• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ ﷺ کیسے تھے؟

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
٩: آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کس طرح کھاتے پیتے تھے؟

٩: آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کس طرح کھاتے پیتے تھے؟

کھانے پینے کا سلسلے میں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا یہ معمول تھا کہ جو چیز سامنے رکھ دی جاتی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسی خوشی تناول فرما لیتے ، بشرطیکہ وہ پاک و حلال ہو۔ اگر طبیعت کراہت محسوس کرتی تو ہاتھ روک لیتے مگر دسترخوان پر کھانے کی برائی نہ فرماتے۔

ہاتھ دھو کر کھانا شروع کرتے اور پلیٹ کے کنارے سے کھاتے۔ بیچ میں ہاتھ نہ ڈالتے۔ اگر پلیٹ میں کچھ بچ جاتا تو آپ اسے پی لیتے یا انگلی سے چاٹ لیتے۔ کھانے سے فارغ ہوکر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) انگلیاں چاٹتے اور پھر ہاتھ دھو لیتے۔ ٹیک لگا کر کھانے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔

پانی ہمیشہ بیٹھ کر پیتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا "پانی پیوں تو چوس کر پیو ، برتن میں سانس مت لو بلکہ برتن ہٹا کر سانس لے لو۔ ایک ہی سانس میں پانی نہ پیو ، دو یا تین دفعہ کر کے پیو۔ اس طرح پینا مفید ہے۔"

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) بسم اللہ کہہ کر کھانا پینا شروع فرماتے۔ جب کھا پی چکتے تو الحمد اللہ فرماتے یا پھر یہ دعا پڑھتے:

الحمد للہ الذی اطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمین

ترجمہ: ساری تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور ہمیں مسلمانوں میں سے بنایا۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
10: آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) بہت شرمیلے تھے

10: آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) بہت شرمیلے تھے

شرم و حیا انسان کی قدرتی خا صیت ہے۔ یہی وہ صفت ہے جس سے ہم میں بہت سی خوبیاں پیدا ہوتی ہیں اور پرورش پاتی ہیں اور ہم بہت سی برائیوں سے بچے رہتے ہیں۔ اسی لئے تو کہا گیا ہے کہ "حیا ایمان کا ایک حصہ ہے۔" جس میں شرم و حیا نہیں وہ ایماندار نہیں۔

پیارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ ننگے ہونے سے بچو کیوں کہ تمہارے ساتھ ہر وقت اللہ کے فرشتے رہتے ہیں البتہ جب تم پیشاب پاخانے کو جاتے ہوتو وہ الگ ہوجاتے ہیں تو تم ان سے شرم کرو اور ان کا خیال رکھو۔

آپ کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپن کا واقعہ تو یاد ہوگا جب کعبہ کی دیوار کی مرمت ہو رہی تھی۔ بڑوں کے ساتھ بچے بھی پتھر کندھوں پر رکھ کر لا رہے تھے۔ پیارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) بھی ان میں شریک تھے۔ جب کندھے دکھنے لگے تو لڑکوں نے تہبند کھول کر کندھوں پر رکھ لیے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کے چچا نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے ایسا ہی کرنے کو کہا۔ جب بہت اصرار کیا تو مجبوری کی حالت میں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے تہبند کھولنا چاہا تو مارے شرم کے بے ہوش ہوگئے۔ جب چچا نے یہ دیکھا تو منع کردیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھا آپ نے ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کتنے حیا دار تھے۔ آئیے ہم بھی بے شرمی کی باتوں سے بچیں تاکہ ہمارا اللہ ہم سے خوش ہو۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
11: آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) بہت رحمدل تھے

اچھے اخلاق کی بنیادی صفتوں میں سے ایک صفت رحمدلی ہے۔ رحم کا جذبہ ہمیں نیکی کرنے پر ابھارتا ہے۔ یہی جذبہ ہمیں دوسروں پر ظلم کرنے سے روکتا ہے اور اچھے سلوک کرنے پر ابھارتا ہے ، بدسلوکی سے بچاتا ہے۔

