• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امریکی ڈرون حملوں میں معصوم افراد بھی مارے گئے، براک اوباما کا اعتراف

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت اور امريکی معاشرہ عمومی طور پر کسی ايک مذہب کی آئينہ دار نہيں ہے۔

يہ ايک حقيقت ہے کہ امريکہ ميں حکومتی سطح پر فيصلہ سازی کے عمل کا اختيار مسلمانوں، عيسائيوں، يہوديوں يا کسی اور عقيدے يا سوچ سے وابستہ کسی مخصوص گروہ کے ہاتھوں ميں نہيں ہے۔ يہ تمام فيصلے امريکی شہری اپنے مذہبی عقائد سے قطع نظر بحثيت مجموعی امريکی قوم کے مفادات کے تحفظ کے ليے اپنی مخصوص حيثيت ميں سرانجام ديتے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

اول تو آپ کی یہ بات غلط ہے کہ امریکہ کی

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت اور امريکی معاشرہ عمومی طور پر کسی ايک مذہب کی آئينہ دار نہيں ہے۔

يہ ايک حقيقت ہے کہ امريکہ ميں حکومتی سطح پر فيصلہ سازی کے عمل کا اختيار مسلمانوں، عيسائيوں، يہوديوں يا کسی اور عقيدے يا سوچ سے وابستہ کسی مخصوص گروہ کے ہاتھوں ميں نہيں ہے۔ يہ تمام فيصلے امريکی شہری اپنے مذہبی عقائد سے قطع نظر بحثيت مجموعی امريکی قوم کے مفادات کے تحفظ کے ليے اپنی مخصوص حيثيت ميں سرانجام ديتے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

اول تو آپ کی یہ بات غلط ہے کہ امریکہ کی حکومت کسی مذہب کی آئینہ دار نہی. 11 9 کے بعد جارج بش کی تقریر ملاحظہ فرمائیں. اس کے علاوہ امریکہ اسرائیل کا (جو کہ ایک خالص یہودی نظریاتی ریاست ہے) جس طرح ساتھ دیتا ہے وہ بھی آپ کے دعوی کی حقیقت بیان کرتا ہے
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
اگر آپ کی بات درست مان بھی لی جائے تو اسلام صرف یہود و نصاری ہی سے دوستی کو منع نہی کرتا بلکہ تمام کفار سے دوستی کو منع کرتا ہے اور اس میں ملحدین اور لادین افراد بھی شامل ہیں

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

بصد احترام آپ جو طرز عمل بيان کر رہے ہيں وہ امريکی پاليسی نہيں بلکہ دہشت گرد گروہوں کا اختيار کردہ اور پسنديدہ طريقہ کار ہے جو دانستہ اور جانتے بوجھتے زيادہ سے زيادہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کرنے کی کوشش کرتے ہيں اور پھر اپنی "عظيم کاميابيوں" پر اس دعوی کے ساتھ اتراتے ہيں کہ يہ ردعمل اور انتقامی کاروائياں اس مبينہ ناانصافی کے بدلے ميں کی جا رہی ہيں جس کا وہ اپنے تئيں شکار ہيں۔

وہ بے رحم قاتل اور دہشت گرد جو ايک حکمت عملی کے تحت دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں اور عام لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہيں درحقيقت وہ آپ کی مذمت کے مستحق ہيں۔ کسی بھی تنازعے ميں بے گناہ جانوں کا زياں ايک سانحہ ہے اور يقینی طور پر اس پر دکھ کا اظہار کيا جانا چاہيے۔ امريکی فوج معصوم شہريوں کی حفاظت کو يقينی بنانے کے ليے ہر ممکن احتياط کرتی ہے اور لڑائ کے قواعد و ضوابط کی بھی پاسداری کرتی ہے۔

ميں نے يہ بات بارہا کہی ہے کہ عام شہريوں کی ہلاکت سے امريکی، نيٹو اور پاکستانی افواج کو کوئ فائدہ حاصل نہيں ہوتا ہے۔ دوسری جانب دہشت گردوں کی تمام تر حکمت عملی کا محور ہی يہ ہوتا ہے کہ زيادہ سے زيادہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کيا جاۓ۔ چاہے سلالہ کا حادثہ ہو يا ايسے ہی دوسرے المناک واقعات جہاں امريکی اقدامات معصوم شہريوں کی ہلاکت کا سبب بنے ہوں، ہم نے ہميشہ نا صرف يہ کہ اپنی ذمہ داری قبول کی ہے بلکہ واقعے پر اظہار افسوس کے ساتھ ساتھ مستقبل ميں ايسے واقعات کی روک تھام کے ليے ہر ممکن عملی اقدامات بھی اٹھاۓ ہيں۔ دوسری جانب کيا آپ نے کبھی بھی دہشت گرد تنظيموں کی جانب سے کبھی بھی کوئ ايسا بيان ديکھا ہے جس ميں انھوں نے اپنی خود ساختہ مقدس جدوجہد کے نام پر لاتعداد بے گناہ جانوں کے زياں پر اظہار افسوس کيا ہو؟

