محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اِنَّ اللہَ لَا يَسْتَحْىٖٓ اَنْ يَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَۃً فَـمَا فَوْقَہَا۰ۭ فَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَيَعْلَمُوْنَ اَنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّہِمْ۰ۚ وَاَمَّا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فَيَقُوْلُوْنَ مَاذَآ اَرَادَ اللہُ بِہٰذَا مَثَلًا۰ۘ يُضِلُّ بِہٖ كَثِيْرًا۰ۙ وَّيَہْدِىْ بِہٖ كَثِيْرًا۰ۭ وَمَا يُضِلُّ بِہٖٓ اِلَّا الْفٰسِقِيْنَ۲۶ۙ الَّذِيْنَ يَنْقُضُوْنَ عَہْدَ اللہِ مِنْۢ بَعْدِ مِيْثَاقِہٖ ۰۠ وَيَقْطَعُوْنَ مَآ اَمَرَ اللہُ بِہٖٓ اَنْ يُّوْصَلَ وَيُفْسِدُوْنَ فِى الْاَرْضِ۰ۭ اُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ۲۷
فلاح وسعادت کی راہ ایمان وعمل کی راہ ہے ۔ وہ جوفاسق ہیں اللہ کی حدود کی پروا نہیں کرتے ۔ ان کے لیے خسارہ ہے۔ نہ دنیا میں وہ کامیابی کی زندگی بسرکرسکتے ہیں اور نہ آخر ت میں ان کا کوئی حصہ ہے۔ منافق کی تین علامتیں ہیں:
(الف) نقض عہد یعنی خدا کے بنائے ہوئے اور بندھے ہوئے قوانین کا توڑنا۔
(ب) علائق ضرورت سے قطع تعلق۔ یعنی ان تمام رشتوں سے تغافل جو انسانی فلاح وبہبود کے لیے از بس ضروری ہیں۔
(ج) فساد فی الارض۔
ظاہر ہے کہ جولوگ رب فاطر کے بتائے ہوئے قوانین کا خیال نہیں رکھتے۔ جو اپنوں سے دشمنوں کا سا سلوک کرتے ہیںجو ساری زمین میں فتنہ وفساد کی آگ کو روشن رکھتے ہیں۔ ان سے کون بھلائی کرے گا اور وہ کس طرح ایک سعادت مند انسان کی زندگی بسر کرسکیں گے۔
{یَنْقُضُوْنَ}مضارع معلوم۔ مصدر نقض۔ توڑنا۔ قطع کرنا۔{اَلْخَاسِرُوْنَ} گھاٹے میں رہنے والے۔ جمع خاسر۔
جنت کا ذکر کرکے یہ فرمایا ہے کہ یہ نعمتیں جو بیان کی گئی ہیں، ان کی حقیقت اصل کے مقابلہ میں ایک حقیر مچھر سے بھی کم ہے مگر یہ کور باطن لوگ جنت کے لذائذ کو سن کر معترض ہوتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ یہی چیزیں تو ہم چاہتے ہیں مگر وہ لوگ جو اہل حق وصداقت ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ ہمارے سمجھانے کے لیے ہے ورنہ جنت کے کوائف نہایت لطیف، پاکیزہ اور بالااز حواس ہیں۔ سورہ مدثر میں اہل جہنم کا ذکر کر کے بالکل انھیں کلمات کو دہرایا ہے کہ یہ لوگ یہ چیزیں جہنم کے متعلق سن کر کہتے ۔ ماذا اراد اللّٰہ بھٰذا مثلاً۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تمثیل سے مراد جنت ودوزخ کے کوائف کی تمثیل ہے ورنہ سارے قرآن میں خدا تعالیٰ نے کہیں مچھر کا ذکر نہیں کیا اور ربط آیات کا تقاضا بھی یہی ہے کہ اس کے یہی معنی لیے جائیں۔ واللہ اعلم۔بے شک خدا مچھر کی یا اس سے اوپر شے کی مثال بیان کرنے سے نہیں شرماتا۔ پھر وہ جو ایمان دار ہیں جانتے ہیں کہ وہ ان کے رب کی طرف سے ٹھیک ہے لیکن جو کافر ہیں سوکہتے ہیں کہ اللہ کو ایسی مثال کی کیا غرض تھی؟ بہتیروں کو اس سے گمراہ کرتا اور بہتیروں کو اس سے ہدایت کرتا ہے اور صرف فاسق(بدکار نافرمان) لوگوں کو ہی اس سے گمراہ کرتا ہے۔۱؎(۲۶) جو خدا کا عہد پکا باندھنے کے بعد توڑدیتے ہیں اور جس کے جوڑنے کا حکم اللہ نے دیا ہے اس کو توڑتے ہیں اور ملک میں فساد مچاتے ہیں۔ وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔(۲۷)
خائب۱؎ وخاسر لوگ
(الف) نقض عہد یعنی خدا کے بنائے ہوئے اور بندھے ہوئے قوانین کا توڑنا۔
(ب) علائق ضرورت سے قطع تعلق۔ یعنی ان تمام رشتوں سے تغافل جو انسانی فلاح وبہبود کے لیے از بس ضروری ہیں۔
(ج) فساد فی الارض۔
ظاہر ہے کہ جولوگ رب فاطر کے بتائے ہوئے قوانین کا خیال نہیں رکھتے۔ جو اپنوں سے دشمنوں کا سا سلوک کرتے ہیںجو ساری زمین میں فتنہ وفساد کی آگ کو روشن رکھتے ہیں۔ ان سے کون بھلائی کرے گا اور وہ کس طرح ایک سعادت مند انسان کی زندگی بسر کرسکیں گے۔
حل لغات