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا ، تم زمین والوں پر رحم کرو تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔"

صرف انسانوں ہی کے ساتھ نہیں بلکہ بے زبان جانوروں پر بھی رحم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
تفریح کے طور پر جو لوگ جانوروں کو لڑاتے ہیں جس سے وہ لہو لہان ہوجاتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرمائی ہے۔ ذبح کرنے سے پہلے جانور کو پانی پلانے اور چھری تیز کر لینے کی ہدایت دی گئی ہے۔

ایک دفعہ ایک صحابی چڑیا کے بچوں کو پکڑ لائے۔ چڑیا چوں چوں کرتی ان کے پیچھے پیچھے آئی۔ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے جب یہ دیکھا تو صحابی سے فرمایا کہ بچے اس گھونسلے میں رکھ آؤ۔
آئیے ہم بھی عہد کریں کہ ہم ہر ایک کے ساتھ بھلائی اور رحمدلی کا برتاؤ کریں گے۔

تمہیں یتیموں کے چارہ گر ہو، تمہیں شکستہ دلوں کے پُرساں
سبھی کے ہمدم ، سبھی کے یارو ، سلام تم پر درود تم پر
(اقبال صفی پوری)
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
12: آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) بہت تیز چلتے تھے

حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کی چال بہت تیز تھی۔ آپ چلتے تو مضبوطی سے قدم جما کر چلتے۔ ڈھیلے ڈھالے انداز میں قدم گھسیٹ کر نہ چلتے۔ بدن سمٹا ہوا رہتا۔ قوت سے آگے قدم بڑھاتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا جسم مبارک بہت تھوڑا سا آگے جھکا ہوا رہتا۔ ایسا معلوم ہوتا کہ اونچائی سے نیچے کی طرف آرہے ہوں۔

حضرت علی (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ "آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) جب چلتے تو اس طرح چلتے کہ جیسے ڈھلوان پہاڑی پر سے اتر رہے ہوں۔"
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی چال شرافت ، عظمت اور احساس ذمہ داری کی جیتی جاگتی تصویر تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے چلنے کا ڈھنگ ہمیں یہ پیغام دیتا تھا کہ "زمین پر گھمنڈ کی چال نہ چلنا چاہئے۔"

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی رفتار کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہما) فرماتے ہیں کہ "آپ معمولی رفتار سے چلتے تب بھی ہم مشکل ہی سے ساتھ دے پاتے تھے۔"
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا دستور تھا کہ جب صحابہ ساتھ ہوتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان کو یا تو ساتھ کر لیتے یا آگے کر دیا کرتے تھے۔

نسیمِ وادی و صحرا ہویا شمیم چمن
ہر اک انہیں ﷺ سے ادائے سبک روی مانگے
(اقبال صفی پوری)
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
١٤: آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) بالوں کا خیال رکھتے تھے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال بکھرے ہوئے اور پریشان نہیں رہتے تھے کہ جنھیں دیکھ کر وحشت پیدا ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان میں اکثر تیل ڈالا کرتے تھے اور کنگھا فرماتے تھے۔آخر زمانہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) مانگ بھی نکالنے لگے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی داڑھی کے بال بھی پریشان نہیں رہتے تھے بلکہ ان میں بھی آپ کنگھی کرتے تھے۔
ایک بار آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ایک شخص کے بال بہت پریشان دیکھے تو فرمایا کہ اس سے اتنا بھی نہیں ہوسکتا کہ بالوں کو درست کر لے۔

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) دانتوں کی صفائی کا بھی بہت خیال رکھتے تھے۔ پنچوقتہ وضو کرتے ہوئے آپ مسواک ضرور فرماتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ "مسواک منہ کی صفائی اور پروردگار کی خوشنودی ہے۔"

