• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایصال ثواب میں افراط وتفریط

شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
=حرب بن شداد;68288]عابد عبدالرحمٰن بھائی۔۔۔
آپ نے جو اوپر واقعہ پیش کیا تھا۔۔۔ اس سلسلے میں، میں نے یہ دو مختلف احایث پیش کی ہیں۔۔۔ وہاں پر آپ نے بریکٹ ((اپنے صالح بندہ کی برکت کے سبب)) میں جو الفاظ لکھے۔۔۔ اُس سے مجھے یہ تاثر مل رہا ہے کے برکت کی آڑ میں تبرک سمیٹا جارہا ہے۔۔۔ کیونکہ بزرگان دین واولیاء یعنی ان شخصیات اور اُن کے آثار سے برکت لینا جائز نہیں۔۔۔
حرب بھائی ایک مسلئہ سمجھا دے کی آیا انبیا ؑ کے وجود مبارک کی ہوتی ہے؟ اگر ہوتی ہے تو وضاحت کے ساتھ بیان فرمانا اور اگر آپ انکاری ہیں تو پھر بھی وضاحت کے ساتھ؟ پھر انشاء اللہ آگے چل کر دیکھے گے کہ آیا یہ برکت بعد از وصال بھی ہوتی ہے کہ نہیں؟
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خبر پہنچی کے لوگ بیعت رضوان والے درخت کے پاس جاتے ہیں تو انہوں نے اس کے کاٹ ڈالنے کا حکم دیا۔۔۔
کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا درخت کاٹنا کیا اسلئے تھا کہ کہ وہ انبیاء علیہ اصلوۃ والسلام کی وجود مبارک کی برکت نہیں ہوتی یا برکت تو ہوتی ہے مگر وجہ کچھ ہور تھی؟
حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم مرض کی اذیت ناک کیفیت سے دوچار تھے اور بار بار اپنی چادر سے اپنا منہ ڈھانپ لیتے جب دقت ہوتی تو ہٹالیتے تھے۔۔۔ آپ نے اس کیفیت میں ارشاد فرمایا۔۔۔
اللہ تعالٰی یہود ونصارٰی پر لعنت کرے، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔۔۔
کیا یہود ونصاری کے عمل کی مذمت اسلئے کی گئی ہے کہ وہ برکت لیتے تھے، یا کوئی اور وجہ تھی؟
اس کا مقصود ان کے طرز عمل سے متنبہ فرمایا تھا۔۔۔
یہ حدیث مبارکہ دلیل ہے کے اولیاء وبزرگان دین کے آثار سے برکت حاصل کرنا، اُن کی قبروں اور اُن سے منسوب مقامات پر جاکر دعائیں مانگنا جائز نہیں۔۔۔
[/QUOTE]
آخر کیا وجہ تھی کہ آنحضرتﷺ احد کے شہدا کی قبروں پر جایا کرتے تھے؟
( یہ سوال تمام سیکھنے کے لیے کیے ہیں)
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
السلام علیکم۔۔۔
میں بس یہ ہی کہنا چاہ رہا ہوں کے اگر کوئی شخص کسی ناجائز عمل کے ذریعے برکت حاصل کرنا چاہے تو وہ یقینا محروم رہے گا کیونکہ برکت کا حصول عبادت ہے اور عبادت کی معین شرطین ہوتی ہیں۔۔۔ لہذا جو شخص عبادت کی کسی شرط میں کمی یا زیادتی کرتا ہے تو وہ اپنی بدعت کی وجہ سے متوقع برکت کو ضائع کر بیٹھتا ہے جس کے سبب اسے مطلوبہ برکت کی بجائے الٹا نحوست حاصل ہوتی ہے۔۔۔

امام شاطبی رحمۃ اللہ بیان کرتے ہیں!۔
بسا اوقات تبرک کا عقیدہ ذہن میں جما لیا جاتا ہے حالانکہ درحقیقت کچھ بھی نہیں ہوتا۔۔۔ سابقہ اُمتوں میں بتوں کی عبادت کی اصل وجہ یہی تبرک کا حصول ہی تھا (الاعتصام للشاطبی صفحہ ٩)۔۔۔

