• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انبیاء علیہ السلام عوام کے جذبات کی پروا نہیں کرتے

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ اشْتَرَوُا الْحَيٰوۃَ الدُّنْيَا بِالْاٰخِرَۃِ۝۰ۡفَلَا يُخَفَّفُ عَنْہُمُ الْعَذَابُ وَلَا ھُمْ يُنْصَرُوْنَ۝۸۶ۧ وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَقَفَّيْنَا مِنْۢ بَعْدِہٖ بِالرُّسُلِ۝۰ۡوَاٰتَيْنَا عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنٰتِ وَاَيَّدْنٰہُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ۝۰ۭ اَفَكُلَّمَا جَاۗءَكُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَہْوٰٓى اَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ۝۰ۚ فَفَرِيْقًا كَذَّبْتُمْ۝۰ۡوَفَرِيْقًا تَقْتُلُوْنَ۝۸۷
یہ وہی ہیں جنھوں نے دنیوی زندگی آخر ت کے بدلے میں خریدی ہے۔ ان کا عذاب ہلکا نہ کیاجائے گا نہ ان کو کچھ مدد پہنچے گی۔(۸۶) ہم نے موسیٰ (علیہ السلام )کو کتاب۱؎ دی اور اس کے بعد پے درپے رسول بھیجے اور عیسیٰ علیہ السلام، مریم علیہا السلام کے بیٹے کو کھلے نشان(معجزے) دیے اور ہم نے اس کو روح القدس (پاک روح) سے مدددی۔ پھربھلا جب بھی کوئی رسول تمہارے پاس جسے تمہارے جی نہ چاہتے تھے تو تم گھمنڈ کرنے لگے۔ پس ایک جماعت کو تم نے جھٹلایا اور ایک جماعت کو تم قتل کرتے ہو۔(۸۷)
۱؎ موسیٰ علیہ السلام کو توریت نامی کتاب دی گئی جو الواح کی صورت میں تھی۔ خط مسماری کا ان دنوں رواج تھا، اس لیے کتابیں عموماً پتھروں پرکندہ ہوتیں۔ موسیٰ علیہ السلام کے بعد مسلسل بنی اسرائیل میں انبیاء علیہم السلام آئے۔تاکہ اللہ کے پیغام کو پوری وسعت وقوت کے ساتھ بندوں تک پہنچا سکیں مگر بنی اسرائیل برابرجہل وجمود کے تاریک گڑھوں میں گرے رہے۔ زیادہ سے زیادہ چند ظاہری رسوم ان کا متاع تدین تھا۔ روح اور مغز سے محروم تھے، اس لیے فسق وفجور کے باوجود اپنے آپ کو اللہ کے مقرب ہی سمجھتے رہے۔ بالآخر اللہ تعالیٰ نے مسیح علیہ السلام کو بھیجا ایک کتاب مقدس دے کر جو ان کے تاریک دلوں میں اُجالا کردے، جو ان کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے اور جو ان کے اخلاق پاکیزہ تر بنادے۔ ''روح'' کا اطلاق قرآن میں کتاب پر ہوا ہے۔قرآن حکیم کے متعلق ارشاد{وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا} یعنی قرآن بھی ایک ''روح'' ہے جسے تمھاری طرف نازل کیا گیا ہے، اس لیے روح القدس سے مؤید ہونے کے معنی صرف یہی ہوں گے کہ انھیں انجیل جیسا ایک صحیفہ دیا گیا جس میں تذکر وتزکیہ کی پوری قوت ہے مگر بنی اسرائیل نے انجیل کی پاک اور بلند اخلاق تعلیم پر بھی عمل نہ کیا، اس لیے کہ اس میں انھیں ان کی ریاکاریوں پر صاف صاف ٹوکا گیا تھا لیکن اس سے خدا کا قانون اصلاح ورشد نہیں بدل سکتا۔ انبیاء علیہ السلام کی بعثت کا مقصد عوام کے جذبات کی رعایت نہیں بلکہ اصلاح ہے ۔
حل لغات
{یُخَفَّفُ} مصدر تخفیف۔ کم کرنا{وقفینا} فعل ماضی معلوم۔ مصدر تقفیۃ۔ مسلسل۔ یکے بعد دیگرے بھیجنا ۔ {اَلبَیِّنٰت} جمع بینۃ واضح۔ ظاہر وباہر۔ دلائل۔ وہ نشان جو روشن تر ہوں ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا غُلْفٌ۝۰ۭ بَلْ لَّعَنَہُمُ اللہُ بِكُفْرِھِمْ فَقَلِيْلًا مَّا يُؤْمِنُوْنَ۝۸۸ وَلَمَّا جَاۗءَھُمْ كِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَھُمْ۝۰ۙ وَكَانُوْا مِنْ قَبْلُ يَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَي الَّذِيْنَ كَفَرُوْا۝۰ۚۖ فَلَمَّا جَاۗءَھُمْ مَّا عَرَفُوْا كَفَرُوْا بِہٖ۝۰ۡفَلَعْنَۃُ اللہِ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ۝۸۹
اورکہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر پردہ پڑا ہے (نہیں) بلکہ خدا نے ان پر لعنت کی ان کے کفر کے سبب سے پس تھوڑے ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔۱؎(۸۸) اور جب ان کے پاس خدا کی طرف سے کتاب آئی جو اس چیز کو جو ان کے پاس ہے سچا بتاتی ہے اور حالانکہ وہ پہلے سے کافروں پر (اسی کے ذریعہ سے) فتح مانگتے تھے۔۲؎ پس جب وہ ان کے پاس آیا جسے پہچان رکھا تھا تو اس سے منکر ہوگیے۔ پس اللہ کی لعنت ہے کافروں پر۔(۸۹)
۱؎ صاف صاف اعتراف کہ ہمارے دلوں میں نور وہدایت کے لیے کوئی جگہ نہیں، انتہائی بدبختی کی دلیل ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ دل کی تمام خوبیاں ان سے چھین لی گئی ہیں۔ خدا کی لعنت کے معنی گالی دینا نہیںبلکہ اپنی آغوش رحمت سے دور رکھناہے اور وہ لوگ جو اپنے لیے زحمت وشقاوت پسند کریں رحمت ومؤدت کو ٹھکرادیں۔ ظاہر ہے کہ خود بخود رؤف ورحیم خداسے دور ہوجاتے ہیں۔

