• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انکار حدیث

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
بھائی میں چاہتا ہوں کہ اس تھریڈ میں muslim صاحب کے نظریہ حدیث کے اصولوں پر بات ہوجائے۔ کیونکہ فروعات تو انہیں اصولوں سے نکلتے ہیں ۔ اصول اگر محاکمہ کے بعد غلط ثابت ہوجائے تو فروع خود غلط ثابت ہوجائیں گے ۔
muslim صاحب نے فرمایا:

قرآن فرقان ھے۔ اس کی روشنی میں جو حدیث صحیح ھے وہ صحیح ھے، اس پر عمل کیا جاسکتا ھے، مگر وہ اللہ کا کلام نہیں ہوگا۔
ہمارا ان سے سوال ہیکہ :
قرآن کی روشنی میں حدیثوں کی تصحیح کے اصول و ضوابط کیا ہوں گے؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
سرفراز بھائی!
مسلم صاحب اپنی مرضی کے سوالوں کے جواب دیتے ہیں، ان کے پاس ٹائم بھی زیادہ نہیں ہوتا لہٰذا ہر ایرے غیرے سوال کو وہ گھاس ہی نہیں ڈالتے خاص طور پر ایسے سوال جو ان کے فلسفہ کی عمارت کو ہی دھڑام سے گرا دے۔
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
السلام و علیکم!
سرفراز بھائی منکرین حدیث کا کوئی اصول نھیں، چکڑالوی ھو یا اسلم جیراجپوری، پرویز ھو یا سر سید، انکا کوئی اصول نھی، نرے بے اصولے ھیں۔۔۔ اور ھمارے "معزز دوست" جن کے مقلد ھیں انکا حضرت مریم علیہ السلام کے بارے میں کہنا ھے کہ " Mary / Maryam (pbuh) as she was born with the biological capacity of both a male and a female within her (or a DUAL SEX), which is commonly known in the medical community as a HERMAPHRODITE "مطلب کہ مریم علیہ السلام میں مردانہ و زنانہ خصوصیات تھیں، اس لئے خود ھی بنا شوہر کے عیسی علیہ السلام کو جنم دے سکیں۔۔۔ اب آپ خود سوچیں کیا اصول ھونگے انکے۔۔۔

یہ دعوہ انکے امام " محمد شیخ" المعروف گمنام محقق صاحب نے کیا ھے، یہ ویڈیو دیکھیں:

(2008) Maryam / Mary - What Al-Quran says about...speaker Mohammad Shaikh IIPC 01/05 - YouTube

"Mary / Maryam (pbuh), from whom Jesus / Essa (pbuh) was born, is subject to the greatest false charge which mankind has been placing on God by associating her as Gods pair with whom God supposedly begets Essa / Jesus (pbuh), and consequently Essa / Jesus (pbuh) is falsely promoted as son of God by the Christians. This misconception is not only completely and angrily rejected by God in the Quran as the greatest false charge, but God also explains how Essa / Jesus (pbuh) was born ONLY from Mary / Maryam (pbuh) as she was born with the biological capacity of both a male and a female within her (or a DUAL SEX), which is commonly known in the medical community as a HERMAPHRODITE."
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
سرفراز بھائی!
مسلم صاحب اپنی مرضی کے سوالوں کے جواب دیتے ہیں، ان کے پاس ٹائم بھی زیادہ نہیں ہوتا لہٰذا ہر ایرے غیرے سوال کو وہ گھاس ہی نہیں ڈالتے خاص طور پر ایسے سوال جو ان کے فلسفہ کی عمارت کو ہی دھڑام سے گرا دے۔
تو فبھت الذی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پڑھ دیں ان پر بھی؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
تو فبھت الذی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پڑھ دیں ان پر بھی؟



اصل پیغام ارسال کردہ از: muslim
کیا آپ کے پاس اس بات کی کوئی شہادت ھے کہ کتب احادیث میں لکھی ہوئی احادیث " قول رسول کریم " ہیں؟
کیا آپ شیعہ محدّثین کی مرتّب کردہ احادیث کو بھی مانتے ہیں؟

