• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امیر ترین شخص

شمولیت
اکتوبر 25، 2014
پیغامات
350
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
85
امیر ترین شخص


کل رات فٹ پاتھ پر بیٹهے ایک شخص ٹوپی، تسبیح اور مسواک بیچ رہا تھا ۔
میں نے اس سے ایک ٹوپی اور ایک تسبیح خریدا ۔
وائف بھی ساتھ تهی اس نے مسواک کی فرمائش کردی۔

میں نے کہا : بھائی ایک مسواک بهی دے دو۔
اس نے کہا : مسواک تو اچهے نہیں رہے ۔
پھراس نے ایک مسواک نکال کر دیا لیکن مسواک کی قیمت لینے سے انکار کر نے لگا ۔

اور میں سوچنے لگا کہ یہ تو دنیا کا امیر ترین شخص ہے جس کی کل سامان ِتجارت بس درجن بهر ٹوپی، تسبیح اور مسواک ہے جس کی مالیت بمشکل ایک ہزار روپے ہوگی لیکن دل اتنا بڑا ہے کہ جو مسواک بکنے کے قابل نہیں اس کی قیمت لینا نہیں چاہتا ‘ دوسری طرف کڑوڑوں کی تجارت کرنے والے وہ تنگ دل تاجر ہیں جو مال کی ہوس میں ہر سڑا گلا مال کو اچھا کہہ کر بیچنے سے گریز نہیں کرتے ‘ ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ اور ہر طرح کی کرپشن کرتے ہیں‘ جهوٹ پر جهوٹ بول کر حرام مال کماتے ہیں اور جمع کر کر کے رکھتے ہیں لیکن اس مال کی کثرت کے باوجود ان کا رزق تنگ ہی رہتا ہے اور دل بھی تنگ رہتا ہے ۔ پھر اسی مال کی ہوس اور تنگ دل کے ساتھ وہ تنگ و تاریک قبر میں جا پہنچتے ہیں‘ جس کے بارے میں اللہ تعالٰی نے فرما دیا ہے:

أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ ﴿١﴾ حَتَّىٰ زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ ﴿٢﴾ سورة التكاثر
’’ تمہیں کثرتِ مال کی ہوس اور فخر نے (آخرت سے) غافل کر دیا،یہاں تک کہ تم قبروں میں جا پہنچے‘‘

لیکن اللہ کی اس دنیا میں ایسے مسلمان تاجروں کی بھی کمی نہیں جو اپنی غربت یا امارت اور سرمائے کی کمی یا زیادتی کے باوجود خوفِ الٰہی سے معمور کشادہ دل کے ساتھ خیر الرازقین پر توکل اور بھروسہ کرکے صاف سُتھری تجارت کرتے ہیں ‘ ناکارہ اور گلا سڑا مال کو اچھا کہہ کر نہیں بیچتے‘ تجارت میں جھوٹ ‘ ڈھوکا اور فریب سے کام نہیں لیتے‘ ملاوٹ ‘ ذخیرہ اندوزی ‘ کرپشن اور حرام سے اپنی تجارت کو پاک رکھتے ہیں اور اپنی خون پسینہ کی حلال کمائی میں سے حقداروں کا حق ادا کرتے ہیں ‘ صدقات و خیرات اورذکٰوۃ کی ادئیگی کرتے ہیں ۔ جسکی وجہ کر نہ ہی ان کا رزق تنگ ہوتا ہے اور نہ ان کے دلوں میں کوئی تنگی آتی ہے۔

اللہ ان کے رزق میں برکت ڈال دیتا ہے اور ان کا دل کشادہ کر دیتا ہے۔ ایسے تاجر غریب ہوں یا امیر لیکن ہر صورت دل کے امیر ہوتے ہیں ۔ ان کا دل فراخ اور کشادہ ہوتا ہے اور ان شاء اللہ ان کی قبریں بھی فراخ اور کشادہ ہو گی اور’’ آخرت میں ایسے ہی سچے اور امانت دار تاجروں کا حشر انبیا ، صدیقین اور شہدا ء کے ساتھ ہوگا ‘ جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے‘‘ ( ترمذی)۔

اللہ تبارک و تعالٰی اپنی خاص رحمت سے ہمیں ‘ ہماری ذریت اور تمام مسلمان تاجروں کو ایسے ہی سچے اور امانتدار تاجروں میں شامل فرمائے اور آخرت میں ہمیں انبیا‘ صدیقین اور شہداء میں شامل فرمائے۔ آمین
.... تحریر : محمد اجمل خان
 
Top