Adnani Salafi
رکن
- شمولیت
- دسمبر 18، 2015
- پیغامات
- 47
- ری ایکشن اسکور
- 16
- پوائنٹ
- 32
ایک جہمی نے مجھ سے کہا کہ تم لوگ این اللہ کے بارے میں جو حدیث بیان کرتے ہو.کہ اللہ صرف عرش پر ہے.جو کہ باطل مراد ہے.کیونکہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام ملک شام کی طرف جارہے ہیں اور کہہ رہیں کہ:
وَقَالَ إِنِّی ذَاهِبٌ إِلَی رَبِّی
میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں. (سورۃالصافات ۔99)
تو پھر اس جہمی نے مجھ سے کہا کہ ابراہیم علیہ السلام کا عقیدہ تو یہ تها کہ اللہ اس وقت ملک شام میں بهی تها اور عرش پر تها.تو میں نے اس سے کہا کہ اس سے مراد الی حیث امرنی ربی ہے
تو پھر اس نے کہا یہ تو تاویل ہے جس کے تم قائل نہیں.
تو پھر اس نے مجھ سے کہا کہ اگر تم یہ کہتے ہو کہ اللہ صرف عرش پر ہے.تو پهر یہ بھی کہو کہ اللہ ملک شام میں بھی ہے.
پهر اس حدیث این اللہ کی صحیح تفسیر ہوگی.
اس مسئلہ میں محدث فتویٰ والوں کی رہنمائی چاہیے.
وَقَالَ إِنِّی ذَاهِبٌ إِلَی رَبِّی
میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں. (سورۃالصافات ۔99)
تو پھر اس جہمی نے مجھ سے کہا کہ ابراہیم علیہ السلام کا عقیدہ تو یہ تها کہ اللہ اس وقت ملک شام میں بهی تها اور عرش پر تها.تو میں نے اس سے کہا کہ اس سے مراد الی حیث امرنی ربی ہے
تو پھر اس نے کہا یہ تو تاویل ہے جس کے تم قائل نہیں.
تو پھر اس نے مجھ سے کہا کہ اگر تم یہ کہتے ہو کہ اللہ صرف عرش پر ہے.تو پهر یہ بھی کہو کہ اللہ ملک شام میں بھی ہے.
پهر اس حدیث این اللہ کی صحیح تفسیر ہوگی.
اس مسئلہ میں محدث فتویٰ والوں کی رہنمائی چاہیے.
آپکا دینی بهائی