• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انتقالِ ولایت

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کچھ عرصہ قبل اس موضوع پر ۔۔الجامعۃ الاسلامیہ ۔۔مدینہ منورہ سے ایک مفصل کتاب شائع ہوئی ، جو شاید کسی کے پی ایچ ڈی کا مقالہ تھا
اگر مل جائے تو بڑی مفید رہے گی ۔
شاید آپ کی مراد ’ الولاية في النكاح ‘ نامی رسالہ ہے ، یہ ایم فل ( ماجستیر ) کا مقالہ ہے ، شاملہ میں موجود ہے ۔ یہاں دیکھیں ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
شاید آپ کی مراد ’ الولاية في النكاح ‘ نامی رسالہ ہے ، یہ ایم فل ( ماجستیر ) کا مقالہ ہے ، شاملہ میں موجود ہے ۔ یہاں دیکھیں ۔
جزاکم اللہ تعالی
مصروفیت کے سبب بھول گیا تھا ، میرے پاس ۔۔شاملہ ۔۔کا جو ورژن ہے اس میں بھی موجود ہے ،اور ابھی دوسرے کمپیوٹر میں تلاش کیا تو اس کتاب کا پی ڈی ایف نسخہ بھی موجود ہے، صرف فائل کو کتاب کا نام نہ دینے کے سبب کتابوں کے انبار میں غائب تھا ،
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
انتہائی تلخ موضوع ہے۔ہم نجانے سمجھتے بوجھتے کیوں نہیں؟آج کے دور میں بھی قاضی کے نام پر یہ معاملہ عدالت کے سپرد کر دیا جائے گا۔کچھ افراد "کورٹ میرج" کو اسی اصول کاجدیدورژن بھی سمجھتے ہیں جہاں نام نہاد"عدالت" آپ کی سرپرست ہے۔عدالتی سرپرستی کا فائدہ تو کبھی سنا نہ پڑھاالبتہ اسی چیز کا نا جائز فائدہ بہت تسلی سے اٹھایا جا رہا ہے۔
لڑکیاں اس حوالے سے بہت مشکل کا شکار ہیں۔لڑکے تو لڑ جھگڑ کر بات منوا لیتے ہیں۔لڑکی "مشرقی اصولوں" کی نذر ہوتی ہے۔لیکن ایسے مشرقی اصولوں کا کیا فائدہ جہاں لڑکی اپنے دین، ایمان اور نسل کے ایمان کا تحفظ ہی نہ کر سکے؟
اگر یہ دھاگہ نکاح کے زمرہ میں ہوتا تو زیادہ اچھی بات تھی۔بہرحال امید ہے کہ ان شاء اللہ مفید دھاگہ ہو گا۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
بہت ہی حساس اور پیچیدہ موضوع ہے ۔ شریعت نے ولی کے لیے رشد کی قید لگائی ہے یعنی وہ پابند شریعت اور خیر خواہ ہو ؛ اب اگر وہ کسی شرعی عذر کے بغیر نکاح میں تاخیر کرتا اور لڑکی کی رضامندی کے بغیر اس کا نکاح کرنا چاہتا ہے تو وہ والی راشد نہیں ہے ۔ رہا یہ سوال کہ اب لڑکی کیا کرے تو یہی اصل پیچیدگی ہے ۔ اس صورت میں لڑکی کو چاہیے کہ وہ خاندان کو انوالو کرے اور کسی دوسرے مرد کو ولی بنا لے لیکن اس میں بھی یہ قباحت ہے کہ پھر والد یا بھائی ناراض ہو جائیں گے ؛ اگر وہ ازخود نکاح کرتی ہے تو یہ بھی درست نہیں کہ ولی کے بغیر نکاح باطل ہے۔ مجھے یہ بہتر محسوس ہوتا ہے کہ وہ معتبر علما سے رابطہ کرے جو اس معاملے کو سلجھانے میں مدد دیں ؛ اصل تو یہی ہے کہ گھر والوں کو سمجھا کر اس کی رضامندی والی جگہ پر رشتہ کر دیا جائے لیکن اگر وہ انکار پر مصر رہیں تو پھر ان کا حق ولایت ساقط ہو جائے گا اور لڑکی کو حق گا کہ وہ خاندان میں سے کسی دوسرے معتبر شخص کو ولی بنا کر نکاح کرا لے ۔ اسے گھر والوں کی ناراضی یا پھر عمر بھر کی آزمایش میں سے ایک چیز کا بہ ہر حال انتخاب کرنا ہی ہوتا ہے اور یہ ہمارا بہت برا معاشعرتی المیہ ہے جس کی بنیاد شریعت سے ناواقفیت یا جاہلی ذہنیت ہے ! رب کریم عفت مآب بہنوں بیٹیوں کو اس آزمایش سے محفوظ ہی رکھے ؛آمین
 
