• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
707
پوائنٹ
120
یہ ایک مزید نمونہ ہے کہ سوال کا براہ راست جواب دینے کے بجائے غیرمتعلقہ بات شروع کردی جائے۔اس کے بجائے آپ اپنی لاعلمی اورجہالت کا اعتراف کرلیتے توآپ کیلئے اوراس تھریڈ کیلئے دونوں کیلئے بہترہوتا۔
والسلام
جمشید صاحب۔ ایسا علم آپ کو ہی مبارک ہو جس میں ایسے سوالوں کے جواب دئے جاتے ہوں جن کا وقوع پزیر ہونا ہی بعید از قیاس ہو۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اللہ کا احسان ہے کہ اگر کسی اہل حدیث کے پاس کسی بات کا جواب نہ ہو تو وہ صاف کہہ دیتا ہے کہ اس مسئلہ کا مجھےعلم نہیں۔ وہ ابوحنیفہ کے غلط نقش قدم کی پیروی کرکے خود کو قابل مذمت نہیں کرتا کہ ابوحنیفہ تو ہر سوال کا جواب دیتے تھے چاہے جواب آئے یا نہ آئے صرف اپنی جھوٹی علمیت کی دھاک بٹھانے کے لئے۔ اللہ تمام مسلمانوں کو اس قبیح عادت سے محفوظ رکھے۔ آمین یا رب العالمین
لیکن میں نے اس فورم پراوردیگر فورم پر یہی دیکھاہے کہ اہل حدیث کے پاس کسی مسئلہ کا جواب نہ ہوتو غیرمتعلقہ بحث درباب تقلید وغیرہ شروع کردیتاہے۔یاپھرابوحنیفہ ابوحنیفہ کی گردان شروع کردیتاہے۔اس خصوصیت میں بڑے چھوٹے، عالم جاہل شیخ وشاب ہرقسم کے غیرمقلد شریک ہیں۔
سوال کا براہ راست جواب دینایاپھراپنی لاعلمی اورجہالت کا اعتراف کرلیناموجودہ اہل حدیثوں یاغیرمقلدین کی توکم ازکم خاصیت نہیں ہے۔اوراس کا مشاہدہ ہرایک کرسکتاہے بالخصوص سعودی عرب اورگلف وغیرہ میں جوآن لائن سوالات اوراس کے جوابات ہوتے ہیں۔ کبھی سنئے مضحکہ خیزی کی عجیب عجیب مثالیں ملتی ہیں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید صاحب۔ ایسا علم آپ کو ہی مبارک ہو جس میں ایسے سوالوں کے جواب دئے جاتے ہوں جن کا وقوع پزیر ہونا ہی بعید از قیاس ہو۔
ہمیں توبالکل مبارک ہو کہ
قدرگوہرشاہ داند یابداندجوہری

ویسے ایک بات توکلیر کردیتے کہ سوال کا جواب ہے یانہیں ۔اسی تھریڈ میں ایک آپ کے ہم مسلک صاحب کاکہناہے کہ غیرمقلد اپنی لاعلمی اورجہالت کاکھلے عام اعتراف کرلیتے ہیں توان کی ہی بات مان کر اس مسئلہ کے تعلق سے اپنے علم یالاعلمی کی وضاحت توکردیں۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436


ساتھ ساتھ اگر کوئی اس سوال کا جواب بھی دے دے تو مہربانی ھو گی

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
یہ ایک مزید نمونہ ہے کہ سوال کا براہ راست جواب دینے کے بجائے غیرمتعلقہ بات شروع کردی جائے۔اس کے بجائے آپ اپنی لاعلمی اورجہالت کا اعتراف کرلیتے توآپ کیلئے اوراس تھریڈ کیلئے دونوں کیلئے بہترہوتا۔
والسلام

