہوتا ہے تاکہ ہم پھر اس فرق کے تحت آپ کے سوال کا جواب بھی دے سکیں جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
ان میں ایک نام ان کا بھی ہے​
حاجی مداد-اللہ-مہاجر-مکی
آپ ہی لوگ ان کو اپنا بھی مانتے ہیں اور نہیں بھی مانتے​
کتنی غلط بات ہے​
اس موقع پر شاعر نے کہا ہے
ھم با وفا تھے اس لئے نظروں سے گر گئے​
شاہد تمھیں تلاش کسی بے وفا کی تھی​
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
جنت البقیع میں مدفون علمائے دیوبند !!!

نمبر شمار اسمائے گرامی علمائے دیوبند تاریخ وفات حالات کیلئے دیکھئے

۱- حضرت شاہ عبد الغنی محدث دہلوی ۱۸۷۹ء تذکرة الرشید
۲- حضرت مولانا مظفر حسین کاندھلوی ۱۲۸۳ھ تذکرة الخلیل
۳- حضرت شاہ رفیع الدین دیوبندی ۱۳۰۸ھ تذکرہ علمائے دیوبند
۴- مولانا سید جمیل احمد مہاجر مدنی ۱۳۲۲ھ نقش حیات
۵- مولانا سید محمد صدیق مہاجر مدنی ۱۳۳۱ھ نقش حیات
۶- مولانا سید احمد مہاجر مدنی ۱۹۳۹ء نقش حیات
۷- حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری ۱۳۴۶ھ تذکرة الخلیل
۸- مولانا سید محمود احمد مدنی ۱۹۷۱ء نقش حیات
۹- حضرت مولانا شیر محمد گھوٹوی ۱۳۸۶ھ بزم اشرف کے چراغ
۱۰- حضرت مولانا عبد الشکور دیوبند ۱۹۶۳ء
۱۱- مولانا شیخ عبد الحق نقشبندی مدنی
۱۲- حضرت مولانا محمد موسیٰ مہاجر مدنی کاروان تھانوی
۱۳- حضرت مولانا بدر عالم میرٹھی  ۱۹۶۵ء چالیس بڑے مسلمان
۱۴- حضرت مولانا عبد الغفور عباسی ۱۹۶۵ء تذکرہ عبد الغفور
۱۵- مولانا انعام کریم ۱۹۷۹ء بینات اگست ۱۹۸۹ء
۱۶- شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا  ۱۹۸۲ء سوانح حضرت شیخ
۱۷- حضرت مولانا عبد الحنان ۱۹۸۶ء بینات جون ۱۹۸۶ء
۱۸- مولانا قاری فتح محمد پانی پتی ۱۹۸۷ء بینات جولائی ۱۹۸۷ء
۱۹- حضرت مولانا ہاشم بخاری ۱۹۸۸ء سلوک واحسان رجب ۱۴۰۸
۲۰- مولانا سعید احمد خان  ۱۹۹۸ء بینات دسمبر ۱۹۹۸ء
۲۱- حضرت ڈاکٹر شاہ حفیظ اللہ سکھروی ۲۰۰۰ء محاسن اسلام خصوصی نمبر
۲۲- صوفی محمد اقبال ۲۰۰۰ء مرد باصفا
۲۳- حضرت مفتی عاشق الٰہی ۲۰۰۲ء یادگار اسلاف
۲۴- سید حبیب محمود احمد مدنی ۲۰۰۳ء ندائے شاہی
۲۵- حضرت مولانا رشید الدین ۲۰۰۳ء بینات
۲۶- حضرت مولانا منطور احمد الحسینی ۲۰۰۵ء پیکر اخلاص
۲۷- مولانا عبد القدوس دیوبندی حضرت شیخ

جنت المعلیٰ میں مدفون علمائے دیوبند

۱- حضرت حاجی امداد اللہ مہاجرمکی ۱۸۹۹ء حاجی امداد اللہ
۲- حضرت مولانا رحمت اللہ کیرانوی ۱۳۰۸ھ
۳- مولانا صادق الیقین ۱۹۰۶ء تذکرة الرشید
۴- حضرت مولانا محمد سعید کیرانوی ۱۹۳۹ء
۵- حضرت مولانا حبیب اللہ فرزند لاہوری ۱۹۷۴ء
۶- حضرت مولانا خیر محمد مکی ۱۹۷۴ء بینات
۷- حضرت مولانا محمد سلیم کیرانوی ۱۹۷۷ء البلاغ محرم ۱۳۹۷ھ
۸- مولانا محمد یامین کاندھلوی ۱۹۸۱ء احوال وآثار کاندھلہ
۹- حضرت مولانا مفتی محمد خلیل ۱۹۸۲ء کاروان تھانوی
۱۰- حضرت مولانا مسعود شمیم کیرانوی ۱۹۹۱ء
۱۱- مولانا شفیع الدین نگینوی
۱۲- علامہ سید عبد الرحمن کاندھلوی
۱۳- حضرت مولانا محمد شریف جالندھری ۱۴۰۱ھ البلاغ ذیقعدہ ۱۴۰۱ھ
۱۴- حضرت مولانا مظفر احمد ۱۴۲۶ھ بینات ۱۴۲۶ھ

