السلام علیکم۔
اس تھریڈ میں، میں نے پوسٹ نمبر ٥ لکھی تھی جو نہ جانے کس نے ڈلیٹ کردی ھے۔
آپ کے سوالات کی طرف آتے ہیں۔
١- : "کتا"، "گدھا"، "لومڑی"، "سانپ" آپ کے نزدیک حرآم ھیں یا حلال۔
قرآن مجید میں جہاں جہاں کھانے پینے کی چیزوں کے حلال یا حرام کے احکامات آئے ہیں، ان تمام آیات کو سامنے رکھ کر غور کریں۔
کیا اللہ تعا لٰی نے، کتّا، گدھا، لومڑی، سانپ کو اپنی کتاب میں حرام قرار دیا ھے؟
بھائی آپ اس طرح سمجھیں کہ زمین میں بیشمار پودے اور جھاڑیاں اگتی ہیں، اور وہ حرام بھی نہیں ہیں، مگر آپ ان میں سے سب کو تو نہیں کھاتے۔
مزید یہ بھی سوچیں کہ یہ جانور جو آپ نے لکھے ہیں، کیا بخاری لکھنے کے بعد مسلمان ان کے کھانے سے رکے ہیں؟
کیا آدم علیہ سلام، نوح علیہ سلام، آل ابراہیم علیہ سلام، آل عمران علیہ سلام (یہ اللہ کے چنے ہوئے لوگ تھے)، غرض مسلمانوں کے کسی بھی دور میں یہ جانور بطور خوراک استعمال ہوئے ہیں؟
افسوس ھے آپ لوگوں پر جو انبیاء سابقین کو اہمیت نہیں دیتے، حا لانکہ نبی کریم نے عین وہی تعلیمات عطا فرمائیں جو ان انبیاء کرام نے دی تھیں۔
شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ ۖ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ۚ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ۚ اللَّـهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴿١٣-٤٢﴾
He has laid down for you as religion that He charged Noah with, and that We have revealed to thee, and that We charged Abraham with, Moses and Jesus: 'Perform the religion, and scatter not regarding it. Very hateful is that for the idolaters, that thou callest them to. God chooses unto Himself whomsoever He will, and He guides to Himself whosoever turns, penitent. (13)
تمہارے لیے دین کی وہ راہ ڈالی جس کا حکم اس نے نوح کو دیا اور جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا کہ دین ٹھیک رکھو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالو مشرکوں پر بہت ہی گراں ہے وہ جس کی طرف تم انہیں بلاتے ہو، اور اللہ اپنے قریب کے لیے چن لیتا ہے جسے چاہے اور اپنی طرف راہ دیتا ہے اسے جو رجوع لائے (13)
اللہ کی کتاب کے ساتھ کوئی اور کتاب نہیں ہوسکتی۔ یہ شرک ہوجائے گا۔
و علیکم السلام،
محترم مسلم بھائی!