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جس با ت کا حکم دیا ہے اس کو بغیر سوال وچوں چرا اوربغیر کٹ حجتی اس کو مان لینا اور اللہ کے رسول کی باتوں کے تعلق سے بے جا سوال کر نا جیسا کہ موسیِ علیہ السلام سے بنی اسرائیل نے گا ئے کے ذبح کرنے کے بارے میں کیا تھا اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ نے فضول سوال کر نے سے منع کیا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھلی امتوں کے ہلاکت کا سبب کثرت سوال بتایا ہے ۔
عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَخْرٍ رَضِیَ اللہ تَعَالَی عَنْہُ قَالَ:
سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: مَا نَہَیْتُکُمْ عَنْہُ، فَاجْتَنِبُوہُ وَمَا أَمَرْتُکُمْ بِہِ فَافْعَلُوا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، فَإِنَّمَا أَہْلَکَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ کَثْرَۃُ مَسَاءِلِہِمْ، وَاخْتِلَافُہُمْ عَلَی أَنْبِیَاءِہِمْ ؛؛
[أخرجہ البخاری - کتاب: الاعتصام بالکتاب والسنۃ، باب: الاقتداء بسنن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، 6777 ومسلم - کتاب: الفضائل، باب: توقیرہ صلی اللہ علیہ وسلم، 1337] .
ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
''میں تمیں جس کام سے منع کر وں اس سے باز رہواور جس کام کا حکم دوں اسے بقد ر استطاعت (طاقت کے مطابق )بجا لاو تم سے پہلے لوگوں کو ان کے کثرت سوالات اور انبیاء علیہم السلام سے اختلاف نے ہلاک کر ڈالا تھا۔
تشریح :
اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دو اہم باتوں کی باتوں کی طرف رہنمائی کی ہے ان میں سے:
ایک اطاعت رسول ہے جو دین کے ارکان میں ایک اہم رکن بھی ہے جس کو اللہ تعالی نے قرآ ن کے اکثر مقامات پر اطاعت رسول یا اتباع رسول کا حکم دیا ہے اور اگر ہم قرآن کا بغور مطالعہ کریں تو یہ بات واضح طور پر سمجھ میں آئے گی کہ انبیا ء ورسل علیہم السلام کی تخلیق کا مقصد بھی یہی تھا کہ لوگ ان کی اطاعت و فرمانبرداری کریں اور ان کے حکموں کو اپنی زندگی کا نمونہ بنائیں جیسا کہ اللہ رب العالمین نے قرآن مجید میں بیان فرمایا ہے :
(وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا لِیُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّہ)
[ 4النساء64 ]۔
ہم نے جتنے بھی رسول بھیجے اس کا مقصد یہ تھا کہ اللہ کے حکم سے ان کی اطاعت کی جا ئے "
قرآن مجید میں اس طرح کی بے شمار آیتیں موجود ہیں جس میں اللہ نے رسول کی اطاعت واتبا ع کا حکم دیا ہے
ایک مقا م پر اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا :
(قُلْ أَطِیعُوا اللَّہَ وَالرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّہَ لَا یُحِبُّ الْکَافِرِینَ )[3آل عمران 32]۔
اے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیجئے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اگر تم نے اعراض کیا تو بیشک اللہ کافروں کو پسند نہیں کر تا ہے ۔
ایک مقام پر اللہ رب العزت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و اطاعت کو اپنی و فرمابرداری قرار دیا ہے جیسا کہ اللہ نے ارشاد فرمایا :
(مَنْ یُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّہَ)[4 /النساء 80]۔
جس کسی نے رسول کی اطاعت کی اس نے گو یا اللہ ہی اطاعت کی ۔
اور اللہ رب العالمین مسلمانوں کے لئے جو اپنے دلوں میں نبی سے محبت رکھتے ہیں ان کے تعلق سے بیا ن فرمایا کہ نبی کی زند گی کواپنی زندگی کو کامیاب بنانے میں اسوہ مان لو ۔
اللہ رب العز ت ارشاد فرمایا کہ:
(لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ) 33/ا لاحزاب 21]۔
یقیناًتمہارے لئے رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقد س میں اسو ہ حسنہ ہے ۔ اسی طرح اللہ رب العالمین نے ارشاد فریا کہ اگرتم نبی کی اطاعت کر وگے تو ہدایت پا جا و گے ۔
مضمون حدیث سے ملتی جلتی ایک آیت اللہ نے قرآن میں ذکر فرمایا :
(وَمَا آتَاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا) [الحشر:7/59]۔
اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں جو کچھ دیں اسے لے لو اور جس چیز سے منع کریں اس رک جا و ۔
