محمد عاصم انعام
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 16، 2013
- پیغامات
- 216
- ری ایکشن اسکور
- 61
- پوائنٹ
- 29
اہل حدیث کے ہاں اللہ کے کتنے ہاتھ ہیں ؟؟
اہل حدیث کے ہاں اللہ کے کتنے ہاتھ ہیں ؟؟
2 - اور اللہ تعالى كے وجود پر عقلى دليل يہ ہے كہ:اسي ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ہر بچہ فطرت ( اسلام ) پر پيدا ہوتا ہے ليكن اس كے والدين يا تو اسے يہودي بنا ديتےہيں يا پھر عيسائي يا مجوسي "
صحيح بخاري حديث نمبر ( 1358 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2658 ) .
يعنى وہ بغير كسي خالق كے پيدا نہيں ہوئے، اور نہ ہى انہوں نے اپنے آپ كو خود پيدا كيا ہے تو يہ تعين ہو گيا كہ ان كا خالق اللہ تعالى تبارك وتعالى ہى ہے.اللہ تعالى نے يہ عقلى دليل اور قطعى برہان سورہ طور ميں ذكر كرتے ہوئے فرمايا:
كيا يہ بغير كسي ( پيدا كرنے والے ) كے خود بخود پيدا ہو گئے ہيں؟ يا يہ خود پيدا كرنے والے ہيں؟ الطور ( 35 ) .
اورجبير اس وقت مشرك ہونے كےباوجود كہنے لگے: ميرا دل نكل كر اڑنے لگا اور يہ ميرے دل ميں ايمان كي سب سے پہلى كرن تھى. اسے امام بخاري رحمہ اللہ تعالى نے كئي ايك مقام پر بيان كيا ہے.اور اسي لئے جب جبير بن مطعم نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو سورۃ الطور كي تلاوت كرتے ہوئے سنا اور جب وہ اس آيت پر پہنچے:
{كيا يہ بغير كسي ( پيدا كرنے ) والے كے خود بخود پيدا ہو گئے ہيں؟ يا يہ خود پيدا كرنے والے ہيں؟ كيا انہوں نے ہى آسمان وزمين كو پيدا كيا ہے؟ بلكہ يہ يقين نہ كرنے والے لوگ ہيں، يا كيا ان كے پاس تيرے رب كے خزانے ہيں ؟ يا يہ ان خزانوں كے داروغہ ہيں؟} الطور ( 35 - 37 )
فرمان بارى تعالى ہے:
{ياد ركھو اللہ ہى كے لئے خاص ہے خالق ہونا اور حاكم ہونا} الاعراف ( 54 )
اور ايك مقام پر اس طرح فرمايا:
{آپ كہہ ديجئے كہ وہ كون ہے جو تم كو آسمان اور زمين سے روزى ديتا ہے يا وہ كون ہے جو كانوں اور آنكھوں پر پورا اختيار كرتا ہے اور وہ كون ہے جو زندہ كو مردہ سے نكالتا ہے اور مردہ كو زندہ سے نكالتا ہے اور وہ كون ہے جو تمام كاموں كي تدبير كرتا ہے ؟ وہ ضرور يہى كہيں گے كہ اللہ ، تو ان سے كہيں كہ پھر تم كيوں نہيں ڈرتے} يونس ( 31 ) .
اور ايك مقام پر فرمايا:
{وہ آسمان سے لے كر زمين تك ہر كام كي تدبير كرتا ہے پھر وہ اسى كي طرف چڑھ جاتا ہے} السجدۃ ( 5 ) .
