• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امریکی ڈالر پراسرار کیوں؟

شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
یہ ایک امریکی ڈالر کی تصویر ہے.اس نوٹ کی چند خصوصیات ہیں جو ہمیں بطور خاص دعوت فکر دیتی ہیں.
typical-dollar-conspiracy-meaning-temp.jpg
◀اس کے بائیں طرف جو دائرہ ہے اس ميں چار غیر معمولی الفاظ و تصاویر ہیں. اہرام مصر کے اوپر چهوٹے تکون میں ایک آنکھ دکھائی گئی ہے جس کے اردگرد بے حد روشنی ہے.یہودی دماغوں نے اس علامت سے ظاہر کیا ہے کہ دجالی آنکھ بلندی سے ساری دنیا پر نظر رکھے ہوئے ہے اور اس کے راستے میں اندهیرا نہیں بلکہ روشنی ہی روشنی ہے.
◀تکون کے اوپر حصے میں جو حروف لکھے ہوئے ہیں وہ یہ ہیں"annuit coeptis".اگرچہ یہ الفاظ انگریزی کے نہیں ہیں مگر انہیں ڈالر پر تحریر کیا گیا ہے.ان الفاظ کے معنی کامیابی سے ہمکناری کے ہیں چنانچہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ یہودی منصوبہ ساز نہایت کامیابی سے اپنے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچارہے ہيں.زندگی کا کوئی شعبۂ ہو، تعلیم، جنگ، امن معیشت اور سياست.ان کی ہدایات سے کچھ بهی دور نہیں ہے. دجال کا اصل "فتنہ مادیت"ہی کا فتنہ ہے.اس نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے.
◀تکون کے نچلے حصے میں جو الفاظ درج ہیں وہ یہ ہیں"novus ordo seclorum".ان الفاظ سے یہودی منصوبہ سازوں کا مطلب نیا معاشرتی نظام یا نیوورلڈ آرڈر ہے.1990ءمیں"جارج بش سینئیر کا اعلان کردہ نیوورلڈ آرڈر اس منصوبے کا عملی حصہ ہے.اس لحاظ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نیا عالمی نظام "جارج بش"کی تخلیق نہیں بلکہ اس کے تیار کنندگان تو کوئی اور ہیں. نیا نظام برسوں کے غوروفکر کا نتیجہ تھا. آج ہم اسکے آثار اپنے گردونواح میں دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح ہر مسلم حکومت کو نت نئے احکامات دے کر انہیں اس نظام میں جکڑا جارہا ہے.
◀تکون کی بنياد پر"mdccl xxv1"لکها ہے اگر ان اعداد کو جمع کیا جائے تو اس سے 1776ءکا سال برآمد ہوتا ہے. بظاہر یہ سال امريکہ کی آزادی کا ہے لیکن دراصل اسی سال "آرڈر آف الیومیناتی"(روشن ضمیر لوگوں کا نظام) قائم کیا گیا تھا. یہ آرڈر دنیا پر غلبے کا خفیہ منصوبہ تھا جو1776ء میں تیار ہوا اور 1990ء میں اس کی عملی شکل سامنے آ گئی.
ڈالر کی پشت پر پائی جانے والی یہ تصویر اور پراسرار حروف نہ جانے کب سے گردش میں ہیں. یہ کرنسی نوٹ آج سے نہیں بلکہ عشروں پہلے سے زیر گردش ہیں جس کے تحت یہودی منصوبہ سازوں نے اپنے خفیہ اداروں کو دنیا تک پہلے ہی پہنچادیا ہے.
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اگر آپ کے دلائل کی منطق سمجھ سکا ہوں تو ايک جانب تو آپ يہ دعوی کر رہے ہيں کہ امريکہ خفيہ طور پر دنيا پر قبضے کا خواہش مند ہے اور دنيا ميں موجود تمام نظاموں کو ختم کرنے اور بہترين دماغوں کو شکست دينے کے مشن پر گامزن ہے۔ تاہم دوسری جانب کوئ بھی شخص جو کمپيوٹر تک رسائ رکھتا ہے، وہ بآسانی محض امريکی کرنسی نوٹ کو بغور ديکھ کر انسانی تاريخ کی سب سے بڑی سازش کو بے نقاب کر سکتا ہے۔