ان تمام آیات کریمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت پر اللہ رب العز ت نے مومنین کو ابھارا ہے اور اور رسول کی باتوں پر انکار واعراض اور نافر مانی پر رب العالمین نے کفر کا فتوی صادر فرمایا ہے
اس لئے ایک مسلمان کو ان باتوں کے تحت اطاعت رسول اپنی طاقت کے مطابق لازم پکڑنی چاہئے ورنہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ایک شخص کے لئے جہنم میں جانے کا سبب بن سکتی ہے جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ:
کُلُّ أُمَّتِی یَدْخُلُونَ الجَنَّۃَ إِلَّا مَنْ أَبَی، قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَمَنْ یَأْبَی؟ قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَطَاعَنِی دَخَلَ الجَنَّۃَ ، وَمَنْ عَصَانِی فَقَدْ أَبَی [بخاری رقم 7280]۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
''ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا''
صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! انکار کون کرے گا؟
فرمایا کہ:
'' جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو میری نافرمانی کرے گا اس نے انکار کیا''۔
*وَمَا أَمَرْتُکُمْ بِہِ فَافْعَلُوا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ
جس کام کا حکم دوں اسے بقد ر استطاعت (طاقت کے مطابق) بجا لاو۔ اسی طرح کی بات اللہ نے قرآن میں بیان کی ہے
(فَاتَّقُوا اللَّہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ)[ التغابن :16/64]۔
کہ تم اللہ سے ڈرو استطاعت کے مطابق ۔ یعنی جس طرح اللہ سے ڈرنے کا حق ہے اس طرح ڈرو ۔
اسلام ایک واحد دین رحمت ہے جو کسی پر زور و زبردستی یا اپنے آپ کو تکلیف میں ڈال کر کو ئی عمل کا حکم نہیں دیتا ہے بلکہ اللہ رب العز ت نے ارشاد فرمایا کہ "اللہ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا ہے بلکہ بعض مقام پر تو اسلام نے اتنی آسانی رکھی ہے اگر کو ئی شخص کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا ہے تو وہ بیٹھ کر پڑھے اور اگر بیٹھ کر بھی نہیں پڑھ سکتا ہے تو اشارے سے پڑھے اور رمضان کے مہینے میں اگر روزہ رکھنے کی استطاعت نہ ہو تو بعد کے مہینے میں اس روزے کی قضا ء کر ے اس طرح کے سینکڑوں مسائل قرآن و حدیث میں ذکر ہیں جو اس با ت پر مبنی ہیں کہ اللہ اور اس کے رسو ل نے اسلام میں لوگوں پر سختی نہیں بلکہ آسانی رکھی ہے اور استطاعت کے مطابق عمل کا حکم دیا ہے جیسا کہ اسی حدیث میں خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے اور کئی سارے اعمال خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسی لئے کہ لو گ جان لیں ۔
دوسری اہم بات جس کی طرف اس حدیث میں رہنمائی کی گئی ہے وہ کثرت سوال سے ممانعت ہے ۔
*فَإِنَّمَا أَہْلَکَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ کَثْرَۃُ مَسَاءِلِہِمْ، وَاخْتِلَافُہُمْ عَلَی أَنْبِیَاءِہِمْ ۔
تم سے پہلے لوگوں کو ان کے کثرت سوالات اور انبیاء سے اختلاف نے ہلاک کر ڈالا تھا۔
یعنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جس با ت کا حکم دیا ہے اس کو بغیر سوال وچوں چرا اوربغیر کٹ حجتی اس کو مان لینا اور اللہ کے رسول کی باتوں کے تعلق سے بے جا سوال کر نا جیسا کہ موسیِ علیہ السلام سے بنی اسرائیل نے گا ئے کے ذبح کرنے کے بارے میں کیا تھا اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ نے فضول سوال کر نے سے منع کیا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھلی امتوں کے ہلاکت کا سبب کثرت سوال بتایا ہے ۔
اس لئے ہمیں یہ کوشش کرنی چاہئے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جن باتوں سے منع کیا ہے اس سے بچا جا ئے اور جن باتوں کے کرنے کا حکم دیا ہے اس کو استطاعت کے مطابق بغیر قیل و قال اور کثرت سوال سے بچتے ہو ئے ان با تو ں پر عمل کیا جا ئے ۔
اللہ رب العالمین ہم تمام مسلمانوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وفرمانبرداری کی توفیق دے اور ہم کو کثرت سوال سے بچائے ۔
امین ۔
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
707
پوائنٹ
120
ہمیں توبالکل مبارک ہو کہ
قدرگوہرشاہ داند یابداندجوہری

