• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر فقہ حنفی نافذ ہو جائے تو ؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بھائی جان! جذبات سے کام ضرور لیں، لیکن حقائق کو بھی مدنظر رکھیں، آپ کہتے ہیں کہ تاریخ کو کوسنے سے کیا ہو گا؟ بھائی جان تاریخ سے سبق بھی تو سیکھنا چاہئے، آپ آگے کی سوچنے سے پہلے پیچھے بھی تو نظر دوڑائیں کہ پہلے کن لوگوں نے روڑے اٹکائے تھے اور کس طرح اٹکائے تھے، کیا وہ لوگ آج بھی ہیں یا نہیں۔

امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کو اتنا سخت کوڑا مارنے (کہ جو ہاتھی کو بھی پڑتا تو وہ بلبلا جاتا) والے کون تھے، یہی خلق قرآن کا عقیدہ رکھنے والے نام نہاد مسلمان۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شراب خانہ خراب اور فقہ حنفی!


شراب باجماعِ مسلمین حرام ہے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (سورہ المائدہ:90))

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کو بطور دوائی استعمال کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا : ولٰکنّہ داء ۔ ''یہ توالٹا بیماری ہے۔''

(صحیح مسلم : ٢/١٦٣، ح : ١٩٨)

خلیفہ سوم سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

اجتنبوا الخمر ، فإنّہا أمّ الخبائث ۔ ''شراب سے بچو کیونکہ یہ اُمّ الخبائث (بیماریوں کی جڑ) ہے۔''

(سنن النسائی : ٥٦٦٩، السنن الکبرٰی للبیہقی : ٨/٢٨٨، وسندہ، صحیحٌ)

قرآن و حدیث ، اجماعِ امت اور سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے فرمان کے خلاف شراب خانہ خراب کو جائز قرار دینے کے لیے فقہ حنفی کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں :

إنّ ما یتّخذ من الحنطۃ والشعیر والعسل والذرۃ حلال عند أبی حنیفۃ ، ولا یحدّ شاربہ عندہ ، وإن سکر منہ ۔

''گندم ، جَو ، شہد اور مکئی سے جو شراب بنائی جائے وہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک حلال ہے۔امام صاحب کے نزدیک ایسی شراب پینے والے کو حد نہیں لگے گی،ا گرچہ اس کو نشہ بھی ہو جائے۔''
(الہدایۃ : ٢/٤٩٦)

ابو عوانہ بیان کرتے ہیں :

سمعت أبا حنیفۃ ، وسئل عن الأشربۃ ، قال : فما سئل عن شیء منہا إلّا قال : حلال ، حتّی سئل عن السکر ، فقال : حلال ۔

''میں نے امام ابوحنیفہ کو سنا ، ان سے شراب کے بارے میں پوچھا گیا۔ ان سے شراب کی جس بھی قسم کے بارے میں پوچھا گیا ، ان کا جواب یہی تھا کہ حلال ہے۔ حتی کہ ان سے نشہ آور کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : حلال ہے۔''

(تاریخ بغداد للخطیب البغدادی : ١٣/٤١٢، وسندہ، صحیحٌ)

جناب تقی عثمانی دیوبندی صاحب لکھتے ہیں :

اقتباس:

''انگور کی شراب کے علاوہ دوسری نشہ آور اشیاء کو اتنا کم پینا جس سے نشہ نہ ہو ، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک قوت حاصل کرنے کے لیے جائز ہے۔''
(تقلید کی شرعی حیثیت از تقی : ١٠٧، ١٠٨)

جب شراب سے ہمارے اللہ نے بچنے کا حکم دیا ہے ، ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سراسر بیماری قرار دیا ہے، نیز خلیفہ راشد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے نزدیک وہ بیماریوں کی جڑ ہے تو تھوڑی مقدار میں پینے کا جواز کہاں سے آگیا؟ اربابِ دانش خود فیصلہ کریں کہ کیا یہ فقہ حنفی کی طرف سے لوگوں کو شرابی بنانے کی ناکام اور مذموم سعی نہیں ہے؟ حالانکہ شراب کی خرید و فروخت ممنوع اور حرام ہے۔ انگور وغیرہ کی شراب کو اس حکم سے مستثنیٰ قرار دینے کی کیا دلیل ہے؟شراب کی تو ہر قسم اور ہر مقدار حرام ہے۔

فرامین نبوی ملاحظہ فرمائیے :