امريکی حکومت اور عسکری قيادت پاکستان اور افغانستان ميں اپنے ہمعصروں کے ساتھ مل کر ہر سطح پر کام کر رہی ہے تا کہ صرف اس خطے ميں ہی نہيں بلکہ دنيا بھر ميں پاکستانی اور افغانی شہريوں کے ساتھ ساتھ عام انسانوں کو ان دہشت گرد گروہوں کی خون ريز کاروائيوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

آپ کے اس قول کی حقیقت بھی امریکی جارجیت سے متاثر علاقوں کی عوام بہت خوب جانتے ہیں. امریکہ اور یورپ کے اہل ضمیر لوگ بھی اس دھوکہ کی حقیقت کو کھولتے رہتے ہیں
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
ﻓﻮﺍﺩ – ﮈﻳﺠﻴﭩﻞ ﺁﺅﭦ ﺭﻳﭻ ﭨﻴﻢ – ﻳﻮ ﺍﻳﺲ ﺍﺳﭩﻴﭧ ﮈﻳﭙﺎﺭﭨﻤﻴﻨﭧ

ﺑﺼﺪ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﺁﭖ ﺟﻮ ﻃﺮﺯ ﻋﻤﻞ ﺑﻴﺎﻥ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻴﮟ ﻭﮦ ﺍﻣﺮﻳﮑﯽ ﭘﺎﻟﻴﺴﯽ ﻧﮩﻴﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩ ﮔﺮﻭﮨﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﺧﺘﻴﺎﺭ ﮐﺮﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﭘﺴﻨﺪﻳﺪﮦ ﻃﺮﻳﻘﮧ ﮐﺎﺭ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺩﺍﻧﺴﺘﮧ ﺍﻭﺭ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﺑﻮﺟﮭﺘﮯ ﺯﻳﺎﺩﮦ ﺳﮯ ﺯﻳﺎﺩﮦ ﺑﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﺷﮩﺮﻳﻮﮞ ﮐﻮ ﮨﻼ‌ﮎ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻴﮟ۔۔۔"

؟
میری تحریر سے خود کے الزام کو ثابت کریں ۔
اس دعوی کی حقیقت کو مریم ریڈلی نے بہت خوب بیان کی ہے

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
آخر میں میں آپ سے ایک دردمندانہ درخواست کرتا ہے کہ امریکہ کی وکالت چھوڑ دیں یہ آپ کے ایمان کے خلاف ہے
اگر نہی چھوڑ سکتے تو کم از کم اس دینی فورم پر نہ کریں
امت مسلمہ پر امریکہ کے لگائے ہوئے زخموں سے ابھی خون رس رہا ہے
پلیز ہمارے زخموں پر نمک مرچ نہ چھڑکیں
اپنا شوق کسی سیکولر فورم میں پورا کریں

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
فورم انتظامیہ سے درخواست سے ہے اسطرح کی پوسٹوں کا نوٹس لیں

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
اول تو آپ کی یہ بات غلط ہے کہ امریکہ کی

اول تو آپ کی یہ بات غلط ہے کہ امریکہ کی حکومت کسی مذہب کی آئینہ دار نہی. 11 9 کے بعد جارج بش کی تقریر ملاحظہ فرمائیں.