ویسے ایک بات توکلیر کردیتے کہ سوال کا جواب ہے یانہیں ۔اسی تھریڈ میں ایک آپ کے ہم مسلک صاحب کاکہناہے کہ غیرمقلد اپنی لاعلمی اورجہالت کاکھلے عام اعتراف کرلیتے ہیں توان کی ہی بات مان کر اس مسئلہ کے تعلق سے اپنے علم یالاعلمی کی وضاحت توکردیں۔
کسی سوال کا جواب علمی تب ہی تصور کیا جاتا ہے جب کہ سوال بھی علم ہو۔ ویسے بحث کو طوالت دینے سے بہتر ہے کہ ہم آپ سے پوچھتے ہیں کہ کبھی آپ نے ایسا واقعہ رونما ہوتے دیکھا ہے جو سوال میں پیش کیا گیا ہے۔ اور اگر نہیں دیکھا تو سوال کی کوئی حیثیت نہیں رہتی کہ اس کے جواب دینے پر ہی کسی کی علمی استعداد کو تسلیم کیا جائے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال

صحیح مسلم کی ایک حدیث ہے​
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَ يُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ يُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَ أَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَ حِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:'' مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ گواہی دیں اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بیشک محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں پھر جب یہ کریں تو انھوں نے مجھ سے اپنی جانوں اور مالوں کو بچا لیا مگر حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔ ''​
میرا اہل حدیث مسلک کے اہل علم سے یہ سوال ہے کہ اگر کوئي شخص لا الہ الا اللہ کے بجائے لا الہ الا الرحمن کہے تو کیا پھر بھی اس کے خلاف قتال کیا جائے گا یا قتال نہیں کی جائے گی ۔ یعنی لا الہ الا الرحمن کہنے والے کو لا الہ الا اللہ کہنے والوں میں شمار کیا جائے گا اور جو حکم لا الہ الا اللہ کہنے کے متعلق ہے وہ حکم لا الہ الا الرحمن کہنے والے کے متعلق ہے یا نہیں ۔ اگر دونوں کے لئيے ایک حکم ہے تو وجہ اور الگ الگ حکم ہے تو کیا وجہ ہے​

اہل تقلیدمیں سے بعض حضرات نے اپنے مزعوم اولیاء میں سے بعض کی شان میں اس حدتک غلوکیاکہ کلمہ طیبہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام خارج کرکے ا س کی جگہ اپنے مزعوم ولی کانام رکھ دیا،اناللہ واناالیہ راجعون۔
لا الٰہ الااللہ اشرف علی رسول اللہ(نعوذباللہ) ۔
مولوی اشرف علی دیوبندی کے ایک مرید نے خواب دیکھا کہ وہ خواب میں کہہ رہا ہے لا الٰہ الَّا اللہ اشرف علی رسول اللہ اور پھر اٹھ کر بھی اس کے منہ سے درود پڑھتے ہوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے مولانا اشرف علی نکلتا ہے۔ [رسالہ امداد ص 35]۔
جب مرید نے خواب بیان کیا تو مولوی اشرف علی نے بجائے اسے ڈانٹنے اور ایمان کی تجدید کروانے کے اسے ان الفاظ سے حوصلہ دیا کہ ''اس واقعے میں تسلی تھی کہ جسکی طرف تم رجوع کرتے ہو وہ بعونہ تعالیٰ متبع سنت ہے''۔[رسالہ امداد ص 35]۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
محمدعامر یونس صاحب تقلید کے تعلق سے متعلقہ زمرہ میں جاکر پوسٹ کیاکریں۔ ہرجگہ تقلید کے خلاف روناروکر اپنی بے بسی کا ثبوت نہ پیش کریں۔تقلید پر اورجوحوالے پیش کئے گئے ہیں ان پر ماضی میں بہت بات ہوچکی ہے۔ کچھ پوسٹ کرنے سے قبل ایک مرتبہ پہلے کےمراسلات پڑھ لیں کیونکہ جن پربات ہوچکی ہے پھراسی کو پوسٹ کرتے چلے جائیں یہ قے کو چاٹنے جیسالگتاہے۔اس سے پرہیز کریں۔
یہ ایک مزید نمونہ ہے کہ سوال کا براہ راست جواب دینے کے بجائے غیرمتعلقہ بات شروع کردی جائے۔اس کے بجائے آپ اپنی لاعلمی اورجہالت کا اعتراف کرلیتے توآپ کیلئے اوراس تھریڈ کیلئے دونوں کیلئے بہترہوتا۔
والسلام