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

'مَا أَسْکَرَ کَثِیرُہ، ، فَقَلِیلُہ، حَرَامٌ' ''جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ دے ، اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔''

(سنن أبي داو،د : ٣٦٨١، سنن الترمذي : ١٨٦٥، وقال : حسن غریبٌ، سنن ابن ماجہ : ٣٣٩٣، وسندہ، حسنٌ)
اس حدیث کو امام ابن جارود رحمہ اللہ نے ''صحیح''قرار دیا ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
میرے خیال میں تو خضر بھائی کی بات کا مقصد وہ حنفی مسائل جو قرآن و سنت کے خلاف ہیں ان کے رد کرنے پر آپ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے تو نامناسب ہے(لیکن گمان غالب ہے کہ ایسا نہیں کہا ہو گا) اور اگر ایسا نہیں تو پھر کس حد تک یہ بات بہتر ہے۔آپ اپنا انداز تبدیل کر لیں تو بہتر ہے، اور دو باتیں یاد رکھیں:
  1. آپ حنفی مسائل کے رد کے لئے لکھیں لیکن قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کا رد بھی پیش کریں۔محض یہ کہہ دینا کہ حنفی مسائل یہ یہ ہیں تو واقعی میں یہ درست نہیں۔
  2. صرف ردِ حنفیت پر ہی نہیں، بلکہ تمام باطل مسالک کے ساتھ ساتھ دیگر باطل نظریات کے رد پر بھی اپنی صلاحتیوں کو استعمال کریں۔
محترم ارسلان بھائی نے بڑی اچھی بات کی ہے الہ انکو جزائے خیر دے امین
محترم محمد عامر یونس بھائی سے گزارش ہے کہ
1-ایک تو موضوع جو آپ نے دیا ہے وہ اعتراضات سے میل نہیں کھاتا کیونکہ وضوع کے ٹوٹنے کا فقہ کے نفاذ کے ساتھ کیا تعلق ہے
2-دوسرا اس سے آپ کی دعوت کمزور ہو جائے گی کیونکہ لوگوں کو یہ لگے گا کہ آپ نے بس دوسرے کو نیچا دکھانا ہے چاہے آپ کو موضوع کہیں اور سے اور اندر دلائل کوئی اور لانے پڑیں جیسے محاورہ آپ نے سنا ہو گا کہ کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا-بھان متی نے کنبہ جوڑا
3-اس نفاذ والی بات کو لے کر سیکولر لوگ ہی اعتراض کرتے ہیں کہ آپ شریعت کا نام ہی نہ لیں کیونکہ پھر کس کی شریعت نافذ کی جائے گی اس طرح لاشعور طور پر آپ انکا حصہ بن رہے ہوتے ہیں کیا جب امام یوسف رحمہ اللہ کے دور میں فقہ حنفی کے نفاذ سے اسلامی خلافت پر اعتراض کیا گیا تھا
4- آپ نے اگر حنفی فقہ کی کسی بات کو غلط کہنا ہے تو پہلے پوچھیں کہ جی یہ میں نے حنفی فقہ کے بارے پڑھا ہے آپ ذرا اسکی تحقیق کر کے بتا دیں کہ کیا کہیں ایسا لکھا گیا ہے یا نہیں وغیرہ وغیرہ- اس طرح مخاطب پر بھی کچھ اثر ہو گا اور دوسرا جن قارئین کو آپ سمجھانا چاہتے ہیں ان پر بھی تب اثر ہو گا ورنہ اگر آپ صرف پہلے سے اہل حدیث لوگوں کو ہی خوش کرنا چاہتے ہیں تو شاید یہ درست نہیں
5-محترم بھائی واللہ میرا مقصد صرف آپکی دعوت کو بہتر بنانا ہے نہ کہ آپ پر کوئی اعتراض کرنا ہے مجھ میں بھی ایسی کمی کوتاہیاں ہیں آپ مجھے بھی نصیحت کرتے رہا کریں کیونکہ اسی طرح ہم ایک دوسرے کو سہارا دے سکتے ہیں اور بچا سکتے ہیں کیونکہ المسلم اخو المسلم لا یظلمہ ولا یخذلہ ولا یحقرہ کے تحت ہمیں ایک دوسرے کو سہارا دینا ہے دعوت کے میدان میں بے یارومددگار نہیں چھوڑنا
جزاک اللہ خیرا
 
Top