اور سورۃ فاتحہ ميں اللہ تعالى كے اس فرمان {وہ جزا كے دن كا مالك ہے} الفاتحۃ ( 4 ) پر غور كريں اور متواتر قرات ميں ملك يوم الدين بھي آيا ہے كہ وہ يوم جزا كا بادشاہ ہے، اور جب ان دونوں قراتوں كو جمع كريں تو بديع معنى ظاہر ہو گا، لھذا ملك سلطہ و قوت ميں مالك سے زيادہ بليغ معنى ہے ليكن بعض اوقات بادشاہ صرف نام كا ہى بادشاہ ہوتا ہے نہ كر تصرف كا، يعني وہ كسي چيز ميں تصرف كي قدرت نہيں ركھتا، تو اس وقت ملك تو ہے ليكن مالك نہيں اور جب يہ دونوں جمع ہو گئے كہ اللہ تعالى مالك بھى ہے اور بادشاہ بھى تو يہ تدبير اور ملك سے يہ معاملہ پورا ہوگيا.اور ايك مقام پر ارشاد ربانى ہے:
{يہى ہے اللہ تم سب كو پالنے والا اسى كي سلطنت ہے، اور جن كوتم اللہ كے سوا پكار رہے ہو وہ تو كھجور كي گٹھلى كے چھلكے كے بھى مالك نہيں} فاطر ( 13 ).
اللہ تعالى كا فرمان ہے:
{اور تمہارا معبود ايك ہى ہے اس كے علاوہ كوئي معبود نہيں وہ رحمن بھى اور رحيم بھي} البقرۃ ( 163 ) .
اور اللہ تعالى كے ساتھ اللہ كے علاوہ جس كو بھي الہ اور معبود بنايا جائے اور اس كي عبادت كي جائے تواس كي الوہي باطل ہے.اور ايك دوسرے مقام پر اس طرح فرمايا:
{اللہ تعالى، فرشتے، اور اہل علم اس بات كي گواہي ديتے ہيں كہ اللہ تعالى كے سوا كوئي معبود برحق نہيں اور وہ عدل كو قائم ركھنے والا ہے، اس غالب اور حكمت والے كے سوا كوئي عبادت كے لائق نہيں} آل عمران ( 18 )
اور انہيں معبود اور الہ كا نام دينے سے انہيں الوہيت كا حق حاصل نہيں ہوجاتا،فرمان بارى تعالى ہے:
{يہ سب اس ليے كہ اللہ ہى حق ہے اور اس كے سوا جسے بھى يہ پكارتے ہيں وہ باطل ہے ، بيشك اللہ تعالى بلندى والا اور كبريائى والا ہے} الحج ( 62 )
اللہ تعالى نے ( لات اور عزى اورمناۃ ) كے بارہ ميں فرمايا:
{يہ تو سوائے ناموں كے كچھ نہيں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے ركھ ليے ہيں اللہ تعالى نے ان كي كوئي دليل نہيں اتارى} النجم ( 23 ).
لھذا كوئي بھي عبادت كا مستحق نہيں صرف ايك اللہ ہى كي عبادت كي جائےگي اس كےعلاوہ كسي كي نہيں، اور اس حق ميں كوئي ايك بھي شريك نہيں ہو سكتا، نہ تو كوئي مقرب فرشتہ اور نہ ہى كو مبعوث كردہ رسول اور نبى، اسى ليے سب انبياء كرام كي دعوت اول سے ليكر آخرتك يہى تھى كہ لا الہ الا اللہ اللہ تعالى كي علاوہ كوئي معبود برحق نہيں.اور اللہ تعالى نے يوسف عليہ السلام كے بارہ ميں فرمايا كہ انہوں نے اپنے قيدى ساتھيوں سے كہا:
{اے ميرے قيد خانے كےساتھيو! كيا متفرق كئي ايك پروردگا بہتر ہيں ؟ يا ايك اللہ زبردست طاقت ور؟
اس كے سوا تم جن كي پوجا پاٹ كر رہے ہو وہ سب نام ہى نام ہيں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے خود ہى گھڑ ليے ہيں اللہ تعالى نے اس كي كوئي دليل نازل نہيں فرمائى} يوسف ( 40 )