جمشید اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے۔

اہل تقلیدمیں سے بعض حضرات نے اپنے مزعوم اولیاء میں سے بعض کی شان میں اس حدتک غلوکیاکہ کلمہ طیبہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام خارج کرکے ا س کی جگہ اپنے مزعوم ولی کانام رکھ دیا،اناللہ واناالیہ راجعون۔
لا الٰہ الااللہ اشرف علی رسول اللہ(نعوذباللہ) ۔
مولوی اشرف علی دیوبندی کے ایک مرید نے خواب دیکھا کہ وہ خواب میں کہہ رہا ہے لا الٰہ الَّا اللہ اشرف علی رسول اللہ اور پھر اٹھ کر بھی اس کے منہ سے درود پڑھتے ہوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے مولانا اشرف علی نکلتا ہے۔ [رسالہ امداد ص 35]۔
جب مرید نے خواب بیان کیا تو مولوی اشرف علی نے بجائے اسے ڈانٹنے اور ایمان کی تجدید کروانے کے اسے ان الفاظ سے حوصلہ دیا کہ ''اس واقعے میں تسلی تھی کہ جسکی طرف تم رجوع کرتے ہو وہ بعونہ تعالیٰ متبع سنت ہے''۔[رسالہ امداد ص 35]۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180


ساتھ ساتھ اگر کوئی اس سوال کا جواب بھی دے دے تو مہربانی ھو گی

ریحان صاحب تھریڈ میں غیرمتعلقہ بحث شروع نہ کریں۔
ویسے شاید یہ کتاب بدیع الدین راشدی کی ہے جس سے آپ نے اقتباس نقل کیاہے۔ بدیع الدین راشدی کی یہ کتاب بھی بس حقیقت الفقہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے
دوسرے نمبر پر اس اعتبار سے کہ جو بے چارے فقہ حنفی کی عبارتوں کا صحیح مطلب نہ سمجھ سکیں اور پھراس ناقص ذہانت کے بل بوتے پر فقہ حنفی پر اعتراض کریں توپھر کیاکہاجاسکتاہے۔
ویسے آل ٹائم صاحب تھوڑاوقت خود بھی لگایاکیجئے اورجب تحقیق کادعوی کرتے ہیں توپھراپنے ذہن سے بھی سوچنے کی عادت ڈال لیجئے یہ کیاکہ منہ میں اورزبان پر تورد تقلید کی پکار ہو اورعمل اس کے خلاف ہو۔
فقہ حنفی بھی یہی کہتی ہے کہ نماز شروع کرتے وقت اللہ اکبر کہناسنت ہے۔
اب اگرکوئی اللہ اکبرنہ کہہ کر اللہ کبیر یااسی کے ہم معنی کچھ دوسراکہہ دے تواس کی نماز ہوگی یانہیں ہوگی تو فقہ حنفی یہی کہتی ہے کہ نماز ہوجائے گی۔
اب سوال یہ رہ جاتاہے کہ اس کی دلیل کیاہے
تواس کی دلیل بتانے سے قبل ہم اپ سے پوچھناچاہتے ہیں کہ
زیر بحث مسئلہ میں آپ کیاکہتے ہیں نماز ہوگی یانہیں
اگرنہیں ہوگی تواس کی دلیل کیاہےقرآن وسنت سے دلیل پیش کیجئے گا۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے۔
تبادلہ خیال اوربحث کے طریقوں کومعلوم کیجئے جاہلوں والاطریقہ کار مت اپنائیے ۔زیر بحث مسئلہ کیاہے اس پر بات کیجئے۔اگرسوال کا جواب معلوم ہوتو بتائیے نہیں معلوم ہے توپھر خاموش رہئے ۔اوراس قسم کے سوالات ماضی میں بہت ہوچکے ہیں تھوڑاوقت نکال پر ماضی کے مراسلات کو پڑھئے ۔مجھے بار بار یہ کہتے ہوئے خود بھی برالگتاہے لیکن ذراخود بھی اپنے طرزعمل پر غورکیجئے ۔
 
Top