ان مبينہ سازش کاروں کو اس بات سے کيا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے کہ وہ مبينہ طور پر ايک انتہائ پيچيدہ سازش کو دنيا کے سامنے بے نقاب کرنے اور اس ضمن ميں درکار شواہد اس طريقے سے دنيا کے سامنے رکھ ديں۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اس قسم کی دليل منطق اور شعور کی کسوٹی پر درست ثابت کی جا سکتی ہے؟

اگر ميں ان سازشوں کی منطق درست سمجھا ہوں تو دنيا پر چند انتہائ طاقتور اور صاحب اثر افراد پر مشتمل گروہ کی اجارہ داری قائم ہے۔ ان کہانيوں اور الزامات سے تو يہی ظاہر ہوتا ہے کہ يہ افراد اس قدر اختيار اور اثر رکھتے ہيں کہ روز مرہ زندگی کے ہر پہلو ميں خفيہ طور پر ردوبدل اور ترميم کر سکتے ہیں۔

ميں آپ کی توجہ اس جانب دلواؤں گا کہ ان الزامات پر مبنی ويڈيوز کی انٹرنيٹ اور دیگر ميڈيا پر آزادانہ دستيابی ہی يہ واضح ثبوت ہے کہ يہ محض تفريح کی غرض سے تخليق کی گئ کاوش ہے اور اس کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ شايد کچھ دوست کہانی کو حقیقت کے ساتھ دانستہ گڈ مڈ کر رہے ہيں۔

اگر "نيو ورلڈ آرڈر" کا نظريہ اور منصوبہ پوری دنيا پر خفيہ طور پر ايک نظام يا مخصوص اقدار کا نفاذ تھا تو اس حوالے سے تو يہ منصوبہ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے کيونکہ ہر کوئ اس منصوبے سے پہلے ہی واقف ہے۔ يہ کيسے ممکن ہے کہ جس گروہ يا مخصوص افراد کے ٹولے پر يہ الزام لگايا جاتا ہے کہ وہ ہر چيز کو کنٹرول کر رہے ہيں، ان کے خفيہ منصوبوں اور چالوں کو کوئ بھی ايسا شخص دنيا کے سامنے لا سکتا ہے جسے کمپيوٹر تک رسائ ہو اور وہ ويڈيو ايڈيٹنگ کی بنيادی تکنيک سے واقفيت رکھتا ہو۔ اور يہ طاقتور گروہ اپنے تمام تر اثر اور قوت کے باوجود اس "سچائ" کو دنيا کے سامنے آنے سے روکنے کے ليے مکمل بے بس ہے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
اگر آپ کے دلائل کی منطق سمجھ سکا ہوں تو ايک جانب تو آپ يہ دعوی کر رہے ہيں کہ امريکہ خفيہ طور پر دنيا پر قبضے کا خواہش مند ہے اور دنيا ميں موجود تمام نظاموں کو ختم کرنے اور بہترين دماغوں کو شکست دينے کے مشن پر گامزن ہے۔ تاہم دوسری جانب کوئ بھی شخص جو کمپيوٹر تک رسائ رکھتا ہے، وہ بآسانی محض امريکی کرنسی نوٹ کو بغور ديکھ کر انسانی تاريخ کی سب سے بڑی سازش کو بے نقاب کر سکتا ہے۔
اس ميں کوئی شک نہیں . افغانستان اور عراق پر جنگ مسلط کرکے امریکہ نے یہ دعویٰ سچا ثابت کردیا.کیونکہ اگر مسڑ فواد کے بقول یہ انسانیت کو بچانے کی جنگ ہے.تو انسانیت کو بچانے کے لئے جهوٹ کا سہارا کیوں لیا گیا.کدهر ہیں صدام کے کیمیائی ہتھیار، اور نمبر 2 افغانستان پر حملہ اگر اسامہ کو گرفتار کرکے سزا دینا تھا.تو بتاؤ کس عدالت میں اسامہ کا مقدمہ چلا،کیا فرد جرم عائد ہوئی،....؟؟؟؟؟؟؟
اگر اسامہ واقع امریکہ کی نظر میں مجرم تها. تو اسکو اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا دفاع کرنے سے پہلے ہی کیوں شہید کردیا گیا.
یہ ساری باتیں امريکہ کی جهوٹی جنگ کی کلی کهولنے کے لیے کافی ہیں.