الغرض کے تبرک ایک طرح کی عبادت ہے اور عبادت موقوف ہے صاحب شریعت کی اتباع پر۔۔۔ لیکن بدعتی اور غالی لوگ مقامات مقدسہ میں تبرک کے حصول میں اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پابند نہیں رہے انہوں نے صالحین کی قبروں بلکہ ہر اس جگہ سے جہاں کوئی مبارک کام ہوا تبرک حاصل کرنا شروع کردیا۔۔۔

صحیح بخاری میں حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ حجراسود کے پاس آئے اور فرمانے لگے میں جانتا ہوں کہ تو محض ایک پتھر ہے نہ نفع دے سکتا ہے نہ نقصان اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو ہرگز بوسہ نہ دیتا۔۔۔

امام ابن حجر رحمہ اللہ علی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قول میں یہ اشارہ ہے کہ اُمور دین میں شارع علیہ السلام کی بات ہی قابل قبول ہے اور جن باتوں کی حقیقت معلوم نہ ہوسکے ان میں بھی سرتسلیم خم ہونا چاہئے اور اتباع نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ایک اہم اُصول وقاعدہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال بھی قابل اتباع ہیں خواہ ان کی حکمت معلوم نہ ہو (صحیح بخاری مع الفتح جلد ٣ صفحہ ٣٧٠)۔۔۔

ابن وضاح، مروان بن سوید اسدی سے روایت کرتے ہیں کہ میں امیر المومنین عمر بن الخطاب کے ساتھ مکہ سے مدینہ کی طرف روانہ ہوا ایک صبح ہم نماز فجر سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ لوگ ایک راستے پر جارہے ہیں تو انہوں نے پوچھا یہ لوگ کدھر جارہے ہیں؟؟؟۔۔۔ بتایا گیا کہ امیرالمومنین! یہاں ایک مسجد ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں ایک بار نماز پرھی تھی تو یہ لوگ وہاں نماز پڑھنے کے لئے جارہے ہیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ تم سے پہلے لوگ بھی اسی طرح گمراہ ہوئے وہ اپنے وہ اپنے انبیاء کے آثار ونشانات کے درپے ہوئے انہیں عبادت گاہیں بنالیا اگر کسی کو اتفاقا ایسے مقامات پر نماز کا وقت ہوجائے تو وہاں نماز پڑھ لے ورنہ اپنی راہ لے اور قصدا وعمدا ادھر کا رخ نہ کرے (البدع والنھی عنھا ابن وضاح صفحہ ٤١)۔۔۔

سنن ابی داؤد کی روایت ہے کہ!۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا!۔
لاتجعلوا بیوتکم قبورا ولا تجعلوا قبری عیدا وصلوا علی فان صلاتکم تبلغنی حیث کنتم
اپنے گھروں کو قبروستان، اور میری قبر کو میلہ گاہ نہ بناؤ اور مجھ پر (صلاہ) درود پڑھا کرو تمہاری صلاہ (درود) تم جہاں بھی ہو مجھے پہنچادی جاتی ہے۔
(شیخ البانی حفظہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے ملاحظہ ہو صحیح سنن ابی داؤد جلد ١ صفحہ ٣٨٣ وسنن ابی داؤد ٢٠٤٢)۔۔۔
بلاشبہ زیارت کی نیت کے علاوہ قبروں پر جانا دعا اور برکت کی غرض سے ہی ہوتا ہے اور لوگ بالعموم یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہان جاکر دُعا کرنا زیادہ افضل ہے اور سمجھتے ہیں کہ یہ جگہ قبولیت والی ہے یقینا یہ طرز عمل اتحاذھا عیدا یعنی میلہ گاہ بنانے میں شامل ہے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو میلہ گاہ بنانے سے روکا گیا ہے تو دیگر قبریں بطریق اولی ممنوع ہوئیں۔۔۔


