مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,391
- ری ایکشن اسکور
- 453
- پوائنٹ
- 209
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:
شفاعتي لأهلِ الكبائرِ من أمَّتي(صحيح الترمذي:2436، صحيح أبي داود:4739،صحيح الجامع:3714، صحيح الترغيب:3649)
ترجمہ:میری امت میں جولوگ کبیرہ گناہوں کے مرتکب ہوئے میری شفاعت ان کے لیے ہو گی۔
یہ صحیح حدیث ہے ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ شرک اکبر، نقاق اکبراور کفراکبر سے پاک ہوں گے، گناہ کبیرہ کے شکار ہوں گے ان کے لئے نبی ﷺ کی شفاعت ہوگی ۔ اور وہ شفاعت رسول اللہ ﷺ کی وجہ سے جہنم سے نکالے جائیں گے ۔ اللہ تعالی بندوں کو حد سے زیادہ معاف کرنے والا ہے ، اس کی رحمت کی انتہا نہیں ۔
یہاں ایک بات ہمیں ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اللہ جہاں اپنے بندوں کو بے پناہ معاف کرنے والا ہے وہیں بے پناہ سزا دینے والا بھی ہے ۔ مذکورہ حدیث پر شفاعت کا بھروسہ کرکے گناہ کبیرہ کرنے والا سخت بھول کا شکار ہے ۔ احادیث میں معمولی گناہ پر بھی جہنم میں جانے کا ذکر ملتا ہے۔ گناہ کبیرہ کرتے کرتے کہیں کفر پر نہ موت ہوجائے اور جہنم ہمیشہ اس کا ٹھکانہ قرار پائے ۔ اس لئے اللہ کے عذاب سے بے خبر ہوجانے والا نقصان اٹھانے والا ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے :
فلا يأمن مكر الله إلا القوم الخاسرون[الأعراف: 99].
ترجمہ: کیا پس وہ اللہ کی اس پکڑ سے بے فکر ہوگئے ،سو اللہ کی پکڑ سے بجز ان کے جن کی شامت ہی آگئی ہو اور کوئی بے فکر نہیں ہوتا۔
اس لئے مسلم بندہ جہاں اللہ تعالی سے نیکی کرکےاس کی قبولیت اور اجر و ثواب کی اللہ سے امید رکھے وہیں گناہ وجرم پر اس کی پکڑ سے بھی سدا خوف کھاتا رہے ۔
شفاعتي لأهلِ الكبائرِ من أمَّتي(صحيح الترمذي:2436، صحيح أبي داود:4739،صحيح الجامع:3714، صحيح الترغيب:3649)
ترجمہ:میری امت میں جولوگ کبیرہ گناہوں کے مرتکب ہوئے میری شفاعت ان کے لیے ہو گی۔
یہ صحیح حدیث ہے ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ شرک اکبر، نقاق اکبراور کفراکبر سے پاک ہوں گے، گناہ کبیرہ کے شکار ہوں گے ان کے لئے نبی ﷺ کی شفاعت ہوگی ۔ اور وہ شفاعت رسول اللہ ﷺ کی وجہ سے جہنم سے نکالے جائیں گے ۔ اللہ تعالی بندوں کو حد سے زیادہ معاف کرنے والا ہے ، اس کی رحمت کی انتہا نہیں ۔
یہاں ایک بات ہمیں ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اللہ جہاں اپنے بندوں کو بے پناہ معاف کرنے والا ہے وہیں بے پناہ سزا دینے والا بھی ہے ۔ مذکورہ حدیث پر شفاعت کا بھروسہ کرکے گناہ کبیرہ کرنے والا سخت بھول کا شکار ہے ۔ احادیث میں معمولی گناہ پر بھی جہنم میں جانے کا ذکر ملتا ہے۔ گناہ کبیرہ کرتے کرتے کہیں کفر پر نہ موت ہوجائے اور جہنم ہمیشہ اس کا ٹھکانہ قرار پائے ۔ اس لئے اللہ کے عذاب سے بے خبر ہوجانے والا نقصان اٹھانے والا ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے :
فلا يأمن مكر الله إلا القوم الخاسرون[الأعراف: 99].
ترجمہ: کیا پس وہ اللہ کی اس پکڑ سے بے فکر ہوگئے ،سو اللہ کی پکڑ سے بجز ان کے جن کی شامت ہی آگئی ہو اور کوئی بے فکر نہیں ہوتا۔
اس لئے مسلم بندہ جہاں اللہ تعالی سے نیکی کرکےاس کی قبولیت اور اجر و ثواب کی اللہ سے امید رکھے وہیں گناہ وجرم پر اس کی پکڑ سے بھی سدا خوف کھاتا رہے ۔