ان مبينہ سازش کاروں کو اس بات سے کيا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے کہ وہ مبينہ طور پر ايک انتہائ پيچيدہ سازش کو دنيا کے سامنے بے نقاب کرنے اور اس ضمن ميں درکار شواہد اس طريقے سے دنيا کے سامنے رکھ ديں۔کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اس قسم کی دليل منطق اور شعور کی کسوٹی پر درست ثابت کی جا سکتی ہے؟
آپ کی منطق اور کسوٹی تو ویسے ہی جب امریکہ کی باری آتی ہے تو جواب دے دیتی ہے.آپ پهر "وکی لیکس"کے بارے کیا کہتے ہیں.کیا انهوں نے امریکی صدور کی حفیہ سازشوں کو بے نقاب نہیں کیا.اور ان کے حفیہ" ای میل "دنیاکے سامنے نہیں رکهے.آپ کیا بات کرتے ہیں.

ااگر ميں ان سازشوں کی منطق درست سمجھا ہوں تو دنيا پر چند انتہائ طاقتور اور صاحب اثر افراد پر مشتمل گروہ کی اجارہ داری قائم ہے۔ ان کہانيوں اور الزامات سے تو يہی ظاہر ہوتا ہے کہ يہ افراد اس قدر اختيار اور اثر رکھتے ہيں کہ روز مرہ زندگی کے ہر پہلو ميں خفيہ طور پر ردوبدل اور ترميم کر سکتے ہیں۔
دور جانے کی ضرورت نہیں.خود امريکہ کو ہی دیکھ لو کہ جو اپنی کرنسی خود نہیں چهپ سکتا.بلکہ بنکر اور سیکولر یہودیوں کے "فیڈل ریزرو بورڈ"کو یہ حق حاصل ہے.

ميں آپ کی توجہ اس جانب دلواؤں گا کہ ان الزامات پر مبنی ويڈيوز کی انٹرنيٹ اور دیگر ميڈيا پر آزادانہ دستيابی ہی يہ واضح ثبوت ہے کہ يہ محض تفريح کی غرض سے تخليق کی گئ کاوش ہے اور اس کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ شايد کچھ دوست کہانی کو حقیقت کے ساتھ دانستہ گڈ مڈ کر رہے ہيں۔
یہ تو آپکا وطیرہ ہے.کہ جب اپنی باری آئے تو میاں میٹهو بن جاؤ اور جب یہی تفریح اگر مجاہدین کے بارے ہوتی تو آپ پهولے نہیں سماتے.