محدّثین آپ کو بتا رہے ہیں کہ کیا صحیح ھے کیا غلط ۔
اگر یہ محدثین نہ ہوتے تو دین کا کیا ھوتا؟ کیا اللہ نے اپنا دین اسلام، محدّثین پر چھوڑ دیا؟
کیا انبیاء سابقین کے لیئے بھی محدّث تھے؟ اگر نہیں تو دین کیسے پھیلا؟
آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے کام پورا نہیں کیا؟ اور امّت کو اہل سنّت اور شیعہ محدّثین کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا؟
کیا کسی بھی حدیث کی کتاب کی تصدیق اللہ کے رسول نے کی ھے؟
آپ حدیث کی کتابوں میں لکھی ہوئی باتوں کو قول رسول کریم کیوں سمجھتے ہیں؟
جبکہ اللہ اپنی کتاب میں بتا رہا ھے کہ " قول رسول کریم کیا ھے"۔ کیا یہ ہمارے لیئے کافی نہیں ھے؟

فَلَا أُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُونَ ﴿٣٨﴾ وَمَا لَا تُبْصِرُونَ ﴿٣٩﴾ إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ﴿٤٠﴾ وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تُؤْمِنُونَ ﴿٤١﴾ وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٤٢﴾ تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٤٣﴾ وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ ﴿٤٤﴾ لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ﴿٤٥﴾ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ ﴿٤٦﴾ فَمَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ ﴿٤٧﴾ وَإِنَّهُ لَتَذْكِرَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ ﴿٤٨﴾ وَإِنَّا لَنَعْلَمُ أَنَّ مِنكُم مُّكَذِّبِينَ ﴿٤٩﴾ وَإِنَّهُ لَحَسْرَةٌ عَلَى الْكَافِرِينَ ﴿٥٠﴾ وَإِنَّهُ لَحَقُّ الْيَقِينِ ﴿٥١﴾ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ ﴿٦٩-٥٢﴾

تو مجھے قسم ان چیزوں کی جنہیں تم دیکھتے ہو، (38) اور جنہیں تم نہیں دیکھتے (39) بیشک یہ قرآن قول رسول کریم ھے (40) اور وہ کسی شاعر کی بات نہیں کتنا کم یقین رکھتے ہو (41) اور نہ کسی کاہن کی بات کتنا کم دھیان کرتے ہو (42) اس نے اتارا ہے جو سارے جہان کا رب ہے، (43) اور اگر وہ ہم پر ایک بات بھی بنا کر کہتے (44) ضرور ہم ان سے بقوت بدلہ لیتے، (45) پھر ان کی رگِ دل کاٹ دیتے (46) پھر تم میں کوئی ان کا بچانے والا نہ ہوتا، (47) اور بیشک یہ قرآن ڈر والوں کو نصیحت ہے، (48) اور ضرور ہم جانتے ہیں کہ تم کچھ جھٹلانے والے ہیں، (49) اور بیشک وہ کافروں پر حسرت ہے (50) اور بیشک وہ یقین حق ہے (51) تو اے محبوب تم اپنے عظمت والے رب کی پاکی بولو (52)


رسول نے کوئی اقوال نہیں کہے بجز اس کے جو اللہ نے ان پر نازل کیئے۔
یہ تو راوی حضرات اور محدّثین کا کمال ھے کہ وہ اللہ کے رسول کی جانب اقوال منسوب کررہے ہیں۔

کیا، اللہ نے انسانیت کی ہدایت کے لیئے انبیاء بھیجے اور ان کے ساتھ حق کے ساتھ الکتاب نازل کی یا محدّثین کو بھیجا؟ کہ وہ لوگوں
کو بتایئں کہ حق کیا ھے اور باطل کیا ھے؟

كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّـهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۖ فَهَدَى اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ ۗ وَاللَّـهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٢-٢١٣﴾