قابل احترام عابد بھائی۔۔۔یہ میرے اعتراضات نہیں ہیں۔۔۔ بلکہ وہ شبہات ہیں جو ہوسکتا ہے آپ اور میں نہ سمجھ پائے ہوں اور ایک عام قاری اس کو شیخ الاسلام طاہر القادری کا عقیدہ سمجھے اور برکت کی آڑ میں تبرکات کا سلسلہ شروع کردے، اور ان کے جھانسے میں آجائے جس سے قبر پرستی کی راہیں ہموار ہوجائیں۔۔۔ اس موضوع کے حوالے سے میں صرف یہ ہی کہنا چاہتا ہوں کے آپ! تحریر کو اس طرح سے دیکھیں کے آپ کی ہی تحریر کا وہ بقیہ حصہ ہے جس پر آپ وقت کی کمی یا تحریر کی طوالت کی وجہ سے ان حقائق کو بھی بیان کرنا چاہتے تو ہوں مگر قاری تحریر کی طوالت کی وجہ سے اُس مقصد سے دور نہ ہوجائے جس کے لئے آپ نے یہ ساری محنت کی ہے۔۔۔ میری اپنی ذاتی سوچ یہ ہے کہ ہم دونوں مل کر دین کی خدمت ہی کررہے ہیں۔۔۔ اور جب نیت خدمت دین ہو تو اعتراض یا اختلاف نہیں ہوتا بلکہ ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور مجھے خوشی ہے کے آپ اپنا قیمتی وقت نکال کر اپنے علم سے دوسروں کی پیاس بجھا رہے ہیں۔۔۔ اللہ سے دُعا ہے وہ ہماری اس محنت کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے اور اس علم کو ہمارے لئے جنت کے حصول کا ذریعہ بنائے آمین یارب العالمین۔۔۔

’’میری رائے ہے کہ آپ کو اور آپ کے ساتھ تمام لوگوں کو امام محمد بن اسماعیل بخاری کی قبر مبارک پر حاضری دینی چاہیے، ان کی قبر خرتنک میں واقع ہے، ہمیں قبر کے پاس جا کر بارش طلب کرنی چاہیے عین ممکن ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمیں بارش سے سیراب کردے. قاضی نے کہا : آپ کی رائے بہت اچھی ہے
واللہ تعالٰی اعلم۔
والسلام علیکم!
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
=حرب بن شداد;68288]عابد عبدالرحمٰن بھائی۔۔۔

حرب بھائی ایک مسلئہ سمجھا دے کی آیا انبیا ؑ کے وجود مبارک کی ہوتی ہے؟ اگر ہوتی ہے تو وضاحت کے ساتھ بیان فرمانا اور اگر آپ انکاری ہیں تو پھر بھی وضاحت کے ساتھ؟ پھر انشاء اللہ آگے چل کر دیکھے گے کہ آیا یہ برکت بعد از وصال بھی ہوتی ہے کہ نہیں؟

کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا درخت کاٹنا کیا اسلئے تھا کہ کہ وہ انبیاء علیہ اصلوۃ والسلام کی وجود مبارک کی برکت نہیں ہوتی یا برکت تو ہوتی ہے مگر وجہ کچھ ہور تھی؟
کیا یہود ونصاری کے عمل کی مذمت اسلئے کی گئی ہے کہ وہ برکت لیتے تھے، یا کوئی اور وجہ تھی؟

آخر کیا وجہ تھی کہ آنحضرتﷺ احد کے شہدا کی قبروں پر جایا کرتے تھے؟
( یہ سوال تمام سیکھنے کے لیے کیے ہیں)
دوست انتظامیہ سے کہیں کے اس پوسٹ کو یہاں سے ہٹاکر ایک علیحدہ موضوع بنادیں۔۔۔
کیونکہ یہ تحریراپنی طوالت سے ثبوت پیش کررہی ہے کہ عابد بھائی نے اس پر کافی محنت کی ہے۔۔۔
یعنی ہمیں اعتزاز برتنا چاہئے کے بھائی کی محنت خراب ہو اس لئے درخواست کی یہ الگ موضوع بن جائے تو وہاں ہم بات کئے لیتے ہیں۔۔۔
شکریہ۔۔۔
 
Top