۲؎ نزول قرآن سے پہلے یہودی ایک ''سرخ وسپید'' نبی کے منتظر تھے جس کے ہاتھ میں آتشین شریعت ہو۔ بحری ممالک جس کی راہ تکیں۔ جو فاران کی چوٹیوں پر سے چمکے۔ دس ہزار قدوسی جس کے ساتھ ہوں مگر جب وہ گورا چٹا نبی صحرائے عرب کی جھلس دینے والی فضا میں ظہور پذیر ہوا جس کے ہاتھ میں آتشین شریعت تھی۔ جس کی فتوحات سمندروں تک پہنچیں تو انھوں نے انکار کردیا۔ حالانکہ اس سے پہلے وہ مخالفین سے ہمیشہ یہ کہتے کہ جب ہمارا موعود نبی آئے گا تو ہم غالب ہو جائیں گے اور ہماری موجودہ پستی بلندی سے بدل جائے گی۔ قرآن حکیم پہلی کتابوں کا مصدق ہے ۔ وہ تمام صداقتوں کی تائید کرتا ہے ۔ تمام سچائیاں اس کے نزدیک قابل قبول ہیں مگر اس کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ وہ بائبل کو حرف بحرف صحیح سمجھتا ہے۔ وہ ان مشترک سچائیوں کی تائیدوتصدیق کرتا ہے جو مختلف فیہ نہیں ورنہ سینکڑوں ایسی باتیں ہیں کہ یہود نے محض بربنائے تعصب بدل دی ہیں، تاکہ ان کا کوئی وقار قائم نہ رہے ۔
حل لغات
{تَھْویٰ} مصدر ھویٰ۔ خواہش نفس {فَرِیْقًا} ایک گروہ۔ جماعت۔{غُلْفٌ} جمع اَغْلَفْ۔غیر مختون۔ محجوب۔ ڈھکا ہوا۔ مستور۔{مُصَدِّقٌ} تصدیق کرنے والا{یَسْتَفْتِحُوْنَ} مصدر استفتاح۔فتح طلب کرنا۔
 
Top