عابدالرحمٰن
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 1,124
- ری ایکشن اسکور
- 3,234
- پوائنٹ
- 240
السلام علیکم
شکریہ حرب بھائی
میں نے یہ برکت ختم کردی ہے
شکریہ حرب بھائی
میں نے یہ برکت ختم کردی ہے
حرب بھائی ایک مسلئہ سمجھا دے کی آیا انبیا ؑ کے وجود مبارک کی ہوتی ہے؟ اگر ہوتی ہے تو وضاحت کے ساتھ بیان فرمانا اور اگر آپ انکاری ہیں تو پھر بھی وضاحت کے ساتھ؟ پھر انشاء اللہ آگے چل کر دیکھے گے کہ آیا یہ برکت بعد از وصال بھی ہوتی ہے کہ نہیں؟آپ نے جو اوپر واقعہ پیش کیا تھا۔۔۔ اس سلسلے میں، میں نے یہ دو مختلف احایث پیش کی ہیں۔۔۔ وہاں پر آپ نے بریکٹ ((اپنے صالح بندہ کی برکت کے سبب)) میں جو الفاظ لکھے۔۔۔ اُس سے مجھے یہ تاثر مل رہا ہے کے برکت کی آڑ میں تبرک سمیٹا جارہا ہے۔۔۔ کیونکہ بزرگان دین واولیاء یعنی ان شخصیات اور اُن کے آثار سے برکت لینا جائز نہیں۔۔۔
کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا درخت کاٹنا کیا اسلئے تھا کہ کہ وہ انبیاء علیہ اصلوۃ والسلام کی وجود مبارک کی برکت نہیں ہوتی یا برکت تو ہوتی ہے مگر وجہ کچھ ہور تھی؟حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خبر پہنچی کے لوگ بیعت رضوان والے درخت کے پاس جاتے ہیں تو انہوں نے اس کے کاٹ ڈالنے کا حکم دیا۔۔۔
کیا یہود ونصاری کے عمل کی مذمت اسلئے کی گئی ہے کہ وہ برکت لیتے تھے، یا کوئی اور وجہ تھی؟حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم مرض کی اذیت ناک کیفیت سے دوچار تھے اور بار بار اپنی چادر سے اپنا منہ ڈھانپ لیتے جب دقت ہوتی تو ہٹالیتے تھے۔۔۔ آپ نے اس کیفیت میں ارشاد فرمایا۔۔۔
اللہ تعالٰی یہود ونصارٰی پر لعنت کرے، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔۔۔
[/QUOTE]اس کا مقصود ان کے طرز عمل سے متنبہ فرمایا تھا۔۔۔
یہ حدیث مبارکہ دلیل ہے کے اولیاء وبزرگان دین کے آثار سے برکت حاصل کرنا، اُن کی قبروں اور اُن سے منسوب مقامات پر جاکر دعائیں مانگنا جائز نہیں۔۔۔
بلاشبہ زیارت کی نیت کے علاوہ قبروں پر جانا دعا اور برکت کی غرض سے ہی ہوتا ہے اور لوگ بالعموم یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہان جاکر دُعا کرنا زیادہ افضل ہے اور سمجھتے ہیں کہ یہ جگہ قبولیت والی ہے یقینا یہ طرز عمل اتحاذھا عیدا یعنی میلہ گاہ بنانے میں شامل ہے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو میلہ گاہ بنانے سے روکا گیا ہے تو دیگر قبریں بطریق اولی ممنوع ہوئیں۔۔۔لاتجعلوا بیوتکم قبورا ولا تجعلوا قبری عیدا وصلوا علی فان صلاتکم تبلغنی حیث کنتم
اپنے گھروں کو قبروستان، اور میری قبر کو میلہ گاہ نہ بناؤ اور مجھ پر (صلاہ) درود پڑھا کرو تمہاری صلاہ (درود) تم جہاں بھی ہو مجھے پہنچادی جاتی ہے۔
(شیخ البانی حفظہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے ملاحظہ ہو صحیح سنن ابی داؤد جلد ١ صفحہ ٣٨٣ وسنن ابی داؤد ٢٠٤٢)۔۔۔
واللہ تعالٰی اعلم۔’’میری رائے ہے کہ آپ کو اور آپ کے ساتھ تمام لوگوں کو امام محمد بن اسماعیل بخاری کی قبر مبارک پر حاضری دینی چاہیے، ان کی قبر خرتنک میں واقع ہے، ہمیں قبر کے پاس جا کر بارش طلب کرنی چاہیے عین ممکن ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمیں بارش سے سیراب کردے. قاضی نے کہا : آپ کی رائے بہت اچھی ہے
دوست انتظامیہ سے کہیں کے اس پوسٹ کو یہاں سے ہٹاکر ایک علیحدہ موضوع بنادیں۔۔۔=حرب بن شداد;68288]عابد عبدالرحمٰن بھائی۔۔۔
حرب بھائی ایک مسلئہ سمجھا دے کی آیا انبیا ؑ کے وجود مبارک کی ہوتی ہے؟ اگر ہوتی ہے تو وضاحت کے ساتھ بیان فرمانا اور اگر آپ انکاری ہیں تو پھر بھی وضاحت کے ساتھ؟ پھر انشاء اللہ آگے چل کر دیکھے گے کہ آیا یہ برکت بعد از وصال بھی ہوتی ہے کہ نہیں؟
کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا درخت کاٹنا کیا اسلئے تھا کہ کہ وہ انبیاء علیہ اصلوۃ والسلام کی وجود مبارک کی برکت نہیں ہوتی یا برکت تو ہوتی ہے مگر وجہ کچھ ہور تھی؟
کیا یہود ونصاری کے عمل کی مذمت اسلئے کی گئی ہے کہ وہ برکت لیتے تھے، یا کوئی اور وجہ تھی؟
آخر کیا وجہ تھی کہ آنحضرتﷺ احد کے شہدا کی قبروں پر جایا کرتے تھے؟
( یہ سوال تمام سیکھنے کے لیے کیے ہیں)