• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث حضرات کی سند مطلوب ہے

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
شیخ رفیق طاہر نے مولانا میر سیالکوٹی کو اپنے ااستاذہ میں شامل کیا ہے،اور مولانا میر کی سند میں تو شاہ ولی اللہؒ کا ذکر موجود ہے ۔اہل حدیث کا ایک طبقہ تو شاہ ولی اللہ ؒ پر فخر کرتا ہے اور انہیں اہل حدیث میں شمار کرتا ہے ،اور دوسرے طبقے میں آپ جیسے جاہلی اہل حدیث ہیں جن جہالت پر جہالت بھی آنسو بھاتی ہے۔
آپ نے اوپر میری پوسٹس پڑھی ہیں؟ میں آپ کو جاہل نہیں کہتا۔ آپ پوسٹس پڑھ لیں۔ خود کو خود ہی کہہ دیں گے
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
اچھا سند میں کذاب کا ہونا کوئی قباحت کی بات نہیں بس "مقلد" ہونا یا نہ ہونا ہے! کیا بات ہے!
میں نے کہا اس وقت یہ بحث نہیں ہے
سمجھ میں نہیں آیاہو تو سکوت سے کم ازکم عقل مندی کا مظاہرہ کردویار
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
میں نے یہ بحث پڑھی کہ جس میں یوسف بھائی سند کے پیچھے لگے ہوئے ہیں
یوسف بھائی ہر چیز کی تحقیق کا کوئی مقصد ہوتا ہے اور جس چیز کی تحقیق کی جاتی ہے اسکی پہچان ہونا بھی لازمی ہوتی ہے
میرے خیال میں ایک تو آپ کا اہل حدیث کی سند کی تحقیق کا مقصد بھی سامنے نہیں آیا اور دوسرا کم از کم مجھے تو واضح نظر آ رہا ہے کہ آپ کو سند کی کوئی معرفت نہیں
یاد رکھیں یہاں سند کی معرفت سے مراد سند سند کی رٹ لگانا یا مستشرقین کی طرح اپنے مفاد کے لئے کوئی سند یاد کرنا نہیں بلکہ سند کے سلسلے میں مندرجہ ذیل چہزوں کی معرفت لازمی ہے
1-سند کی دین میں کیا افادیت ہے جیسا کہ امام مسلم نے اپنے مقدمے میں بیان کی ہے یعنی اسکے بغیر ہر کوئی اپنی مرضی سے دین کی بات کرنا اور دعوت دینا شروع کر دے گا
2-سند کے لئے کیا چیزیں ضروری ہیں (محدثین کے سخت اصولوں سے گزر کر آنا پڑتا ہے)
3-سند کا متبادل بھی کچھ ہوتا ہے کہ جس وقت سند کی وقعت دعوت کے لحاظ سے اتنی نہیں رہ جاتی اور انسان سند کے سہارے کے بغیر بھی دعوت دے سکتا ہے اس صورت میں اگر سند کا سہارا لیا بھی جائے تو سخت اصول لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی مثلا قرآن جب تواتر سے مل گیا تو اب سند کی ضرورت نہیں بلکہ ہم دعوت دیتے ہوئے قرآن کی آیت پڑھ کر یہ کہ دیں کہ قرآن میں ایسے ہے تو کوئی سند نہیں مانگے گا اسی طرح بخاری کی حدیث پڑھ کر ہم دعوت دیں تو عوما کوئی اسکی سند نہیں مانگے گا حالانکہ بخاری کے مصنف کے بعد اب تک کتنی سندیں آ چکی ہیں پس اب اگر آپ یوسف بھائی کے واسطے سے ہمارے کسی اہل حدیث کی سند کوئی پینچتی ہے تو اس میں اتنا ناراض ہونے کی کیا ضرورت ہے ہمارے ہاں تو یہ صرف آپ لوگوں کو سند سے مانوس کرنے کے لئے کیا جاتا ہے کہ آپ کو بھی بیچ میں لے لیتے ہیں ایک مثال سے سمجھاتا ہوں
ہم میں سے کوی اپنے بچے کو مجاہد یا سپاہی یا فوجی بنانا چاہتا ہے اور بچہ اسکے سخت خلاف ہوتا ہے تو شروع سے والدین اسی کی پریکٹس کسی نہ کسی طریقے سے کرواتے ہیں کہ اسکو نقلی گولیاں اور پستول دے کر اسکی ریہرسل کرواتے ہیں تاکہ اسکا دل اس میں لگے پس ہم تو آپ کا دل لگانے کے لئے ایسا کرتے ہیں کیونکہ ہم نے یہ دیکھا ہے کہ آپ (میری مراد آپ جیسی ذہنیت رکھنے والا ایک حنفی طبقہ) سند کو کچھ نہیں سمجھتے اور اپنے بزرگوں کو سب کچھ سمجھتے ہیں
یاد رکھیں سند اور بزرگوں کی بے جا بزرگی آپس میں متضاد ہیں پس میں نے آپ جیسی ذہنیت والوں کو دیکھا ہے کہ اگر آپ کے بزرگ کوئی ایسا شرکیہ فعل بھی کر لیں جو بالکل بریلویوں کی طرح ہو تو آپ مر مر کر اسکی تاویل کر رہے ہوتے ہیں اور اسکی سند کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے حالانکہ دوسری جگہ خود اس سند کے غیر مستند ہونے کی گواہی دے رہے ہوتے ہیں