ہر برائی کو دیا دیس نکالا جس نے
ڈگمگاتے ہوئے انساں کو سنبھالا جس نے
آدمیت کو نئے طرز پہ ڈھالا جس نے
کردیا مشرق و مغرب میں اجالا جس نے
اسی انسان کو محبوبِ خدا کہتے ہیں
نام سنتے ہیں تو سب صل علی کہتے ہیں
(ماہرالقادری)
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
15: آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا لباس کیسا تھا؟

لباس کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ تھی کہ آپ کسی خاص وضع قطع کے کپڑے کے پابند نہ تھے بلکہ ہر وہ کپڑا جو ستر کو پوری طرح ڈھانک سکے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے استعمال فرمایا ہے۔ آپ نے اچھے سے اچھے کپڑے بھی پہنے ہیں اور معمولی سے معمولی بھی ، یہاں تک کہ پیوند لگے کپڑے بھی پہنے ہیں۔ جو لوگ تقویٰ کے خیال سے اچھے کپڑے اور اچھے کھانے کو منع کرتے ہیں ، یا جو لوگ موٹے جھوٹے کھانے کپڑے کو غرور کی وجہ سے نا پسند کرتے ہیں ، دونوں کا رویہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) ہمیشہ درمیانی راستہ اختیار فرماتے تھے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جو کوئی دنیا میں اپنی شہرت کے لیے لباس پہنے گا (خواہ عمدہ لباس ہو یا پھٹا پرانا ہو) آخرت میں خدا اُسے ذلت و خواری کا لباس پہنائے گا۔" آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا "جس کسی نے غرور سے اپنے لباس کا دامن بڑا رکھا ، قیامت کے دن خدا اس کی طرف نہ دیکھے گا۔"

ایک صحابی نے دریافت کیا "یا رسول اللہ! میں ہمیشہ یہ چاہتا ہوں کہ میرا لباس اچھا ہو ، میرا جوتا اچھا ہو ، کیا یہ غرور ہے؟" آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے وضاحت فرمائی "نہیں اللہ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے۔ غرور ۔۔ حق کو ٹھکرانا اور دوسروں کو حقیر سمجھنا ہے۔"
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
١٥: آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کپڑے کیسے پہنیں؟

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ ہمیں ایسا لباس پہننا چاہیے جو پوری پوری ستر پوشی کر سکے اور جس سے ہم میں غرور نہ پیدا ہو سکے۔ عورتوں اور مردوں کے لباس میں فرق ضروری ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ "خدا نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں جیسے کپڑے پہنتے ہیں اور ان عورتوں پر بھی لعنت ہے جو مردوں کے لباس کی نقل کرتے ہیں۔"

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے مردوں کے لیے ریشمی کپڑا پہننا حرام قرار دیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو سفید رنگ کا کپڑا بہت پسند تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا "سفید کپڑا سب سے بہتر ہے۔" اور سرخ کپڑا مردوں کے لئے ناپسند کیا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ "ٹخنوں سے اونچا پایجامہ اور لنگی رکھنے سے انسان ہر طرح کی نجاستوں سے پاک رہتا ہے۔" یعنی راستہ کی گندگی اور دل کی گندگی (غرور) سے بچا رہتا ہے۔
حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے سادہ ، باوقار اور سلیقہ کا لباس پہننے کی ہدایت فرمائی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) بے ڈھنگے پن کے لباس کو پسند نہیں فرماتے تھے۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
١٦: آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) چھینک اور جمائی کیسے لیتے تھے؟

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چھینک لیتے تو منہ پر ہاتھ یا کپڑا رکھ لیتے جس سے آواز یا تو بالکل دب جاتی یا بہت کم ہوجاتی ایک اور حدیث میں ہے کہ "اونچی جمائی اور بلند چھینک شیطان کی طرف سے ہے، اللہ ان دونوں کو نا پسند فرماتا ہے۔"

ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک شخص کو آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) کے سامنے چھینک آئی، آپ نے قاعدے کے مطابق "یرحمک اللہ" کہا۔ ذرا دیر بعد اُسے پھر چھینک آئی تو آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نے کچھ نہیں کہا بلکہ فرمایا "اسے زکام ہے۔"

صحیح حدیث میں ہے کہ "اللہ تعالیٰ چھینک کو دوست رکھتا ہے اور جمائی سے نفرت کرتا ہے (کیونکہ یہ کاہلی اور سستی کی نشانی ہے) جب چھینک آئے تو "الحمد للہ" کہو ، دوسرے کو چھینکتے اور یہ کہتے سنو تو "یرحمک اللہ" کہو ، پھر چھینکنے والا جواب میں "یھد یکم اللہ و یصلح بالکم" کہے۔ (بخاری)
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
١٧: آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) سلام کرنے میں پہل کرتے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنے کی عادت بہت پسند تھی۔ آپ سلام کرنے میں ہمیشہ پہل کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا "تین باتیں جس کسی میں جمع ہوگئیں(سمجھ لو کہ) اس میں ایمان جمع ہو گیا۔
1۔ اپنے نفس کے ساتھ انصاف کرنا
2۔ ہر جانے انجانے کو سلام
3۔ تنگی میں خدا کے نام پر خرچ کرنا۔ (بخاری)

آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) کی سنت تھی کہ جب کہیں آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) جاتے سلام کرتے۔ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: اگر کوئی سلام سے پہلے کچھ پوچھے تو جواب مت دو۔"
ایک مرتبہ کچھ لڑکے کھیل رہے تھے ، ان کے پاس سے آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) کا گزر ہوا تو آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نے ان کو سلام کیا۔(مسلم)

آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) سلام کا جواب ہمیشہ زبان سے دیا کرتے تھے۔ ہاتھ یا انگلی کے اشارے یا صرف سر ہلا کر کبھی جواب نہیں دیتے۔ جب کوئی کسی دوسرے کا سلام آکر پہنچاتا تو آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) سلام کرنے والے اور پہنچانے والے دونوں کو جواب دیتے۔ فرماتے "علیہ وعلیکم السلام۔"

ہم چھوڑ کے در ان کا برباد ہوئے کیا کیا؟
اس در سے لپٹ جائیں پھر ان کے کرم دیکھیں
(اقبال صفی پوری)
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
١٨: آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) کو صفائی و سادگی پسند تھی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفائی ستھرائی اور پاکیزگی کا انتہائی خیال رکھتے تھے۔ اسی لئے تو آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا ہے۔
"صفائی آدھا ایمان ہے"

ایک دفعہ ایک شخص بہت ہی میلے کپڑے پہن کر آپ کے پاس آیا تو آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا "کیا یہ آدمی اپنے کپڑے دھونے کی تکلیف بھی برداشت نہیں کر سکتا؟"
ایک بار ایک خوشحال شخص آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ وہ بہت ہی گھٹیا درجہ کے کپڑے پہنے ہوئے تھا۔ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نے اس سے ارشاد فرمایا "اللہ تعالیٰ نے تم کو مال و دولت دی ہے اس کا اظہار تمہاری ظاہری حالت سے بھی ہونا چاہئے۔"

مسجد کی دیواروں پر اگر تھوک وغیرہ کے نشانات دیکھتے تو آپ کو بہت برا معلوم ہوتا۔ آپ خود چھڑی سے کھرچ کر اُسے صاف کر دیتے۔ مسجد میں خوشبو کے لیے لوبان وغیرہ سلگانے کی ہدایت فرماتے۔
آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) خود بھی سادہ زندگی گزارتے تھے اور صحابہ کو بھی اس کی تلقین فرماتے ، آپ اپنا کام خود کر لیا کرتے تھے۔

یہ راز اس کملی والے نے بتایا
سکوں کا راستہ بس سادگی ہے
(اقبال صفی پوری)
 
Top