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


اس ميں کوئ شک نہيں کہ صدر بش نے 911 کے اندوہناک واقعات کے محض چند ہفتوں کے بعد ايک بيان ديا تھا، اور اس کا مقصد ہزاروں بے گناہ شہريوں کی موت کے ذمہ دار مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچانے کے ضمن ميں امريکی عزم کا اعادہ اور اسے اجاگر کرنا تھا۔

سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ دانستہ توڑ مروڑ کر پيش کيے جانے والے الفاظ کی بجاۓ آپ کو ان کے پورے بيان کو پڑھنا چاہيے تا
کہ بات کا تناظر واضح ہو سکے۔

"دہشت گردی کے خلاف لڑائ ميں يا تو آپ ہمارے ساتھ ہيں يا ہمارے مخالف ہيں"

تصديق کے ليے يہ ويب لنک پيش ہے

http://edition.cnn.com/2001/US/11/06/ret.bush.coalition/index.html

آپ ديکھ سکتے ہيں کہ وہ اپنے اتحاديوں کو اسلامی ممالک پر چڑھ دوڑنے کے ليے تيار نہيں کر رہے تھے۔ بلکہ يہ ان کی جانب سے عالمی برادری کے ليے پيغام تھا کہ القائدہ اور اس کے حواريوں کے خلاف يکجا ہو کر کاوشوں کی ضرورت ہے جو اس وقت تک دنيا کے مختلف ممالک ميں خفيہ فعال سيل قائم کرنے کے عنديے دے رہے تھے۔ يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ سعودی عرب سميت بے شمار سرکردہ اسلامی ممالک نے دنيا بھر کے عام شہريوں کی جانوں کے تحفظ کے ليے ہمارا ساتھ دينے کا فيصلہ کيا تھا۔

ميں صدر بش ہی کی ايک اور تقرير کے ان جملوں کی جانب آپ کی توجہ دلوانا چاہوں گا جو انھوں نے 911 کے واقعات کے محض چند دنوں کے بعد کی تھی۔

"اور نا ہی ہم اسی (80) سے زائد ممالک کے ان شہريوں کو فراموش کريں گے جو ہمارے اپنے شہريوں کے ساتھ فوت ہوۓ۔ درجنوں پاکستانی، ايک سو تيس سے زائد اسرائيلی شہری، دو سو پچاس سے زائد بھارتی شہری، ايل سلواڈور سے تعلق رکھنے والے خواتين وحضرات، ايران، ميکسيکو، جاپان اور سينکڑوں برطانوی شہری"۔

يہ رہا اس تقرير کا ويب لنک

http://www.nytimes.com/2001/09/21/us/nation-challenged-president-bush-s-address-terrorism-before-joint-meeting.html

يقينی طور پر يہ کسی ايسے صدر يا ملک کا موقف نہيں ہو سکتا جس پر کسی خاص ملک يا مذہب کو نشانہ بنانے يا اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کا الزام لگايا جا سکے۔​
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
اس کے علاوہ امریکہ اسرائیل کا (جو کہ ایک خالص یہودی نظریاتی ریاست ہے) جس طرح ساتھ دیتا ہے وہ بھی آپ کے دعوی کی حقیقت بیان کرتا ہے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امريکہ اسرائيل تعلقات پر امريکی موقف

آپ کی راۓ اس مخصوص سوچ اور غلط تصور کی آئينہ دار ہے جس کے مطابق امريکہ اور اسرائيل کو يکجا کر کے کسی بھی طور ايک ہی عنصر کے طور پر بيان کيا جاتا ہے۔

جبکہ حقائق اس سے کوسوں دور ہيں۔

اسرا‏ئيل کے ساتھ ہمارے طويل المدت بنيادوں پر استوار سفارتی تعلقات کا يہ مطلب نہيں ہے کہ ہر عالمی ايشو پر ہمارا موقف اور ہماری خارجہ پاليسی کے فيصلے ايک دوسرے کے ساتھ مطابقت رکھتے ہيں يا لازمی طور پر وابستہ ہيں۔ ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح کر دوں کہ خطے ميں بے شمار عرب ممالک کے ساتھ بھی ہمارے مضبوط سفارتی روابط اور اسٹريجک شراکت دارياں ہيں۔ تاہم اس کا يہ مطلب نہيں ہے کہ اسرائيل يا خطے کا کوئ بھی دوسرا ملک کسی بھی ايشو پر اپنے موقف کے ليے کسی طور بھی ہم پر انحصار کرتا ہے يا ہماری تائيد کا تابع ہے۔

امريکی حکومت مغربی کنارے اور غزہ ميں ايک آزاد فلسطينی رياست کے قيام اور 1967 سے فلسطينی علاقوں پر اسرائيلی تسلط کے ضمن ميں فلسطينی عوام کے موقف کی مکمل حمايت کرتی ہے۔ امريکی حکومت کے مشرق وسطی کے حوالے سے نقطہ نظر کو عرب ليگ کی بھی حمايت حاصل ہے۔ اس ضمن ميں امريکی حکومت تمام متعلقہ فريقين سے مکمل رابطے ميں ہے اور ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ بے گناہ شہريوں کی حفاظت کو يقينی بنايا جاۓ