ضد اچھی نہیں بھائیوں اب تو مان لو کہ وہ دیوبندی تھے - آگے اب کوئی سوال نہیں

 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
میرے پیارے اہل حدیث بھائی محمد علی جواد صاحب :
اہل باطل کا کام ہے کہ ایک بات پر نہیں رہتے ، اور اس دھاگہ میں یہ کام جناب بخوبی انجام دے رہے ہیں ، کچھ فکر کریں ؟
میرے بھائی نے مجھ پر الزام لگایا تھا کہ "البتہ ایک چھوٹی سی نصیحت کرنا چاہوں گا :کہ اپنے اکابرین کو اپنا رب بنانا چھوڑ دیں - اس میں ہی آپ کی آخرت کی بھلائی ہے بندہ نے اس کے جواب میں لکھا تھا کہ "میں اپنے اکابر کو رب بنانے کے تصور سے بھی پناہ مانگتا ہوں چہ جائیکہ انہیں رب بنا لوں ،اور ایسا گھٹیا الزام لگانے والے کے لئے ہدایت کی دعا ہی کر سکتا ہوں "
اس کے جواب میں بھائی نے پھر لکھا "کیا ایسا نہ تھا کہ وہ علماء کسی چیز کو حلال کہہ دیتے تو تم لوگ اسے (بغیر تحقیق کے) حلال کر لیتے اور جب وہ کسی چیز کو حرام قرار دیتے تو تم بھی اسے (بغیر تحقیق کے) حرام تسلیم کر لیتے- حضرت عدی بن حاتم رضی الله عنہ نے اس بات کا اقرار کیا کہ بلکل ایسا ہی ہوتا تھا -تو نبی کریم صل الله علیہ و آ'لہ وسلم نے فرمایا کہ یہی تو ان کو رب بنانا تھا (سنن ترمذی مع تحفة الاحوزی ص:۷۱۱ج۴)-
اب آپ انصاف سے بتائیں کہ کیا آپ لوگ یہی کچھ نہیں کرتے ؟؟-
اس کے جواب میں بندہ نے لکھا تھا کہ "محمد علی جواد صاحب : مرضی ہے آپ کی لگاتے رہیں الزام کل رب کے حضور پیش ہونا ہے وہاں فیصلہ ہو جائیگا
بندہ اپنے چند اکابرین کے نام لکھ رہا ہے جناب سے گزارش کرونگا کہ ثابت کریں کہ شریعت نے کسی چیز حلا ل قرار دیا ہو اور ان علماء نے اسے حرام قرار دیا ہو اور میں اُس کو حرام سمجھتا ہوں یا شریعت نے کسی چیز کو حرام قرار دیا ہو اور ان علماء نے اسے حلال کہا ہو اور میں اسے حلال سمجھتا ہوں
یاد رہے بات حلال و حرام کی، کی ہے جناب نے؟
(1) شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (2)شیخ سرہندی مجدد الف ثانی (3) قاضی ثناء اللہ پانی پتی(4) سید احمد شھید (5)شاہ اسمعیل شھید دہلوی(6)حسین علی الوانی
(7)مولانا غلام اللہ خان (8)مولانا محمد طاہر پنج پیری (9)قاضی شمس الدین محدث گوجرنوالہ) (10) سید عنایت اللہ شاہ بخاری ۔رحمہ اللہ علیہم
اب پھر جناب نے اہل باطل کا وطیرہ اختیار کرتے ہوئے نئی بات لکھی ہے ، میرے بھائی ہمت ہے تو جناب نے جو جھوٹا الزام مجھ پر لگایا ہے اس ثابت کرو ،ادھر اُدھر نہ چکر لگاؤ ورنہ چکر کھا کر گر پڑو گے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
میرے پیارے اہل حدیث بھائی محمد علی جواد صاحب :
اہل باطل کا کام ہے کہ ایک بات پر نہیں رہتے ، اور اس دھاگہ میں یہ کام جناب بخوبی انجام دے رہے ہیں ، کچھ فکر کریں ؟
میرے بھائی نے مجھ پر الزام لگایا تھا کہ "البتہ ایک چھوٹی سی نصیحت کرنا چاہوں گا :کہ اپنے اکابرین کو اپنا رب بنانا چھوڑ دیں - اس میں ہی آپ کی آخرت کی بھلائی ہے بندہ نے اس کے جواب میں لکھا تھا کہ "میں اپنے اکابر کو رب بنانے کے تصور سے بھی پناہ مانگتا ہوں چہ جائیکہ انہیں رب بنا لوں ،اور ایسا گھٹیا الزام لگانے والے کے لئے ہدایت کی دعا ہی کر سکتا ہوں "
اس کے جواب میں بھائی نے پھر لکھا "کیا ایسا نہ تھا کہ وہ علماء کسی چیز کو حلال کہہ دیتے تو تم لوگ اسے (بغیر تحقیق کے) حلال کر لیتے اور جب وہ کسی چیز کو حرام قرار دیتے تو تم بھی اسے (بغیر تحقیق کے) حرام تسلیم کر لیتے- حضرت عدی بن حاتم رضی الله عنہ نے اس بات کا اقرار کیا کہ بلکل ایسا ہی ہوتا تھا -تو نبی کریم صل الله علیہ و آ'لہ وسلم نے فرمایا کہ یہی تو ان کو رب بنانا تھا (سنن ترمذی مع تحفة الاحوزی ص:۷۱۱ج۴)-
اب آپ انصاف سے بتائیں کہ کیا آپ لوگ یہی کچھ نہیں کرتے ؟؟-
اس کے جواب میں بندہ نے لکھا تھا کہ "محمد علی جواد صاحب : مرضی ہے آپ کی لگاتے رہیں الزام کل رب کے حضور پیش ہونا ہے وہاں فیصلہ ہو جائیگا
بندہ اپنے چند اکابرین کے نام لکھ رہا ہے جناب سے گزارش کرونگا کہ ثابت کریں کہ شریعت نے کسی چیز حلا ل قرار دیا ہو اور ان علماء نے اسے حرام قرار دیا ہو اور میں اُس کو حرام سمجھتا ہوں یا شریعت نے کسی چیز کو حرام قرار دیا ہو اور ان علماء نے اسے حلال کہا ہو اور میں اسے حلال سمجھتا ہوں
یاد رہے بات حلال و حرام کی، کی ہے جناب نے؟
(1) شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (2)شیخ سرہندی مجدد الف ثانی (3) قاضی ثناء اللہ پانی پتی(4) سید احمد شھید (5)شاہ اسمعیل شھید دہلوی(6)حسین علی الوانی
(7)مولانا غلام اللہ خان (8)مولانا محمد طاہر پنج پیری (9)قاضی شمس الدین محدث گوجرنوالہ) (10) سید عنایت اللہ شاہ بخاری ۔رحمہ اللہ علیہم
اب پھر جناب نے اہل باطل کا وطیرہ اختیار کرتے ہوئے نئی بات لکھی ہے ، میرے بھائی ہمت ہے تو جناب نے جو جھوٹا الزام مجھ پر لگایا ہے اس ثابت کرو ،ادھر اُدھر نہ چکر لگاؤ ورنہ چکر کھا کر گر پڑو گے۔

