mrs.kamal
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 27، 2015
- پیغامات
- 4
- ری ایکشن اسکور
- 7
- پوائنٹ
- 3
ہمارے ایک درینہ عزیز اپنے ایک ذاتی مسئلے میں بضد ہیں کہ جب تک اہلِ علم سے رائے نہیں مل جاتی وہ اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے اپنا عمل جاری رکھیں گے ۔ ہر چند ہم اپنے تئیں جو کچھ علم میں تھا گوش گزار کر چکے ہیں مگر وہ تاحال بضد ہیں اور ان کی ضد کی وجہ سے ہمارے خیال میں ایک گناہ ہو رہا ہے جس کا انہیں احساس نہیں ہے ۔ بہرحال مسئلہ بیان کئے دیتے ہیں تاکہ آپ حضرات اس پر بحوالہ دلائل کے ساتھ جواب عنایت فرما دیں۔
موصوف کی ہمشیرہ جو ایک شادی شدہ خاتون ہیں اپنے میکے سے اِس لیے اپنے شوہر کے گھر نہیں جا رہی ہیں کیونکہ اُن کے والدین ضعیف ہیں اور ضیعف والدین کی خدمت ان پر فرض ہے ۔ کیونکہ حدیث میں آیا ہے کہ انسان پر سب سے ذیادہ حق اس کی والدہ کا ہے پھر والدہ کا ہے پھر والدہ کا ہے پھر والد کا ہے اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ انسان اور اس کی سب آل اولاد سب اسکے باپ کی ہے لہذا وہ بھی اپنی ہمشیرہ کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔ والدین بھی یہی کہتے ہیں کہ اگر تم شوہر کے ساتھ گئیں تو ہم تمہں معاف نہیں کریں گے اور زندگی بھر تم سے کوئی تعلق نہیں رکھیں گے۔
دوسری طرف شوہر کا کہنا یہ ہے کہ شادی کے بعد عورت کا فرض اپنے شوہر کی خدمت کرنا اور شوہر کے ساتھ رہنا ہے ناکہ والدین کے ساتھ رہنا ۔ اور شادی کے بعد عورت کا اپنے شوہر سے ان وجوہات کی بنیاد پر دور رہنا ناجائز ہے ۔
اس مسئلے میں آپ سے مدلل رائے چاہیے کہ
کون سا فریق حق پر ہے؟
اور اس عورت پر کس کی اطاعت واجب ہے والدین کی یا شوہر کی؟
اگر شوہر کی بات مان کر والدین کو ناراض کردے تو کیا حکم لگے گا ؟
اگر والدین کی مان کر شوہر کو ناراض کردے تو کیا حکم لگے گا؟
برائے مہربانی جواب دے دیں
موصوف کی ہمشیرہ جو ایک شادی شدہ خاتون ہیں اپنے میکے سے اِس لیے اپنے شوہر کے گھر نہیں جا رہی ہیں کیونکہ اُن کے والدین ضعیف ہیں اور ضیعف والدین کی خدمت ان پر فرض ہے ۔ کیونکہ حدیث میں آیا ہے کہ انسان پر سب سے ذیادہ حق اس کی والدہ کا ہے پھر والدہ کا ہے پھر والدہ کا ہے پھر والد کا ہے اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ انسان اور اس کی سب آل اولاد سب اسکے باپ کی ہے لہذا وہ بھی اپنی ہمشیرہ کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔ والدین بھی یہی کہتے ہیں کہ اگر تم شوہر کے ساتھ گئیں تو ہم تمہں معاف نہیں کریں گے اور زندگی بھر تم سے کوئی تعلق نہیں رکھیں گے۔
دوسری طرف شوہر کا کہنا یہ ہے کہ شادی کے بعد عورت کا فرض اپنے شوہر کی خدمت کرنا اور شوہر کے ساتھ رہنا ہے ناکہ والدین کے ساتھ رہنا ۔ اور شادی کے بعد عورت کا اپنے شوہر سے ان وجوہات کی بنیاد پر دور رہنا ناجائز ہے ۔
اس مسئلے میں آپ سے مدلل رائے چاہیے کہ
کون سا فریق حق پر ہے؟
اور اس عورت پر کس کی اطاعت واجب ہے والدین کی یا شوہر کی؟
اگر شوہر کی بات مان کر والدین کو ناراض کردے تو کیا حکم لگے گا ؟
اگر والدین کی مان کر شوہر کو ناراض کردے تو کیا حکم لگے گا؟
برائے مہربانی جواب دے دیں