ہم خطے ميں ايک مربوط امن معاہدے کے لیے کوشاں ہيں جس ميں فلسطين کے عوام کی اميدوں کے عين مطابق ايک خودمختار اور آزاد فلسطينی رياست کے قيام کا حصول شامل ہے جہاں وہ اسرائيل کے شانہ بشانہ امن کے ساتھ زندگی گزار سکيں۔ اس ايشو کے حوالے سے امريکہ پر زيادہ تر تنقید اس غلط سوچ کی بنياد پر کی جاتی ہے کہ امريکہ کو دونوں ميں سے کسی ايک فريق کو منتخب کرنا ہو گا۔ يہ تاثر بالکل غلط ہے کہ امريکہ اسرائيل کی غيرمشروط حمايت کرتا ہے۔


ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے ميں اسرائيل يا کسی اور ملک کے فوجی اقدامات کی توجيحات يا ان کی حمايت اور ترجمانی نہيں کروں گا۔

جو راۓ دہندگان امريکہ کی جانب سے اسرائيل کو اسلحہ فراہم کرنے کا سوال اٹھاتے ہيں وہ صرف ايک پہلو پر توجہ مرکوز کيے ہوۓ ہيں۔ حقيقت يہ ہے کہ امريکہ دنيا کے بہت سے ممالک کی افواج کو اسلحے کے ساتھ ساتھ فوجی سازوسامان اور تربيت فراہم کرتا ہے۔ ان ميں اسرائيل کے علاوہ اسی خطے ميں لبنان، سعودی عرب اور شام سميت بہت سے ممالک شامل ہيں۔


اسی ضمن ميں آپ کو يہ بھی باور کروانا چاہتا ہوں کہ امريکی حکومت نے پاکستان اور بھارت، دونوں کو فوجی امداد کے علاوہ تعمير وترقی اور معاشی حوالے سے مستقل بنيادوں پر امداد فراہم کی ہے، باوجود اس کے کہ دونوں ممالک کے درميان کئ بار جنگيں ہو چکی ہيں۔ اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ امريکہ دونوں ممالک ميں سے کسی ايک کو دوسرے پر فوقيت ديتا ہے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
سنائے جو مچھلی نے احوال غم
مگرمچھ بھی آنسو بہانے لگا
امریکہ خود دہشتگرد ہے ، اور دہشتگردوں کو تیار کرنے والا ہے ۔
بغل میں چھری منہ میں رام رام کی پالیسی رکھنے والے لوگ ہمارےملک سے دفعہ ہو جائیں ، ہم خود آپس میں ایک دوسرے کےساتھ معاملات طے کرسکتے ہیں ۔
ہمارے ملک میں جن مسلمانوں کو ’’ دہشتگرد ‘‘ کہا جاتا ہے ، وہ دو طرح کے لوگ ہیں :
1۔ جو کافروں ( راء ، سی آئی اے ، موساد وغیرہ ) کے ایجنٹ ہیں ، اور انہوں نے مسلمانوں کا بھیس بنایا ہوا ہے ۔ اگر یہ ملک میں فساد پھیلا رہے ہیں ، تو درحقیقت یہ کافروں کی دہشتگردی ہے، جو مسلمانوں کا نام لیکر کی جارہی ہے ۔
2۔ ۔ دوسری قسم کے وہ مسلمان ہیں ، جو سادہ لوح ہیں ، غیروں ( کافروں ) کی ملک میں مداخلت دیکھ کر جوش میں آکر اپنا گھر تباہ کرنے پر تل گئے ہیں ، یہ اگرچہ مسلمان ہیں ، لیکن ان کو فساد پر ابھارنے والے بھی کافر ہی ہیں ، کافر ہمارے ملک سے دفعہ ہوجائیں ، ہمارے ان بھائیوں کے پاس فساد کا جواز ختم ہو جائے گا ۔ إن شاءاللہ ۔
دو حرفی بات یہ ہے کہ ہمارے گھر کا معاملہ ہم پر چھوڑا جائے گا تو مسئلہ حل ہوگا ، جب تک باہر سے لوگ مداخلت کرتے رہیں ، معاملات سدھرنے کی بجائے بگڑیں گے ۔
 
Top