محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ اشْتَرَوُا الْحَيٰوۃَ الدُّنْيَا بِالْاٰخِرَۃِ۰ۡفَلَا يُخَفَّفُ عَنْہُمُ الْعَذَابُ وَلَا ھُمْ يُنْصَرُوْنَ۸۶ۧ وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَقَفَّيْنَا مِنْۢ بَعْدِہٖ بِالرُّسُلِ۰ۡوَاٰتَيْنَا عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنٰتِ وَاَيَّدْنٰہُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ۰ۭ اَفَكُلَّمَا جَاۗءَكُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَہْوٰٓى اَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ۰ۚ فَفَرِيْقًا كَذَّبْتُمْ۰ۡوَفَرِيْقًا تَقْتُلُوْنَ۸۷
{یُخَفَّفُ} مصدر تخفیف۔ کم کرنا{وقفینا} فعل ماضی معلوم۔ مصدر تقفیۃ۔ مسلسل۔ یکے بعد دیگرے بھیجنا ۔ {اَلبَیِّنٰت} جمع بینۃ واضح۔ ظاہر وباہر۔ دلائل۔ وہ نشان جو روشن تر ہوں ۔
۱؎ موسیٰ علیہ السلام کو توریت نامی کتاب دی گئی جو الواح کی صورت میں تھی۔ خط مسماری کا ان دنوں رواج تھا، اس لیے کتابیں عموماً پتھروں پرکندہ ہوتیں۔ موسیٰ علیہ السلام کے بعد مسلسل بنی اسرائیل میں انبیاء علیہم السلام آئے۔تاکہ اللہ کے پیغام کو پوری وسعت وقوت کے ساتھ بندوں تک پہنچا سکیں مگر بنی اسرائیل برابرجہل وجمود کے تاریک گڑھوں میں گرے رہے۔ زیادہ سے زیادہ چند ظاہری رسوم ان کا متاع تدین تھا۔ روح اور مغز سے محروم تھے، اس لیے فسق وفجور کے باوجود اپنے آپ کو اللہ کے مقرب ہی سمجھتے رہے۔ بالآخر اللہ تعالیٰ نے مسیح علیہ السلام کو بھیجا ایک کتاب مقدس دے کر جو ان کے تاریک دلوں میں اُجالا کردے، جو ان کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے اور جو ان کے اخلاق پاکیزہ تر بنادے۔ ''روح'' کا اطلاق قرآن میں کتاب پر ہوا ہے۔قرآن حکیم کے متعلق ارشاد{وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا} یعنی قرآن بھی ایک ''روح'' ہے جسے تمھاری طرف نازل کیا گیا ہے، اس لیے روح القدس سے مؤید ہونے کے معنی صرف یہی ہوں گے کہ انھیں انجیل جیسا ایک صحیفہ دیا گیا جس میں تذکر وتزکیہ کی پوری قوت ہے مگر بنی اسرائیل نے انجیل کی پاک اور بلند اخلاق تعلیم پر بھی عمل نہ کیا، اس لیے کہ اس میں انھیں ان کی ریاکاریوں پر صاف صاف ٹوکا گیا تھا لیکن اس سے خدا کا قانون اصلاح ورشد نہیں بدل سکتا۔ انبیاء علیہ السلام کی بعثت کا مقصد عوام کے جذبات کی رعایت نہیں بلکہ اصلاح ہے ۔یہ وہی ہیں جنھوں نے دنیوی زندگی آخر ت کے بدلے میں خریدی ہے۔ ان کا عذاب ہلکا نہ کیاجائے گا نہ ان کو کچھ مدد پہنچے گی۔(۸۶) ہم نے موسیٰ (علیہ السلام )کو کتاب۱؎ دی اور اس کے بعد پے درپے رسول بھیجے اور عیسیٰ علیہ السلام، مریم علیہا السلام کے بیٹے کو کھلے نشان(معجزے) دیے اور ہم نے اس کو روح القدس (پاک روح) سے مدددی۔ پھربھلا جب بھی کوئی رسول تمہارے پاس جسے تمہارے جی نہ چاہتے تھے تو تم گھمنڈ کرنے لگے۔ پس ایک جماعت کو تم نے جھٹلایا اور ایک جماعت کو تم قتل کرتے ہو۔(۸۷)
حل لغات