آپ نے فرمایا:
"قرآن مجید میں جہاں جہاں کھانے پینے کی چیزوں کے حلال یا حرام کے احکامات آئے ہیں، ان تمام آیات کو سامنے رکھ کر غور کریں"
آپ سے گزارش ھے کہ ان تمام آیات کو سامنے لا کر آپ اپنا موقف واضع کر دیں:
آپ نے فرمایا:
" زمین میں بیشمار پودے اور جھاڑیاں اگتی ہیں، اور وہ حرام بھی نہیں ہیں، مگر آپ ان میں سے سب کو تو نہیں کھاتے"
بھائی کسی چیز کو کھانے یا نا کھانے کی بات نھیں ھو رھی، بات حرام یا حلال کی ھو رھی ھے۔ ایک ادمی ایک شادی کرتا ھے، اور ساری عمر اور شادیاں نھی کرتا، اسکا یہ مطلب نھی کی وہ ایک سے ذائد شادیاں حرام سمجھتا ھے۔۔۔ :)
آپ سے گزارش کی تھی کہ واضع الفاظ میں بتا دیں "حرام" یا " حلال"۔۔۔۔ مگر وھی بے سرو پا فلسفی کھانیاں۔۔۔
آپ نے فرمایا:
" کیا بخاری لکھنے کے بعد مسلمان ان کے کھانے سے رکے ہیں"
کسی نے صحیح کہا ھے کہ اللہ سے عقل سلیم کی دعا کرنی چاہیے۔ میں نے پہلے ھی پوسٹ میں لکھا تھا کہ "
زیادہ تر دلیل پڑہتے ھی اس کا توڑ ڈھونڈنے لگتے ھیں" اور وہی ھوا۔۔۔
میرے بھایئ پہلی بات یہ یے کہ صحیح بخاری حدیث کی پھلی کتاب نھی،
اس سے پھلے بھی احادیث کی بھت کتب لکھی گئی ہیں، جیسا کہ " موطا امام مالک رح" اور " صحیفہ ہمام بن منبہ رح"۔۔۔ مگر آپ کو یہ بات ہضم نھی ھوتی۔۔۔
دوسری بات یہ ھے کہ ھم قول رسول کو حجت مانتے ھیں، چاھے بخاری میں ھو یا موطا میں۔ جیسے ہم سب قران کو حجت مانتے ھیں، چاھے " تاج کمپنی" کا ھو یا " ملک فہد پریس" کا، چاھے ١٤٠٠ سال بعد پرنٹ ھوا ھو یا خلافت راشدہ میں۔۔۔۔
بات لمبی ھو جائیگی ، ٹوپک پر رہتے ھیں۔۔۔
آپ نے کہا:
"کیا آدم علیہ سلام، نوح علیہ سلام، آل ابراہیم علیہ سلام، آل عمران علیہ سلام (یہ اللہ کے چنے ہوئے لوگ تھے)، غرض مسلمانوں کے کسی بھی دور میں یہ جانور بطور خوراک استعمال ہوئے ہیں؟ "
بھائی اس بات کا ثبوت و دلیل آپ کہ ذمہ ھے وہ بھی صرف " قرآن کریم" سے۔
آپ نے فرمایا:
"
افسوس ھے آپ لوگوں پر جو انبیاء سابقین کو اہمیت نہیں دیتے،" یہ بلکل ویسی ھی بات ھے جیسا " رافضی" ھمیں کہتے ھیں کہ "
افسوس ھے آپ لوگوں پر جو اھل بیت کو اہمیت نہیں دیتے"۔۔۔ قارئین خود سمجھدار ہیں۔۔۔
آپ نے فرمایا:
" حا لانکہ نبی کریم نے عین وہی تعلیمات عطا فرمائیں جو ان انبیاء کرام نے دی تھیں"
میرے بھئی اس میں کسی کو شک نہیں ہے، مگر گستاخی معاف، آپ سے کچھ معنوی تحریف ھو گئی، اگر تو ان انبیا کی تعلیمات محفوظ و قائم ھوتیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا کیا مقصد تھا۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد یہی تھا کہ جو تعلیمات تبدیل و تحریف کر دی گئیں ان کو دوبارہ صحیح شکل میں لا کر انہی انبیا کا طریقہ، منہج، راستہ زندہ کر دیں، اور کیسے کریں۔۔۔۔ وحی کی روشنی میں، اور وحی کہاں ھے۔۔۔ "بقول آپ کے" صرف قرآن میں۔۔۔ اب آپ برائے مہربانی تمام انبیا کہ اس راستے سے جو وحی کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر واضع کیا گیا تھا،
""" بتا دیں کہ "کتا" حلال ھے لہ حرام"""
اور اپنی "قرانی فہم و فکر" سے ایک بات اور بھی بتا دیں کہ جب "خنزیر" کا نام لیا جا سکتا ھے تو باقی جانوروں کے نام یا حرمت کی طرف اشارہ بھی نھی دیا گیا۔۔۔۔ اس کی وجہ۔۔۔ کھیں یہ سب احکام
وحی خفی (احادیث) میں تو نہیں۔۔۔