شمولیت
جون 20، 2016
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
6
شاید آپ کی مراد ’ الولاية في النكاح ‘ نامی رسالہ ہے ، یہ ایم فل ( ماجستیر ) کا مقالہ ہے ، شاملہ میں موجود ہے ۔ یہاں دیکھیں ۔
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء،
یہ عربی میں ہے. اردو میں؟
 
شمولیت
جون 20، 2016
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
6
جزاکم اللہ تعالی
مصروفیت کے سبب بھول گیا تھا ، میرے پاس ۔۔شاملہ ۔۔کا جو ورژن ہے اس میں بھی موجود ہے ،اور ابھی دوسرے کمپیوٹر میں تلاش کیا تو اس کتاب کا پی ڈی ایف نسخہ بھی موجود ہے، صرف فائل کو کتاب کا نام نہ دینے کے سبب کتابوں کے انبار میں غائب تھا ،
پی ڈی ایف دیجیے اخی العزیز.
 
شمولیت
جون 20، 2016
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
6
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
انتہائی تلخ موضوع ہے۔ہم نجانے سمجھتے بوجھتے کیوں نہیں؟آج کے دور میں بھی قاضی کے نام پر یہ معاملہ عدالت کے سپرد کر دیا جائے گا۔کچھ افراد "کورٹ میرج" کو اسی اصول کاجدیدورژن بھی سمجھتے ہیں جہاں نام نہاد"عدالت" آپ کی سرپرست ہے۔عدالتی سرپرستی کا فائدہ تو کبھی سنا نہ پڑھاالبتہ اسی چیز کا نا جائز فائدہ بہت تسلی سے اٹھایا جا رہا ہے۔
لڑکیاں اس حوالے سے بہت مشکل کا شکار ہیں۔لڑکے تو لڑ جھگڑ کر بات منوا لیتے ہیں۔لڑکی "مشرقی اصولوں" کی نذر ہوتی ہے۔لیکن ایسے مشرقی اصولوں کا کیا فائدہ جہاں لڑکی اپنے دین، ایمان اور نسل کے ایمان کا تحفظ ہی نہ کر سکے؟
اگر یہ دھاگہ نکاح کے زمرہ میں ہوتا تو زیادہ اچھی بات تھی۔بہرحال امید ہے کہ ان شاء اللہ مفید دھاگہ ہو گا۔


جزاک اللہ خیرا. جی بہن.
کورٹ میرج، پاکستانی قانون کے مطابق تسلیم شدہ ہوتے ہیں حالانکہ صحیح حدیث کے مطابق باطل ہوتے ہیں اور جبکہ کوئی بھی دین دار لڑکی یا لڑکا وھاں کا رخ نہیں کرتا .
میں الھدی میرج بیورو بھی گئی ہوں. لیکن دین کے حوالہ سے وھاں تسلی نہیں ہوئی. کیونکہ لڑکی کا تقاضا، عالم اور شرعی پردہ ہے.
بے دین رشتوں سے معاشرے میں جو فتنے برپا ہیں، وضاحت کی محتاج نہیں. میرے سامنے سیکڑوں کے حساب سے کیس ہیں، شادی کے بعد لڑکیاں بالکل نے بے دین ہو گئی ہیں. حتی کہ تعلیم القرآن و احادیث وغیرہ کے باقاعدہ کورسسز کیے ہوئے ہیں. افسوس کا مقام ہے کہ نکاح اور رشتہ کا معیار کے بارے میں جاننے کی کوئی بھی کوشش نہیں کرتا.
ہر ایک نے اپنی مرضی کا دین تھاما ہوا ہے.
اللہ پاک سمجھ بوجھ عطا کرے. آمین
 