نتیجہ

میں نے اوپر دو طرح کی سندوں کا ذکر کیا ہے ایک وہ جس کو متبادل تقویت کے لئے کچھ نہیں ملتا اس سند کو یہ بھائی کچھ اہمیت نہیں دیتے اور دوسری وہ سند کہ جس کا متبادل تقویت دینے والا موجود ہو اس سند کے یہ پیچھے پڑے ہوتے ہیں اصل میں یہ ویسے ہی ہے جیسے بدعتی ساری رات شب معراج کی نمازیں پڑھتے رہیں اور صبح فجر پڑھے بغیر سو جائیں
گل اس دور کے زخم رسیدوں میں مل گئے
یہ بھی لہو لگا کے شہیدوں میں مل گئے
اللہ کے بندہ صاحب ایک آپ سمجھ کہ کے مقصد ابھی سامنے نہیں آیا ۔اللہ آپ کی سمجھداری میں اضافہ فرمائے ۔
چلئے اصل مقصود جو سند سے مطلوب ہے اس پر بات کرینگے ۔ فرصت میں ۔
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
یہ بیچارے اشماریہ اور محمد یوسف یہ جتانا چاہتے ہیں کہ اہل حدیث اپنی سند میں شاہ ولی اللہ حنفی کے محتاج ہیں انکے ذکر کے بغیر اہل حدیث کی سند مکمل نہیں ہوتی حالانکہ اہل حدیث کی ایسی اسناد بھی ہیں جس میں اس صوفی شاہ ولی اللہ کا کوئی وجود نہیں۔جیسے شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کی سند۔