لوگ ایک امّت تھے پھر اللہ نے انبیاء بھیجے خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے اور ان کے ساتھ سچی الکتاب اتاری کہ وہ لوگوں میں ان کے اختلافوں کا فیصلہ کردے اور کتاب میں اختلاف اُنہیں نے ڈالا جن کو دی گئی تھی بعداس کے کہ ان کے پاس روشن حکم آچکے آپس میں سرکشی سے تو اللہ نے ایمان والوں کو وہ حق بات سوجھا دی جس میں جھگڑ رہے تھے اپنے حکم سے، اور اللہ جسے چاہے سیدھی راہ دکھائے،


غور کریں آیت مبارکہ میں نہ تو کسی محدّث کا ذکر ھے اور نہ ہی ان کی کتابوں کا۔ ہر فیصلہ صرف اللہ کی کتاب سے ہو رہا ھے۔

کیا نبی کریم کے لیئے اللہ کی سنّت تبدیل ہوئی؟ یا تمام انبیاء پر دو طرح کی وحی نازل ہوئی؟ (یاد رہے کہ، اللہ کی سنّت کبھی تبدیل نہیں ہوتی ھے)
اگر تمام انبیاء پر دو طرح کی وحی نازل ہوئی تو ان کی احادیث کہاں ہیں؟

اللہ کی کتاب کے ساتھ کوئی اور کتاب؟
کیا یہ شرک نہ ھوگا؟



امّید ھے جلد وضاحت فرمائیں گے۔[/COL]
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
اصل پیغام ارسال کردہ از: muslim
کیا آپ کے پاس اس بات کی کوئی شہادت ھے کہ کتب احادیث میں لکھی ہوئی احادیث " قول رسول کریم " ہیں؟
کیا آپ شیعہ محدّثین کی مرتّب کردہ احادیث کو بھی مانتے ہیں؟

محدّثین آپ کو بتا رہے ہیں کہ کیا صحیح ھے کیا غلط ۔
اگر یہ محدثین نہ ہوتے تو دین کا کیا ھوتا؟ کیا اللہ نے اپنا دین اسلام، محدّثین پر چھوڑ دیا؟
کیا انبیاء سابقین کے لیئے بھی محدّث تھے؟ اگر نہیں تو دین کیسے پھیلا؟
آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے کام پورا نہیں کیا؟ اور امّت کو اہل سنّت اور شیعہ محدّثین کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا؟
کیا کسی بھی حدیث کی کتاب کی تصدیق اللہ کے رسول نے کی ھے؟
آپ حدیث کی کتابوں میں لکھی ہوئی باتوں کو قول رسول کریم کیوں سمجھتے ہیں؟
جبکہ اللہ اپنی کتاب میں بتا رہا ھے کہ " قول رسول کریم کیا ھے"۔ کیا یہ ہمارے لیئے کافی نہیں ھے؟

فَلَا أُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُونَ ﴿٣٨﴾ وَمَا لَا تُبْصِرُونَ ﴿٣٩﴾ إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ﴿٤٠﴾ وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تُؤْمِنُونَ ﴿٤١﴾ وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٤٢﴾ تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٤٣﴾ وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ ﴿٤٤﴾ لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ﴿٤٥﴾ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ ﴿٤٦﴾ فَمَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ ﴿٤٧﴾ وَإِنَّهُ لَتَذْكِرَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ ﴿٤٨﴾ وَإِنَّا لَنَعْلَمُ أَنَّ مِنكُم مُّكَذِّبِينَ ﴿٤٩﴾ وَإِنَّهُ لَحَسْرَةٌ عَلَى الْكَافِرِينَ ﴿٥٠﴾ وَإِنَّهُ لَحَقُّ الْيَقِينِ ﴿٥١﴾ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ ﴿٦٩-٥٢﴾

تو مجھے قسم ان چیزوں کی جنہیں تم دیکھتے ہو، (38) اور جنہیں تم نہیں دیکھتے (39) بیشک یہ قرآن قول رسول کریم ھے (40) اور وہ کسی شاعر کی بات نہیں کتنا کم یقین رکھتے ہو (41) اور نہ کسی کاہن کی بات کتنا کم دھیان کرتے ہو (42) اس نے اتارا ہے جو سارے جہان کا رب ہے، (43) اور اگر وہ ہم پر ایک بات بھی بنا کر کہتے (44) ضرور ہم ان سے بقوت بدلہ لیتے، (45) پھر ان کی رگِ دل کاٹ دیتے (46) پھر تم میں کوئی ان کا بچانے والا نہ ہوتا، (47) اور بیشک یہ قرآن ڈر والوں کو نصیحت ہے، (48) اور ضرور ہم جانتے ہیں کہ تم کچھ جھٹلانے والے ہیں، (49) اور بیشک وہ کافروں پر حسرت ہے (50) اور بیشک وہ یقین حق ہے (51) تو اے محبوب تم اپنے عظمت والے رب کی پاکی بولو (52)