Last edited:
شمولیت
جون 20، 2016
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
6
بہت ہی حساس اور پیچیدہ موضوع ہے ۔ شریعت نے ولی کے لیے رشد کی قید لگائی ہے یعنی وہ پابند شریعت اور خیر خواہ ہو ؛ اب اگر وہ کسی شرعی عذر کے بغیر نکاح میں تاخیر کرتا اور لڑکی کی رضامندی کے بغیر اس کا نکاح کرنا چاہتا ہے تو وہ والی راشد نہیں ہے ۔ رہا یہ سوال کہ اب لڑکی کیا کرے تو یہی اصل پیچیدگی ہے ۔ اس صورت میں لڑکی کو چاہیے کہ وہ خاندان کو انوالو کرے اور کسی دوسرے مرد کو ولی بنا لے لیکن اس میں بھی یہ قباحت ہے کہ پھر والد یا بھائی ناراض ہو جائیں گے ؛ اگر وہ ازخود نکاح کرتی ہے تو یہ بھی درست نہیں کہ ولی کے بغیر نکاح باطل ہے۔ مجھے یہ بہتر محسوس ہوتا ہے کہ وہ معتبر علما سے رابطہ کرے جو اس معاملے کو سلجھانے میں مدد دیں ؛ اصل تو یہی ہے کہ گھر والوں کو سمجھا کر اس کی رضامندی والی جگہ پر رشتہ کر دیا جائے لیکن اگر وہ انکار پر مصر رہیں تو پھر ان کا حق ولایت ساقط ہو جائے گا اور لڑکی کو حق گا کہ وہ خاندان میں سے کسی دوسرے معتبر شخص کو ولی بنا کر نکاح کرا لے ۔ اسے گھر والوں کی ناراضی یا پھر عمر بھر کی آزمایش میں سے ایک چیز کا بہ ہر حال انتخاب کرنا ہی ہوتا ہے اور یہ ہمارا بہت برا معاشعرتی المیہ ہے جس کی بنیاد شریعت سے ناواقفیت یا جاہلی ذہنیت ہے ! رب کریم عفت مآب بہنوں بیٹیوں کو اس آزمایش سے محفوظ ہی رکھے ؛آمین
آمین.
آپ نے عمدہ بات کہی.
معتبر علماء سے کیسے رابطہ کیا جائے؟ کچھ عرصہ سے انٹرنیٹ پر تو لگی ہوئی ہوں. اس فورم کو وزٹ کر رہی تھی، اس لیے یہاں سوال بھیجا. راستے کی سمجھ نہیں آ رھی.
اگر آپ لوگ اس معاملہ میں رہنمائی کر سکتے ہیں کہ علماء سے کیسے رابطہ کیا جائے تو آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہو گا ان شاءاللہ.
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم!

آپ بذات خود اس پر معلومات رکھتی ہیں مگر پھر بھی مزید کنفرمیشن چاہئے، دینی نقطہ نظر سے کچھ جواب آپ کو موصول ہو چکے ہیں، ایک کوشش میں بھی کر کے دیکھ لیتا ہوں، میری باتیں سمجھ آئیں تو ٹھیک ورنہ اگنور کر دینا بہتر ہو گا۔

انتقالِ ولایت کی کیا شرائط ہیں تب جب کہ شریعت کا نفاذ نہ ہو؟ کوئی بھی آگے بڑھنے کے لیے تیار نک ہو.

گھر والے اگر دین دار رشتہ، معاشرتی خوف کے زیر اثر ٹھکرا دیں تو ایسی صورتحال میں شریعت لڑکی کے لیے کیا راستہ بتاتی ہے؟ جبکہ لڑکی کی عمر بھی ضائع ہو رہی ہو.

انتقالِ ولایت سے اگر لڑکی اپنے نکاح کے لئے کوشش کر بھی لیتی ہے تو معاشرہ اسے کس مقام پر کھڑا کرتا ہے. اسکی وضاحت کی ضرورت نہیں.. ایسے میں شریعت لڑکی کو کیا حق دیتی ہے؟

گھر والوں کو کیسے سمجھایا جائے؟
جس رشتہ پر والدین راضی نہیں اس پر انتقال ولایت پر یا کوئی بھی راستہ اگر معتبر علماء سے ڈائریکٹ ملنے سے بھی ملتا ہے والدین کو راضی نہیں کیا جا سکتا اور علماء کے بتائے ہوئے راستہ پر چل کر بھی اگر کوئی قدم اٹھایا جاتا ہے پھر بھی والدین سے قطع تعلق و رابطہ منقطع ہو جائے گا۔ اس پر کچھ عزیز یہ بھی مشورہ دیتے ہیں کہ کوئی بات نہیں بعد میں راضی ہو جائیں گے تو اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ٹی وی میں دکھائے جانے والے پلے تک تو ٹھیک ہے مگر حقیقت میں بڑا مشکل ہے، امیدوار کا شادی شدہ اور بچوں والا ہونا ہی عیب نہیں اس کے علاوہ اور بھی والدین بہت کچھ دیکھتے ہیں، جس آنکھ سے والدین اپنی اولاد کا بہتر مستقبل دیکھ رہے ہوتے ہیں وہ آنکھ اولاد کو اس وقت عطا نہیں ہوئی ہوتی انہیں یہ آنکھ اس وقت عطا ہوتی ہے جب وہ خود عمر کے اس حصے میں پہنچتے ہیں جس میں وہ اپنی اولاد پر فیصلہ لینے کے حق میں ہوتے ہیں اس وقت انہیں اپنے والدین کی باتیں اور فیصلے یاد آتے ہیں۔ میرے پاس اس پر لکھنے کے لئے حقیقت میں بہت کچھ ہے مگر آپ نئے ممبر ہونے کی وجہ سے میں اتنا ہی بتانا بہتر سمجھتا ہوں، اس لئے والدین کو راضی کر لیں اگر ایسا نہیں تو پھر اپنے منتخب کئے ہوئے راستہ پر چل کے صورت حال عجیب ہو گی۔