اصل میں یہ بیچارے مقلدین سند کے معاملے میں شدید احساس کمتری کا شکار ہیں کیونکہ ان بیچاروں کی سند شروع ہی ضعیف مجروح راوی ابوحنیفہ اور انکے کذاب شاگردوں سے ہوتی ہے تو جن کی سند اتنی شرمناک ہو تو وہ اپنی شرم چھپانے کی خاطر پہلے ہی دوسروں کی اسناد پر اعتراض کرنے لگتے ہیں۔ تاکہ کسی کی نظر ان کی بے ہودہ سند پر نہ جائے۔
بے تکی کمنٹ کا کیا جواب دیاجائے۔
جو منہ میں آیا بک دیا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
میں نے بھی احناف بھائیوں سے ان کی سند مانگی ہے لیکن اب کوئی جواب نہیں آیا؟؟؟
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
سب کے سب مقلدین کہنے سے گزارا نہیں چلے گا ۔ اگر آپ کو ضرورت محسوس ہوئی تو مقلدین مثلا احناف و شوافع کے آپس میں ایک دوسرے پر تکفیری فتوی آپ کو دکھائیں گے ۔ اور یہ بھی بتائیں گے کہ کس طرح مقلدین آپس میں ایک دوسرے پر جزیہ لگانے کی فکر میں رہے ہیں ۔
لہذا ہمارا آپ سے ’’ مسلسل بالأحناف ‘‘ سند کا مطالبہ کرنا بے جا نہیں ہے ۔
بلکہ میرا احساس تو یہ بھی ہے کہ اگر آپ سے مطلقا مسلسل بالمقلدین کا بھی مطالبہ کردیا جائے تو پورا نہیں کرسکیں گے ۔ کیونکہ سلسلہ اسانید جن أئمہ کی تقلید کی جاتی ہے ان کے دور سے شروع نہیں ہوتا بلکہ یہ سلسلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے جاری ہے ۔
اگر بحث کو صحیح رخ دینا چاہتے ہیں تو :
اہلحدیث حضرات کی اسانید پر ’’ علم الأسانید ‘‘ یعنی ’’ علوم الحدیث ‘‘ کے اصول و قواعد کی بنیاد پر بات کریں ۔
اور یہ تلاش کریں کہ اصول حدیث کی کس کتاب میں یہ شرط لگائی گئی ہے کہ سند کے اندر ’’ مقلد ‘‘ یا ’’ غیر مقلد ‘‘ ہونا یا نہ ہونا ضروری ہے ۔
بحث احناف و شوافع کی نہیں ہے۔
بحث مقلد ین و غیر مقلدین کی ہے۔
اور بحث علوم الحدیث پر بھی نہیں ہے۔
میرا ماننا ہےکہ غیرمقلدین کا وجود قدیم زمانے سے تھا ہی نہیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,477
پوائنٹ
964
بحث احناف و شوافع کی نہیں ہے۔
بحث مقلد ین و غیر مقلدین کی ہے۔
اور بحث علوم الحدیث پر بھی نہیں ہے۔
میرا ماننا ہےکہ غیرمقلدین کا وجود قدیم زمانے سے تھا ہی نہیں
یعنی صرف بحث برائے بحث ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,477
پوائنٹ
964
میں نے کہا اس وقت یہ بحث نہیں ہے
سمجھ میں نہیں آیاہو تو سکوت سے کم ازکم عقل مندی کا مظاہرہ کردویار
جو بحث ہے اس کے لیے آپ کے پاس فرصت نہیں ہے جیساکہ آپ خود فرما چکے ہیں کہ
اللہ کے بندہ صاحب ایک آپ سمجھ کہ کے مقصد ابھی سامنے نہیں آیا ۔اللہ آپ کی سمجھداری میں اضافہ فرمائے ۔
چلئے اصل مقصود جو سند سے مطلوب ہے اس پر بات کرینگے ۔ فرصت میں ۔
جس لیےآپ نے یہ ’’ لڑی ‘‘ شروع کی ہے ۔ اس کے لیے آپ کو فرصت نہیں اور ادھر ادھر کی باتیں کیے جارہے ہیں ۔
گزارش یہ ہے کہ اصل مقصد پر بات کرلیں اور غیر ضروری باتوں کا جواب ’’ فرصت ‘‘ سے معلق کرلیں ۔
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
جو بحث ہے اس کے لیے آپ کے پاس فرصت نہیں ہے جیساکہ آپ خود فرما چکے ہیں کہ

جس لیےآپ نے یہ ’’ لڑی ‘‘ شروع کی ہے ۔ اس کے لیے آپ کو فرصت نہیں اور ادھر ادھر کی باتیں کیے جارہے ہیں ۔
گزارش یہ ہے کہ اصل مقصد پر بات کرلیں اور غیر ضروری باتوں کا جواب ’’ فرصت ‘‘ سے معلق کرلیں ۔
بھائی صاحب
ادھر کی باتیں کون کرتے ہیں ذرا آپ ہی انصاف کی نگا ہ سے دیکھئے
میں نے جب موضوع شروع کیا اور ایک سوال کیا توادھر ادھر کی باتیں آپ کی بھائیوں نے کی ہے ۔
چور الٹا کوتوال کو ڈانٹے
18 کمنٹ آپ کی تھی اس سے متعلق۔
ایک سوال آپ سے یہ آپ تو بحث سے بیزار تھے آپ کیوں پھر سے کود پڑے۔
 
Top