اگر "نيو ورلڈ آرڈر" کا نظريہ اور منصوبہ پوری دنيا پر خفيہ طور پر ايک نظام يا مخصوص اقدار کا نفاذ تھا تو اس حوالے سے تو يہ منصوبہ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے کيونکہ ہر کوئ اس منصوبے سے پہلے ہی واقف ہے۔ يہ کيسے ممکن ہے کہ جس گروہ يا مخصوص افراد کے ٹولے پر يہ الزام لگايا جاتا ہے کہ وہ ہر چيز کو کنٹرول کر رہے ہيں، ان کے خفيہ منصوبوں اور چالوں کو کوئ بھی ايسا شخص دنيا کے سامنے لا سکتا ہے جسے کمپيوٹر تک رسائ ہو اور وہ ويڈيو ايڈيٹنگ کی بنيادی تکنيک سے واقفيت رکھتا ہو۔ اور يہ طاقتور گروہ اپنے تمام تر اثر اور قوت کے باوجود اس "سچائ" کو دنيا کے سامنے آنے سے روکنے کے ليے مکمل بے بس ہے؟
میں آپکو اس مسئلہ کو ایک مثال سے سمجهتا ہوں.
مثلاً آپ سود کو ہی لے لو.کہ اس لعنت سے دنیا میں شاید ہی کوئی معاشرہ بچا ہو.جب اس کو دنیا میں نافذ کیا گیا تو کتنا خوش نما نعرہ لگایا گیا. کہ اس سے غریب غریب نہیں رہے گا.لیکن یہ صرف اس نظام کا دجل تھا. حقيقت میں اس سے غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہو گیا . مثلاً پاکستان نے اگر 10ڈالر آئی ایم ایف سے قرض لیے تهے آج دس سال بعد بھی دس ڈالر وہی ہیں. اور اس کے اوپر جو سود تها وہ بڑهتا ہی جارہا ہے.
اب بتاؤ یہ نظام پراسرار کیوں نہیں ہے.کہ امريکہ جیسا ملک بهی ان بنکرز اور سیکولر یہودیوں کو مقروض ہے.
اب تم ہی بتاؤ کہ سود کی حقیقت کا دنیا والوں کو پتہ ہے. پهر بهی اس سودی نظام سے چهٹکارہ پانا نہایت ہی مشکل ہے.
دنیا والوں کو پتہ ہونے کے باوجود یہ سودی نظام فلاپ نہیں ہوا.تو آپکا قول صرف ابحاث کے علاوہ رہ کیا جات ہے.اور جزئیات کے معلوم ہونے سے کل کی معلومات کا احاطہ تو کیا جاسکتا ہے.آپکے قول کی طرح فلاپ ہونے کا نہیں. ویسے بھی میں نے کل کا ایک جزء بیان کیا ہے.پهر خود حساب لگا لو کہ کل کیا ہوگا.
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
افغانستان پر حملہ اگر اسامہ کو گرفتار کرکے سزا دینا تھا.تو بتاؤ کس عدالت میں اسامہ کا مقدمہ چلا،کیا فرد جرم عائد ہوئی،....؟؟؟؟؟؟؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


جب مختلف تجزيہ نگار اسامہ بن لادن کے خلاف ثبوت کے حوالے سے اظہار خيال کرتے ہیں تو وہ يہ بات نظرانداز کر ديتے ہيں کہ اسامہ بن لادن نے 911 کے واقعات سے کئ سال پہلے امريکہ کے خلاف باقاعدہ اعلان جنگ کيا تھا۔ اسامہ بن لادن کی تنظيم کی جانب سے دنيا بھر ميں امريکی املاک پر براہ راست حملے کيے جا رہے تھے جس ميں سينکڑوں کی تعداد ميں بے گناہ شہری ہلاک ہو چکے تھے۔ 911 کے واقعات سے پہلے ہی ان کے جرائم کی لسٹ خاصی طويل تھی۔ افغانستان ميں ايک فوجی کاروائ کے دوران حاصل ہونے والی ويڈيو ٹيپ اور اس ميں ان کا اقبال جرم محض ان ثبوتوں کی تصديق تھا جو پہلے ہی ان کے خلاف موجود تھے۔