فرمان بارى تعالى ہے:
{اور آپ سے قبل جو نبى بھي ہم نے بھيجا اس كي طرف يہى وحى كي كہ ميرے علاوہ كوئي معبود برحق نہيں لھذا ميرى ہى عبادت كرو} الانبياء ( 25 )
ليكن ان مشركوں نے اس كا انكار كيا اور اللہ تعالى كے علاوہ كئي ايك كو الہ بنايا اور اللہ سبحانہ وتعالى كے ساتھ ان كي بھي عبادت كرنے لگےاور ان سے مدد و استغاثہ مانگنےلگے.اور ايك مقام پر فرمايا:
{ہم نے ہر امت ميں رسول بھيجا كہ لوگو صرف اللہ كي عبادت كرو اور اس كے سوا تمام معبودوں سے بچو} النحل ( 36 )
لھذا يہ آيت اللہ تعالى كے اسماء حسنى كےاثبات كي دليل ہے اور ايك دوسرے مقام پر اللہ تعالى كا فرمان ہے:اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
{اور اللہ تعالى كے ليے ہى اچھے اچھے نام ہيں تم اسے انہيں ناموں سے پكارو اور جو لوگ اس كے ناموں ميں الحاد كرتے ہيں انہيں چھوڑ دو عنقريب انہيں ان كے اعمال كي سزا دى جائے گى} الاعراف ( 180 )
لھذا ہم يہ تنازع اوراختلاف اللہ تعالى كي كتاب اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كي سنت پر پيش كرتے ہيں اور اس ميں صحابہ كرام رضي اللہ تعالى عنہم اور تابعين عظام كي ان آيات اور احاديث ميں فہم اور سمجھ سے راہنمائى حاصل كرتے ہيں، كيونكہ وہ امت سے اللہ تعالى اور اس كے رسول كي مراد كو سب سے زيادہ جاننے والےہيں،فرمان باري تعالى ہے:
{لھذا اگر تم كسي چيز ميں اختلاف كرو تو اسے اللہ تعالى اور اس كے رسول كي طرف لوٹاؤ اگر تم اللہ تعالى اوريوم آخرت پر ايمان ركھتے ہو} النساء ( 59 ).
اور اللہ تعالى نے ہدايت كے ليے يہ شرط لگائى ہے كہ ايمان اس طرح كا ہونا چاہئے جس طرح كا ايمان نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے صحابہ كرام لائے تھےاس كو بيان كرتے ہوئے اللہ تعالى نے فرمايا-فرمان بارى تعالى ہے:
{جو شخص باوجود راہ ہدايت كے واضح ہو جانے كے بھى رسول صلى اللہ عليہ وسلم كي مخالفت كرے اور تمام مومنوں كي راہ چھوڑ كر چلے ہم اسے ادھر ہى متوجہ كرديتے ہيں جدھر وہ خود متوجہ ہوا اور اسے دوزخ ميں ڈاليں گے اور پہنچنے والى يہ بہت برى جگہ ہے} النساء ( 115 )
لھذا جو بھي سلف كے طريقہ سے ہٹا اور دور ہوا تو اس كي ہدايت ميں مقدار سے نقص پيدا ہوا جتنا وہ سلف كے راستے سے دور ہوا .اللہ تعالى نے فرمايا:
{اگر وہ اس طرح ايمان لائيں جس طرح تم ايمان لائے ہو تو پھر وہ ہدايت يافتہ ہيں} البقرۃ ( 137 ) .
4 - التكيف:فرمان بارى تعالى ہے:
{اس كي مثل كوئي نہيں اور وہ سننےوالا ديكھنے والا ہے}الشورى(11)
یار مجھے دو لفظوں میں صاف جواب دیدیں۔
یار مجھے دو لفظوں میں صاف جواب دیدیں۔
السلام علیکم ،اہل حدیث کے ہاں اللہ کے کتنے ہاتھ ہیں ؟؟
ایک سے زائد ہیں۔ لیکن یہ نہیں معلوم کہ کتنے ہیں؟اہل حدیث کے ہاں اللہ کے کتنے ہاتھ ہیں ؟؟