میرے بھائی اگر آپ کے سامنے قرآن و صحیح حدیث آئے اگر تو آپ نے اس کو قبول کر لیا تو آپ نے اللہ کی عبادت کی - اور اگر آپ نے قرآن و صحیح حدیث کے سامنے اپنے امام کے قول کو مانا تو آپ نے اپنے امام کی عبادت کی
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
یہ کتاب جس کا نام بیس بڑے مسلمان ہے - اس میں مولانا عبدالرشید ارشد کیا لکھتے ہیں اپنے علماء کے بارے میں - اور کیا کہتے ہیں ان کے عقائد کے بارے میں آئیں دیکھتے ہیں​
اس میں سب سے پہلے امداد اللہ مہاجر مکی رحم اللہ کا ذکر ہے
مولانا عبدالرشید ارشد​
حضرت اقدس مولانا خیر محمد جالندھری کے تلمیذ رشید' مکتبہ رشیدیہ لاہور کے بانی و روح رواں' ماہنامہ الرشید کے بانی' مدیر' مدیرو مسئول' حکیم العصر مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید کے رفیق و ہم درس' فکر نانوتوی کے پاسبان' مسلک دیوبند کے داعی و مناد' دسیوں کتابوں کے مصنف' دارالعلوم دیوبند اور ابنائے دیوبند کے ترجمان حضرت مولانا عبدالرشید ارشد معمولی بیمار رہنے کے بعد ۱۷/ جنوری ۲۰۰۶ء منگل اور بدھ کی درمیانی رات' آٹھ بجے رحلت فرما ئے عالم آخرت ہوئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون​
لنک
bees baray musalman.jpg
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
عامر بھائی نے لکھا ہے کہ
"میرے بھائی اگر آپ کے سامنے قرآن و صحیح حدیث آئے اگر تو آپ نے اس کو قبول کر لیا تو آپ نے اللہ کی عبادت کی - اور اگر آپ نے قرآن و صحیح حدیث کے سامنے اپنے امام کے قول کو مانا تو آپ نے اپنے امام کی عبادت کی"
اپنی اس بات پر قائم رہیں۔ قرآن مجید کی ایک آیت اور حدیث پیش کرتا ہوں اگر جناب نے اسے قبول کر لیا تو جناب اللہ کی عبادت کرنے والے اور اگر اسے کسی اُمتی کی تاویل سے رد کر دیا تو جناب اُس اُمتی کی عبادت کرنے والے ہوئے۔
30- تَأْوِيلُ قَوْلِهِ - عَزَّ وَجَلَّ -:
{ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ }
۳۰-باب: آیت کریمہ کی تفسیر : ''اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو'' (الاعراف: ۲۰۴
922-أَخْبَرَنَا الْجَارُودُ بْنُ مُعَاذٍ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَإِذَا قَالَ: "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "، فَقُولُوا: " اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ " .
* تخريج: د/ال صلاۃ ۶۹ (۶۰۴) ، ق/إقامۃ ۱۳ (۸۴۶) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۱۷) ، حم۲/۳۷۶، ۴۲۰، وأخرجہ: خ/الأذان ۷۴ (۷۲۲) ، ۸۲ (۷۳۴) ، م/ال صلاۃ ۱۹ (۴۱۴) ، دي/فیہ ۷۱ (۱۳۵۰) (حسن صحیح)
۹۲۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' امام توبنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب قرأت کرے تو تم خاموش رہو ۱؎ ، اور جب ''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ'' کہے تو تم ''اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ '' کہو ''۔
امام نسائی نے اس آیت کریمہ کی تفسیر رسول اللہ ٖ کی اِس حدیث مبارکہ سے کر کے ثابت کیا ہے کہ مقتدی امام کے پیچھے خاموش رہے گا اپنی قرات نہیں کریگا ؟


923- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِنَّمَا الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا"
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ. كَانَ الْمُخَرِّمِيُّ يَقُولُ: هُوَ ثِقَةٌ، يَعْنِي لمُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ الأَنْصَارِيَّ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن صحیح)
۹۲۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو''۔

یہ حدیث مبارکہ بھی ثابت کرتی ہے کہ مقتدی کو خاموش رہنا چاہئے اپنی قرات نہیں کرنی چاہئے

دیکھتا ہوں جناب قرآن وحدیث کو مانتے ہیں یا کسی اُمتی کی تاویلات کو؟؟؟
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
عامر بھائی نے لکھا ہے کہ
"میرے بھائی اگر آپ کے سامنے قرآن و صحیح حدیث آئے اگر تو آپ نے اس کو قبول کر لیا تو آپ نے اللہ کی عبادت کی - اور اگر آپ نے قرآن و صحیح حدیث کے سامنے اپنے امام کے قول کو مانا تو آپ نے اپنے امام کی عبادت کی"
اپنی اس بات پر قائم رہیں۔ قرآن مجید کی ایک آیت اور حدیث پیش کرتا ہوں اگر جناب نے اسے قبول کر لیا تو جناب اللہ کی عبادت کرنے والے اور اگر اسے کسی اُمتی کی تاویل سے رد کر دیا تو جناب اُس اُمتی کی عبادت کرنے والے ہوئے۔
30- تَأْوِيلُ قَوْلِهِ - عَزَّ وَجَلَّ -:
{ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ }
۳۰-باب: آیت کریمہ کی تفسیر : ''اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو'' (الاعراف: ۲۰۴
922-أَخْبَرَنَا الْجَارُودُ بْنُ مُعَاذٍ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَإِذَا قَالَ: "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "، فَقُولُوا: " اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ " .
* تخريج: د/ال صلاۃ ۶۹ (۶۰۴) ، ق/إقامۃ ۱۳ (۸۴۶) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۱۷) ، حم۲/۳۷۶، ۴۲۰، وأخرجہ: خ/الأذان ۷۴ (۷۲۲) ، ۸۲ (۷۳۴) ، م/ال صلاۃ ۱۹ (۴۱۴) ، دي/فیہ ۷۱ (۱۳۵۰) (حسن صحیح)
۹۲۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' امام توبنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب قرأت کرے تو تم خاموش رہو ۱؎ ، اور جب ''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ'' کہے تو تم ''اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ '' کہو ''۔
امام نسائی نے اس آیت کریمہ کی تفسیر رسول اللہ ٖ کی اِس حدیث مبارکہ سے کر کے ثابت کیا ہے کہ مقتدی امام کے پیچھے خاموش رہے گا اپنی قرات نہیں کریگا ؟


923- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِنَّمَا الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا"
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ. كَانَ الْمُخَرِّمِيُّ يَقُولُ: هُوَ ثِقَةٌ، يَعْنِي لمُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ الأَنْصَارِيَّ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن صحیح)
۹۲۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو''۔

یہ حدیث مبارکہ بھی ثابت کرتی ہے کہ مقتدی کو خاموش رہنا چاہئے اپنی قرات نہیں کرنی چاہئے

دیکھتا ہوں جناب قرآن وحدیث کو مانتے ہیں یا کسی اُمتی کی تاویلات کو؟؟؟


میرے بھائی یہاں کیا کہیں گے آپ
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
عامر بھائی نے لکھا ہے کہ
"میرے بھائی اگر آپ کے سامنے قرآن و صحیح حدیث آئے اگر تو آپ نے اس کو قبول کر لیا تو آپ نے اللہ کی عبادت کی - اور اگر آپ نے قرآن و صحیح حدیث کے سامنے اپنے امام کے قول کو مانا تو آپ نے اپنے امام کی عبادت کی"
اپنی اس بات پر قائم رہیں۔ قرآن مجید کی ایک آیت اور حدیث پیش کرتا ہوں اگر جناب نے اسے قبول کر لیا تو جناب اللہ کی عبادت کرنے والے اور اگر اسے کسی اُمتی کی تاویل سے رد کر دیا تو جناب اُس اُمتی کی عبادت کرنے والے ہوئے۔
30- تَأْوِيلُ قَوْلِهِ - عَزَّ وَجَلَّ -:
{ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ }
۳۰-باب: آیت کریمہ کی تفسیر : ''اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو'' (الاعراف: ۲۰۴
922-أَخْبَرَنَا الْجَارُودُ بْنُ مُعَاذٍ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَإِذَا قَالَ: "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "، فَقُولُوا: " اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ " .
* تخريج: د/ال صلاۃ ۶۹ (۶۰۴) ، ق/إقامۃ ۱۳ (۸۴۶) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۱۷) ، حم۲/۳۷۶، ۴۲۰، وأخرجہ: خ/الأذان ۷۴ (۷۲۲) ، ۸۲ (۷۳۴) ، م/ال صلاۃ ۱۹ (۴۱۴) ، دي/فیہ ۷۱ (۱۳۵۰) (حسن صحیح)
۹۲۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' امام توبنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب قرأت کرے تو تم خاموش رہو ۱؎ ، اور جب ''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ'' کہے تو تم ''اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ '' کہو ''۔
امام نسائی نے اس آیت کریمہ کی تفسیر رسول اللہ ٖ کی اِس حدیث مبارکہ سے کر کے ثابت کیا ہے کہ مقتدی امام کے پیچھے خاموش رہے گا اپنی قرات نہیں کریگا ؟


923- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِنَّمَا الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا"
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ. كَانَ الْمُخَرِّمِيُّ يَقُولُ: هُوَ ثِقَةٌ، يَعْنِي لمُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ الأَنْصَارِيَّ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن صحیح)
۹۲۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو''۔

یہ حدیث مبارکہ بھی ثابت کرتی ہے کہ مقتدی کو خاموش رہنا چاہئے اپنی قرات نہیں کرنی چاہئے

دیکھتا ہوں جناب قرآن وحدیث کو مانتے ہیں یا کسی اُمتی کی تاویلات کو؟؟؟

محترم -

جب احناف کی مسجدوں میں فجر کی نماز میں امام فرض شروع کر چکا ہوتا ہے اور قرآن کی قرآت کر رہا ہوتا ہے -تو احناف کی اکثریت اس وقت فجر کی سنّتوں میں مشغول ہوتی ہے - اس وقت اس آیت کے مطابق آپ کا عمل کیوں نہیں ہوتا - اس وقت سنتوں کی نیت کو توڑ کر آپ فرض نماز میں شامل کیوں نہیں ہوتے کہ امام کی قرأت سنیں ؟؟؟- کیا یہ قرآن کی صریح مخالفت نہیں ؟؟؟
 
Top