نومبر 9 2001 کو قندھار ميں اسامہ بن لادن اور القائدہ تنظيم کے بعض ليڈروں کے مابين ايک ملاقات ہوئ جس ميں ہونے والی گفتگو کی ريکارڈنگ کی گئ۔ نومبر 30 2001 کو صدر بش کو يہ ويڈيو دکھائ گئ۔ صدر بش نے ماہرين کی جانب سے اس ويڈيو کی تصديق کے بعد اسے ميڈيا پر ريليز کرنے کی اجازت دے دی۔ دسمبر 9 2001 کو واشنگٹن پوسٹ نے ايک امريکی اہلکار کے حوالے سے اس ويڈیو کی تصديق کی خبر شائع کر دی تھی۔ دسمبر 13 2001 کو يہ ویڈیو دنيا بھر کے نشرياتی اداروں کے ذريعے ريليز کر دی گئ۔


اس ويڈيو ميں اسامہ بن لادن کا 911 کے واقعات ميں ملوث ہونے کے حوالے سے اقبال جرم ان کے خلاف ثبوتوں ميں ايک اہم اضافہ تھا۔ اس ويڈيو ميں کی جانے والی گفتگو سے يہ واضح تھا کہ اسامہ بن لادن 11 ستمبر کے واقعات سے نہ صرف باخبر تھے بلکہ اس منصوبے کی تشکيل ميں بھی شامل تھے۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
دور جانے کی ضرورت نہیں.خود امريکہ کو ہی دیکھ لو کہ جو اپنی کرنسی خود نہیں چهپ سکتا.بلکہ بنکر اور سیکولر یہودیوں کے "فیڈل ریزرو بورڈ"کو یہ حق حاصل ہے.

.

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


جيسا کہ ميں نے پہلے کہا تھا کہ 300 ملين کی آبادی والے ملک کا سياسی نظام اس طرح سے وضع کيا گيا ہے کہ اختيارات کے استعمال کا احتساب ہر سطح پر جاری رہتا ہے۔ کسی ايک گروہ کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ وہ حکومت کے تمام معاملات اپنے ہاتھ ميں لے کر پوری قوم کو کنٹرول کر سکے۔

يہ کوئ ڈھکی چپھی يا خفيہ حقيقت نہيں ہے کہ يہودی امريکی حکومت کے مختلف عہدوں پر کام کر رہے ہيں۔ ليکن يہ بھی ايک حقیقت ہے کہ مسلمانوں سميت بہت سے مذہبی عقائد اور رنگ ونسل کے افراد کو امريکی حکومت کے مختلف عہدوں پر فرائض کی انجام دہی کے ليے مساوی مواقع فراہم کيے جاتے ہیں

امريکی حکومت ميں اہم عہدوں پر تقرری کے ليے نہ تو کوئ کوٹہ سسٹم ہوتا ہے اور نہ کسی کے مذہبی اور نسلی پس منظر کی وجہ سے کسی دوسرے پر فوقيت دی جاتی ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
جب مختلف تجزيہ نگار اسامہ بن لادن کے خلاف ثبوت کے حوالے سے اظہار خيال کرتے ہیں تو وہ يہ بات نظرانداز کر ديتے ہيں کہ اسامہ بن لادن نے 911 کے واقعات سے کئ سال پہلے امريکہ کے خلاف باقاعدہ اعلان جنگ کيا تھا۔ اسامہ بن لادن کی تنظيم کی جانب سے دنيا بھر ميں امريکی املاک پر براہ راست حملے کيے جا رہے تھے جس ميں سينکڑوں کی تعداد ميں بے گناہ شہری ہلاک ہو چکے تھے۔ 911 کے واقعات سے پہلے ہی ان کے جرائم کی لسٹ خاصی طويل تھی۔ افغانستان ميں ايک فوجی کاروائ کے دوران حاصل ہونے والی ويڈيو ٹيپ اور اس ميں ان کا اقبال جرم محض ان ثبوتوں کی تصديق تھا جو پہلے ہی ان کے خلاف موجود تھے۔


