• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انبیاء اور شہداء جن پر رشک کریں گے

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
12715448_935267049874898_3055971821770609056_n (1).jpg


٭٭٭ انبیاء اور شہداء جن پر رشک کریں گے ٭٭٭


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے بندوں میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو انبیاء و شہداء تو نہیں ہوں گے لیکن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی جانب سے جو مرتبہ انہیں ملے گا اس پر انبیاء اور شہداء رشک کریں گے ،

لوگوں نے پوچھا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بتائیں وہ کون لوگ ہوں گے؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ ایسے لوگ ہوں گے جن میں آپس میں خونی رشتہ تو نہ ہو گا اور نہ مالی لین دین اور کاروبار ہوگا لیکن وہ اللہ کی ذات کی خاطرایک دوسرے سے محبت رکھتے ہوں گے ، پس اللہ کی قَسم اُن کے چہرے روشنی ہی روشنی ہوں گے اور وہ روشنی پر ہوں گے ، انہیں کوئی ڈر نہ ہو گا جب کہ لوگ ڈر رہے ہوں گے، انہیں کوئی رنج و غم نہ ہو گا جب کہ لوگ رنجیدہ وغمگین ہوں گے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:

(یاد رکھو اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں) (سورہ یونس : ۶۲)

-------------------------------------------------------------------

(سنن أبي داود :3527 ، ، شعب الإيمان للبيهقي : 6/2990) ‏‏
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
سنن ابو داود

53-بَاب مَا جَاءَ فِي الْحُبِّ فِي اللَّهِ


۵۳-باب: اللہ کی خاطر محبت کرنے کابیان


2390- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلاَنِيِّ، حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: الْمُتَحَابُّونَ فِي جَلاَلِي لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ يَغْبِطُهُمُ النَّبِيُّونَ وَالشُّهَدَائُ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي مَالِكٍ الأَشْعَرِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو مُسْلِمٍ الْخَوْلاَنِيُّ اسْمُهُ عَبْدُاللهِ بْنُ ثَوْبَ.


* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۲۵)، وانظر : حم (۵/۲۲۹، ۲۳۹) (صحیح)

۲۳۹۰- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے ہوئے سنا :'' اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا : میری عظمت وبزرگی کے لیے آپس میں محبت کرنے والوں کے لیے قیامت کے دن نور(روشنی) کے ایسے منبر ہوں گے جن پر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں ''

۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:

۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،

۲- اس باب میں ابوالدرداء ، ابن مسعود، عبادہ بن صامت ، ابوہریرہ اور ابومالک اشعری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


وضاحت ۱؎ :

مفہوم یہ ہے کہ اللہ کی عظمت و بزرگی کے لیے آپس میں محبت کرنے والوں کا مقام و مرتبہ اس قدر اونچا ہو گا کہ انبیاء وشہداء باوجویکہ سب سے اونچے مراتب پر فائز ہوں گے اگر دوسروں کے حال پر قیامت کے دن رشک کرتے تو ایسے لوگوں کے مراتب پر ضرور رشک کرتے۔



2391- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمْ اللهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّهُ: إِمَامٌ عَادِلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ بِعِبَادَةِ اللهِ، وَرَجُلٌ كَانَ قَلْبُهُ مُعَلَّقًا بِالْمَسْجِدِ إِذَا خَرَجَ مِنْهُ حَتَّى يَعُودَ إِلَيْهِ، وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِي اللهِ فَاجْتَمَعَا عَلَى ذَلِكَ وَتَفَرَّقَا، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ حَسَبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لاَ تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ مِثْلَ هَذَا، وَشَكَّ فِيهِ، وَقَالَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَعُبَيْدُاللهِ ابْنُ عُمَرَ، رَوَاهُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَلَمْ يَشُكَّ فِيهِ يَقُولُ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.


* تخريج: خ/الأذان ۳۶ (۶۶۰)، والزکاۃ ۱۶ (۱۴۲۳)، والرقاق ۲۴ (۶۴۷۹)، والحدود ۱۹ (۶۸۰۶)، م/الزکاۃ ۳۰ (۱۰۳۱)، ن/القضاۃ ۲ (۵۳۸۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۶۴، و ۳۹۹۶)، وط/الشعر ۵ (۱۴)، وحم (۲/۴۳۹) (صحیح)


2391/م- حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِاللهِ الْعَنْبَرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالاَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ، حَدَّثَنِي خُبَيْبٌ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ بِمَعْنَاهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ قَلْبُهُ مُعَلَّقًا بِالْمَسَاجِدِ، وَقَالَ: ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ.

* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)

۲۳۹۱- ابوہریرہ یا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''

سات قسم کے لوگ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن کہ جب اس کے (عرش کے) سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا: ان میں سے ایک انصاف کرنے والاحکمراں ہے،دوسرا وہ نوجوان ہے جو اللہ کی عبادت میں پلابڑھا ۱؎ ، تیسرا وہ شخص ہے جس کا دل مسجد میں لگا ہواہو ۲؎ چوتھا وہ دو آدمی جنہوں نے صرف اللہ کی رضاکے لیے ایک دوسرے کے ساتھ محبت کی، اسی کے واسطے جمع ہوتے ہیں اور اسی کے واسطے الگ ہوتے ہیں ۳؎ ، پانچواں وہ آدمی جو تنہائی میں اللہ کا ذکر کرے اور عذاب الٰہی کے خوف میں آنسو بہائے، چھٹا وہ آدمی جسے خوبصورت عورت گناہ کی دعوت دے ، لیکن وہ کہے کہ مجھے اللہ کا خوف ہے، ساتواں وہ آدمی جس نے کوئی صدقہ کیاتواسے چھپایایہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی نہ پتہ چلے کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ۔


امام ترمذی کہتے ہیں:

۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،

۲- یہ حدیث امام مالک بن انس سے اس کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی اسی کے مثل مروی ہے، ان میں بھی راوی نے شک کا اظہار کیا ہے اور کہاہے ''عن أبي هريرة أو عن أبي سعيد'' اورعبید اللہ بن عمر عمری نے اس حدیث کو خبیب بن عبدالرحمن سے بغیر شک کے روایت کیا ہے ، اس میں انہوں نے صرف ''عن أبي هريرة''کہا ہے۔


۲۳۹۱/م- اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں انہوں نے ''مُعَلَّقًا بِالْمَسْجِدِ'' کی بجائے ''مُعَلَّقًا بِالْمَسَاجِدِ''اور''ذَاتُ حَسَبٍ وَجَمَالٍ'' کی بجائے''ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ''کہا۔

وضاحت ۱؎ :

یعنی بچپن سے ہی اس کی تربیت اسلامی خطوط پرہوئی اورجوانی کی آنکھیں کھولتے ہی وہ اللہ کی عبادت کوسمجھتاتھا اورپھروہ اس پرکاربندرہا۔


وضاحت ۲؎ :

یعنی وہ اس انتظار میں رہے کہ کب اذان ہو اور وہ صلاۃ پڑھنے کے لیے مسجدمیں جائے۔


وضاحت ۳؎ :

یعنی ان کے اکٹھا ہونے اور جدا ہونے کی بنیاد دین ہے ، گویا دین کی پابندی انہیں ایک دوسرے سے وابستہ رکھتی ہے اوردین سے انحراف انہیں باہم جدا کر دیتا ہے۔

 
Top