رسول نے کوئی اقوال نہیں کہے بجز اس کے جو اللہ نے ان پر نازل کیئے۔
یہ تو راوی حضرات اور محدّثین کا کمال ھے کہ وہ اللہ کے رسول کی جانب اقوال منسوب کررہے ہیں۔

کیا، اللہ نے انسانیت کی ہدایت کے لیئے انبیاء بھیجے اور ان کے ساتھ حق کے ساتھ الکتاب نازل کی یا محدّثین کو بھیجا؟ کہ وہ لوگوں
کو بتایئں کہ حق کیا ھے اور باطل کیا ھے؟

كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّـهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۖ فَهَدَى اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ ۗ وَاللَّـهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٢-٢١٣﴾

لوگ ایک امّت تھے پھر اللہ نے انبیاء بھیجے خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے اور ان کے ساتھ سچی الکتاب اتاری کہ وہ لوگوں میں ان کے اختلافوں کا فیصلہ کردے اور کتاب میں اختلاف اُنہیں نے ڈالا جن کو دی گئی تھی بعداس کے کہ ان کے پاس روشن حکم آچکے آپس میں سرکشی سے تو اللہ نے ایمان والوں کو وہ حق بات سوجھا دی جس میں جھگڑ رہے تھے اپنے حکم سے، اور اللہ جسے چاہے سیدھی راہ دکھائے،


غور کریں آیت مبارکہ میں نہ تو کسی محدّث کا ذکر ھے اور نہ ہی ان کی کتابوں کا۔ ہر فیصلہ صرف اللہ کی کتاب سے ہو رہا ھے۔

کیا نبی کریم کے لیئے اللہ کی سنّت تبدیل ہوئی؟ یا تمام انبیاء پر دو طرح کی وحی نازل ہوئی؟ (یاد رہے کہ، اللہ کی سنّت کبھی تبدیل نہیں ہوتی ھے)
اگر تمام انبیاء پر دو طرح کی وحی نازل ہوئی تو ان کی احادیث کہاں ہیں؟

اللہ کی کتاب کے ساتھ کوئی اور کتاب؟
کیا یہ شرک نہ ھوگا؟



امّید ھے جلد وضاحت فرمائیں گے۔[/COL]
السلام و علیکم!

مسلم بھائی آپ سے گزارش ھے کہ پہلے میرے سوال کا جواب دیں۔۔۔ اس کے بعد اپنے سوال پیش کریں۔۔۔ اور برائے مہربانی ایک پوسٹ میں ایک دو سوال کیا کریں۔۔۔ تاکہ قاریئن کو جواب سمجھنے میں آسانی ھو۔۔۔ دل چاہ رھا ھے کہ آپ کے ان ١٠٠ سال پرآنے سوالوں کا ابھی جواب دے دوں، مگر یہ مکالمہ کے اصولوں کے خلاف ھے، اس لئے پہلے میرے سوال کا جواب، باقی کہانیاں بعد میں ڈسکس کر لیںگے ان شا اللہ۔۔۔

آپ کی یاد دیہانی کے لئے پچھلی پوسٹ:: جس میں صرف ایک سوال::

""آپ نے فرمایا:
" کیا بخاری لکھنے کے بعد مسلمان ان کے کھانے سے رکے ہیں"

کسی نے صحیح کہا ھے کہ اللہ سے عقل سلیم کی دعا کرنی چاہیے۔ میں نے پہلے ھی پوسٹ میں لکھا تھا کہ " زیادہ تر دلیل پڑہتے ھی اس کا توڑ ڈھونڈنے لگتے ھیں" اور وہی ھوا۔۔۔