نومبر 9 2001 کو قندھار ميں اسامہ بن لادن اور القائدہ تنظيم کے بعض ليڈروں کے مابين ايک ملاقات ہوئ جس ميں ہونے والی گفتگو کی ريکارڈنگ کی گئ۔ نومبر 30 2001 کو صدر بش کو يہ ويڈيو دکھائ گئ۔ صدر بش نے ماہرين کی جانب سے اس ويڈيو کی تصديق کے بعد اسے ميڈيا پر ريليز کرنے کی اجازت دے دی۔ دسمبر 9 2001 کو واشنگٹن پوسٹ نے ايک امريکی اہلکار کے حوالے سے اس ويڈیو کی تصديق کی خبر شائع کر دی تھی۔ دسمبر 13 2001 کو يہ ویڈیو دنيا بھر کے نشرياتی اداروں کے ذريعے ريليز کر دی گئ۔


اس ويڈيو ميں اسامہ بن لادن کا 911 کے واقعات ميں ملوث ہونے کے حوالے سے اقبال جرم ان کے خلاف ثبوتوں ميں ايک اہم اضافہ تھا۔ اس ويڈيو ميں کی جانے والی گفتگو سے يہ واضح تھا کہ اسامہ بن لادن 11 ستمبر کے واقعات سے نہ صرف باخبر تھے بلکہ اس منصوبے کی تشکيل ميں بھی شامل تھے۔
مسڑ فواد جی مذاق اچھا کرلیتے ہیں آپ!
جو بندہ امريکی قوانین کی مالا جپتے نہیں تهکتا.اور ہر بات میں امریکی قوانین یہ اور امريکی قوانين وہ۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
میاں فواد جی میں نے آپ سے عدالت کے فیصلہ کا پوچھا ہے.ویسے کیا آپ کے یہاں امریکی عدالتیں کا کوئی کام نہيں ہے.کہ کوئی بھی ویڈیو ثابت ملے جائے.تو جو کوئی مرضی سزا دیتا پهرے.عدالت سے پوچھنے کی کوئی ضرورت نہیں. یا پھر جس پر الزام ہے.اسکو اپنا دفاع کرنے کا کوئی قانون بهی امريکی لاء میں نہیں. ماشاءاللہ آپ تو بڑے فاضل ہیں.
کہ خود ہی ثبوت۔۔۔۔۔اور خود ہی فیصلہ؟ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
آپ کی منطق اور کسوٹی تو ویسے ہی جب امریکہ کی باری آتی ہے تو جواب دے دیتی ہے.آپ پهر "وکی لیکس"کے بارے کیا کہتے ہیں.کیا انهوں نے امریکی صدور کی حفیہ سازشوں کو بے نقاب نہیں کیا.اور ان کے حفیہ" ای میل "دنیاکے سامنے نہیں رکهے.آپ کیا بات کرتے ہیں.

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


فورمز پر کچھ تجزيہ نگار اور راۓ دہندگان وکی ليکس کے حوالے سے سامنے آنے والی ہر خبر کو اس انداز سے ديکھ رہے ہيں کہ گويا يہ امريکی حکومت کی حتمی سرکاری پاليسی اور دیگر ممالک کی حکومتوں کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعيت کی آئينہ دار ہيں۔

يہ بات سراسر غلط ہے۔

وہ دستاويزات اور مراسلے جنھيں ميڈيا کے کچھ عناصر غير ذمہ داری کے ساتھ خبر اور شہ سرخی کا درجہ دے رہے ہيں وہ دراصل نامکمل اور غير حتمی معلومات ہيں جن کی بنياد اکثر انفرادی جائزوں اور مشاہدات پر مبنی ہے جنھيں اکثر غير سرکاری اور ذاتی حیثيت ميں بيان کيا گيا ہے۔