والسلام
 
شمولیت
جون 20، 2016
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
6
السلام علیکم!

آپ بذات خود اس پر معلومات رکھتی ہیں مگر پھر بھی مزید کنفرمیشن چاہئے، دینی نقطہ نظر سے کچھ جواب آپ کو موصول ہو چکے ہیں، ایک کوشش میں بھی کر کے دیکھ لیتا ہوں، میری باتیں سمجھ آئیں تو ٹھیک ورنہ اگنور کر دینا بہتر ہو گا۔



جس رشتہ پر والدین راضی نہیں اس پر انتقال ولایت پر یا کوئی بھی راستہ اگر معتبر علماء سے ڈائریکٹ ملنے سے بھی ملتا ہے والدین کو راضی نہیں کیا جا سکتا اور علماء کے بتائے ہوئے راستہ پر چل کر بھی اگر کوئی قدم اٹھایا جاتا ہے پھر بھی والدین سے قطع تعلق و رابطہ منقطع ہو جائے گا۔ اس پر کچھ عزیز یہ بھی مشورہ دیتے ہیں کہ کوئی بات نہیں بعد میں راضی ہو جائیں گے تو اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ٹی وی میں دکھائے جانے والے پلے تک تو ٹھیک ہے مگر حقیقت میں بڑا مشکل ہے، امیدوار کا شادی شدہ اور بچوں والا ہونا ہی عیب نہیں اس کے علاوہ اور بھی والدین بہت کچھ دیکھتے ہیں، جس آنکھ سے والدین اپنی اولاد کا بہتر مستقبل دیکھ رہے ہوتے ہیں وہ آنکھ اولاد کو اس وقت عطا نہیں ہوئی ہوتی انہیں یہ آنکھ اس وقت عطا ہوتی ہے جب وہ خود عمر کے اس حصے میں پہنچتے ہیں جس میں وہ اپنی اولاد پر فیصلہ لینے کے حق میں ہوتے ہیں اس وقت انہیں اپنے والدین کی باتیں اور فیصلے یاد آتے ہیں۔ میرے پاس اس پر لکھنے کے لئے حقیقت میں بہت کچھ ہے مگر آپ نئے ممبر ہونے کی وجہ سے میں اتنا ہی بتانا بہتر سمجھتا ہوں، اس لئے والدین کو راضی کر لیں اگر ایسا نہیں تو پھر اپنے منتخب کئے ہوئے راستہ پر چل کے صورت حال عجیب ہو گی۔

والسلام
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بھیا، میرے ذھن میں یہ سب کچھ ہے. یہ اقدام آسان نہیں، اس لیے ہی کنفرم کرنا بہتر سمجھتی ہوں.

وہ لڑکیاں جن کا تعلق دین دار گھرانوں سے نہیں ہوتا، تو دینی تحفظ کے لئے دین دار ساتھی کے لیے اتنی خواری سہنی پڑتی ہے، کیوں؟

یہاں بات مخصوص رشتہ کی نہیں، دین دار رشتہ کی ہے. ہمارے جیسے طبقہ میں دین دار کے بارے میں کیا کیا غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، میں یہاں پوری ایک کتاب لکھ سکتی ہوں. دین کا دفاع تو کرنا ہی ہے، دین والوں کے بارے میں ڈراؤنے نظریات کو بھی ختم کرنا ہماری ذمہ داری ہے؟

آخر کیا وجہ ہے کہ میں اس مسئلے کی گہرائی تک جانے کی کوشش کر رہی ہوں،، ورنہ جو حقوق نسواں کے لیے سڑکوں پر پلے کارڈ اور بینرز لے کر نکلتی ہیں، وہ بھی کچھ منوا ہی لیتی ہیں... تو یہ حق شرعیت نے دیا مسلمان بیٹی کو، وہ شریعت جو اللہ نے بنائی ہے.

آپ مجھے نیو ممبر نہ سمجھیں. میں نے جوائننگ ابھی لی ہے. لیکن وزٹ کرتی رہی ہوں اس فورم کو.
 
Top