میرے بھایئ پہلی بات یہ یے کہ صحیح بخاری حدیث کی پھلی کتاب نھی، اس سے پھلے بھی احادیث کی بھت کتب لکھی گئی ہیں، جیسا کہ " موطا امام مالک رح" اور " صحیفہ ہمام بن منبہ رح"۔۔۔ مگر آپ کو یہ بات ہضم نھی ھوتی۔۔۔
دوسری بات یہ ھے کہ ھم قول رسول کو حجت مانتے ھیں، چاھے بخاری میں ھو یا موطا میں۔ جیسے ہم سب قران کو حجت مانتے ھیں، چاھے " تاج کمپنی" کا ھو یا " ملک فہد پریس" کا، چاھے ١٤٠٠ سال بعد پرنٹ ھوا ھو یا خلافت راشدہ میں۔۔۔۔

بات لمبی ھو جائیگی ، ٹوپک پر رہتے ھیں۔۔۔

آپ نے کہا:
"کیا آدم علیہ سلام، نوح علیہ سلام، آل ابراہیم علیہ سلام، آل عمران علیہ سلام (یہ اللہ کے چنے ہوئے لوگ تھے)، غرض مسلمانوں کے کسی بھی دور میں یہ جانور بطور خوراک استعمال ہوئے ہیں؟ "

بھائی اس بات کا ثبوت و دلیل آپ کہ ذمہ ھے وہ بھی صرف " قرآن کریم" سے۔

آپ نے فرمایا:
" افسوس ھے آپ لوگوں پر جو انبیاء سابقین کو اہمیت نہیں دیتے،" یہ بلکل ویسی ھی بات ھے جیسا " رافضی" ھمیں کہتے ھیں کہ " افسوس ھے آپ لوگوں پر جو اھل بیت کو اہمیت نہیں دیتے"۔۔۔ قارئین خود سمجھدار ہیں۔۔۔

آپ نے فرمایا:
" حا لانکہ نبی کریم نے عین وہی تعلیمات عطا فرمائیں جو ان انبیاء کرام نے دی تھیں"

میرے بھئی اس میں کسی کو شک نہیں ہے، مگر گستاخی معاف، آپ سے کچھ معنوی تحریف ھو گئی، اگر تو ان انبیا کی تعلیمات محفوظ و قائم ھوتیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا کیا مقصد تھا۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد یہی تھا کہ جو تعلیمات تبدیل و تحریف کر دی گئیں ان کو دوبارہ صحیح شکل میں لا کر انہی انبیا کا طریقہ، منہج، راستہ زندہ کر دیں، اور کیسے کریں۔۔۔۔ وحی کی روشنی میں، اور وحی کہاں ھے۔۔۔ "بقول آپ کے" صرف قرآن میں۔۔۔ اب آپ برائے مہربانی تمام انبیا کہ اس راستے سے جو وحی کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر واضع کیا گیا تھا،

""""" بتا دیں کہ "کتا" حلال ھے یا حرام"""""

اور اپنی "قرانی فہم و فکر" سے ایک بات اور بھی بتا دیں کہ جب "خنزیر" کا نام لیا جا سکتا ھے تو باقی جانوروں کے نام یا حرمت کی طرف اشارہ بھی نھی دیا گیا۔۔۔۔ اس کی وجہ۔۔۔ کھیں یہ سب احکام وحی خفی (احادیث) میں تو نہیں۔۔۔""

::::::: حلال یا حرام؟؟؟ ::::: دلیل کے ساتھ جواب کا شدت سے انتظار۔۔۔ شکریہ۔۔۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
muslim صاحب نے فرمایا:

قرآن فرقان ھے۔ اس کی روشنی میں جو حدیث صحیح ھے وہ صحیح ھے، اس پر عمل کیا جاسکتا ھے، مگر وہ اللہ کا کلام نہیں ہوگا۔
ہمارا ان سے سوال ہیکہ :
قرآن کی روشنی میں حدیثوں کی تصحیح کے اصول و ضوابط کیا ہوں گے؟
 
Top