جو کوئ بھی ايک جمہوری معاشرے ميں کسی پاليسی کی تشکيل کے عمل سے واقف ہے وہ اس بات کی گواہی دے گا کہ ايسے عمل ميں ہر فرد کو يہ موقع اور رعايت دی جاتی ہے کہ وہ اپنی ذاتی تجربات اور مشاہدات سے آگاہ کرے۔ لیکن اس کا ہرگز يہ مطلب نہيں ہے کہ بيان کردہ ہر راۓ اور تجزيے کو کسی بھی ايشو کے حوالے سے امريکہ کی حتمی سرکاری پاليسی کا درجہ ديا جاۓ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
جيسا کہ ميں نے پہلے کہا تھا کہ 300 ملين کی آبادی والے ملک کا سياسی نظام اس طرح سے وضع کيا گيا ہے کہ اختيارات کے استعمال کا احتساب ہر سطح پر جاری رہتا ہے۔ کسی ايک گروہ کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ وہ حکومت کے تمام معاملات اپنے ہاتھ ميں لے کر پوری قوم کو کنٹرول کر سکے۔

يہ کوئ ڈھکی چپھی يا خفيہ حقيقت نہيں ہے کہ يہودی امريکی حکومت کے مختلف عہدوں پر کام کر رہے ہيں۔ ليکن يہ بھی ايک حقیقت ہے کہ مسلمانوں سميت بہت سے مذہبی عقائد اور رنگ ونسل کے افراد کو امريکی حکومت کے مختلف عہدوں پر فرائض کی انجام دہی کے ليے مساوی مواقع فراہم کيے جاتے ہیں

امريکی حکومت ميں اہم عہدوں پر تقرری کے ليے نہ تو کوئ کوٹہ سسٹم ہوتا ہے اور نہ کسی کے مذہبی اور نسلی پس منظر کی وجہ سے کسی دوسرے پر فوقيت دی جاتی ہے۔
میاں فواد جی آپ کا بهی کوئی حال نہیں!
پوچهو کهیت کی اور بتاؤ کهلیان کی
 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
فورمز پر کچھ تجزيہ نگار اور راۓ دہندگان وکی ليکس کے حوالے سے سامنے آنے والی ہر خبر کو اس انداز سے ديکھ رہے ہيں کہ گويا يہ امريکی حکومت کی حتمی سرکاری پاليسی اور دیگر ممالک کی حکومتوں کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعيت کی آئينہ دار ہيں۔

يہ بات سراسر غلط ہے۔

وہ دستاويزات اور مراسلے جنھيں ميڈيا کے کچھ عناصر غير ذمہ داری کے ساتھ خبر اور شہ سرخی کا درجہ دے رہے ہيں وہ دراصل نامکمل اور غير حتمی معلومات ہيں جن کی بنياد اکثر انفرادی جائزوں اور مشاہدات پر مبنی ہے جنھيں اکثر غير سرکاری اور ذاتی حیثيت ميں بيان کيا گيا ہے۔

جو کوئ بھی ايک جمہوری معاشرے ميں کسی پاليسی کی تشکيل کے عمل سے واقف ہے وہ اس بات کی گواہی دے گا کہ ايسے عمل ميں ہر فرد کو يہ موقع اور رعايت دی جاتی ہے کہ وہ اپنی ذاتی تجربات اور مشاہدات سے آگاہ کرے۔ لیکن اس کا ہرگز يہ مطلب نہيں ہے کہ بيان کردہ ہر راۓ اور تجزيے کو کسی بھی ايشو کے حوالے سے امريکہ کی حتمی سرکاری پاليسی کا درجہ ديا جاۓ۔
فواد جی!
کیا یہ پیمانہ بس اپنی باری ٹهیک ہے.جب کسی کی باری آئے تو نہ کوئی قاعدہ اور نہ ہی کوئی قانون؟ ؟؟؟
جو مرضی کہتے پھرو؟
کیوں کے موصوف پہلے تو خود ایک قاعدہ اور قانون بناتے ہیں اور جب اس قاعدے اور قانون کے مطابق مار پڑتی ہے. تو پهر ایک نیا ہی قاعدہ ایجاد کر لیتے ہیں. مثلاً
کچھ تجزيہ نگار اور راۓ دہندگان
 
Top